محمد طلحہ خان عطاری(درجہ ثالثہ،جامعۃُ المدینہ فیضانِ خلفائے راشدین،راولپنڈی،پاکستان)
مغرب کی نماز سورج کے غروب
ہونے کے بعد ادا کی جاتی ہے،اسی لئےاس نماز کو مغرب کی نماز کہا جاتا ہے۔(شرح مشکل
الآثار، 3/34، حدیث:998)نمازِ مغرب کو بقیہ فرض نمازوں سے ایک انفرادیت یہ حاصل ہے
کہ ہر فرض نماز کی رکعتیں جُفت (یعنی دو یا چار) ہیں لیکن اس نماز کو یہ خاصہ حاصل
ہے کہ اس کی رکعات طاق ہیں۔طاق کا ایک معنی ”انوکھا“ بھی ہے تو نمازِ مغرب کی فرض
رکعتوں کی تعداد طاق ہونے کی وجہ سے انوکھی ہی ہے کہ حضرت سیّدُنا داؤد علیہ
السّلام بوقتِ مغرب چار رکعات پڑھنے کیلئے کھڑے ہوئے مگر درمیان میں تین رکعات پر
ہی سلام پھیر دیا تو نمازِ مغرب کی تین رکعات ہی مختص ہو گئیں۔(شرح معانی
الآثار،1/ 226، حدیث: 1014)
مغرب کی نماز کے مختصر
تعارف کے بعد اب نمازِ مغرب کی اہمیت و فضیلت پر مشتمل پانچ فرامینِ مصطفےٰ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھئے:
(1)سرکارِ مدینہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ
ادا کی اس کے لئے مقبول حج اور عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا اس
نے شبِ قدر میں قیام کیا۔(جمع الجوامع،7/195،حدیث:22311)
(2)حضرت ابوایوب انصاری
رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا:میری امت بھلائی پر یا فرمایا فطرت پر رہے گی جب تک مغرب کو تاروں کے گتھ
جانے تک پیچھے نہ کریں(یعنی تاخیر نہ کریں)۔(ابوداؤد،1/184،حدیث:418)
(3)رسولِ کریم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے فرمایا:جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعات پڑھے اور ان کے درمیان
میں کوئی بُری بات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں
گی۔(ترمذی،1/439،حدیث:435)
(4)حضرت سیّدُنا حذیفہ رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حُضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے فرمایا:مغرب
کے بعد کی دو رکعتیں جلدی پڑھو کہ وہ فرض کے ساتھ اٹھائی جاتی ہیں۔(مشكاة
المصابیح،1/234حدیث:1185)
(5)حضور نبیِّ کریمصلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعات پڑھے اس کے گناہ بخش
دیئے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔(معجم اوسط، 5/255،حدیث:7245)
مغرب کی نماز کے ساتھ
اوّابین کی 6 رکعات پڑھنے کے بھی بہت فضائل موجود ہیں، اوّابین کا طریقہ بھی پڑھ
لیجئے۔ امیرِ اہلِ سنّت حضرت علّامہ محمد الیاس عطّار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ
العالیہ کی کتاب ”فیضانِ نماز“ کے صفحہ 110پر ہے:مغرب کی تین رکعت فرض پڑھنے کے
بعد چھ رکعت ایک ہی سلام سے پڑھئے، ہر دو رکعت پرقعدہ کیجئے اور اس میں
اَلتَّحِیّات، دُرُودِ ابراہیم اور دعا پڑھئے، پہلی، تیسری اور پانچویں رکعت کی
ابتدا میں ثَنا، تَعَوُّذ و تَسمِیَہ (یعنی اَعُوْذ اور بِسْمِ اللہ) بھی
پڑھئے۔چھٹی رکعت کے قعدے کے بعد سلام پھیر دیجئے۔ پہلی دو رکعتیں سنّتِ مؤکَّدہ
ہوئیں اور باقی چار نوافِل۔ یہ ہے اوّابین (یعنی توبہ کرنے والوں) کی
نماز۔(الوظیفۃ الکریمہ، ص26ملخصاً) چاہیں تو دو دو رَکعت کر کے بھی پڑھ سکتے ہیں۔