مغرب کا معنی ”سورج غروب ہونے کا وقت“ ہے۔ کیونکہ مغرب کی نماز سورج کے غروب ہونے کے بعد ادا کی جاتی ہے ، اسی لیے اس نماز کو مغرب کی نماز کہا جاتا ہے ۔ (شرح مشکل الآثار للطحاوی ، 3/34 ملخّصاً)نماز مغرب کو بقیہ فرض نمازوں سے ایک انفرادیت یہ حاصل ہے کہ ہر فرض نماز کی رکعتیں جفت(یعنی دو یا چار) ہیں ۔ لیکن اس نماز کو یہ خاصہ حاصل ہے کہ اس کی رکعات تاک  ہیں۔ تاک کا ایک معنی ”انوکھا“ بھی ہے تو مغرب کی فرض نماز کی رکعات کی تعداد تاک ہونے کی وجہ سے انوکھی ہی ہے کہ، حضرت سیدنا داؤد علیہ السلام بوقتِ مغرب چار رکعات پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے مگر درمیان میں تین رکعات پر ہی سلام پھیر دیا تو نماز مغرب کی تین رکعات ہی مختص ہو گئیں۔ (شرح معانی الآثار، 1/226 ، حدیث :1014 ملخّصاً)مغرب کی نماز کے مختصر تعارف کے بعد اب نمازِ مغرب کی اہمیت و فضیلت پر مشتمل پانچ فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھتے ہیں :

(1) حضرت سیدنا انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے : جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لیے مقبول حج اور عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا اس نے شب قدر میں قیام کیا۔ (جمع الجوامع ، 7/195، حدیث :22311)

(2) حضرت ابو ایوب رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ : میری امت بھلائی پر یا فرمایا فطرت پر رہے گی جب تک مغرب کو تاروں کے گتھ جانے تک پیچھے نہ کریں(یعنی تاخیر نہ کریں)۔ (مشکوٰة المصابیح ، ج 1 ، حدیث :560)

(3) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعات پڑھے اور ان کے درمیان میں کوئی بُری بات نہ کہے تو بارہ برس کی عبادت کے (ثواب کے) برابر کی جائیں گی۔ (ترمذی، 1/439، حدیث: 435)

(4)حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ :جو مغرب کے بعد چھ رکعات پڑھے اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔ (معجم الاوسط، 5/255،حدیث: 7254)

(5) حضرت حذیفہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں کہ : مغرب کے بعد کی دونوں رکعتیں جلدی پڑھو کہ وہ فرض کے ساتھ پیش ہوتی ہیں۔(طبرانی)

مغرب کی نماز کے ساتھ اوّابین کے 6 رکعات نوافل پڑھنے کے بھی بہت فضائل موجود ہیں ۔ مغرب کی نماز کے ساتھ ہی اوابین ادا کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ مغرب کی تین رکعات فرض ادا کرنے کے بعد اور دو رکعت سنت اور مزید چار رکعات نوافل پڑھ لیے جائیں تو یہ کل چھ رکعات ہوجائیں گی اور اس طرح اوّابین کی نماز کا ثواب بھی حاصل ہو جاۓ گا اور اگر مغرب کی سات رکعات نماز ادا کرنے کے بعد علیحدہ سے چھ رکعات نوافل اوّابین کے ادا کرے تو یہ بدرجہ اولیٰ اچھا عمل ہے۔ اور مؤمن تو نیکیوں کا حریص ہوتا ہے۔ لہٰذا جتنی زیادہ نیکیاں اتنا زیادہ ثواب ۔

اللہ پاک ہمیں پانچوں نمازیں، تہجد، اشراق، چاشت، اور اوّابین پابندی کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم