صحابَۂ کرام وہ مقدس ہستیاں ہیں جن کے صدقے بعد میں آنے والےمسلمانوں تک دینِ اسلام کی تعلیمات پہنچی،ان کی شان وعظمت کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتا ہے کہ ربِّ کریم نےاپنےپاکیزہ کلام میں کہیں ان کو حِزْبُ اللہ تو کہیں رَضِیَ اللہ عَنْہُمْ وَرَضُوْ عَنْہ کےلقب سے یاد فرمایا اور اللہ کے آخری نبی، محمدِعربی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نےانہیں ہدایت کے ستارے قرار دیا۔ (مشکاة ،2/414،حدیث: 6018) یہی وہ مبارک ہستیاں ہیں جنہوں نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا، یہ وہ خوش نصیب افراد ہیں جنہیں اللہ پاک نے اپنے محبوب کی صحبت اختیار کرنے کے لئے منتخب فرمایا، یہی وہ مقدس گروہ ہے، جسےحضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ و سلم نےسب سے پہلےاسلام کی دعوت دی ، یہی وہ پاکیزہ لوگ ہیں جنہوں نےدینِ اسلام کی ترویج و اشاعت کےلئے کفار کےظلم و ستم کو برداشت کیا، یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ابتدائے اسلام کے مشکل دور میں بھوک پیاس برداشت کرکے، پیٹ پر پتھر باندھ کر، قریبی رشتہ داروں،اپنوں اور غیروں کی دشمنیاں مول لےکر بھی پرچمِ اسلام کو سربلند رکھا یقیناً ان کی ان تھک محنتوں اور لازوال قُربانیوں کا نتیجہ ہے کہ آج ہم اللہ پاک اور اس کے پیارے رسول کےنام لیوا ہیں ، ہرطرف دِینِ اسلام کی بہاریں ہیں۔

کسی شاعر نےکیا خوب لکھا ہے کہ

نمایاں ہیں اسلام کے گلستاں میں ہراِک گُل پہ رنگِ بہارِ صحابہ

رسالت کی منزل میں ہر ہر قدم پر نبی کو رہا انتظارِ صحابہ

امین ہیں یہ قراٰن و دِین خدا کے مدارِ ہُدی اعتبارِ صحابہ

صحابہ ہیں تاجِ رِسَالَت کے لشکر رسولِ خدا تاجدارِ صحابہ

ویسے تو تمام صحابَۂ کرام حضور کے پیارےاور ہماری آنکھوں کا نور اور دل کا سرور ہیں لیکن ان میں کچھ ایسے صحابہ ٔ کرام بھی ہیں جن سے خاص نبی کریم ، رؤف رحیم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو محبت تھی اور آپ کی بارگاہ میں جب بھی کوئی چیز لائی جاتی تو آپ اس کو اپنےان اصحاب میں تقسیم فرماتےجنہیں آج اصحابِ صفہ کے نام سے یادکیا جاتا ہے ۔ یہ وہ خوش نصیب صحابہ ٔکرام تھے جنہوں نے اپنا گھر بارچھوڑ کر مسجدِنبوی میں ڈیرے ڈالے تھےاورمحبوبِ خدا کی زبان سے نکلنے والے جملوں کو اپنے دلوں کے نگینوں میں بساتے تھے،انہی اصحابِ صفہ کے بارے میں احادیثِ مبارکہ میں یہ الفاظ بھی ملتے ہیں کہ یہ اسلام کےمہمان ہیں۔ ([1])

اصحابِ صُفّہ میں شامل چند مشہور صحابہ ٔکرام جن میں حضرت ابو ہُریرہ، حضرت بِلالِ حبشی،حضرت ابوذرغِفاری، حضرت عمار بن یاسِر،حضرت سلمان فارسی،حضرت حُذیفہ بن یمان اور حضرت ابُو سعید خُدری رضی اللہ عنہم کے نام نمایاں ہیں۔

یادرکھئے! بظاہراَصْحابِ صُفّہ بہت غریب تھے،اکثر فاقوں بھری زندگی میں رہتے، نبیِ کریم، رسولِ عظیم  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  کے پاس جب کوئی تحفہ،صدقہ یا مالِ غنیمت آتا توآپ اسےاصحابِ صفہ پرخرچ فرماتے تھے اور کبھی کبھی ان عظیم لوگوں کے کئی کئی دن فاقوں میں گزر جاتے تھے ۔ جیساکہ

(1) حضرتِ سیدنافَضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:جب نبی ِکریم ،رؤ ف رّحیم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم جب لوگوں کو نماز پڑھاتے تو کچھ صحابۂ کرام نَماز کے اندرحالتِ قیام میں بھوک کی شدت کے سبب گر پڑتےاور یہ اَصحابِ صُفّہ تھے، حتی کہ کچھ لوگ کہنے لگتے:یہ دیوانے ہیں۔ آقا کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نَماز سے فارِغ ہوکر اُن کی طرف متوجہ ہو ئے اور فرمایا:(اے اصحابِ صُفہ ) اگر تمہیں معلوم ہو جائے کہ تمہارے لئے اللہ کے ہاں کیا (اجر و ثواب) ہے تو تم اِس بات کو پسند کرو کہ تمہارے فاقے اور حاجت مندی میں مزید اِضافہ ہو ۔([2])

(2) حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جواصحابِ صفہ میں سے تھے فرماتے ہیں:میں نے(بھوک کےسبب )اپنی یہ حالت بھی دیکھی کہ میں حضور نبیِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کےمنبر اور اُمُّ الْمُؤمنین حضرت عائشہ صِدّیقہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ ٔ مبارکہ کے درمیان بیہوش ہو کر گِر پڑتا۔ کوئی آدمی آتا اور میری گردن پر پاؤں رکھ دیتا ۔ وہ سمجھتا کہ مجھ پر جُنُون کی کیفیت طاری ہے حالانکہ مجھے جنون وغیرہ کچھ نہ ہوتا، یہ حالت بھوک کی وجہ سے ہوتی تھی۔ ([3])

ان احادیث ِ مبارکہ کو پڑھ کر لگتا ہے کہ واقعی اَصْحابِ صُفّہ دِین کی خدمت کرنے میں اپنی مثال آپ تھے ۔اَصْحابِ صُفّہ علمِ دِین حاصل کرنے میں اپنی مثال آپ تھے۔ان کے بنیادی کاموں میں سے ایک علم دِین حاصل کرنا تھا۔ کئی روایات میں ان کے علم سیکھنے کا تذکرہ ملتا ہے۔چنانچہ

حضرت سیدنا عُثمان بن ابی عاص رضی اللہ عنہ جو اصحابِ صُفّہ میں سے تھے ،ان کا معمول تھا کہ جب لوگ دوپہر کو چلےجاتےتویہ رَسُولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم!کی خدمت میں حاضر ہوکر دِین کےمتعلق سوالات (Questions)کرتے اور قراٰنِ کریم سیکھتے اور اس طرح انہوں نے دِین کی سمجھ بُوجھ اورعلم حاصل کرلیا ۔بعض اوقات ایسا بھی ہوتا کہ رَسُولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم آرام فرما رہے ہوتےتویہ سیّدنا ابُوبکر صدّیق رضی اللہ عنہ کے پاس علمِ دین سیکھنے کے لئے چلےجاتے۔ ([4])

اے عاشقان صحابہ! یقیناً اگر جذبہ سچا ہوتومنزل کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔اَصْحابِ صُفّہ کاعلمِ دِین سیکھنے کا جذبہ چونکہ سچا تھا اس لئے وہ دلجمعی اور استقامت کے ساتھ اس پرگامزن رہے، فاقوں پر فاقے کرتے رہے، بھوک اور تنگی برداشت کرتے رہے لیکن اپنے مقصد (Purpose)سے پیچھے نہ ہٹے۔غور کیجئے! ایک طرف اَصْحابِ صُفّہ کا حُصُولِ علمِ دِین کا ایسا جذبہ کہ کھانے پینے کا کوئی خاص انتظام موجود نہیں، ضروریاتِ زندگی میسر نہیں ،بدن ڈھانپنے کے لئے پورے کپڑے نہیں لیکن پھر بھی خوب شوق اور لگن سے علم دِین حاصل کرنے میں مصروف رہتے تھے جبکہ ہمارا حال یہ ہے کہ کھانے پینےکی ہر طرح کی سہولیات ہمیں میسر ہیں،حصولِ علمِ دِین کےآسان ذرائع بھی موجود ہیں اور اللہ کریم کے کرم سے دعوت اسلامی کا دینی ماحول بھی موجود ہے جو قدم قدم پر ہماری رہنمائی کرتاہے مگر افسوس!صدکروڑ افسوس! ہم محض نفس وشیطان کے بہکاوے میں آکر اور غفلت و سُستی کی بنا پر اس عظیم سعادت سے محروم ہیں ،یہاں تک کہ فرض و ضروری علم سیکھنے سے محروم ہیں ۔

یادرکھئے!انسان جب تک کسی کام کو کرنے کےلئے ذہنی طور پر تیار نہ ہو وہ کام کتنا ہی آسان کیوں نہ ہو مشکل لگتا ہے مگر جب اُس کا م کو کرنےکاپختہ ذہن بنالیا جائےاور اس کے لئے کوشش کی جائے تو مشکل سے مشکل کام بھی آسان ہوجاتاہے۔ لہٰذا علم ِدِین کی اہمیت کو سمجھئے اور دنیا وآخرت کی بہتری کے لئے اس جذبے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے علمِ دِین سیکھنے میں مشغول ہوجایئے۔ترغیب کے لئے علمِ دین کے فضائل پر مشتمل دو احادیث ِمبارکہ ملاحظہ کیجئے:چنانچہ

1. اللہ کےآخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نےارشادفرمایا:جسےاس حال میں موت آئےکہ وہ اسلام زندہ کرنے کے لئےعلم سیکھ رہا ہوتوجنت میں اس کےاور انبیائےکرام کےدرمیان ایک درجے کا فرق ہوگا۔([5])

2. ایک اورحدیث ِ مبارکہ میں ارشادفرمایا:فرشتے طالب علم کی رضا کےلئے اپنے پر بچھا دیتے ہیں ۔ طالب علم کے لئے زمین و آسمان کی ہر چیز حتّٰی کہ پانی میں مچھلیاں بھی استغفار کرتی ہیں۔ ([6])

علم ِدین حاصل کرنے کے مختلف ذرائع

اِس پُرفتن دَورمیں علمِ دِین سیکھنے کے لئے ”مدنی چینل“ دیکھتے رہئے۔٭ہفتہ وارمدنی مذاکرہ خود بھی پابندی سےدیکھیں اوراپنے گھروالو ں کوبھی دِکھائیں،ا س سےبھی علمِ دین کالازوال خزانہ ہاتھ آئےگا۔٭ہفتہ وارمدنی رِسالے کے مطالعے کا معمول بنا لیں۔٭ماہنامہ فیضانِ مدینہ کا مطالعہ کرنے کی عادت بنا لیجئے۔٭دعوتِ اِسلامی کی ویب سائٹ (www.dawateislami.net) پر بہترین علمی و اصلاحی کتابیں اور دعوت اسلامی کے آفیشل پیج شب و روز میں بہترین اور معلوماتی کالمز پڑھنے کے لئے وِزٹ کیجئے۔ (news.dawateislami.net) ٭مدنی قافلوں میں سفر کیجئے کہ ان کی برکت سے علمِ دین سیکھنے کا شوق پیدا ہوگا۔٭جامعۃ المدینہ میں داخلہ لے لیجئےاور ٭ اپنے علاقے کی مساجد میں لگنے والےاسلامی بھائیوں کےمدرسۃ المدینہ میں پڑھنےکی عادت بنا لیجئےکہ یہ بھی علم ِ دین سیکھنے کا بہترین ذریعہ ہے ۔ ٭ جو کسی وجہ سے اگر وقت نہیں دے سکتے تو وہ آن لائن کورسز کرنےکی سعادت حاصل کریں،اِن شاءَ اللہ!بے بہا علمِ دین کاخزانہ حاصل آئے گا ۔

طالب دعا:عبدالجبار عطاری مدنی

المدینۃ العلمیہ (دعوت اسلامی )

شعبہ ذمہ دار:رسائل دعوت اسلامی



1 شعب الایمان، 7/ 283،حدیث: 458

1 ترمذی ،4/162،حدیث:2375

2 بخاری ،4/515،حدیث:7324

3 فيضان صديق اكبر ،ص 148

1 سنن دارمی ،1/ 112،حدیث:354

1 سنن دارمی ،1/ 108 ،حدیث:342ملخصا