خوش اخلاقی کے فوائد

Tue, 25 Feb , 2020
4 years ago

خوش اخلاقی انسان میں ایک ایسا وصف ہے ۔ جس کی وجہ سے لوگ اسے عزت کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں ،معاشرے میں اس کا وقار بڑھ جاتا ہے ،لوگ اس سے بات چیت کرنا ،ملنا،اس کے پاس بیٹھنا پسند کرتے ہیں ۔ یہ حضورﷺ    کی خوش اخلاقی ،نرم دلی،کا ثمر تھا کہ کفار کی ایک تعداد آپ کے اخلاقِ کریمانہ کو دیکھ کر دائرہ اسلام میں داخل ہوئی ۔

خوش اخلاقی کے بے شمار فوائد ہیں ۔ مثلاً

1. حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا قر ب ملتا ہے

حضور نبی رحمت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :قیامت کے دن تم میں سے میرے زیادہ پیارے اور زیادہ قریب وہ ہیں ، جن کے اخلاق اچھے ہیں۔ (جامع الاصول لابن اثیر ،حرف الخاء،الکتاب الاول فی الخلق ج 4 ص 6 حدیث:1978)

2. دو جہاں کی بھلائیاں عطا ہوتیں ہیں

پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا :حسن اخلاق دنیا اور آخرت کی بھلائیاں لے گیا ۔(المعجم الکبیر ج 8 ص 222 حدیث:411)

3. گناہ پگھل جاتے ہیں

امام الانبیاء صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا :حسنِ اخلاق گناہوں کو ایسے پگھلاتا ہے جیسے سورج برف کو (پگھلاتی ہے)۔( شعب الایمان ،باب حسن الخلق ج 6 ص 225 حدیث:8036)

4. جہنم کی آگ حرام ہو جاتی ہے

نبی رحمت،شفیع امت صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا :وہ شخص آگ (یعنی جھنم )پر حرام کر دیا گیا جو نرم خو ،خوش اخلاق اور (نیک مجالس میں )لوگوں کے قریب ہے ۔ (مسند احمد بن حنبل ج 1 ص 415 حدیث:3938)

5. عرش الہی کاسایہ عطا ہوگا

الله کے حبیب ،حبیب لبیب صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :کہ الله تعالیٰ فرماتا ہے: بےشک میں نے یہ بات لکھ دی ہے کہ جس نےاپنےاخلاق کو ستھرا کیا میں اسکو اپنے عرش کے سائےمیں جگہ دوں گا اور اسے حظیرةالقدس (یعنی جنت )سے سیراب کروں گا ۔اور اپنے جوارِ رحمت کا قرب عطا فرماؤں گا۔( ا لمعجم الا وسط ، ج 5 ص 37 حدیث:6506)

6. جنت میں اعلیٰ گھر ملتا ہے

آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : میں جنت میں اوپر کے حصے میں گھر دلانے کی ضمانت دیتا ہوں اس شخص کے لیے جس کے اخلاق اچھے ہوں ۔

(شعب ا لایما ن ،باب حسن الخلق ج 6 ص 221 حدیث:8017)

فرضی حکایت : ایک خوش اخلاق شخص شہد فروخت کیا کرتا تھا ۔ گاہک اس کے گرد اس طرح جمع ہو جاتے جیسے شہد پر مکھیاں ،اس کی مقبولیت کے سبب اس کے ساتھی اس سے حسد کرنے لگے اور اس کی مقبولیت ختم کرنے کی فکر میں سرگرداں رہتے ۔ بالآخر وہ اپنی ناپاک کوشش میں کامیاب ہو گئے ۔ انہوں نے ایسی چال چلی کہ شہد فروش کی خوش اخلاقی ،بداخلاقی میں بدل گئی ۔ وہ گاہکوں سے بد اخلاقی سے پیش آنے لگا ۔ نتیجہ یہ نکلا کہ اس کے پاس گاہکوں کی بجائے مکھیوں کا ہجوم رہنے لگا ۔