(1)خادم نبی، حضرت سیدنا انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالی شان ہے: جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لیے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا (یعنی جیسے) اس نے شب قدر میں قیام کیا۔ (جمع الجوامع ، 7 / 190 حدیث: 22311 (

( 2)فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان میں کوئی بری بات نہ کہے ، تو بارہ برس کی عبادت کے (ثواب کے) برابر کی جائیں گی۔(ترمذی ، 1 / 439 ،حدیث: 430)

جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے، اس کے گناہ بخش دیے جائیں گے اگر چہ سمندر کے جاگ برابر ہوں ۔( کتاب فیضانِ نماز، ص 110)

(3)امّ المؤمنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا سے روایت ہے کہ سرکار والا تبار، ہم بے کسوں کے مددگار، شفیع روز شمار، دو عالم کے مالک و مختار حبیب پروردگار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں ادا کرے گا، اللہ پاک اس کیلئے جنت میں ایک گھر بنائے گا ۔ (سنن ابن ماجہ کتاب اقامتہ الصلواۃ، باب ماجاء فی الصلاۃ بین المغرب والعشا ء ، 2/150،حدیث: 1373)

(4)حضرت سیدنا حذیفہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ میں آقائے مظلوم، سرور معصوم، حسن اخلاق کے پیکر، نبیوں کے تاجور ، محبوب رب اکبر صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں حاضر ہوا، پھر میں نے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اقتداء میں نماز مغرب ادا کی اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم عشا تک نماز ادا فرماتے رہے۔ ( الترغیب والترہیب، الترغیب فی الصلاۃ بین المغرب والعشاء ،1/228، حدیث 7)

(5) حضر ت اَنَس رضی اللہ عنہ ، اللہ پاک کے فرمان: تَتَجَافٰی جُنُوْبُھُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ ترجمہ کنزالایمان :ان کی کروٹیں جداہوتی ہیں خواب گاہوں سے(پ21 ،سجدہ: 16)۔کی تفسیر میں فرماتے ہیں ان سے مراد وہ لوگ ہیں جو مغرب اور عشاء کے درمیان نوافل ادا کیا کرتے ہیں۔ (سنن ابی داؤد ،کتا ب التطو ع ، باب وقت قیام النبی من اللیل ، 2/53،حدیث: 1321)