نماز ہم مسلمانوں پر فرض عین ہے (یعنی ہر مسلمان مرد و عورت دونوں پر فرض ہے) نماز ادا کرنے کی فضیلت بھی ہے اور نماز ترک کرنے کی وعید بھی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ پاک نے سات سو سے زیادہ مرتبہ نماز ادا کرنے کا حکم دیا ہے قرآن مجید میں جتنی بار نماز کا حکم آیا ہے کسی اور کا نہیں آیا اور آج کل کچھ لوگ کہتے ہے کہ نماز تو دل کی ہوتی ہے ان سے سوال کیا جائے کہ اگر نماز دل کی ہوتی ہے تو نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے زیادہ قرآن مجید کو کون سمجھ سکتا ہے اور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے تو خود نماز ادا کی ہے اور نماز ادا کرنے کا حکم بھی دیا ہے اگر نماز دل کی ہوتی تو نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز ادا نہ کرتے۔ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز ادا کر کے یہ بتایا کہ نماز دل کی نہیں  جسم کی ہے۔

نماز کو ادا کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض عین ہے۔ جو مسلمان نماز ادا نہیں کرتا وہ سخت گناہ گار ہے عذابِ قبر کا حق دار ہے اور کوئی نماز کسی وجہ سے ادا نہ کر سکا تو بھی بعد میں پڑنی ہوگئی آج کل تو لوگ مال کمانے کے لیے تو وقت نکال لیتے ہیں میچ کھیلنا ہو یا دیکھنا ہو وقت مل جاتا ہے بازاروں میں آنے جانے کے لئے تو وقت ہی وقت ہیں اگر ہمارے پاس وقت نہیں تو وہ نماز کے لیے نہیں ہے وقت نہیں ہے تو فرض و واجب ادا کرنے کےلئے ہمارے پاس وقت نہیں ہے نماز ہر حال میں ادا کرنا ضروری ہے اور ہر نماز کی الگ الگ فضیلت ہے ۔

نماز مغرب کی فضیلت کے بارے اتا ہے کہ خادم نبی حضرت انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالی شان ہے کہ جس نے نماز مغرب جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لئے ایک مقبول حج اور ایک مقبول عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا گویا (جیسے کہ) اس نے شب قدر میں قیام کیا یعنی شب قدر میں عبادت کی۔(جمع الجوامع ، 8 / 195،حدیث: 22311(

اور مغرب کی نماز کی فضیلت کے بارے میں نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص معرب کی نماز کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان میں کوئی بری بات نہ کہے ، تو بارہ برس کی عبادت کے (اجرو ثواب) برابر کی جائیں گی ۔(ترمذی ، 1/ 439 حدیث: 435(

نمازِ مغرب کے بارے میں یہ بھی آیا ہے کہ جو ہر روز نمازِ مغرب با جماعت ادا کرے گا اس کے رزق میں برکت عطا فرمائی جائے گئی۔ اور نماز مغرب کے بارے میں مزید نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جو نماز مغرب ادا کرنے کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دیے جائے گے اگر چہ سمندر کی جھاگ برابر ہوں ۔(معجم اوسط ، 5 / 255 ،حدیث :7245 (

وَعَنْ مَکْحُوْلٍ یَبْلُغُ بِہٖ اَنَّ رَسُوْلُ اﷲِ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم قَالَ مَنْ صَلَّی بَعْدَ الْمَغْرِبِ قَبْلَ اَنْ یَتَکَلَّمَ رَکْعَتَیْنِ وَفِی رِوَایَۃٍ اَرْبَعَ رَکَعَاتٍ رُفِعَتْ صَلَا تُہ، فِی عَلِیِّیْنَ مُرْسَلًا۔ ترجمہ:حضرت مکحول (تابعی) اس روایت کو رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تک پہنچاتے ہیں (یعنی) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے بطریق ارسال روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو آدمی مغرب کی (فرض یا سنت مؤ کدہ) نماز پڑھ کر (دنیاوی) گفتگو کرنے سے پہلے دو رکعت اور ایک روایت میں ہے کہ چار رکعت نماز پڑھے تو اس کی یہ نماز علیین میں پہنچائی جاتی ہے۔

علیین کیا ہے ؟ ساتویں آسمان پر ایک مقام کا نام علیین ہے جہاں مؤمنین کی روحیں پہنچائی جاتی ہیں اور جہاں ان کے عمل لکھے جاتے ہیں ۔ کاش ایسا کرم ہو ہم پر بھی کہ ہم با جماعت پانچوں نمازیں ادا کرنے والے بن جائیں۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم