کسی کےدل میں محبت ڈالنے کا شارٹ کٹ طریقہ یہ ہے کہ جب وہ تکلیف میں آئے تو اس سے ہمدردی کا اظہار کیا جائے۔ امیر اہل سنت

مریض چاہے 100 سال کا بوڑھا ہو اگر کوئی اس سے ہمدردی کرے ، اس کے سامنے مسکرائے، طبیعت پوچھے اوردُعا دے تو اس کے دل میں خوشی داخل ہوتی ہے۔ بانیِ دعوتِ اسلامی

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ!

بڑی گیارہویں شریف کی رات (1441 سنِ ہجری) ناسازیِ طبیعت کے سبب افسوس! میں گیارہویں شریف کی بابرکت محفل میں شریک ہونے سے محروم رہا، قَدَّرَ اللہُ وَمَا شَاءَ فَعَلَ وہی ہوا جو اللہ پاک نے مقدر کیا۔ کچھ اسلامی بھائیوں نے عِیادت کی، دعائیں کیں، ہمدردی کی۔ اللہ کریم سب کو اس کا اجر عظیم عطا فرمائے، بے حساب مغفرت کرے، اٰمین۔ جس کی عیادت کی جائے اس کے دل میں عیادت کرنے والے کی محبت پیدا ہوتی ہے۔کسی کےدل میں محبت ڈالنے کا شارٹ کٹ طریقہ یہ ہے کہ جب وہ تکلیف میں آئے تو اس سے ہمدردی کا اظہار کیا جائے۔

ایک حدیث پاک تحفۃ ًپیش کرتا ہوں: فرمانِ مصطفےٰﷺ: جو مسلمان کسی مسلمان کی عیادت کیلئے صبح کو جائے تو شام تک اور شام کو جائے تو صبح تک 70 ہزار فرشتے اس کیلئے استغفار کرتے ہیں اور اس کیلئے جنت میں ایک باغ ہوگا۔ (ترمذی،ج 2،ص290، حدیث: 971)

اس حدیث پاک میں عیادت کے لیے ”جانے“ کا تذکرہ ہے، صوتی پیغام، واٹس ایپ یا فون کے ذریعے عیادت کرنے سے آیا یہ فضیلت حاصل ہوگی یا کیا؟ اس کے بارے میں مَیں کیا کہہ سکتا ہوں، البتہ حدیث پاک میں عیادت کیلئے مریض کے پاس بظاہر ”جانے“ کا ہی فرمایا گیا ہے ۔

اسلامی بھائیوں نے میری عیادت کی یہ مجھے بہت اچھا لگا، مریض چاہے 100 سال کا بوڑھا ہو اگر کوئی اس سے ہمدردی کرے ، اس کے سامنے مسکرائے، طبیعت پوچھے اوردُعا دے تو اس کے دل میں خوشی داخل ہوتی ہے۔اللہ کرے کہ ہم سب مسلمانوں کے دلوں میں خوشیاں داخل کرنے والے اور محبتیں بانٹنے والے بن جائیں ۔ عام طور پر لوگ مریضوں کو پوچھتے نہیں ہیں۔ اللہ کریم ہم سب کو توفیق عطا فرمائے کہ ہم ہمدردی کریں، غمگساری کریں اور مسلمانوں کے دلوں میں خوشی داخل کرنے کے اسباب مہیا کریں۔

مزید آپ کی دعاؤں کا محتاج ہوں، بے حساب مغفرت کی دعا بھی کیجئے۔ جنہوں نے میری عیادت کی اللہ کریم انہیں بھی مُہلک بیماریوں اورباطنی بیماریوں سے محفوظ رکھے، میرے حق میں بھی یہ دعائیں مستجاب (یعنی قبول) ہوں، اللہ صبر و ہمت عطا کرے اور اپنی ذات کے سوا کسی کا محتاج نہ کرے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

اصل برباد کن امراض گناہوں کے ہیں

بھائی کیوں اس کو فرماموش کیا جاتا ہے

(وسائلِ بخشش، ص 432)

کاش گناہوں کے امراض کا بھی احساس ہوجاتا اور اس کے علاج کی بھی ہمیں فکر ہوتی۔

صلوا علی الحبیب صلی اللہ تعالیٰ علیٰ محمد

اس پیغام کے بعد امیر اہلِ سنت کا دوسر ا پیغام تشریف لایا جس میں آپ نے اپنی صحت کے بارے بتاتے ہوئے کچھ یوں ارشاد فرمایا:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ!

الحمدللہ! ملک و بیرون ملک سے اسلامی بھائیوں کے ہمدردیوں کے پیغامات اور دعائیں موصول ہوئیں۔ اللہ پاک سب کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ اب میری طبیعت بہتر ہے، رات کو طبیعت خراب تھی،سر میں درد بھی تھا، مگر پھر حاجی عبید رضا آئے اورانہوں نے دم کیا ،جس سے الحمدللہ میرا سر ٹھیک ہوگیا۔ اس کے بعد گیارہویں رات کو خصوصی مدنی مذاکرے میں حاضر بھی ہوا تھا۔ اللہ کی رحمت ہے، آپ سب کی دعائیں ہیں، اللہ آپ سب کو سلامت رکھے، جنہوں نے میری ہمدردی کی اللہ کریم ان کو بے حساب جنت میں داخل کرے۔

(صوتی/صوری پیغام کے الفاظ میں ضرورتاً کمی بیشی یا تبدیلی کی جاتی ہے۔)