والد کے اچھے اخلاق کی بدولت بیٹی
کی رہائی!رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس قبیلئہ طیء کے قیدی لائے گئے تو ایک قیدی
لڑکی نے کھڑے ہو کر عرض کی: اے محمد!اگر آپ بہتر سمجھیں تو مجھے آزاد فرمادیں اور
قبائل عرب کو مجھ پر نہ ہنسائیں کیونکہ میں اپنی قوم کے حاتم طائی کی بیٹی ہوں اور
بےشک میرا باپ اپنی قوم کی حمایت کرتا، قیدیوں کو آزاد کرتا، بھوکوں کو سیر کرتا، کھانا
کھلاتا، سلام کو عام کرتا اور کسی ضرورت مند کو کبھی واپس نہیں لوٹاتا تھا۔نبی
اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:اے
لڑکی! یہ(تو) سچّے ایمان والوں کی صفت ہے۔ اگر تیرا باپ مسلمان ہوتا تو ہم ضرور اس
کے لئے رحمت کی دعا کرتے۔ (پھر ارشاد فرمایا:)اس لڑکی کو آزاد کردوکیونکہ اس کا
باپ اچھے اخلاق کو پسند کرتا تھا اور اللہ کریم بھی
اچھے اخلاق کو پسند فرماتا ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے!
جنت میں صرف اچھےاخلاق والا ہی داخل ہوگا۔( نوادرالاصول، 2/727،حدیث:1001 ملتقطاً)
اے عاشقانِ رسول! حسنِ اخلاق کے فوائد پڑھنے سے
پہلے حسنِ اخلاق کی تعریف جان لیتے ہیں!
اچھے اخلاق کسے کہتے ہیں؟ایک شخص نے نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے اچھے اخلاق کے
متعلّق سوال کیا،تو آپ نے اس کے سامنے یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی:خُذِ الْعَفْوَ وَاْمُرْ بِالْعُرْفِ
وَ اَعْرِضْ عَنِ الْجٰهِلِیْنَ(۱۹۹) ترجمۂ کنزُالایمان: اے محبوب! معاف کرنا اختیار کرو
اور بھلائی کا حکم دو اور جاہلوں سے منہ پھیر لو۔(پ9، الاعراف:199)
امیر المئومنین حضرت سیدنا مولیٰ علی رضی اللہ عنہ فرماتے
ہیں کہ رسولِ کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مجھ سے فرمایا: کیا میں اگلوں اور پچھلوں کے
بہترین اخلاق کے متعلق تمہاری رہنمائی نہ کروں؟ میں نے عرض کی: ضرور ارشاد فرمائیں،نبی
کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
جو تمہیں محروم کرے تم اسے عطا کرو، جو تم پر ظلم کرے تم اس کو معاف کرو اور جو تم سے تعلُّق توڑے تم اس سے
تعلُّق جوڑو۔(شعب الایمان،6/221، حدیث:7956)
حضرت سیِّدنا عبد اللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: خوش مزاجی سے ملاقات
کرنا،خوب بھلائی کرنا اور کسی کو تکلیف نہ دینا،اچھے اخلاق میں سے ہے۔(ترمذی،3/404،
حدیث:2012)
اچھے، بُرے اخلاق کا نتیجہ:ایک بزرگ فرماتے ہیں: اچھے اخلاق
اجنبی کو اپنا بنادیتے ہیں اور بُرے اخلاق اپنوں کو اجنبی بنادیتے ہیں۔(دین و دنیا
کی انوکھی باتیں، ص268)
اَلْحَمْدُ
لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ کتبِ احادیث
اچھے اخلاق کے فضائل سے مالا مال ہیں آئیے! بطورِ ترغیب4احادیثِ مبارکہ پڑھئے اور جھومئے:
(1)تم لوگوں کو اپنے اموال سے خوش نہیں کر سکتے،
لیکن تمہاری خندہ پیشانی اور خوش اخلاقی انہیں خوش کرسکتی ہے۔(شعب الایمان، 6/253،
حدیث:8054)
(2)قیامت کے دن بندۂ مؤمن کے میزانِ عمل میں
اچھے اخلاق سے زیادہ وزنی کوئی عمل نہیں ہوگا۔(ترمذی، 3/403، حدیث:2009)
(3)ایمان میں زیادہ کامل وہ مومنین ہیں، جن کے
اخلاق زیادہ اچھے ہوں۔(ابو داؤد، 4/290، حدیث:4682)
(4)میرے نزدیک
تم میں سب سے زیادہ پسندیدہ اور قیامت کے دن مجھ سے قریب تر وہ لوگ ہوں گے، جن کے
اخلاق سب سے زیادہ اچھے ہوں گے۔(ترمذی،3/409، حدیث:2025)
اخلاق ہوں اچھے
مِرا کردار ہو ستھرا محبوب کا صدقہ تو مجھے نیک بنا دے
اے عاشقانِ رسول! مطالعہ سے پتا چلتا ہے کہ
♻اچھے اخلاق قربِ مصطفیٰ کا ذریعہ ہیں۔
♻اچھے اخلاق والے کامل مومن ہیں۔
♻اچھے اخلاق دل جیتنے کا زبردست نسخہ ہے۔
♻اچھے اخلاق کی برکت سے گناہوں میں مبتلا لوگوں کی
اصلاح کا سامان ہو جاتا ہے۔
♻مسلمان کے اچھے اخلاق کی برکت سے غیر مسلموں کو
دولتِ ایمان نصیب ہوتی ہے۔
♻اچھے اخلاق کی برکت سے دین کا کام خوب ترقی کرتا
ہے۔
♻اچھے اخلاق کی برکت سے دشمن بھی دوست بن جاتے ہیں۔
♻اچھے اخلاق کی برکت سے انفرادی کوشش میں مشکلات
پیش نہیں آتیں۔
♻اچھے اخلاق کی برکتیں اولاد کو بھی نصیب ہوتی ہیں۔
اللہ پاک ہمیں بھی اچھے اخلاق کی لازوال دولت سے
مالا مال فرمائے اور بد اخلاقی سے ہماری حفاظت فرمائے۔اٰمِیْن
بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
اخلاق کے معنیٰ:اخلاق، خلق کی جمع ہے، خلق کا لغوی معنی
’’عادت و فطرت‘‘ ہے، اور اصطلاح میں اس کی
تعریف یہ ہے کہ ایسی مہارت (Ability) جس کے
ذريعے افعال بآسانی صادر ہوتے ہوں۔ یہ لفظ
بُرے اور اچھے اخلاق دونوں کو شامل ہے لیکن بُرے اخلاق کے نتائج بُرے ہوتے ہیں،
اور اچھے اخلاق کے نتائج اچھے ہوتے ہیں، اچھے اخلاق کو خوش اخلاقی بھی کہتے ہیں۔
خوش اخلاقی کے فوائد کو ذکر کرنے سے پہلے اگر
خوش اخلاقی کے لفظ کو رکھ کر کسی ذات کے بارے میں سوچا جائے تو سیدھا ذہن حضور صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ذات بابرکت کی طرف جاتا ہے، اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ
وسلم کا خلق عظیم قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے خود ارشاد فرمایا ہے: وانک لعلی خلق عظیم ترجمہ
کنزالعرفان: بے شک تم یقینا عظیم اخلاق پر ہو۔(سورہ قلم آیت نمبر04)
حدیث پاک ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ
عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، بندہ حسنِ
اخلاق کی وجہ سے دن میں روزہ رکھنے اور رات میں قیام کرنے والوں کا درجہ پالیتا
ہے۔(معجم الاوسط ، باب المیم ، ۴/۳۷۲، الحدیث، ۶۲۸۳)
اخلاق انسان کی فطرت و عادت ہے اور اچھے اخلاق
کے فوائد ہیں جو کہ مندرجہ ذیل ہیں۔
خوش اخلاقی کے فوائد:خوش اخلاقی کا فائدہ یہ ہے کہ دوسرے لوگ آپ
سے محبت کرتے ہیں، اور خوش اخلاقی سے پیش آتے ہیں عزت بھی ہوتی ہے اور یہ آپ کو
پُر وقار بناتی ہے اور آپ کی شخصیت کو نکھارتی ہے اور خوش اخلاقی سے ملنے میں
دوسرے پر اچھا اثر پڑتا ہے اور کسی سے پہلی ملاقات میں جو چیز دوسرے کے دل میں آپ
کی جگہ بناتی ہے اس میں ایک اہم کردار خوش اخلاقی کا بھی ہے، اخلاق آپ کی شخصیت کا
تعار ف کرواتی ہے۔اگر اخلاق اچھے ہوں تو سامنے والے پر آپ کا اچھا اثر پڑے گا، خوش
اخلاق شخص لڑائی جھگڑوں وغیرہ سے محفوظ
رہتا ہے ، خوش اخلاق شخص کو لوگ دوست بنانا پسند کرتے ہیں، خوش اخلاقی آپ کو ہر
جگہ کام آتی ہے ، خوش اخلاقی کا فائدہ یہ بھی ہے کہ اگر سامنے والا غصے میں ہو تو
آپ خوش اخلاقی سے اس کے غصے کو ٹھنڈا
کرسکتے ہیں۔خوش اخلاقی انسان کو مسکرانے پر ابھارتی ہے اور مسکرانا انسان کے غم کو
دور کرتا ہے دنیا کے کسی بھی شعبے میں دیکھا جائے تو ترقی و کامیابی و نفع میں خوش اخلاقی کا ایک اہم
کردار ہوتا ہے ،مثلاً اگر کوئی دکاندار خوش اخلاقی سے اپنے خریدار کے ساتھ رویہ
رکھتا ہےتو اس کے خریداری کثیر ہوجاتے ہیں اور یوں اس کو نفع حاصل ہوتا ہے۔خوش
اخلاقی میں نرمی ہوتی ہے اور نرمی سے جو کام نکلتا ہے وہ گرمی سے نہیں نکلتا، اگر
کسی کو اپنی بات پر راضی کرنا ہو تو خوش اخلاقی سے آپ بآسانی اسے راضی کرسکتے ہیں۔
مثلا کسی کو نماز کا حکم دینا، نیکی کا حکم دینا، برائی سے منع کرنا وغیرہ ۔
خوش اخلاقی کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اس میں
کوئی نقصان نہیں ہے، کیونکہ ہمارے پیارے آقا مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم خود
خوش اخلاق تھے ۔ جس کی دلیل قرآن پاک میں مذکور ہے اور خوش اخلاقی کے بارے میں
احادیث مبارکہ بھی موجود ہے۔
ہر انسان کی یہ خواہش ہوتی
ہے کہ لوگ اس کی شخصیت سے متاثِّر ہوں..
وہ سب سے مُنفرِد اور یکتا نظر آئے.. لوگ اس کی مثالیں دیا کریں.. اس کی
عادات کو follow کریں.. معاشرے
میں اسے قدر و اہمیت کی نگاہ سے دیکھا جائے۔ یقیناً آپ کی بھی یہی خواہش ہوگی۔
یاد رکھیں! معاشرے میں بیان
کردہ تمام نعمتیں اسی شخص کو حاصل ہوتی ہیں جس میں خوش اخلاقی ہوتی ہے۔ خوش اخلاقی
سے مراد ہے کہ جب انسان بات کرے تو اس کے لہجے میں نرمی ہو.. محبت بھرا انداز ہو..
بُردباری اور صبر سے کام لیتا ہو.. عاجزی کا پیکر ہو.. چہرے پر مسکراہٹ سجی رہے..
بڑوں کے ساتھ ادب و احترام اور چھوٹوں کے ساتھ شفقت کا برتاؤ کرے.. نفرت کا جواب
محبت سے دے۔
خوش اخلاقی کے اہم ترین "6" فوائد
مندرجہ ذیل ہیں:(1. 2) اسلام نے مسلمانوں کو حسنِ اخلاق اپنانے کی بہت زیادہ ترغیب دی ہے: چنانچہ
حضرت ابو درداء رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سے روایت ہے ،رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ
عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’میزانِ عمل میں حسنِ اخلاق سے زیادہ وزنی کوئی چیز نہیں ۔( ابو
داؤد، کتاب الادب، باب فی حسن الخلق، ۴ / ۳۳۲، الحدیث: ۴۷۹۹، دار احیاء التراث العربی، ١۴۲١ھ)
حضرت عبداللّٰہ بن عمرو
رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا سے روایت ہے، خَاتَمُ النَّبِیین صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ
وَسَلَّمَ نے تین مرتبہ یہ ارشاد فرمایا’’کیا میں تمہیں اس شخص کے بارے میں نہ بتاؤں جو قیامت کے دن تم میں سب سے زیادہ
مجھے محبوب اور سب سے زیادہ میری مجلس کے قریب ہو گا۔ہم نے عرض کی: یا رسولَ
اللّٰہ! صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، کیوں نہیں ! ارشاد فرمایا’’یہ وہ شخص ہو گا جس کے اَخلاق تم میں سب سے زیادہ اچھے ہوں گے ۔( مسند امام احمد، مسند عبد اللّٰہ بن عمرو
بن العاص، ۲ / ۶۷۹، الحدیث: ۷۰۵۶، دار الفکر بیروت٬ ١۴١۴ھ)
ذرا غور کیجئے! کہ اس سے بڑھ کر خوش اخلاقی کا
اور کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟؟ کہ اس کے اپنانے سے میزانِ عمل میں نیکیوں کا پلڑا بھی
بھاری ہوجائے اور قیامت کے ہولناک دن میں نبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ
وَسَلَّمَ کی عظیم قُربت بھی حاصل ہو جائے۔
ایک ماہرِ نفسیات کا قول ہے:
(3) زندگی میں کامیابی کا جتنا تعلق انسان کی فطری اور ذاتی صلاحیتوں سے ہوتا ہے
اتنا ہی اس کے اچھے اخلاق و کردار سے بھی ہوتا ہے۔ جس کے اخلاق اچھے نہ ہوں اسے
کامیابی کی منزل تک پہنچنے میں کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
(4) خوش اخلاقی کیوجہ سے
انسان ہمیشہ پُر سکون رہتا ہے۔
(5) ایک تحقیق کے مطابق
خوش اخلاقی کے سبب عمر میں اضافہ ہوتا ہے۔
(6) ماہرین کے بَقول عظیم
تہذیبوں کے انحطاط اور قوموں کی تباہی کی وجہ صرف ان کا اقتصادی زوال نہیں تھا..
بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اخلاقی سرمائے کی کمی ان کی بربادی کا سب سے بڑا سبب بنی۔
خوش اخلاقی انسان میں
ایک ایسا وصف ہے ۔ جس کی وجہ سے لوگ اسے عزت کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں ،معاشرے میں
اس کا وقار بڑھ جاتا ہے ،لوگ اس سے بات چیت کرنا ،ملنا،اس کے پاس بیٹھنا پسند کرتے
ہیں ۔ یہ حضورﷺ کی خوش اخلاقی ،نرم
دلی،کا ثمر تھا کہ کفار کی ایک تعداد آپ کے اخلاقِ کریمانہ کو دیکھ کر دائرہ اسلام
میں داخل ہوئی ۔
خوش اخلاقی کے بے شمار فوائد ہیں ۔ مثلاً
1. حضور صلَّی اللہ
تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا قر ب ملتا ہے
حضور نبی رحمت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :قیامت کے دن تم
میں سے میرے زیادہ پیارے اور زیادہ قریب وہ ہیں ، جن کے اخلاق اچھے ہیں۔ (جامع
الاصول لابن اثیر ،حرف الخاء،الکتاب الاول فی الخلق ج 4 ص 6 حدیث:1978)
2. دو جہاں کی بھلائیاں عطا ہوتیں ہیں
پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا :حسن اخلاق دنیا
اور آخرت کی بھلائیاں لے گیا ۔(المعجم الکبیر
ج 8 ص 222 حدیث:411)
3. گناہ پگھل جاتے ہیں
امام الانبیاء صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا :حسنِ اخلاق گناہوں کو ایسے پگھلاتا ہے جیسے سورج برف کو (پگھلاتی ہے)۔(
شعب الایمان ،باب حسن الخلق ج 6 ص 225 حدیث:8036)
4. جہنم کی آگ حرام ہو جاتی ہے
نبی رحمت،شفیع امت صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا :وہ شخص آگ (یعنی جھنم )پر حرام کر دیا گیا جو نرم
خو ،خوش اخلاق اور (نیک مجالس میں )لوگوں کے قریب ہے ۔ (مسند احمد
بن حنبل ج 1 ص 415 حدیث:3938)
5. عرش الہی کاسایہ عطا ہوگا
الله کے حبیب ،حبیب لبیب صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا :کہ الله تعالیٰ فرماتا ہے: بےشک میں نے یہ بات لکھ دی ہے کہ جس نےاپنےاخلاق کو ستھرا کیا میں اسکو
اپنے عرش کے سائےمیں جگہ دوں گا اور اسے
حظیرةالقدس (یعنی جنت )سے سیراب کروں گا ۔اور اپنے جوارِ رحمت کا قرب عطا فرماؤں
گا۔( ا لمعجم الا وسط ، ج 5 ص 37 حدیث:6506)
6. جنت میں اعلیٰ گھر ملتا ہے
آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : میں جنت میں اوپر کے حصے میں گھر دلانے کی ضمانت
دیتا ہوں اس شخص کے لیے جس کے اخلاق اچھے ہوں ۔
(شعب
ا لایما ن ،باب حسن الخلق ج 6 ص 221
حدیث:8017)
فرضی حکایت :
ایک
خوش اخلاق شخص شہد فروخت کیا کرتا تھا ۔ گاہک اس کے گرد اس طرح جمع ہو جاتے جیسے
شہد پر مکھیاں ،اس کی مقبولیت کے سبب اس کے ساتھی اس سے حسد کرنے لگے اور اس کی
مقبولیت ختم کرنے کی فکر میں سرگرداں رہتے ۔ بالآخر وہ اپنی ناپاک کوشش میں کامیاب
ہو گئے ۔ انہوں نے ایسی چال چلی کہ شہد فروش کی خوش اخلاقی ،بداخلاقی میں بدل گئی
۔ وہ گاہکوں سے بد اخلاقی سے پیش آنے لگا ۔ نتیجہ یہ نکلا کہ اس کے پاس گاہکوں کی
بجائے مکھیوں کا ہجوم رہنے لگا ۔
آپ نےاکثر لوگوں سے کسی اچھے اخلاق والے
شخص کے بارے میں سنا ہی ہوگا کہ بھئی!فلاں شخص تو بڑا خوش اخلاق اور بہت ملنسار
ہےآپ بھی کبھی ملیے گا،اور برےاخلاق والے شخص کے بارے میں سنا ہو گا کہ وہ شخص تو
ایسا ہے کہ میں اسے منہ تک نہیں لگاتا۔۔۔تو اس سے یہ معلوم ہوتاہےکہخوش اخلاقی
اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک بہت بڑی نعمت ہے۔جیساکہ احادیث سےبھی معلوم ہوتا
ہےچنانچہ: حضرت سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورسرورِکونین ﷺنے
ارشاد فرمایا،'' تم لوگوں کو اپنے اموال سے خوش نہیں کرسکتے لیکن تمہاری خندہ
پیشانی اورخوش اخلاقی انہیں خوش کرسکتی ہيں۔'' (شعب الایمان ، ج۶، ص۲۴۵)
خوش اخلاقی ایک ایسا لفظ ہے کہ جس سے
دنیا میں ہر کوئی واقف ہی ہےاور انگریزی میں اسے''Happy
Moral'' کے لفظ سے تعبیر کیا جاتا ہے،اور آپ کبھی
غور کیجیے گا کہ جو شخص اچھے اخلاق کا مالک ہوتا ہے اس کی سب لوگ تعریف بھی کرتے
ہیں ،اُس شخص سے ملنے کا دل بھی کرتا ہے،لیکن جو شخص تھوڑا ٹیڑھا ہوتا ہے تو سبھی
لوگ اُس سے کتراتے ہیں۔ یقیناً اسلام ایک
مکمل دین ہے !جو ہماری ہر مقام پر رہنمائی کرتا ہے،اسلام نے ہی ہمیں اچھے اخلاق کا
درس دیا ہے اوراِس دنیا میں سب سے اچھے اخلاق کے مالک حضور نبیِّ کریم ﷺ ہیں،اور
اُن کی پوری زندگی ہمیں خوش اخلاقی کا سبق
دیتی ہےجیساکہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ
رسول اللہ ﷺ تمام لوگوں سے زیادہ اچھے اخلاق والے تھے۔ (مسلم ، ص ۱۲۶۵، حدیث: ۲۳۱۰)
اور
اچھے اخلاق کے بارے میںیہ کہا جاتا ہے کہ:اخلاق ایک دکان ہے
زبان اُس کا تالہ ہے،تالہ کھلتا ہے تو پتا چلتا ہے کہ دکان سونے کی ہے یا کوئلے
کی!تو لہٰذا ہمیں ہر وقت ،ہر کسی سے اچھے اخلاق کے ساتھ ہی پیش آنا چاہیےکیونکہ
انسان پر سب سے زیادہ مصبتیں،برے اخلاق اور اُس کی زبان کی وجہ سے ہی آتی ہیں۔جبکہ حضرتِ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ محسنِ انسانيت ﷺنے
فرمایا : ''من صمت نجا '' یعنی جو خاموش رہااس نے
نجات پائی۔(تر مذی ، ج۴ ،ص ۲۲۵) اوراخلاق تو انسان میں
موجود ایک ایسی چیز ہے جس کی کوئی قیمت نہیں لیکن اِس کے ذریعے بہت کچھ خریدا جا
سکتا ہے۔ اورایک روایت
میں ہے کہ جس بندے کو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے علم، زہد، عاجزی اور اچھے اخلاق عطا
فرمائے وہ متقین(یعنی پرہیزگاروں) کا امام ہے۔(قوت القلوب، ج۱، ص۲۴۴)
اس دورِ پر فتن میں بد امنی و بے چینی کا پورے
عالم پر تسلط (زور) ہے اور انسان اپنی بد اخلاقیوں کے باعث انتہائی کرب (غم ) و پریشانی کی گرفت میں
آچکا ہے ۔
خوش اخلاقی کے فوائد"
بے شمار ہیں اولا تو خوش اخلاقی کے تعریف مناسب ہے کیونکہ کوئی بھی چیز نہیں ہے جس کی پہچان
کے بغیر اس سے کما حقہ ( جیسا کہ اس کا حق
ہے ) فائدہ اٹھایا جا سکے ۔
خوش اخلاقی کسے کہتے ہیں:”خوش “ اصلا فارسی زبان کا لفظ ہے فارسی سے اردو میں داخل ہوا ۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے جس کا معنی ”عمدہ ،
پسندیدہ“ ہے ۔ ”اخلاق “ خلق کی جمع ہے اور خلق باطنی سیرت کو کہتے ہیں۔
ایک شخص نے حضور نبی پاک صلی اللہ
علیہ وسلم سے ”خوش اخلاقی “ کے متعلق سوال
کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی : خُذِ الْعَفْوَ وَ اْمُرْ بِالْعُرْفِ وَ اَعْرِضْ عَنِ
الْجٰهِلِیْنَ(۱۹۹) اے محبوب معاف کرنا اختیار کرو اور بھلائی کا حکم دو اور جاہلوں سے منہ
پھیر لو ۔ (پارہ 9 سورہ اعراف ،199)
پھر
ارشاد فرمایا : خوش اخلاقی یہ ہے کہ تم قطع تعلق کرنے والے سے صلہ رحمی کرو ، جو
تمہیں محروم کرے اسے عطا کرو اور جو تم پر ظلم کرے اسے معاف کرو ۔ ( شعب الایمان
،4/247حدیث: 8036)
خوش اخلاقی انسانیت کی بنیاد ہے ۔چند ”خوش اخلاقی کے فوائد “ پیش خدمت ہیں ۔
1۔ ام المئومنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے
کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا : بندہ خوش اخلاقی کی وجہ سے تہجد گزار اور سخت گرمی میں روزے کے سبب
پیا سا رہنے والے کے درجے کو پا لیتا ہے ۔( الاستذکار للقرطبی ۔ 8/279حدیث : 1672)
2۔ حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ
وعلیہ وسلم نے فرمایا : اچھے اخلاق گناہوں کو اس طرح پگھلا دیتے ہیں جس طرح سورج کی حرارت
برف کو پگھلا دیتی ہے ۔ (احیا ء علوم الدین ،، 3/41)
3۔حضرت سیدنا ابراہیم بن عباس رحمۃ اللہ علیہ
فرماتے ہیں : اگر پیارے آقاصلی اللہ علیہ وسلم کے ایک جملے کا لوگوں کی خوبیوں سے
وزن کیا جائے تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک جملہ سب پر فوقیت پا جائے گا اور وہ جملہ یہ ارشاد مبارک ہے :
تم سب
لوگوں کو مال کی کشادگی نہیں دے سکتے
البتہ تم سب خوش اخلاقی سے پیش آسکتے ہو
۔
( مکارم الاخلاق للطبرانی ، مکارم الاخلاق لابن ابی الدنیا
،318حدیث: 18)
4۔خوش اخلاقی کی وجہ سے زمانے میں اس شخص کو
مشرف و معزز مانا جاتا ہے ۔
5۔ اس کی قدر اس قدر بڑھ جاتی ہے کہ اس کے نام
کو تمثیل کے طور پر پیش کیا جاتا ہے ۔
6۔ خوش اخلاقی کی وجہ سے دلوں میں اس کے اثر و
عظمت کا سکہ جم جاتا ہے ۔
7۔ خوش اخلاقی سے نہ صرف لوگوں کے دل پر محبت و
الفت کا گہرا اثر ہو گا بلکہ اپنی بات منوانے میں بھی آسانی ہو جائے گی ۔
8۔خوش اخلاقی اشاعت (تبلیغ ) دین میں کامیابی کا
بنیادی نسخہ ہے ۔
مندرجہ بالا خوش اخلاقی کے
فوائد گزشتہ دیرینہ (جو بہت عرصے سے ہو )
زمانہ سے چلے آرہے ہیں ۔ یاد رکھیے ! کسی کو متاثر کرنے کا مقصد اس سے اپنی
ذات کے لئے منافع حاصل کرنا نہ ہو بلکہ
رضائے الہی کے لئے اس دین اسلام سے قریب کرنا مقصود ہو۔ دین اسلام نے ہمیں ایسے اصول بتائے
ہیں جنہیں ہم اپنا کر دوسروں کو متاثر کر کے مدنی ماحول سے وابستہ کر کے دین اسلام
کے قریب کر سکتے ہیں ۔
خوش اخلاقی اپنانے کے لئے تبلیغ قرآن و سنت کی
عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوت اسلامی کے ماحول سے وابستہ ہو جائیے ،ان شاءاللہ اس ماحول کی برکت
سے اعلی اخلاقی اوصاف غیر محسوس طور پر آپ کے کرادار کا حصہ بنتے چلے جائیں گے ۔