(1)خادمِ نبی، حضرتِ سیِّدُنااَنس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالی شان ہے:جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اُس کے لیے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا (یعنی جیسے )اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔ (فیضان نماز ،ص110)

(2)امام فقیہ ابواللَّیث سمر قندی رحمۃُ اللہِ علیہ نے (تابعی بزرگ) حضرت کعبُ الاحبار رضی اللہ عنہ سے نقل کیا کہ اُنہوں نے فرمایا: میں نے ’’تورَیت‘‘ کے کسی مقام میں پڑھا (اللہ اک فرماتا ہے): اے موسیٰ! مغرب کی تین رَکعت ہیں ، انہیں احمد اور اس کی اُمت پڑھے گی(تو) آسمان کے سارے دروازے ان کے لیے کھول دوں گا، جس حاجت کاسُوال کریں گے اُسے پورا ہی کر دوں گا۔ (فیضان نماز ،ص86)

(3)جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان میں کوئی بُری بات نہ کہے، تو بارہ برس کی عبادت کے(ثواب کے) برابر کی جائیں گی۔ (فیضان نماز،ص110)

(4)جو مغرِب کے بعد چھ رَکعتیں پڑھے، اس کے گناہ بخش دیے جائیں گے اگرچِہ سَمُندر کے جھاگ برابر ہوں ۔(فیضان نماز،ص110)

(5)حضرت سیِّدُنا عمر بن ابو خلیفہ رحمۃُ اللہِ علیہ بیان کرتے ہیں :ہم نے حضرتِ سیِّدُنا عطاء خراسانی رَحْمۃُ اللہِ علیہ کے ساتھ نماز مغرب اداکی،نمازکے بعد جب ہم واپس ہونے لگے توآپ نے میراہاتھ پکڑ کر فرمایا: ’’مغرب وعشا کے اس درمیانی وقت سے لوگ غافل ہیں ، یہ نمازِاَوَّابین(یعنی توبہ کرنیوالوں کی نماز) کا وقت ہے۔ جس نے اس دوران نماز کی حالت میں قراٰنِ کریم کی تلاوت کی گویا وہ جنت کی کیاری میں ہے۔(فیضان نماز،ص 111)