نماز اللہ پاک کی ایک اعلیٰ عبادت ہے کہ اس کے بارے میں سوال جواب ہونا ہے اور پانچ وقت کی نماز اللہ پاک کی وہ عظیم نعمت ہے جو ہمارے پیارے اور آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو تحفے میں ملی ہے اور یہ تحفہ بھی ایسا باکمال ہے کہ رہتی دنیا بلکہ تا قیامت نہ کسی کو ملا ہے نہ ہی کسی کو ملے گا کیونکہ یہ خاص ہمارے آقا و مولی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو معراج شریف کے موقع پر عطا کی گئی۔ ہر مسلمان عاقل، بالغ مرد و عورت پر روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے۔ اس کی فرضیت (یعنی فرض ہونے )کا انکار کرنے والا کافر و مرتد ہے۔ جو جان بوجھ کر ایک نماز ترک کرے وہ فاسق،سخت گنہگار اور عذابِ نار کا حق دار ہے۔(1)خادمِ نبی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لیے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا (یعنی جیسے) اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔(جمع الجوامع،7/195،حدیث:22311)(2) روایت میں ہے:نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا :جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان میں کوئی بری بات نہ کہے تو بارہ برس کی عبادت کے(ثواب کے)برابر کی جائیں گی۔(ترمذی،1/439،حدیث:435)(3)اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو مغرب کی نماز کے بعد چھ رکعتیں پڑھیں اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے ہوں ۔(معجم اوسط،5/255،حدیث:7245)امام احمدو ابو داود حضرت ابو ایوب وعقبہ بن عامر رضی اللہ عنہما سے راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میری امت ہمیشہ فطرت پر رہے گی جب مغرب میں اتنی تاخیر نہ کریں کہ ستارے گتھ جائیں۔(بہار شریعت،3/446،حدیث:1009) امام احمد عبد الرحمن بن غنم سے اور ترمذی ابوذر رضی اللہ عنہ سے راوی کہ نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:مغرب اور صبح کے بعد بغیر جگہ بدلے اور پاؤں موڑے دس بار جو یہ پڑھ لے:لا الہ الا اللّٰہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد بیدہ الخیر یحیی ویمیت وھو علی کل شیئ قدیر تو اس کے لیے ہر ایک کلمے کے بدلے دس نیکیاں لکھی جائیں اور دس گناہ معاف کیے جائیں گے اور دس درجے بلند کیے جائیں گے اور یہ دعا اس کے لیے ہر برائیِ شیطانِ رجیم سے حفظ ہے اور کسی گناہ کو حلال نہیں کہ اسے پہنچے سوائے شرک کے اور وہ(یعنی یہ کلمات پڑھنے والا) سب سے عمل میں اچھا ہے مگر وہ جو اس سے افضل ہے تو یہ بڑھ جائے گا۔(بہار شریعت،3/541،542،حدیث:9)اللہ پاک سے دعا ہے ہمیں خشوع اور خضوع کے ساتھ نمازِ مغرب اور چاروں نمازیں پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


صلوٰۃ عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی دعا کے ہیں۔پھر شریعت میں صلوٰۃ کا استعمال نماز کے لیے ہونے لگا جو رکوع و سجود اور دوسرے خاص افعال کا نام ہے جو مخصوص اوقات میں جملہ شرائط و صفات کے ساتھ بجا لائی جاتی ہے۔اے عاشقاتِ نماز!نماز دینِ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے دوسرا اہم رکن ہے۔اللہ پاک اور اس کے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ایمان کے بعد اہم ترین رکن ہے ۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔پیاری بہنو! اسلامی نظامِ عبادات میں نماز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ رب کریم نے اپنے کلامِ مجید کے اندر 92مرتبہ نماز کا ذکر فرمایا۔قرآنِ کریم میں رب کریم نے فعلِ امر کے صیغے کے ساتھ نماز کا حکم فرمایا۔فعلِ امر کسی کام کو واجب( لازم) کرنے کے لیے لایا جاتا ہے جیسا کہ پارہ 2 سورۃ البقرہ کے اندر ارشادِ باری ہے:ترجمہ:اور نماز کو قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ اس ارشادِ باری سے یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ نماز ایک باندھا ہوا فرض ہے جسے ہر مسلمان مکلف کو وقت کے اندر ادا کرنا ضروری ہے۔نماز کو صحیح مکمل واجبات و فرائض و شرائط کے ساتھ ادا کرنے کے بے شمار انعام و اکرام و برکتیں کتبِ اسلامیہ میں مذکور ہیں۔سب سے بڑھ کر نمازی کو اللہ پاک کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔بے نمازی کی سزائیں قرآن و حدیث میں بکثرت وارد ہوئی ہیں۔ سب سے بڑی سزا یہ ہے کہ بے نمازی پر اللہ پاک کا غضب ہو گا۔پیاری بہنو!ویسے تو احادیثِ مبارکہ میں ہر نماز کے الگ الگ فضائل بیان ہوئے ہیں۔ آپ کی ترغیب و تحریص کے لیے نمازِ مغرب کی فضیلت کے بارے میں آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے فرامین ذکر کرتی ہوں۔آپ بالعموم تمام فرض نمازوں اور بالخصوص نمازِ مغرب کو پابندی وقت کے ساتھ ادا کرنے کی نیت فرمالیجئے۔(1)اللہ پاک کے نزدیک افضل نماز: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،فرماتی ہیں:نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک کے نزدیک سب سے افضل نماز ،نمازِ مغرب ہے۔جو اس کے بعد دو رکعت پڑھے تو اس کے لیے اللہ پاک جنت میں ایک گھر بنا دے گا(جس میں)وہ صبح کرے گا اور راحت پائے گا۔(طرانی،معجم اوسط،ص230،حدیث:6445) (2)حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،نبی پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:مغرب کے بعد دو رکعتیں جلدی پڑھو کہ وہ فرض کے ساتھ پیش ہوتی ہیں۔(طبرانی)مسئلہ:مذکورہ روایت میں مغرب کے بعد دو رکعت سنتِ مؤکدہ پڑھنے کی فضیلت بیان ہوئی ہے اور یہ بھی معلوم ہوا! مغرب کے بعد دونوں سنتیں جلدی پڑھ لینی چاہیں اور فرض و سنت کے درمیان کلام نہیں کرنا چاہیے۔(3)امام احمد اور ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہما نے حضرت ابو ایوب اور حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ غیب کی خبر دینے والے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:میری امت ہمیشہ فطرت پر رہے گی(ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ بھلائی پر رہے گی) جب تک مغرب میں اتنی تاخیر نہ کرے کہ ستارے گتھ جائیں۔ (4)امام ابو داود نے عبدالعزیز بن رفیع رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: دن کی نماز(عصر کی)بادل کے دن میں جلد پڑھو اور مغرب میں تاخیر کرو۔ مسئلہ:فقہِ حنفی کی مشہور و معروف و معتبر کتاب”دُرِّ مختار“ میں ہے:غروبِ آفتاب کے بعد دو رکعت کے پڑھنے کے وقت کی مقدار سے زیادہ تاخیر کرنا مکروہِ تنزیہی ہے اور اتنی تاخیر کرنا کہ ستارے گتھ جائیں تو مکروہِ تحریمی ہے لیکن عذرِ شرعی،سفر یا مرض کی وجہ سے اتنی تاخیر ہو تو حرج نہیں۔مغرب کی نماز کا وقت غروبِ آفتاب( سورج) سے غروب شفق تک ہے۔(بہار شریعت) شفق امامِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک اس سفیدی کا نام ہے جو مغرب کی جانب سرخی ڈوبنے کے بعد جنوباً شمالاً صبح ِصادق کی طرح پھیلتی ہے۔(ھدایہ شرح وقایہ،عالمگیری)تحقیق کے مطابق مغرب کا کم از کم وقت ایک گھنٹہ اور اٹھارہ منٹس کا ہوتا ہے اور زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹہ اور 35 منٹس کا۔( فتاویٰ رضویہ،جلد 2) (5)نمازِ مغرب کے بعد6 نوافل(صلوۃ الاوابین) پڑھنے کی فضیلت: طبرانی شریف کی حدیثِ مبارکہ میں ہے:جو مغرب کے بعد6 رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دیے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔مسئلہ فرائض کی ادائیگی بہت ہی لازم ہے۔نوافل کی قبولیت کا دارومدار فرائض کی ادائیگی پر ہے۔اے عاشقانِ صحابہ و اہلِ بیت!نمازوں کی پابندی پانے کے لیے دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے تادمِ حیات وابستہ رہیے۔فیضانِ مرشد سے مالامال ہونے کے لیے ہر ہفتے کی رات ہونے والے مدنی مذاکرے کو دیکھنا اپنا معمول بنائیے۔نماز کو واجبات و فرائض کے ساتھ درست طریقے سے ادا کرنے کے لیے ماہانہ دینی حلقہ،سیکھنے سکھانے کے حلقے میں شرکت کیجیے۔فرائض کے ساتھ نوافل کی ترغیب و تحریص کے لیے اپنے علاقے میں اسلامی بہنوں کے ہونے والے اجتماع میں بلا ناغہ پابندیِ وقت کے ساتھ شرکت کرنے کی عادت بنائیے۔ربِّ کریم امیرِ اہلِ سنت دامت برکاتہمُ العالیہ کی عبادت کے طفیل ہمیں اپنی نمازوں کو درست پابندی کے ساتھ پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔وما علینا الا البلاغ المبین۔


نماز کی تعریف:نماز کی نیت سےنماز کی شرائط کے ساتھ نماز کے ارکان کو ایسے طریقے سے ادا کرنا جیسا کہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ادا کی تھی نماز کہلاتی ہے۔(شرح ھدایہ،2/28)ایمان وتصحیحِ عقائد مطابق مذہبِ اہلِ سنت و جماعت کے تمام فرائض میں نماز نہایت اہم و اعظم ہے۔قرآنِ مجید و احادیثِ نبی ِکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اس کی اہمیت سے مالا مال ہیں۔جابجا اس کی تاکید آئی ہے۔اللہ پاک فرماتا ہے:اقیموا الصلوۃ واتو الزکوۃ وارکعوا مع الرکعین0 (پ1،البقرۃ:43)اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ فرمانِ آخری نبی:منیۃ المصلی میں ہے کہ ارشاد فرمایا:ہر شےکی علامت ہوتی ہے اور ایمان کی علامت نماز ہے۔(بہار شریعت،ص439،حدیث:24)نماز وہ عظیم الشان عبادت اور نعمتِ عظمیٰ ہے جسے اللہ پاک نے امتِ محمدیہ کو عطا فرمائی،ہم سے پہلے کسی امت کو نہ ملی۔نماز ہمارے لیے تحفۂ عظیم اور ہمارے پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔

پیارے نبی کی آنکھ کی ٹھنڈک نماز ہے جنت میں لے چلے گی جو بے شک نماز ہے

ہم پر اللہ پاک کا احسانِ عظیم ہے کہ پانچ نمازیں پڑھنے پر پچاس نمازوں کا ثواب ہے۔اللہ پاک ہمیں بھی پانچوں نمازیں پڑھنے کی سعادت مرحمت فرمائے۔ہر نماز کی اپنی الگ فضیلت ہے۔نمازِ مغرب کی فضیلتیں بھی بے شمار ہیں۔نمازِ مغرب سب سے پہلے حضرت داؤد علیہ السلام نے پڑھی اپنی توبہ قبول ہونے کے شکریہ میں کیونکہ ان کی توبہ بوقتِ مغرب قبول ہوئی تھی،آپ نےچار رکعت کی نیت کی تھی مگر درمیان میں تین رکعت پر ہی سلام پھیر دیا تو نمازِ مغرب کی تین رکعتیں ہوگئیں۔نمازِ مغرب کے فضائل: نمازِ مغرب کے فضائل پر مشتمل فرامینِ آخری نبی درج ذیل ہیں:امام احمد و ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہما حضرت ابو ایوب وعقبہ بن عامر رضی اللہ عنہما سے راوی ہیں،رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:میری امت ہمیشہ فطرت پر رہے گی جب تک مغرب میں اتنی تاخیر نہ کریں کہ ستارے گتھ جائیں۔(ابوداود،1/183،حدیث:418) 2۔خادمِ نبی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ مدینہ،راحتِ قلب و سینہ ،صاحبِ معطر پسینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالی شان ہے:جس نے مغرب کی نماز باجماعت ادا کی اس کے لیے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا( یعنی جیسے) اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔(جمع الجوامع،7/195،حدیث:22311)3۔رزین نے مکحول سے مرسلاً روایت کی کہ فرماتے ہیں:جو شخص بعدِ مغرب کلام کرنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھے اس کی نماز علیین میں اٹھائی جاتی ہے اور ایک روایت میں چار رکعت ہیں نیز انہی کی روایت حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے ہے اس میں اتنی بات زیادہ ہے کہ فرماتے تھے:مغرب کے بعد کی دونوں رکعتیں جلد پڑھو کہ وہ فرض کے ساتھ پیش ہوتی ہیں۔(مشکاۃ المصابیح،1/345،حدیث:1184-1185) 4۔ دوفرامینِ مصطفے:(1)جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان میں کوئی بُری بات نہ کہے تو بارہ برس کی عبادت کے برابر کی جائیں گی۔(2)جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔(معجم اوسط،5/255،حدیث:7245) وضاحت:مغرب کے بعد کی چھ رکعت نمازِ اوابین کہلاتی ہیں۔بہارِ شریعت جلد اول صفحہ 666 پر ہے:بعدِ مغرب چھ رکعتیں مستحب ہیں ان کو صلاۃ الاوابین کہتے ہیں خواہ ایک سلام سے پڑھے،دو سلام سے یا تین سےاور تین سلام سے یعنی ہر دو رکعت پر سلام پھیرنا افضل ہے۔4۔حضرت عمر بن ابو خلیفہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں:حضرت عطا خراسانی رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ نمازِ مغرب ادا کی،نماز کے بعد ہم واپس ہونے لگے تو آپ نے میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا:مغرب و عشا اس درمیانی وقت سے لوگ غافل ہیں یہ نمازِ اوابین( یعنی توبہ کرنے والوں کی نماز) کا وقت ہے۔جس نے اس دوران نماز میں قرآنِ کریم کی تلاوت کی گویا وہ جنت کی کیاری میں ہے۔(اللہ والوں کی باتیں،5/259 ) 5۔ترمذی کی روایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے ہے: جو مغرب کے بعد بیس رکعتیں پڑھے اللہ پاک اس کے لیے جنت میں ایک مکان بنائے گا۔(ترمذی،1/439،حدیث:435)نماز بہت پیاری عبادت ہے۔اس کے شروع ہوتے ہی جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں۔اللہ پاک ہمیں بھی پابندیِ وقت کے ساتھ نماز ادا کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔

پڑھتی رہو نماز جنت میں جاؤ گی ہوگا وہ تم پہ فضل کے دیکھے ہی جاؤ گی


نبیِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا آخری کلام یہ تھا:نماز،نماز یعنی نماز کی پابندی کرو اپنے غلاموں کے بارے میں اللہ پاک سے ڈرو۔ نماز اللہ پاک کی عبادت،مومن کی معراج اور دین کا ستون ہے۔اللہ پاک نے جابجا نماز کی تاکید فرمائی ہے۔ایک جگہ ارشاد فرمایا: ترجمہ:اور میری یاد کے لیے نماز قائم کرو۔(پ16،طہ:14)حضرت مولانا مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:ایمان کے بعد نماز بہت اہم فریضہ ہے۔نماز اللہ پاک کی یاد کے لیے ہو نہ کہ لوگوں کو دکھانے کے لیے۔(تفسیر نور العرفان، ص498)نماز ادا کرنے سے چند اہم باتیں حاصل ہوتی ہیں لیکن بشرطیکہ خشوع و خضوع سے ادا کی جائیں۔ان میں سے چند باتیں یہ ہیں:رحمتِ الٰہی کا نزول ہوتا ہے۔نماز نیکیوں کے پلڑے کو وزنی بنا دیتی ہے۔نماز سے روزِ محشر اللہ پاک راضی ہو گا۔نماز قبر کی تاریکی و تنہائی میں ساتھ دیتی ہے۔(فیضانِ سنت،باب نماز کے فضائل،ص944بحوالہ:تذکرۃ الواعظین) 1۔خادمِ نبی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسالت مآب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے مغرب کی نماز باجماعت ادا کی اس کے لیے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔(جمع الجوامع،7/195،حدیث:2231،کتاب فیضان نماز)شرح :اس حدیثِ مبارکہ میں مردوں کے لیے ہے کہ مغرب کی نماز جماعت پڑھنے سے نمازِ فرض ادا ہوگی ساتھ مقبول حج اور عمرے کے ثواب کا بھی حق دار قرار پائے گا۔صرف یہی نہیں بلکہ وہ شخص ایسا ہے جیسے اس نے شبِ قدر میں ساری رات قیام کیا۔2۔رسولِ نذیر،سراجِ منیر، محبوبِ ربِّ قدیر کا فرمانِ دلپذیر ہے:جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان میں کوئی بات نہ کہے تو بارہ برس کی عبادت کے(ثواب کے) برابر کی جائیں گی۔(ترمذی،1/439،حدیث:435)شرح:اس سے مراد صلاۃ الاوابین ہے اس کے پڑھنے کی بہت فضیلت ہے۔ اگر نماز ادا کرنے والا فرائض و واجبات کے ساتھ نماز ادا کرے گا تو وہ صحیح طرح سے انعام اکرام پانے کا حق دار قرار پائے گا۔اس کے نامۂ اعمال میں بارہ سال کی عبادت کا ثواب لکھا جائے گا۔3۔نمازِ مغرب کے بعد چھ نوافل ادا کرنے کے متعلق ایک اور حدیثِ مبارکہ میں آقا علیہ الصلوۃ والسلام ارشاد فرماتے ہیں:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ برابر ہوں ۔(معجم اوسط،5/255،حدیث:7245)شرح:فرائض کی ادائیگی بہت لازمی ہے نوافل قبول ہونے کا دارومدار فرائض کو صحیح طریقے سے ادا کرنے پر ہے۔ اس حدیثِ مبارکہ میں صلاۃ الاوابین ادا کرنے کی فضیلت بیان کی جا رہی ہے (مشہور فضیلت والے نوافل قضائے عمری کے ساتھ پڑھنے کی اجازت ہے)اس لیے جن کی قضا نمازیں باقی ہوں ان کا حساب اس طرح سے لگائیے کہ باقی کوئی نماز نہ رہ جائے اور ان نمازوں کی قضا کرنے کا معمول بنالیجئے۔(طبرانی)4۔ امام احمد اور ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہما حضرت ابو ایوب اور حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں،شفیعُ المذنبین، رحمت اللعالمین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:میری امت فطرت پر رہے گی جب تک مغرب میں اتنی تاخیر نہ کرے کہ ستارے گتھ جائیں۔غروبِ آفتاب کے بعددو رکعت پڑھنے کے وقت کی مقدار سے زیادہ تاخیر کرنا مکروہ تنزیہی ہے اور اتنی تاخیر کرنا کہ ستارے نکل آئیں تو مکروہِ تحریمی ( ناپسندیدہ/باقریب حرام)ہے لیکن عذرِ شرعی،سفر یا مرض وجہ سے اتنی تاخیر ہو جائے تو حرج نہیں۔(درمختار) اگر آپ اللہ پاک کی رحمت کی حق دار بننا چاہتی ہیں تو پابندی سے فرض نمازیں وقت پر ادا کرتی رہیں ہوسکے تو فرائض کے ساتھ نوافل بھی ادا کرتی رہیں ان شاءاللہ مغفرت کا سامان بن جائے گا۔اگر آپ نیک اعمال پر استقامت پانا چاہتی ہیں تو پابندی کے ساتھ دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام ہر ہفتہ ہونے اجتماعات میں شرکت فرماتی رہیں ان شاءاللہ اس کی برکت سے گناہوں سے بچنے والی زندگی گزارنے کا ذہن بنے گا اور آپ کا سینہ مدینہ بن جائے گا ۔اللہ کریم ہمیں پابندی کے ساتھ وقت پر نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


نماز کی اہمیت: باقی تمام فرائض زمین پر فرض ہوئے نماز عرش پر بلا کر فرض کی گئی ۔جس سے معلوم ہوا کہ نماز تمام عبادتوں سے افضل ہے۔اگر اُمّتِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لئے نماز سے افضل کوئی تحفہ ہوتا تو اللہ پاک وہی دیتا۔ باقی تمام احکام حضرت جبرئیل علیہ السلام کے واسطے فرض ہوئے، لیکن نماز معراج کی رات بلاواسطہ عطا ہوئی اور پھر باقی ارکان ایسے ہیں جو اُمرا پر فرض ہیں غرباء پر فرض نہیں۔ جیسے زکوۃ، حج اور روزہ، مسافر اور بیمار پر فرض نہیں۔ لیکن نماز ہر ایک پر ہر حال میں فرض ہے۔ چاہے آدمی غریب ہو یا امیر، مسافر ہو یا مقیم ،بیمار ہو یا تندرست، نماز کسی حالت میں معاف نہیں۔

ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز

نہ کوئی بندہ رہا نہ بندہ نواز

بندہ وصاحب ومحتاج و غنی ایک ہوئے

تیری سرکار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے

روزے سال میں ایک مرتبہ، زکوٰۃ سال میں ایک مرتبہ، حج زندگی میں ایک مرتبہ، لیکن نماز، روزہ اور وہ بھی پانچ مرتبہ معلوم ہوا کہ نماز اللہ پاک کو بہت پیاری ہے۔ پھر ہر نماز کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالی آیت ہے: اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا(۱۰۳)ترجَمۂ کنزُالایمان: بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔(پ 5،نساء:103)وقت مغرب: غروب آفتاب سے غروب شفق تک ہے۔ آیت: وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ طَرَفَیِ النَّهَارِ وَ زُلَفًا مِّنَ الَّیْلِؕترجَمۂ کنزُالایمان: اور نماز قائم رکھو دن کے دونوں کناروں (ف۲۳۲) اور کچھ رات کے حصوں میں۔(پ12،ہود:114)

(1)نماز مغرب کی فضیلت: (1) خادمِ نبی، حضرتِ سیِّدُنااَنس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالی شان ہے:جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اُس کے لیے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا (یعنی جیسے )اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔ (جمع الجوامع، 7/195،حدیث: 22311)

(2) مغرب کی سنتوں کی فضیلت: حضرت مکحول سے مُرسلاً روایت کی کہ فرماتے ہیں: جو شخص بعد مغرب کلام کرنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھے، اُس کی نماز علیین میں اٹھائی جاتی ہے۔(مشکاۃ المصابيح، کتاب الصلاۃ، باب السنن و فضائلھا، 1/345،حديث: 1184)

(3)حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: مغرب کے بعد کی دونوں رکعتیں جلد پڑھو کہ وہ فرض کے ساتھ پیش ہوتی ہیں۔

(4) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان میں کوئی بُری بات نہ کہے، تو بارہ برس کی عبادت کی برابر کی جائیں گی۔( جامع الترمذي، أبواب الصلاۃ، باب ماجاء في فضل التطوع... إلخ، 1/439،حديث: 435)

(5) حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے، اس کے گناہ بخش ديے جائیں گے، اگرچہ سمندر کے جھاگ برابر ہوں۔(معجم اوسط ،5/255،حدیث :7245 )


(1)خادمِ نبی، حضرتِ سیِّدُنااَنس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالی شان ہے:جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اُس کے لیے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا (یعنی جیسے )اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔ (فیضان نماز ،ص110)

(2)امام فقیہ ابواللَّیث سمر قندی رحمۃُ اللہِ علیہ نے (تابعی بزرگ) حضرت کعبُ الاحبار رضی اللہ عنہ سے نقل کیا کہ اُنہوں نے فرمایا: میں نے ’’تورَیت‘‘ کے کسی مقام میں پڑھا (اللہ اک فرماتا ہے): اے موسیٰ! مغرب کی تین رَکعت ہیں ، انہیں احمد اور اس کی اُمت پڑھے گی(تو) آسمان کے سارے دروازے ان کے لیے کھول دوں گا، جس حاجت کاسُوال کریں گے اُسے پورا ہی کر دوں گا۔ (فیضان نماز ،ص86)

(3)جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان میں کوئی بُری بات نہ کہے، تو بارہ برس کی عبادت کے(ثواب کے) برابر کی جائیں گی۔ (فیضان نماز،ص110)

(4)جو مغرِب کے بعد چھ رَکعتیں پڑھے، اس کے گناہ بخش دیے جائیں گے اگرچِہ سَمُندر کے جھاگ برابر ہوں ۔(فیضان نماز،ص110)

(5)حضرت سیِّدُنا عمر بن ابو خلیفہ رحمۃُ اللہِ علیہ بیان کرتے ہیں :ہم نے حضرتِ سیِّدُنا عطاء خراسانی رَحْمۃُ اللہِ علیہ کے ساتھ نماز مغرب اداکی،نمازکے بعد جب ہم واپس ہونے لگے توآپ نے میراہاتھ پکڑ کر فرمایا: ’’مغرب وعشا کے اس درمیانی وقت سے لوگ غافل ہیں ، یہ نمازِاَوَّابین(یعنی توبہ کرنیوالوں کی نماز) کا وقت ہے۔ جس نے اس دوران نماز کی حالت میں قراٰنِ کریم کی تلاوت کی گویا وہ جنت کی کیاری میں ہے۔(فیضان نماز،ص 111)


نماز ہم مسلمانوں پر فرض عین ہے (یعنی ہر مسلمان مرد و عورت دونوں پر فرض ہے) نماز ادا کرنے کی فضیلت بھی ہے اور نماز ترک کرنے کی وعید بھی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ پاک نے سات سو سے زیادہ مرتبہ نماز ادا کرنے کا حکم دیا ہے قرآن مجید میں جتنی بار نماز کا حکم آیا ہے کسی اور کا نہیں آیا اور آج کل کچھ لوگ کہتے ہے کہ نماز تو دل کی ہوتی ہے ان سے سوال کیا جائے کہ اگر نماز دل کی ہوتی ہے تو نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے زیادہ قرآن مجید کو کون سمجھ سکتا ہے اور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے تو خود نماز ادا کی ہے اور نماز ادا کرنے کا حکم بھی دیا ہے اگر نماز دل کی ہوتی تو نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز ادا نہ کرتے۔ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز ادا کر کے یہ بتایا کہ نماز دل کی نہیں  جسم کی ہے۔

نماز کو ادا کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض عین ہے۔ جو مسلمان نماز ادا نہیں کرتا وہ سخت گناہ گار ہے عذابِ قبر کا حق دار ہے اور کوئی نماز کسی وجہ سے ادا نہ کر سکا تو بھی بعد میں پڑنی ہوگئی آج کل تو لوگ مال کمانے کے لیے تو وقت نکال لیتے ہیں میچ کھیلنا ہو یا دیکھنا ہو وقت مل جاتا ہے بازاروں میں آنے جانے کے لئے تو وقت ہی وقت ہیں اگر ہمارے پاس وقت نہیں تو وہ نماز کے لیے نہیں ہے وقت نہیں ہے تو فرض و واجب ادا کرنے کےلئے ہمارے پاس وقت نہیں ہے نماز ہر حال میں ادا کرنا ضروری ہے اور ہر نماز کی الگ الگ فضیلت ہے ۔

نماز مغرب کی فضیلت کے بارے اتا ہے کہ خادم نبی حضرت انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالی شان ہے کہ جس نے نماز مغرب جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لئے ایک مقبول حج اور ایک مقبول عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا گویا (جیسے کہ) اس نے شب قدر میں قیام کیا یعنی شب قدر میں عبادت کی۔(جمع الجوامع ، 8 / 195،حدیث: 22311(

اور مغرب کی نماز کی فضیلت کے بارے میں نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص معرب کی نماز کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان میں کوئی بری بات نہ کہے ، تو بارہ برس کی عبادت کے (اجرو ثواب) برابر کی جائیں گی ۔(ترمذی ، 1/ 439 حدیث: 435(

نمازِ مغرب کے بارے میں یہ بھی آیا ہے کہ جو ہر روز نمازِ مغرب با جماعت ادا کرے گا اس کے رزق میں برکت عطا فرمائی جائے گئی۔ اور نماز مغرب کے بارے میں مزید نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جو نماز مغرب ادا کرنے کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دیے جائے گے اگر چہ سمندر کی جھاگ برابر ہوں ۔(معجم اوسط ، 5 / 255 ،حدیث :7245 (

وَعَنْ مَکْحُوْلٍ یَبْلُغُ بِہٖ اَنَّ رَسُوْلُ اﷲِ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم قَالَ مَنْ صَلَّی بَعْدَ الْمَغْرِبِ قَبْلَ اَنْ یَتَکَلَّمَ رَکْعَتَیْنِ وَفِی رِوَایَۃٍ اَرْبَعَ رَکَعَاتٍ رُفِعَتْ صَلَا تُہ، فِی عَلِیِّیْنَ مُرْسَلًا۔ ترجمہ:حضرت مکحول (تابعی) اس روایت کو رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تک پہنچاتے ہیں (یعنی) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے بطریق ارسال روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو آدمی مغرب کی (فرض یا سنت مؤ کدہ) نماز پڑھ کر (دنیاوی) گفتگو کرنے سے پہلے دو رکعت اور ایک روایت میں ہے کہ چار رکعت نماز پڑھے تو اس کی یہ نماز علیین میں پہنچائی جاتی ہے۔

علیین کیا ہے ؟ ساتویں آسمان پر ایک مقام کا نام علیین ہے جہاں مؤمنین کی روحیں پہنچائی جاتی ہیں اور جہاں ان کے عمل لکھے جاتے ہیں ۔ کاش ایسا کرم ہو ہم پر بھی کہ ہم با جماعت پانچوں نمازیں ادا کرنے والے بن جائیں۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


نماز اللہ پاک کی ایک اعلیٰ نعمت ہے جو اس نے ہمیں عطا کی ہے یقیناً ہم سے ہر ایک کو اس کی قدر کرنی چاہیے اور قدر اسی ہی طرح ہوگی کہ ہم اس کو بالکل صحیح انداز میں ادا کریں کیونکہ اگر صحیح ادا نہیں کریں گیں تو یہی نماز ہمیں روز قیامت ہمارے ہی  منہ پے ماری جائی گی لہٰذا اس کو بالکل صحیح طریقے سے جس طرح اس کو ادا کرنے کا حق ہے اسی طرح پڑھنی ہے۔ نماز مغرب کی اہمیت اور فضیلت:نماز مغرب کو بڑی اہمیت حاصل ہے اس کو ادا کرنے کی بڑی برکتیں اور فضیلتیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں:

(1) خادم نبی حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار عالی وقار مدینہ کے تاجدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لیے مقبول حج و عمرہ ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا (یعنی جیسے) اس نے شب قدر میں قیام کیا۔ (فیضانِ نماز ص: 110) مغرب کے فرضوں کے بعد 6 نوافل کا ثواب:دو فرامین مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : (1) جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان کوئی بُری بات نہ کہے تو بارہ برس کی عبادت کے (ثواب کے) برار کی جائیں گی

(2)جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دی جائیں گی اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برار ہوں۔ (فیضانِ نماز، ص 110)حضرت سید نا ثوبان رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ پیارے مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشادفرمایا: جو مغرب وعشا کے درمیان مسجد میں ٹھرا رہے، نماز اور قرآن کے علاوہ کوئی بات نہ کرے تو اللہ پاک کے ذمہ کرم پرحق ہے کہ اس کے لئے جنت میں دو محل بنائے جن میں سے ہر ایک کی مسافت 100 سال ہو گی ، دونوں کے درمیان اس کے لئے درخت لگائے گا کہ اگر اہل دنیا اس کا چکر لگائیں تو وہ سب کا احاطہ کر لے ۔ ایک روایت میں ہے کہ جس نے مغرب و عشا کے درمیان 10 رکعتیں پڑھیں اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک محل بنائے گا ۔ امیرالمؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق رضی اللہُ عنہ نے عرض کی: یا رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تب تو ہمارے محل بہت زیادہ ہو جائیں گے ۔ ارشاد فرمایا: اللہ پاک سب سے زیادہ کثرت و فضل فرمانے والا ہے ۔ یا فرمایا: سب سے زیادہ پاک ہے۔ (احیاء العلوم ، 1 /1046)

(3) ام المؤمنین حضرت سید نا عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا سے مروی ہے کہ میرے سرتاج ،صا حب معراج صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک کے نزدیک افضل نماز مغرب کی نماز ہے، اسے نہ تو مسافر سے کم کیا اور نہ ہی مقیم سے ، اس کے ذریعے رات کی نماز کو شروع فرمایا اور دن کی نماز کو ختم فرمایا تو جس شخص نے نماز مغرب پڑھی اور اس کے بعد دو رکعتیں پڑھیں اللہ پاک اس کے لئے جنت میں دو محل بنائے گا۔ راوی کا بیان ہے کہ مجھے معلوم نہیں کہ وہ دو محل سونے کے ہوں گے یا چاندی کے ۔ جس نے چار رکعتیں پڑھیں اللہ پاک اس کے 20 سال کے گناہ معاف فرمائے گا۔ یا فر مایا :40 سال کے گناہ معاف فرمائے گا۔ ( احیاء العلوم ،1/1045)

(4) اُمّ المؤمنین حضرت سیدتنا اُمّ سلمہ اور حضرت سید نا ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشادفرمایا: جس نے نمازمغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھیں تو یہ اس کے حق میں پورا سال عبادت کرنے کے برابر ہے یا فرمایا : گویا کہ اس نے شب قدر میں نماز پڑھی۔ ( احیاء العلوم ،1/1045)

(5) حضرت سیِّدُنا کُرْز بن وَبَرہ رحمۃُ اللہِ علیہ جو ابدال میں سے ہیں ۔ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سیِّدُنا خضر علیہ السّلام سے عرض کی:’’ مجھے ایسی چیز سکھائیے جس پر میں ہر رات عمل کیا کروں ۔‘‘ انہوں نے فرمایا: جب تم نماز مغرب پڑھ لو تو عشا کے وقت تک کسی سے کلام کئے بغیر نماز پڑھتے رہو، جو نماز پڑھ رہے ہو اس کی طرف متوجہ رہو اور ہر دو رکعتوں پر سلام پھیر دو۔ ہر رکعت میں ایک بار سورۂ فاتحہ، تین بار سورۂ اخلاص پڑھو۔ جب نماز سے فارغ ہو جاؤ تو اپنے گھر کی طرف لوٹ جاؤ اور کسی سے کلام نہ کرو پھر دو رکعتیں پڑھو، ہر رکعت میں ایک مرتبہ سورۂ فاتحہ اور سات مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھو۔ پھر سلام پھیرنے کے بعد سجدہ کرو اور اس میں سات مرتبہ اللہ عَزَّوَجَلَّ سے استغفار کرو، پھر سات بار یہ کہو: سُبْحٰنَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْم پھر سجدے سے سرا ٹھا کر سیدھے ہو کر بیٹھ جاؤ اور ہاتھوں کو اٹھا کر یوں دعا کرو:یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ یَا ذَا الْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ یَا اِلٰہَ الْاَوَّلِیْنَ وَالْآخِرِیْنَ یَا رَحْمٰنَ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ وَرَحِیْمَہُمَا یَا رَبِّ یَا رَبِّ یَا رَبِّ یَا اَللّٰہُ یَا اَللّٰہُ یَا اَللّٰہ پھر اسی حالت میں کھڑے ہو جاؤ کہ ہاتھ اٹھے ہوئے ہوں اور اسی طرح دعا کرو، پھر جہاں چاہو قبلہ رخ ہو کر اپنی سیدھی کروٹ پر لیٹ جاؤ اور حضور نبی ٔ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پردرود پاک پڑھتے پڑھتے سو جاؤ۔

حضرت سیِّدُنا کرز بن وبرہ رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : میں نے عرض کی: مجھے بتائیے کہ آپ نے یہ دعا کن سے سنی ہے؟ فرمایا: جب رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے یہ دعا سکھائی اس وقت میں وہاں حاضر تھا اور جب آپ پر یہ دعا وحی کی گئی تب بھی میں خدمت میں حاضر تھا، یہ سب میری موجودگی میں ہوا۔لہٰذا میں نے یہ دعا اسی وقت سیکھ لی تھی۔( احیاء العلوم ،1/1048)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں نمازِ مغرب کے ساتھ ساتھ باقی نمازوں کو بھی صحیح معنیٰ میں سمجھ کر پڑھنے کی توفیق عطا کرے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


مغرب کا معنی ”سورج غروب ہونے کا وقت“ ہے۔ کیونکہ مغرب کی نماز سورج کے غروب ہونے کے بعد ادا کی جاتی ہے ، اسی لیے اس نماز کو مغرب کی نماز کہا جاتا ہے ۔ (شرح مشکل الآثار للطحاوی ، 3/34 ملخّصاً)نماز مغرب کو بقیہ فرض نمازوں سے ایک انفرادیت یہ حاصل ہے کہ ہر فرض نماز کی رکعتیں جفت(یعنی دو یا چار) ہیں ۔ لیکن اس نماز کو یہ خاصہ حاصل ہے کہ اس کی رکعات تاک  ہیں۔ تاک کا ایک معنی ”انوکھا“ بھی ہے تو مغرب کی فرض نماز کی رکعات کی تعداد تاک ہونے کی وجہ سے انوکھی ہی ہے کہ، حضرت سیدنا داؤد علیہ السلام بوقتِ مغرب چار رکعات پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے مگر درمیان میں تین رکعات پر ہی سلام پھیر دیا تو نماز مغرب کی تین رکعات ہی مختص ہو گئیں۔ (شرح معانی الآثار، 1/226 ، حدیث :1014 ملخّصاً)مغرب کی نماز کے مختصر تعارف کے بعد اب نمازِ مغرب کی اہمیت و فضیلت پر مشتمل پانچ فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھتے ہیں :

(1) حضرت سیدنا انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے : جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لیے مقبول حج اور عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا اس نے شب قدر میں قیام کیا۔ (جمع الجوامع ، 7/195، حدیث :22311)

(2) حضرت ابو ایوب رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ : میری امت بھلائی پر یا فرمایا فطرت پر رہے گی جب تک مغرب کو تاروں کے گتھ جانے تک پیچھے نہ کریں(یعنی تاخیر نہ کریں)۔ (مشکوٰة المصابیح ، ج 1 ، حدیث :560)

(3) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعات پڑھے اور ان کے درمیان میں کوئی بُری بات نہ کہے تو بارہ برس کی عبادت کے (ثواب کے) برابر کی جائیں گی۔ (ترمذی، 1/439، حدیث: 435)

(4)حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ :جو مغرب کے بعد چھ رکعات پڑھے اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔ (معجم الاوسط، 5/255،حدیث: 7254)

(5) حضرت حذیفہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں کہ : مغرب کے بعد کی دونوں رکعتیں جلدی پڑھو کہ وہ فرض کے ساتھ پیش ہوتی ہیں۔(طبرانی)

مغرب کی نماز کے ساتھ اوّابین کے 6 رکعات نوافل پڑھنے کے بھی بہت فضائل موجود ہیں ۔ مغرب کی نماز کے ساتھ ہی اوابین ادا کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ مغرب کی تین رکعات فرض ادا کرنے کے بعد اور دو رکعت سنت اور مزید چار رکعات نوافل پڑھ لیے جائیں تو یہ کل چھ رکعات ہوجائیں گی اور اس طرح اوّابین کی نماز کا ثواب بھی حاصل ہو جاۓ گا اور اگر مغرب کی سات رکعات نماز ادا کرنے کے بعد علیحدہ سے چھ رکعات نوافل اوّابین کے ادا کرے تو یہ بدرجہ اولیٰ اچھا عمل ہے۔ اور مؤمن تو نیکیوں کا حریص ہوتا ہے۔ لہٰذا جتنی زیادہ نیکیاں اتنا زیادہ ثواب ۔

اللہ پاک ہمیں پانچوں نمازیں، تہجد، اشراق، چاشت، اور اوّابین پابندی کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 


(1)خادم نبی، حضرت سیدنا انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالی شان ہے: جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لیے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا (یعنی جیسے) اس نے شب قدر میں قیام کیا۔ (جمع الجوامع ، 7 / 190 حدیث: 22311 (

( 2)فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان میں کوئی بری بات نہ کہے ، تو بارہ برس کی عبادت کے (ثواب کے) برابر کی جائیں گی۔(ترمذی ، 1 / 439 ،حدیث: 430)

جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے، اس کے گناہ بخش دیے جائیں گے اگر چہ سمندر کے جاگ برابر ہوں ۔( کتاب فیضانِ نماز، ص 110)

(3)امّ المؤمنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا سے روایت ہے کہ سرکار والا تبار، ہم بے کسوں کے مددگار، شفیع روز شمار، دو عالم کے مالک و مختار حبیب پروردگار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں ادا کرے گا، اللہ پاک اس کیلئے جنت میں ایک گھر بنائے گا ۔ (سنن ابن ماجہ کتاب اقامتہ الصلواۃ، باب ماجاء فی الصلاۃ بین المغرب والعشا ء ، 2/150،حدیث: 1373)

(4)حضرت سیدنا حذیفہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ میں آقائے مظلوم، سرور معصوم، حسن اخلاق کے پیکر، نبیوں کے تاجور ، محبوب رب اکبر صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں حاضر ہوا، پھر میں نے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اقتداء میں نماز مغرب ادا کی اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم عشا تک نماز ادا فرماتے رہے۔ ( الترغیب والترہیب، الترغیب فی الصلاۃ بین المغرب والعشاء ،1/228، حدیث 7)

(5) حضر ت اَنَس رضی اللہ عنہ ، اللہ پاک کے فرمان: تَتَجَافٰی جُنُوْبُھُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ ترجمہ کنزالایمان :ان کی کروٹیں جداہوتی ہیں خواب گاہوں سے(پ21 ،سجدہ: 16)۔کی تفسیر میں فرماتے ہیں ان سے مراد وہ لوگ ہیں جو مغرب اور عشاء کے درمیان نوافل ادا کیا کرتے ہیں۔ (سنن ابی داؤد ،کتا ب التطو ع ، باب وقت قیام النبی من اللیل ، 2/53،حدیث: 1321)


مغرب کی نماز سورج کے غروب ہونے کے بعد ادا کی جاتی ہے،اسی لئےاس نماز کو مغرب کی نماز کہا جاتا ہے۔(شرح مشکل الآثار، 3/34، حدیث:998)نمازِ مغرب کو بقیہ فرض نمازوں سے ایک انفرادیت یہ حاصل ہے کہ ہر فرض نماز کی رکعتیں جُفت (یعنی دو یا چار) ہیں لیکن اس نماز کو یہ خاصہ حاصل ہے کہ اس کی رکعات طاق ہیں۔طاق کا ایک معنی ”انوکھا“ بھی ہے تو نمازِ مغرب کی فرض رکعتوں کی تعداد طاق ہونے کی وجہ سے انوکھی ہی ہے کہ حضرت سیّدُنا داؤد علیہ السّلام بوقتِ مغرب چار رکعات پڑھنے کیلئے کھڑے ہوئے مگر درمیان میں تین رکعات پر ہی سلام پھیر دیا تو نمازِ مغرب کی تین رکعات ہی مختص ہو گئیں۔(شرح معانی الآثار،1/ 226، حدیث: 1014)

مغرب کی نماز کے مختصر تعارف کے بعد اب نمازِ مغرب کی اہمیت و فضیلت پر مشتمل پانچ فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھئے:

(1)سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لئے مقبول حج اور عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔(جمع الجوامع،7/195،حدیث:22311)

(2)حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:میری امت بھلائی پر یا فرمایا فطرت پر رہے گی جب تک مغرب کو تاروں کے گتھ جانے تک پیچھے نہ کریں(یعنی تاخیر نہ کریں)۔(ابوداؤد،1/184،حدیث:418)

(3)رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے فرمایا:جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعات پڑھے اور ان کے درمیان میں کوئی بُری بات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔(ترمذی،1/439،حدیث:435)

(4)حضرت سیّدُنا حذیفہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حُضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے فرمایا:مغرب کے بعد کی دو رکعتیں جلدی پڑھو کہ وہ فرض کے ساتھ اٹھائی جاتی ہیں۔(مشكاة المصابیح،1/234حدیث:1185)

(5)حضور نبیِّ کریمصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعات پڑھے اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔(معجم اوسط، 5/255،حدیث:7245)

مغرب کی نماز کے ساتھ اوّابین کی 6 رکعات پڑھنے کے بھی بہت فضائل موجود ہیں، اوّابین کا طریقہ بھی پڑھ لیجئے۔ امیرِ اہلِ سنّت حضرت علّامہ محمد الیاس عطّار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی کتاب ”فیضانِ نماز“ کے صفحہ 110پر ہے:مغرب کی تین رکعت فرض پڑھنے کے بعد چھ رکعت ایک ہی سلام سے پڑھئے، ہر دو رکعت پرقعدہ کیجئے اور اس میں اَلتَّحِیّات، دُرُودِ ابراہیم اور دعا پڑھئے، پہلی، تیسری اور پانچویں رکعت کی ابتدا میں ثَنا، تَعَوُّذ و تَسمِیَہ (یعنی اَعُوْذ اور بِسْمِ اللہ) بھی پڑھئے۔چھٹی رکعت کے قعدے کے بعد سلام پھیر دیجئے۔ پہلی دو رکعتیں سنّتِ مؤکَّدہ ہوئیں اور باقی چار نوافِل۔ یہ ہے اوّابین (یعنی توبہ کرنے والوں) کی نماز۔(الوظیفۃ الکریمہ، ص26ملخصاً) چاہیں تو دو دو رَکعت کر کے بھی پڑھ سکتے ہیں۔

اللہ پاک ہمیں پانچوں نمازیں،تہجد،اِشراق، چاشت اور اوّابین کے نوافل بھی پابندی کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم