بریل لینگویج کا موجدکون؟
از:محمد گل فراز مدنی (اسلامک ریسرچ سینٹر دعوتِ اسلامی)
ایک زمانے تک تحریر کو پڑھنا صرف آنکھ والوں کا ہی کام
تھااور نابینا افراد کےلئے کوئی ایسا طرز تحریر نہ تھا جس کی بدولت وہ تحریر کو
پڑھ سکیں۔پھروہ وقت آیا کہ نابینا افراد
کے لئے بھی ایک خاص قسم کے طرز تحریر سے پڑھنا اور لکھنا ممکن ہوا جسے بریل کا نام
دیا گیا۔بریل ایک ایسے طرز تحریر کا نام ہے جو ابھرے ہوئے چھ(6)نقطوں(Dots)پر مشتمل ہوتا
ہےاور جس کی مدد سے نابینا افراد بآسانی پڑھ اور لکھ سکتے ہیں چونکہ اس طرز تحریر
کو فرانس کے ایک نابینا شخص لوئی بریل (Louis Braille)نے طویل اور
صبر آزما لیکن کامیاب جدوجہد کے بعد 1835ء میں دنیا کے سامنے پیش کیا ۔اسی لئے اس
کے نام پر اس طرز تحریر کو بریل سے موسوم کیا جاتا ہے۔جس طرح مسلم سائنسدانوں اور
مفکرین کی دیگر بہت ساری ایجادات کو یہودونصاری
نے مغربی مفکرین وسائنسدانوں کے کھاتے میں ڈال دیااور اُن کی ایجاد کا سہرا بجائے
مسلمانوں کے سرسجانے کے اپنوں کے سرباندھ دیا یوں ہی عام طور پر یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ بریل پہلی بار1835ء میں وجود میں آئی
لیکن حقیقت میں
اس کی ایجاد کا سہراحنبلی عالم دین علامہ
زین الدین آمدی رَحْمَۃُ
اللہِ عَلَیْہکے سر ہے ۔چنانچہ مشہور مصری ادیب احمد زکی پاشا کہتے ہیں:”سب سے پہلے جنہوں نے
بریل طرز تحریر کی طرف سبقت کی وہ زین الدین آمدی ہیں،آپ نے ساتویں صدی ہجری (سن عیسوی کے مطابق چودہویں صدی)میں اسے
ایجاد کیاجبکہ بریل فرانسیسی نےانیسویں صدی عیسوی میں اسے لوگوں کے سامنے پیش
کیا۔“(المجلد السادس من ”مجلۃ المقتبس“،بحث احمد زکی باشا)معلوم
ہوا کہ یہ طرز تحریر ایک مسلمان عالم دین کی ایجاد ہےاور موجودہ بریل اس کی ہی
ترقی یافتہ شکل ہےلہٰذا یہاں موجد کا کچھ تعارف پیش کیا جاتا ہےتاکہ بریل کے بارے
میں جاننے والے اس کے موجد کے بارے میں بھی آگاہی حاصل کریں ۔
زین الدین آمدی
زین الدین کنیت اورنام علی بن احمد بن یوسف بن خضر ہے۔
آبائی تعلق چونکہ دیاربکر کے علاقے آمد سے تھا اسی نسبت کی وجہ سے انہیں آمدی کہتے
ہیں۔عمر کا اکثر حصہ بغداد میں گزرا اور وہیں وفات پائی۔خیر الدین زرکلی کہتے
ہیں:”یہی وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے ابھرے ہوئے حروف کے ذریعے پڑھنے کا طریقہ ایجاد کیا۔“یہ حنبلیوں
کے بہت بڑے عالم،مصلح اورسچے کردار کے حامل بزرگ تھے۔چھوٹی عمر میں نابینا ہوگئے
تھے۔بہت ذہین اور تیز دماغ کے حامل تھے ۔ خوابوں کی تعبیر وں کے ماہر اورفارسی
،ترکی ،رومی وغیرہ کئی زبانوں کے جاننے والے تھے۔کتب کی تجارت کو اپنا پیشہ بنایا
اور کثیر کتابوں کو جمع کیا۔آپ چونکہ نابینا تھے اس لئے جو بھی کتاب خریدتے کاغذ
لپیٹ کر اس سے ایک یا چند حروف بنالیتےجن سے بحساب جمل اس کی قیمت ظاہر کرتے۔پھر
کاغذ کو آپ کتاب کے سرورق پر چپکادیتے اور اگر کتاب کی قیمت بھول جاتے تو اسے
چھوکر معلوم کرلیتے۔آپ بہت سی کتابوں کے
مصنف ہیں جن میں سے ”جَوَاہِرُالتَّبْصِیْر فِی عِلْمِ التَّعْبِیْر“بھی ہے۔ (الدرر الکامنۃ،۳/۲۱،الاعلام للزرکلی،۴/۲۵۷)
بریل میں دعوت
اسلامی کے رسائل:
پاکستان مىں انگرىزى کے علاوہ عربى اور اُردو برىل بھى رائج
ہے۔قرآن وسنت کی عالمگیر تحریک دعوت اسلامی جہاں دیگر شعبہ جات میں عام مسلمانوں کی رہنمائی کررہی ہے وہیں اس شعبہ
میں بھی اپنی خدمات پیش کررہی ہے ۔چنانچہ دعوتِ
اسلامی کی ”مجلس اسپیشل افراد“ کے تحت نابینا اسلامی بھائیوں کے لیے چار رسائل:(1)انمول
ہیرے(2)بڈھا پجاری (3)غسل کا طریقہ اور (4) پراسرار خزانہ بریل(Braille) میں شائع کئے جاچکے ہیں جبکہ مزید
رسائل پر کام جاری ہے، اسی طرح مدنی قاعدہ بھی بریل میں شائع ہوچکا
ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ بولتا رسالہ کی صورت میں مکتبۃ المدینہ کے کئی رسائل آڈیو (Audio)میں موجود ہیں جن کو سن کر نابینا اسلامی بھائی بآسانی علم
دین حاصل کرسکتے ہیں۔