محمد طاہر فاروق (فاضل جامعہ دارالعلوم نقشبندیہ
مجدیدیہ سیالکوٹ، پاکستان)
نماز کی اہمیت: باقی تمام
فرائض زمین پر فرض ہوئے نماز عرش پر بلا کر فرض کی گئی ۔جس سے معلوم ہوا کہ نماز تمام عبادتوں سے افضل ہے۔اگر اُمّتِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے
لئے نماز سے افضل کوئی تحفہ ہوتا تو اللہ پاک وہی دیتا۔ باقی تمام احکام حضرت جبرئیل
علیہ السلام کے واسطے فرض ہوئے، لیکن نماز معراج کی رات بلاواسطہ عطا ہوئی اور پھر
باقی ارکان ایسے ہیں جو اُمرا پر فرض ہیں غرباء پر
فرض نہیں۔ جیسے زکوۃ، حج اور روزہ، مسافر
اور بیمار پر فرض نہیں۔ لیکن نماز ہر ایک پر ہر حال میں فرض ہے۔ چاہے آدمی غریب ہو
یا امیر، مسافر ہو یا مقیم ،بیمار ہو یا تندرست، نماز کسی حالت میں معاف نہیں۔
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز
نہ کوئی بندہ رہا نہ بندہ نواز
بندہ وصاحب ومحتاج و غنی ایک ہوئے
تیری سرکار
میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے
روزے
سال میں ایک مرتبہ، زکوٰۃ سال میں ایک مرتبہ، حج زندگی میں ایک مرتبہ، لیکن نماز،
روزہ اور وہ بھی پانچ مرتبہ معلوم ہوا کہ نماز اللہ پاک کو بہت پیاری ہے۔ پھر ہر
نماز کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالی آیت ہے: اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى
الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا(۱۰۳)ترجَمۂ
کنزُالایمان: بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔(پ 5،نساء:103)وقت
مغرب: غروب آفتاب سے غروب شفق تک ہے۔ آیت: وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ طَرَفَیِ النَّهَارِ وَ زُلَفًا مِّنَ
الَّیْلِؕترجَمۂ کنزُالایمان: اور نماز قائم رکھو
دن کے دونوں کناروں (ف۲۳۲) اور کچھ رات کے حصوں میں۔(پ12،ہود:114)
(1)نماز مغرب کی فضیلت: (1) خادمِ نبی، حضرتِ سیِّدُنااَنس رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالی شان ہے:جس نے مغرب کی نماز جماعت
کے ساتھ ادا کی اُس کے لیے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا (یعنی جیسے
)اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔ (جمع الجوامع، 7/195،حدیث: 22311)
(2) مغرب کی سنتوں کی فضیلت: حضرت مکحول سے مُرسلاً روایت کی
کہ فرماتے ہیں: جو شخص بعد مغرب کلام کرنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھے، اُس کی نماز علیین
میں اٹھائی جاتی ہے۔(مشکاۃ المصابيح، کتاب الصلاۃ، باب السنن و فضائلھا،
1/345،حديث: 1184)
(3)حضرت حذیفہ رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: مغرب کے بعد کی دونوں رکعتیں جلد پڑھو کہ وہ فرض کے ساتھ پیش
ہوتی ہیں۔
(4) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور
ان کے درمیان میں کوئی بُری بات نہ کہے، تو بارہ برس کی عبادت کی برابر کی جائیں گی۔(
جامع الترمذي، أبواب الصلاۃ، باب ماجاء في فضل التطوع... إلخ، 1/439،حديث: 435)
(5) حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سرکار
مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں
پڑھے، اس کے گناہ بخش ديے جائیں گے، اگرچہ سمندر کے جھاگ برابر ہوں۔(معجم اوسط ،5/255،حدیث
:7245 )