دین اسلام مکمل طور پر انسانیت کی بہتری اور بھلائی کے اصولوں پر مشتمل ہے۔ جیسا کہ ہم سبھی جانتے ہیں کہ ہمارے پیارے نبی محمد عربی ﷺ نے اپنی زندگی کو مثالی اور عملی نمونہ بنا کر اپنی امت کو بہت سے نیک احکام کی تعلیم دی۔ جیسا کہ صلہ رحمی، سچائی، ایمانداری، امانت داری، ایثار و قربانی، مدد کرنا، معاف کرنا، بیماروں کی عیادت کرنا اور والدین کی فرمانبرداری کرنا وغیرہ شامل ہیں۔ والدین پروردگار کا ایک عظیم تحفہ ہیں۔ نعمت کی اہمیت ان لوگوں سے پوچھیے جو اس سے محروم ہیں، جو طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ دولت کی اہمیت ان سے پوچھیے جو غریبی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اسی طرح والدین کی اہمیت ان لوگوں سے پوچھیے جن کی زندگی اور جن کی محبت ان کی محبت سے محروم ہے۔

والدین کی فرمانبرداری کر کے انسان دنیا آخرت میں کامیابی حاصل کرتا ہے۔ قران کریم میں اللہ نے اپنی اطاعت کے ساتھ ساتھ والدین کی اطاعت و فرمانبرداری کا بھی حکم ارشاد فرمایا ہے۔

احادیث میں بھی آپ ﷺ نے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی تلقین ارشاد فرمائی ہے، چند احادیث ملاحظہ کیجیئے۔

حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالی کی رضامندی ماں باپ کی رضا مندی میں سے ہے اور اللہ کی ناراضگی ماں باپ کی ناراضگی میں ہے۔ یعنی ماں باپ کو راضی رکھا تو اللہ پاک بھی راضی ہے اور ماں باپ کو ناراض کیا تو اللہ پاک بھی ناراض ہو گیا۔ کیونکہ اللہ پاک نے ماں باپ کو راضی رکھنے کا حکم فرمایا ہے۔ جب ماں باپ کو ناراض رکھا تو اللہ تعالی کے حکم کی نافرمانی ہوئی تو یہ اللہ تعالی کی ناراضگی کا باعث ہوئی۔ ایک اور حدیث میں حضور ﷺ کا ارشاد اللہ پاک کی رضا والد کی رضا ہے اور اللہ پاک کی ناراضگی والد کی ناراضگی ہے۔

والدین کے لیے دعا کرنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا: اللہ جنت میں اپنے نیک بخت و صالح بندے کا درجہ بلند کرتا ہے۔ تو وہ پوچھتا ہے میرے پروردگار مجھے یہ درجہ کیسے حاصل ہوا؟ اللہ فرماتا ہے تیرے لیے تیرے بیٹے کی استغفار کی وجہ سے۔ (مشکوٰۃ المصابیح، 1/440، حدیث: 2354)

ماں کے ساتھ حسن سلوک جنت میں داخلے کی ضمانت ہے، نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں نے سوتے ہوئے خواب میں اپنے آپ کو جنت میں دیکھا اور جنت میں ایک قاری کی آواز سنی، جو قرآن پڑھ رہا تھا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ فرشتوں نے جواب دیا یہ حارثہ بن نعمان ہیں۔ پھر نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اصل یہی نیکی ہے، اصل نیکی یہی ہے اور حارثہ بن نعمان کی خوبی یہ تھی (کہ وہ لوگوں میں سب سے زیادہ اپنی ماں کے ساتھ حسن سلوک کرنے والا تھا) ۔ (مراۃ المناجیح، 6/756)

ماں باپ کی شان: باپ ایک مقدس محافظ ہے جو ساری زندگی خاندان کی نگرانی کرتا ہے۔ باپ ایک ذمہ دار ڈرائیور ہے جو گھر کی گاڑی کو اپنے خون پسینے سے چلاتا ہے۔ ماں کی دعا کا شوق رکھ کر باپ کی بددعا سے بھی ڈرے۔ اگر ماں جنت ہے تو باپ جنت کا دروازہ ہے۔ باپ سے بہتر کوئی نہیں۔ باپ سے بہتر کوئی درد مند نہیں باپ سے بہتر کوئی ہمدرد نہیں۔ باپ سے بہتر کوئی استاد نہیں باپ ایک سورج کی مانند ہے گرم ضرور ہوتا ہے اگر نہ ہو تو اندھیرا ہوتا ہے۔

آخر میں اللہ سے دعا ہے اللہ تعالی ہمیں اپنے والدین کی فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ امین