والدین کی فرمانبرداری از بنت محمد
ارشد، جامعۃ المدینہ تلواڑہ مغلاں سیالکوٹ
اللہ کی عظیم نعمت والدین ہیں جو کہ اللہ پاک کی
رحمت کا سبب ہیں انکی ناراضی رب کی ناراضی اور انکا راضی ہونا رب کا راضی ہونا ہے۔
در حقیقت یہ وہ نعمت کبری ہیں کہ جس کا کوئی بھی نعم البدل دنیا میں نہیں اس عظیم
الشان نعمت کا جتنا شکر کرے اتنا ہی کم ہے۔ رب تعالی نے ان دو ہستیوں کو عطا
فرمایا اور قرآن میں انکا ذکر بھی کیا انکے حقوق بجا لانے کا حکم ارشاد فرمایا
انکی خدمت پر اجر عظیم اور جنت عطا فرمانے کی بشارت اور انکی نافرمانی پر جہنم کے
عذاب کی وعید بیان فرمائی کثیر احادیث مبارکہ میں بھی والدین کے حقوق اور ان سے
حسن سلوک کرنے کا حکم دیا گیا اسی طرح اسے کئی صحابہ اکرام اور بزرگان دین کہ جنہوں
نے والدین کی خدمت پر بہت بہت اعلی منزلیں پائیں اور کامیابی کی راہوں پر گامزن
ہوئے اجر عظیم سے دنیا ہی میں نوازے گئے اور ابھی آخرت کا اجر تو باقی ہے۔
اللہ قرآن مجید فرقان حمید میں والدین کے متعلق
ارشاد فرماتا ہے: وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا
اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ
الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا
تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳) (پ
15، بنی اسرائیل: 23) ترجمہ کنز الایمان: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے
سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اگر تیرے سامنے ان میں ایک
یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے ہوں(اف تک)نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا
اور ان سے تعظیم کی بات کہنا۔
والدین کے حقوق قرآن و حدیث میں بہت زیادہ ہیں اور
جگہ جگہ رب تعالی نے اپنی عبادت کے ساتھ ان سے حسن سلوک کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔
والدین گھر کی رونق ہوتے ہیں ماں ہو یا باپ دونوں
کا رتبہ جدا جدا ہے والد کو جنت کا دروازہ جبکہ ماں کے قدموں کے نیچے جنت کہا گیا،
اسی سے ماں اور باپ دونوں کی اہمیت واضح ہو جاتی ہے کہ ان کا کس قدر بلند مقام ہے
والد ایک گھر میں گویا کہ مضبوط محافظ ہے اور ماں کے بغیر گھر قبرستان ہے۔ ماں باپ
دنیا کی وہ واحد ہستیاں ہیں کہ جو ہر رشتے سے بڑھ کر اپنی اولاد کے لئے مخلص ہیں۔ والدین
وہ رب تعالی کی عظیم الشان نعمت ہیں کہ یہ دونوں کبھی بھی اپنے اولاد کے لئے برا
نہیں چاہتے والد بیٹے کا بہترین دوست اور والدہ ایک بیٹی کی بہترین دوست ہوتی ہے،
اولاد کو ان سے حسن سلوک کرنے کا حکم اللہ پاک نے اپنے کلام پاک میں ارشاد فرمایا
ہے، چنانچہ اللہ فرماتا ہے: وَ وَصَّیْنَا
الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْهِ حُسْنًاؕ- (پ 20، العنکبوت: 8) ترجمہ: اور
ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کیساتھ نیک سلوک کرنے کا حکم دیا ہے۔
والدین حیات ہوں تو زندگی میں بھی انکے حقوق ہیں
اور اگر وفات پا چکے تو انکے لئے دعائے مغفرت کرنا انکے لئے ایصال ثواب کرنا انکے
حقوق میں شامل ہے جس نے ہر فرض نماز کے بعد اپنے والدین کے لئے دعائے مغفرت کی تو
گویا اسنے اپنے والدین کا حق ادا کیا۔
والدین کی عزت و احترام کے بارے میں چند احادیث
مبارکہ کا ترجمہ پیش خدمت ہے:
والدین کے ساتھ نیک سلوک: نماز،
زکوة، روزہ، حج، اور جہاد فی سبیل اللہ سے بھی افضل ہے، جس نے والدین کے ساتھ اچھا
سلوک کیا اسے خوشخبری ہو کہ اللہ تعالی اس کی عمر بڑھا دیتا ہے۔ تمہارے رب نے تم
پر ماں کی نافرمانی حرام کی ہے، والدین کو گالی دینا، گناہ کبیرہ ہے، ماں کے قدموں
تلے جنت ہے، ایک حدیث میں والدین کے ساتھ حسن سلوک کے متعلق فرمایا گیا کہ ماں باپ
کے ساتھ نیکی کرنے والا بری موت نہیں مرتا۔ (تاریخ ابن معین، 2/328)
والدین سے کیسا برتاؤ کیا جائے؟ والدین
سے اچھا برتاؤ کرنے کے مختلف طریقے ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں: والدین کا احترام کیجیے،
انکی موجودگی میں اپنے فون کو دور رکھئے، انکی عزت و تعظیم کیجیے، اور محبت سے دیکھیے
کہ ماں کی طرف محبت کی ایک نظر دیکھنا مقبول حج کا ثواب ہے، انکی باتوں کو بیچ سے
نہ کاٹیے، بلکہ توجہ سے سنیے، ان کی رائے کو مقدم رکھتے ہوئے انکے حکم اور مشورے
کو قبول کیجیے، انکے ساتھ اچھی خبر شئیر کیجیے اور بری خبر سنانے سے بچیے، ان کے
دوستوں ان کے بہن بھائیوں کی بھی تعظیم کیجیے تاکہ انکے دل میں خوشی داخل ہو انکے
احسانات اکثر یاد کرتے رہیے، ایک بات دوبارہ بھی کریں تو اس طرح سنیے جس طرح پہلی
بار سن رہے تھے۔ والدین کی خدمت کیجیے کہ یہی راستہ جنت کا راستہ ہے، حضرت ابن عمر
و رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا: رب کی رضا باپ کی رضا میں
ہے اور اللہ کی ناراضی باپ کی ناراضی میں ہے۔ (ترمذی، 3/360، حدیث: 1907)
نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں نے سوتے ہوئے خواب
میں اپنے آپ کو جنت میں دیکھا اور جنت میں ایک قاری کی آواز سنی جو قرآن پڑھ رہا
تھا میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے ؟ فرشتوں نے جواب دیا: یہ حارثہ بن نعمان ہیں پھر
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اصل نیکی یہی ہے، اصل نیکی یہی ہے اور حارثہ بن نعمان رضی
اللہ عنہ کی یہ خوبی تھی کہ لوگوں میں سب سے زیادہ اپنی ماں کے ساتھ حسن سلوک کرنے
والے تھے۔(مراۃ المناجیح، 6/756)
والدین کی نافرمانی کرنے والے کو دنیا اور آخرت میں
سخت نقصان اٹھانا پڑے گا۔ والدین کا نافرمان دنیا میں رہتے ہوئے ہی عذاب میں مبتلا
کر دیا جاتا ہے اسے دنیا میں بھی سزا دی جاتی ہے اور آخرت میں بھی رسوائی اس کا
مقدر ہے لہذا ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے والدین سے حسن سلوک کریں ان کی ہر بات مانیں
ان کی خدمت کریں انہیں خوش کرنے والے کام کریں اور خوب خوب ان کی خدمت کر کے
دعائیں لیں کہ والدین کی دعائیں اپنی اولاد کے حق میں مقبول ہیں اور والدین کی
دعاؤں سے اولاد ترقی کی راہوں پر گامزن ہوتی ہے۔
اللہ کریم جن کے والدین زندہ ہیں انہیں صحت و عافیت
والی ایمان والی لمبی زندگی عطا فرمائے اور جن کے دنیا میں نہیں یا دونوں میں سے
کوئی ایک اگر دنیا فانی سے رخصت ہو گیا ہو تو اللہ پاک انہیں بے حساب بخشے انکی
مغفرت و بخشش فرمائے انکے درجات میں بلندی عطا فرمائے اور ہمیں انکے لئے صدقہ
جاریہ بنائے اور دعا اور زیادہ سے زیادہ نیک اعمال ایصال ثواب کرنے کی توفیق بخشے۔
آمین