(عطار
کا پیغام”مسجد“بنانے والے عاشقانِ رسو ل کے نام)
دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رُکن ”حاجی
عبدالحبیب عطاری“نے امیراہلِ سنت کو 22جمادی الاولیٰ 1442 ہجری بمطابق 7جنوری2020
کو یہ خوشخبری دی کہ الحاج محمدانیس قادری(المعروف انیس بینک)،حاجی محمد عارف بن
ہاشم،حاجی احمدعطاری اورحاجی عدیل عطاری نے اللّٰہ پاک
کا عظیم الشان گھر ”مسجد“بنانے میں اپنے اپنے طور حصہ لینے کی نیت کی ہے،جس پر آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ
الْعَالِیَہ نے بہت خوشی کا اِظہار فرمایا اوراِ ن کو کچھ یوں
دُعاؤں سے نوازا:
اللّٰہ کریم! آپ کی اِس کاوِش کو قبول فرمائے اوراِس مسجدکو آپ
کے لئے صدقۂ جاریہ بنائے، اللّٰہ پاک اپنا
پیا پیارا گھر بنانے کے عوض(یعنی بدلے میں) آپ کواپنے پیارے اورآخری نبی محمدِ عربی
صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کے پڑوس
میں جنت الفردوس میں ”عظیم الشان محل“عطافرمائے۔کاش! اللّٰہ پاک
کا یہ گھر ”جلد“تعمیر ہوکر نمازیوں سے آباد ہوجائے۔ (اٰمین) آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ
الْعَالِیَہ نے ”تذکرۃ الاولیاء“ کے حوالے سے ایک سبق
آموز حکایت بھی سنائی:
سا ت کے لئے
سات کافی(حکایت)
فیضانِ
سنت جلد2باب”نیکی کی دعوت“صفحہ241پرہے:حضر تِ حاتمِ اصم رحمۃ اللہ علیہ کی
خدمتِ میں ایک شخص حاضر ہو کر نصیحت کا طالب ہوا، آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:(1)اگر تُو رفیق یعنی ساتھی چاہتا ہے تو اللّٰہ پاک
کی ”یاد“ تیرا رفیق یعنی ساتھی کافی ہے(2) ہمر اہی چاہتا ہے تو”کراماً کاتبین“(یعنی اَعمال
لکھنے والے بزرگ فرشتے)تیرے لیے کافی ہیں (3)اگر تُو عبرت چاہتا ہے تو ”دُنیا کا فانی ہونا“عبرت
کے لیے کافی ہے(4)اگر
مُونِس و غم خوار دَرکار ہے تو ”قرآن ِکریم“کافی ہے(5)اگر ”شُغل“(یعنی کام)چاہیے تو”عبادت“کافی
ہے(6)اگر واعظ(یعنی نصیحت
کرنے والا)چاہتا ہے تو”موت“کافی ہے۔یہ چھ(6) باتیں اِرشاد فرمانے کے بعد ساتویں
نمبر پر اِرشاد فرمایا:”یہ باتیں اگر تجھے پسند نہیں ہیں تو دوزخ تیرے واسطے کافی
ہے۔“(نیکی کی دعوت ص ۱۴۲)
اللّٰہ رب
العزت کی ان پر رحمت اور اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللّٰہ علیہ والہ
وسلم
پیارے اِسلامی بھائیو! آخرت کی تیاری کیجئے،وقت
بڑی تیزی سے گزرتا جارہا ہے اور موت لمحہ بہ لمحہ قریب آتی جارہی ہے۔ الموت، الموت،
الموت
مرتے جاتے ہیں
ہزاروں آدمی عاقل
و نادان آخر موت ہے
بارہا علمیؔ تجھے
سمجھا چکے مان
یا مَت مان آخر موت ہے
اللّٰہ پاک!ہمارا
ایمان سلامت رکھے، مدینۂ منورہ میں زیرِ گنبدِ خضریٰ، جلوۂ محبوب میں شہادت، جنّت
البقیع میں مدفن اورجنت الفردوس میں پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پڑوس میں مسکن (یعنی رہنا) نصیب فرمائے، بے
حساب مغفِرت کی دُعا کا مُلتجی ہوں۔