٭ عربی میں عاشور اء اسم عدد10 کو کہتے ہے ،10محرم الحرام کو عاشورہ کہنے کی
ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس دن اللہ پاک نے 10 انبیائے کرام کو اعزاز
و اکرام سے نوازا۔([1])
جس
طرح مہینوں کے اعتبار سے رمضان المبارک بڑا با برکت مہینا ہے ، دنوں کے اعتبار سے
جمعۃ المبارک بڑا بابرکت دن ہے۔
اسی طرح رمضان المبارک کے بعد محرم الحرام بڑا بابرکت مہینہ ہے۔ اسلامی
سال کا پہلا مہینہ محرم الحرام یہ حرمت والے مہینوں میں سے ہے جب ہی اس کے ساتھ ’’حرام‘‘ لگتا ہے اور یہاں ’’حَرام‘‘ حلال کے مقابل نہیں ہے بلکہ اس
لفظ ’’حَرام‘‘ سے مراد’’ عزت و حرمت ہے‘‘ چونکہ محرم کا مہینا عزت و
حرمت والا ہوتا ہے، اس لئے اس کے ساتھ
حرام بولا جاتا ہےجس طرح کعبۃ اللہ جس مسجد میں ہے اس کا نام مسجد حرام ہے جس کا مطلب ہے:عزت وحرمت والی
مسجد۔
اللہ
پاک قراٰن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:وَذَکِّرْہُمْ بِاَیّٰىمِ
اللہِ ؕ(پ ۱۳،ابراھیم :۵)ترجَمۂ کنزالایمان:اور انھیں اﷲ کے دن یاددلا۔ تفسیر
خزائن العرفان
میں ایّام اللہ کے تحت دسویں محرم الحرام کو واقع ہونے والا
واقعہ ہائلہ ( ہولناک واقعہ ) بھی ہے۔
٭یوم
عاشورہ کو بہت سے تاریخی واقعات رونما ہوئے ہیں جن کا ذکر احادیث طیبہ اور تاریخ کی مستند کتابوں میں کثرت کے ساتھ ملتے ہیں۔ یوم عاشورہ کے چند
تاریخی واقعات پیش خدمت ہیں :
1)ماہ
محرم الحرام جب بھی تشریف لاتا ہے تو اپنے ساتھ کربلا والوں کی یاد کو ساتھ لیکر
آتا ہے اسیرانِ کربلا و شہدائے کربلا بالخصوص نواسۂ رسول ﷺ ، جنتی نوجوانوں کے سردار،سید الشہداء، امام عالی مقام حضرت امام حسین رضی
اللہ عنہ کی یاد دلوں کو تڑپاتی اور آنکھوں کو اشک
بار کرتی ہے، میدان کربلا میں اہلبیت اطہار کو وہ مصائب وآلام پیش آئے جن کے تصور سے ہی روح کانپ جاتی ہے۔ سیِّدُنا
امامِ حسین رَضِیَ
اللہُ عَنْہ کو مع شہزادگان و رُفقا تین دن بھوکا پیا
سارکھنے کے بعد ’’عاشورا‘‘ کے روزمیدانِ کربلا میں نہایت بے رحمی کے ساتھ
شہید کیا گیا۔ امام عالی مقام نے میدان کربلا میں ایک ایک کرکے اپنے خاندان سمیت 72 جانثار ساتھیوں کو راہ خدا میں
لٹادیا لیکن یزید پلید کے ہاتھ پر بیعت نہ
کی۔
نظامِ اِسلام کا تَحَفُّظ:اگرآپ یزید کی بیعت کرلیتے تو یزید آپ کی بہت
قدرومنزلت کرتا، خوب مال ودولت نچھاور کرتالیکن اِسلام کا نظام درہم برہم ہوجاتا
اور ایسا فساد برپا ہوتا جسے بعد میں دور کرنا دُشوار ترین ہوتا۔
٭امام حسین رحمۃ اللہ علیہ کی شہادت کی خبر حضور علیہ
السلام کے دور مبارکہ سے ہی مشہور
ہوگئی تھی۔امام احمد نے روایات کی کہ حضور ﷺ نے فرمایا:میرے پاس وہ فرشتہ آیا جو اس سے قبل کبھی
نہیں آیا تھا۔اُس نے عرض کیا کہ آپ کا فرزند (حسین رضی اللہ عنہ) شہید کیا جائے گا۔اگر آپ کہیں تو میں اُن کے مقتل گاہ کی مٹی پیش کردوں ۔ پھر اس نے تھوڑی سی سرخ مٹی پیش کی ۔(احمد)
عمر مبارک
٭بوقتِ
شہادت سیِّدُ الشُّہَدا ، امامِ عالی مقام حضرتِ سَیِّدُنا امام حسین رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی عمر مبارک 56 سال پانچ ماہ پانچ دن تھى
۔ (سوانح کربلا،ص:170 ، کراچی)
کس شقی کی ہے
حکومت ہائے کیا اندھیر ہے
دن دہاڑے لُٹ
رہا ہے کاروانِ اہلِ بیت
٭امام عالی مقام کی شہادت کے علاوہ عاشورہ کے دن اور بھی بہت
سے اہم واقعات وقوع پذیر ہوچکے ہیں جن
کو تاریخی اہمیت حاصل ہے ان کا ذکر ذیل میں موجود ہے ۔
عاشورا کو پیش ہونے والے اہم واقعات
{ ۱ } عاشورا (یعنی 10 مُحَرَّمُ الْحرام ) کے دن سیِّدُنا
آدم صَفِیُّ اللّٰہ
عَلٰی
نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی لغزش کی توبہ قبول ہوئی { ۲ } اِسی
دن حضرتِ سیِّدُنا نوح عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی
کشتی کوہِ جودی پر ٹھہری { ۳ } اِسی دن حضرتِ سیِّدُنا یونس عَلٰی
نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی قوم کی توبہ قَبول ہوئی { ۴ } اِسی
دن حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم خلیلُ اللّٰہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام پیدا ہوئے { ۵ } اِسی دن حضرتِ
سیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللّٰہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام پیدا کئے گئے([2])
{ ۶ } اِسی دن حضرتِ سیِّدُنا موسیٰ کلیمُ اللّٰہ عَلٰی
نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام اور اُن کی قوم کو نجات ملی
اور فرعون اپنی قوم سمیت (دریائے نیل میں )
غرق ہوا([3]) { ۷ } اِسی
دن حضرتِ سیِّدُنا یوسُف عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کو
قید خانے (Jail
)
سے رہائی ملی { ۸ } اِسی دن حضرتِ سیِّدُنا یونس عَلٰی
نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام مچھلی کے پیٹ
سے نکالے گئے([4]) { ۹ } آسمان سے زمین
پر سب سے پہلی بارش اسی دن نازل ہوئی۔{10} اسی دن کا روزہ اُمّتوں میں مشہور تھا یہاں تک کہ یہ بھی کہا گیا کہ اس دن کا روزہ ماہِ رمضان
المبارک سے پہلے فرض تھا پھر منسوخ کردیا
گیا۔(مکاشفۃ القلوب،ص:311) { 11} اسی
دن حضرت سلیمان عَلٰی
نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کو ملک
عظیم عطا کیا گیا۔
٭محرم
کی دسویں تاریخ عاشورا کے دن حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پہاڑ پر ٹھہری۔ چنانچہ اس تاریخ
کو کشتی کی تمام مخلوق یعنی انسان اور وحوش و طیور وغیرہ سبھی نے شکرانہ کا روزہ
رکھا نیز حضرت نوح علیہ السلام نے کشتی سے اُتر کر سب سے پہلی جو بستی بسائی اس
کا نام ’’ثمانین‘‘رکھا۔ عربی زبان میں ثمانین کے معنی ’’اَسی‘‘ ہوتے ہیں ،چونکہ
کشتی میں ۸۰ آدمی تھے اس لئے اس گاؤں کا نام ’’ثمانین‘‘رکھ
دیا گیا۔ (تفسیر صاوی، ج۳،
ص ۹۱۵۔۹۱۴،پ۱۲، ھود :۴۴)
٭عاشورہ میں کئے جانے والے اعمال٭
٭عاشورا
بڑا ہی بابرکت دن ہے اور اس مبارک دن میں احادیث مبارکہ اور بزگان دین کی کتابوں میں نیک اعمال کرنے کی ترغیبات موجود ہیں۔ قارئین کے ذوق کے لئے ذیل میں عاشورا کے روز کئے جانے والے اعمال کا ذکر کیا جارہا ہے۔ عاشوراء کے دن صدقہ وخیرات ،نیکی ،ایثار ،رشتے داروں پر احسان،صلہ رحمی اور فقراء و مساکین پر نرمی و شفقت کرنا دُگنے
اجرکا باعث ہے۔
٭امام بیھقی نے شعب
الایمان میں روایت کیا ہے: عَنْ اَبِیْ ہرُیرۃ اَنَّ رسولَ اللہِ ﷺ مَنْ وَسَّعَ علیٰ
عِیَالَہ وَ أَھْلَہ فِیْ یومِ
عاشورَاء وَسَّعَ اللہُ عَلَیْہَ فِیْ سَائِرِ سَنَتِہ۔ یعنی جو عاشورہ کے روز اپنے اہل و
عیال کے رزق میں کشادگی کرے گا اللہ پاک
سارا سال اس کے رزق میں کشادگی فرمادئے۔(شعب الایمان،ج:3،ص:366،ح:3795)
٭مُفَسّرِشہیر حکیم الامت حضرتِ مفتی احمد یار
خان علیہ رحمۃ الحنّان فرماتے ہیں:’’مُحرم کی نویں اور دسویں کو روزہ
رکھے تو بَہُت ثواب پائے گا۔ بال بچّوں کیلئے دسویں محرم کو خوب اچّھے اچّھے کھانے
پکائے تواِن
شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ سال بھر تک گھر میں بَرکت رہے گی۔ بہتر ہے کہ
کِھچڑا پکا کر حضرِت شہید کربلا سیِّدُناامامِ حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فاتحہ کرے بَہُت مُجرّب (یعنی مؤثر وآزمودہ)ہے۔ اسی تاریخ یعنی 10مُحرم الحرام کو غسل کرے تو تمام سال اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ بیماریوں سے امن میں رہے گا کیونکہ اس دن آبِ
زم زم تمام پانیوں میں پہنچتا ہے۔ ( تفسیر روح البیان،ج۴،ص: 142،کوئٹہ۔اسلامی
زندگی،ص۹۳)
٭شب عاشورہ کو عاشورہ
کا وسیلہ دیکر اس طرح دعائیں مانگیں: ’’یااللہ عَزَّوَجَلَّ! تجھے اس رات کی حرمت کا واسطہ اوران لوگوں کا
واسطہ جنہوں نے ساری رات تیرا ذکر کرتے ہوئے جاگ کر گزاری ہے! مجھے عافیت عطا فرما
دے، میری تکلیف دور کر دے اور میرے دل کی شکستگی دور فرما دے۔
عاشُوراء
کا روزہ
٭ حضرتِ سَیِّدُنا عبداللہ ابنِ عبّاس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں:’’میں نے سلطانِ دوجہان، شَہَنشاہِ کون
ومکان، رحمتِ عالمیان ﷺ کو کسی دن کے روز ہ کو اور دن پر فضیلت دیکر جُستُجو
فرماتے نہ دیکھا مگر یہ کہ عاشوراء کا دن اور یہ کہ رَمَضان کا مہینہ۔‘‘(صحیح البخاری،ج۱،ص۶۵۷،حدیث۲۰۰۶)
٭حضرتِ سیِّدُنا ابوقَتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ر وایت ہے، رسولُ اللہ عَزَّوَجَلَّ وﷺفرماتے ہیں: ’’ مجھے اللہ پر
گُمان ہے کہ عاشورا ء کا روزہ ا یک سال قبل کے گُناہ مِٹادیتاہے۔ ‘‘ (صحیح
مسلم،ص۵۹۰،حدیث۱۱۶۲)
یہودیّوں
کی مُخالَفَت کرو
٭ نبیِّ
رَحمت ،شفیعِ امّت،شَہَنْشاہِ نُبُوَّت ، تاجدارِ
رسالت ﷺ نے ارشاد فرمایا:’’ یومِ عاشوراء کا روزہ رکھو اور اِس میں یہودیوں کی
مخالَفَت کرو، اس سے پہلے یا بعد میں بھی ایک دن کا روزہ رکھو۔‘‘ (مسند
امام احمد،ج۱،ص۵۱۸، حدیث۲۱۵۴)
٭ عاشوراء کا روزہ جب بھی رکھیں تو ساتھ ہی نویں
یا گیارہویں محرم الحرام کا روزہ بھی رکھ لینا بہتر ہے۔
سارا
سال آنکھیں دُکھیں نہ بیمار ہو
٭سرورِکائنات،شاہ
موجودات ﷺ نے ارشاد فرمایا:جو شخص یومِ عاشوراء اثمد سرمہ آنکھوں میں لگائے تو اس کی
آنکھیں کبھی بھی نہ دکھیں گی۔ (شعب
الایمان،الحدیث:3797،ج:3،ص: 367)
صَلُّوا عَلَی
الْحَبِیب! صلَّی
اللہُ تعالیٰ علیٰ محمَّد
ابو معاویہ رمضان رضا عطاری مدنی