اس دورِ پر فتن میں بد امنی و بے چینی کا پورے
عالم پر تسلط (زور) ہے اور انسان اپنی بد اخلاقیوں کے باعث انتہائی کرب (غم ) و پریشانی کی گرفت میں
آچکا ہے ۔
خوش اخلاقی کے فوائد"
بے شمار ہیں اولا تو خوش اخلاقی کے تعریف مناسب ہے کیونکہ کوئی بھی چیز نہیں ہے جس کی پہچان
کے بغیر اس سے کما حقہ ( جیسا کہ اس کا حق
ہے ) فائدہ اٹھایا جا سکے ۔
خوش اخلاقی کسے کہتے ہیں:”خوش “ اصلا فارسی زبان کا لفظ ہے فارسی سے اردو میں داخل ہوا ۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے جس کا معنی ”عمدہ ،
پسندیدہ“ ہے ۔ ”اخلاق “ خلق کی جمع ہے اور خلق باطنی سیرت کو کہتے ہیں۔
ایک شخص نے حضور نبی پاک صلی اللہ
علیہ وسلم سے ”خوش اخلاقی “ کے متعلق سوال
کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی : خُذِ الْعَفْوَ وَ اْمُرْ بِالْعُرْفِ وَ اَعْرِضْ عَنِ
الْجٰهِلِیْنَ(۱۹۹) اے محبوب معاف کرنا اختیار کرو اور بھلائی کا حکم دو اور جاہلوں سے منہ
پھیر لو ۔ (پارہ 9 سورہ اعراف ،199)
پھر
ارشاد فرمایا : خوش اخلاقی یہ ہے کہ تم قطع تعلق کرنے والے سے صلہ رحمی کرو ، جو
تمہیں محروم کرے اسے عطا کرو اور جو تم پر ظلم کرے اسے معاف کرو ۔ ( شعب الایمان
،4/247حدیث: 8036)
خوش اخلاقی انسانیت کی بنیاد ہے ۔چند ”خوش اخلاقی کے فوائد “ پیش خدمت ہیں ۔
1۔ ام المئومنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے
کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا : بندہ خوش اخلاقی کی وجہ سے تہجد گزار اور سخت گرمی میں روزے کے سبب
پیا سا رہنے والے کے درجے کو پا لیتا ہے ۔( الاستذکار للقرطبی ۔ 8/279حدیث : 1672)
2۔ حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ
وعلیہ وسلم نے فرمایا : اچھے اخلاق گناہوں کو اس طرح پگھلا دیتے ہیں جس طرح سورج کی حرارت
برف کو پگھلا دیتی ہے ۔ (احیا ء علوم الدین ،، 3/41)
3۔حضرت سیدنا ابراہیم بن عباس رحمۃ اللہ علیہ
فرماتے ہیں : اگر پیارے آقاصلی اللہ علیہ وسلم کے ایک جملے کا لوگوں کی خوبیوں سے
وزن کیا جائے تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک جملہ سب پر فوقیت پا جائے گا اور وہ جملہ یہ ارشاد مبارک ہے :
تم سب
لوگوں کو مال کی کشادگی نہیں دے سکتے
البتہ تم سب خوش اخلاقی سے پیش آسکتے ہو
۔
( مکارم الاخلاق للطبرانی ، مکارم الاخلاق لابن ابی الدنیا
،318حدیث: 18)
4۔خوش اخلاقی کی وجہ سے زمانے میں اس شخص کو
مشرف و معزز مانا جاتا ہے ۔
5۔ اس کی قدر اس قدر بڑھ جاتی ہے کہ اس کے نام
کو تمثیل کے طور پر پیش کیا جاتا ہے ۔
6۔ خوش اخلاقی کی وجہ سے دلوں میں اس کے اثر و
عظمت کا سکہ جم جاتا ہے ۔
7۔ خوش اخلاقی سے نہ صرف لوگوں کے دل پر محبت و
الفت کا گہرا اثر ہو گا بلکہ اپنی بات منوانے میں بھی آسانی ہو جائے گی ۔
8۔خوش اخلاقی اشاعت (تبلیغ ) دین میں کامیابی کا
بنیادی نسخہ ہے ۔
مندرجہ بالا خوش اخلاقی کے
فوائد گزشتہ دیرینہ (جو بہت عرصے سے ہو )
زمانہ سے چلے آرہے ہیں ۔ یاد رکھیے ! کسی کو متاثر کرنے کا مقصد اس سے اپنی
ذات کے لئے منافع حاصل کرنا نہ ہو بلکہ
رضائے الہی کے لئے اس دین اسلام سے قریب کرنا مقصود ہو۔ دین اسلام نے ہمیں ایسے اصول بتائے
ہیں جنہیں ہم اپنا کر دوسروں کو متاثر کر کے مدنی ماحول سے وابستہ کر کے دین اسلام
کے قریب کر سکتے ہیں ۔
خوش اخلاقی اپنانے کے لئے تبلیغ قرآن و سنت کی
عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوت اسلامی کے ماحول سے وابستہ ہو جائیے ،ان شاءاللہ اس ماحول کی برکت
سے اعلی اخلاقی اوصاف غیر محسوس طور پر آپ کے کرادار کا حصہ بنتے چلے جائیں گے ۔