والد کے اچھے اخلاق کی بدولت بیٹی
کی رہائی!رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس قبیلئہ طیء کے قیدی لائے گئے تو ایک قیدی
لڑکی نے کھڑے ہو کر عرض کی: اے محمد!اگر آپ بہتر سمجھیں تو مجھے آزاد فرمادیں اور
قبائل عرب کو مجھ پر نہ ہنسائیں کیونکہ میں اپنی قوم کے حاتم طائی کی بیٹی ہوں اور
بےشک میرا باپ اپنی قوم کی حمایت کرتا، قیدیوں کو آزاد کرتا، بھوکوں کو سیر کرتا، کھانا
کھلاتا، سلام کو عام کرتا اور کسی ضرورت مند کو کبھی واپس نہیں لوٹاتا تھا۔نبی
اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:اے
لڑکی! یہ(تو) سچّے ایمان والوں کی صفت ہے۔ اگر تیرا باپ مسلمان ہوتا تو ہم ضرور اس
کے لئے رحمت کی دعا کرتے۔ (پھر ارشاد فرمایا:)اس لڑکی کو آزاد کردوکیونکہ اس کا
باپ اچھے اخلاق کو پسند کرتا تھا اور اللہ کریم بھی
اچھے اخلاق کو پسند فرماتا ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے!
جنت میں صرف اچھےاخلاق والا ہی داخل ہوگا۔( نوادرالاصول، 2/727،حدیث:1001 ملتقطاً)
اے عاشقانِ رسول! حسنِ اخلاق کے فوائد پڑھنے سے
پہلے حسنِ اخلاق کی تعریف جان لیتے ہیں!
اچھے اخلاق کسے کہتے ہیں؟ایک شخص نے نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے اچھے اخلاق کے
متعلّق سوال کیا،تو آپ نے اس کے سامنے یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی:خُذِ الْعَفْوَ وَاْمُرْ بِالْعُرْفِ
وَ اَعْرِضْ عَنِ الْجٰهِلِیْنَ(۱۹۹) ترجمۂ کنزُالایمان: اے محبوب! معاف کرنا اختیار کرو
اور بھلائی کا حکم دو اور جاہلوں سے منہ پھیر لو۔(پ9، الاعراف:199)
امیر المئومنین حضرت سیدنا مولیٰ علی رضی اللہ عنہ فرماتے
ہیں کہ رسولِ کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مجھ سے فرمایا: کیا میں اگلوں اور پچھلوں کے
بہترین اخلاق کے متعلق تمہاری رہنمائی نہ کروں؟ میں نے عرض کی: ضرور ارشاد فرمائیں،نبی
کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
جو تمہیں محروم کرے تم اسے عطا کرو، جو تم پر ظلم کرے تم اس کو معاف کرو اور جو تم سے تعلُّق توڑے تم اس سے
تعلُّق جوڑو۔(شعب الایمان،6/221، حدیث:7956)
حضرت سیِّدنا عبد اللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: خوش مزاجی سے ملاقات
کرنا،خوب بھلائی کرنا اور کسی کو تکلیف نہ دینا،اچھے اخلاق میں سے ہے۔(ترمذی،3/404،
حدیث:2012)
اچھے، بُرے اخلاق کا نتیجہ:ایک بزرگ فرماتے ہیں: اچھے اخلاق
اجنبی کو اپنا بنادیتے ہیں اور بُرے اخلاق اپنوں کو اجنبی بنادیتے ہیں۔(دین و دنیا
کی انوکھی باتیں، ص268)
اَلْحَمْدُ
لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ کتبِ احادیث
اچھے اخلاق کے فضائل سے مالا مال ہیں آئیے! بطورِ ترغیب4احادیثِ مبارکہ پڑھئے اور جھومئے:
(1)تم لوگوں کو اپنے اموال سے خوش نہیں کر سکتے،
لیکن تمہاری خندہ پیشانی اور خوش اخلاقی انہیں خوش کرسکتی ہے۔(شعب الایمان، 6/253،
حدیث:8054)
(2)قیامت کے دن بندۂ مؤمن کے میزانِ عمل میں
اچھے اخلاق سے زیادہ وزنی کوئی عمل نہیں ہوگا۔(ترمذی، 3/403، حدیث:2009)
(3)ایمان میں زیادہ کامل وہ مومنین ہیں، جن کے
اخلاق زیادہ اچھے ہوں۔(ابو داؤد، 4/290، حدیث:4682)
(4)میرے نزدیک
تم میں سب سے زیادہ پسندیدہ اور قیامت کے دن مجھ سے قریب تر وہ لوگ ہوں گے، جن کے
اخلاق سب سے زیادہ اچھے ہوں گے۔(ترمذی،3/409، حدیث:2025)
اخلاق ہوں اچھے
مِرا کردار ہو ستھرا محبوب کا صدقہ تو مجھے نیک بنا دے
اے عاشقانِ رسول! مطالعہ سے پتا چلتا ہے کہ
♻اچھے اخلاق قربِ مصطفیٰ کا ذریعہ ہیں۔
♻اچھے اخلاق والے کامل مومن ہیں۔
♻اچھے اخلاق دل جیتنے کا زبردست نسخہ ہے۔
♻اچھے اخلاق کی برکت سے گناہوں میں مبتلا لوگوں کی
اصلاح کا سامان ہو جاتا ہے۔
♻مسلمان کے اچھے اخلاق کی برکت سے غیر مسلموں کو
دولتِ ایمان نصیب ہوتی ہے۔
♻اچھے اخلاق کی برکت سے دین کا کام خوب ترقی کرتا
ہے۔
♻اچھے اخلاق کی برکت سے دشمن بھی دوست بن جاتے ہیں۔
♻اچھے اخلاق کی برکت سے انفرادی کوشش میں مشکلات
پیش نہیں آتیں۔
♻اچھے اخلاق کی برکتیں اولاد کو بھی نصیب ہوتی ہیں۔
اللہ پاک ہمیں بھی اچھے اخلاق کی لازوال دولت سے
مالا مال فرمائے اور بد اخلاقی سے ہماری حفاظت فرمائے۔اٰمِیْن
بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم