خوش اخلاقی کے فوائد

Tue, 25 Feb , 2020
4 years ago

اخلاق کے معنیٰ:اخلاق، خلق کی جمع ہے، خلق کا لغوی معنی ’’عادت و فطرت‘‘ ہے، اور اصطلاح میں اس کی تعریف یہ ہے کہ ایسی مہارت (Ability) جس کے ذريعے افعال بآسانی صادر ہوتے ہوں۔ یہ لفظ بُرے اور اچھے اخلاق دونوں کو شامل ہے لیکن بُرے اخلاق کے نتائج بُرے ہوتے ہیں، اور اچھے اخلاق کے نتائج اچھے ہوتے ہیں، اچھے اخلاق کو خوش اخلاقی بھی کہتے ہیں۔

خوش اخلاقی کے فوائد کو ذکر کرنے سے پہلے اگر خوش اخلاقی کے لفظ کو رکھ کر کسی ذات کے بارے میں سوچا جائے تو سیدھا ذہن حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ذات بابرکت کی طرف جاتا ہے، اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا خلق عظیم قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے خود ارشاد فرمایا ہے: وانک لعلی خلق عظیم ترجمہ کنزالعرفان: بے شک تم یقینا عظیم اخلاق پر ہو۔(سورہ قلم آیت نمبر04)

حدیث پاک ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، بندہ حسنِ اخلاق کی وجہ سے دن میں روزہ رکھنے اور رات میں قیام کرنے والوں کا درجہ پالیتا ہے۔(معجم الاوسط ، باب المیم ، ۴/۳۷۲، الحدیث، ۶۲۸۳)

اخلاق انسان کی فطرت و عادت ہے اور اچھے اخلاق کے فوائد ہیں جو کہ مندرجہ ذیل ہیں۔

خوش اخلاقی کے فوائد:خوش اخلاقی کا فائدہ یہ ہے کہ دوسرے لوگ آپ سے محبت کرتے ہیں، اور خوش اخلاقی سے پیش آتے ہیں عزت بھی ہوتی ہے اور یہ آپ کو پُر وقار بناتی ہے اور آپ کی شخصیت کو نکھارتی ہے اور خوش اخلاقی سے ملنے میں دوسرے پر اچھا اثر پڑتا ہے اور کسی سے پہلی ملاقات میں جو چیز دوسرے کے دل میں آپ کی جگہ بناتی ہے اس میں ایک اہم کردار خوش اخلاقی کا بھی ہے، اخلاق آپ کی شخصیت کا تعار ف کرواتی ہے۔اگر اخلاق اچھے ہوں تو سامنے والے پر آپ کا اچھا اثر پڑے گا، خوش اخلاق شخص لڑائی جھگڑوں وغیرہ سے محفوظ رہتا ہے ، خوش اخلاق شخص کو لوگ دوست بنانا پسند کرتے ہیں، خوش اخلاقی آپ کو ہر جگہ کام آتی ہے ، خوش اخلاقی کا فائدہ یہ بھی ہے کہ اگر سامنے والا غصے میں ہو تو آپ خوش اخلاقی سے اس کے غصے کو ٹھنڈا کرسکتے ہیں۔خوش اخلاقی انسان کو مسکرانے پر ابھارتی ہے اور مسکرانا انسان کے غم کو دور کرتا ہے دنیا کے کسی بھی شعبے میں دیکھا جائے تو ترقی و کامیابی و نفع میں خوش اخلاقی کا ایک اہم کردار ہوتا ہے ،مثلاً اگر کوئی دکاندار خوش اخلاقی سے اپنے خریدار کے ساتھ رویہ رکھتا ہےتو اس کے خریداری کثیر ہوجاتے ہیں اور یوں اس کو نفع حاصل ہوتا ہے۔خوش اخلاقی میں نرمی ہوتی ہے اور نرمی سے جو کام نکلتا ہے وہ گرمی سے نہیں نکلتا، اگر کسی کو اپنی بات پر راضی کرنا ہو تو خوش اخلاقی سے آپ بآسانی اسے راضی کرسکتے ہیں۔ مثلا کسی کو نماز کا حکم دینا، نیکی کا حکم دینا، برائی سے منع کرنا وغیرہ ۔

خوش اخلاقی کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اس میں کوئی نقصان نہیں ہے، کیونکہ ہمارے پیارے آقا مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم خود خوش اخلاق تھے ۔ جس کی دلیل قرآن پاک میں مذکور ہے اور خوش اخلاقی کے بارے میں احادیث مبارکہ بھی موجود ہے۔

جب خوش اخلاقی کے اتنے فضائل وفوائد ہیں تو لہذا بندہ مومن کو چاہیے کہ حضور کا امتی ہونے کی حیثیت سے خوش اخلاقی اپنائے اور لوگوں سے خوش اخلاقی سے ملے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں خوش اخلاقی کی نعمت سے مالا مال فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم