اس سال
2022ء میں بھی حج کا ارادہ رکھتا ہوں، امیرِ اہل سنت علامہ محمد
الیاس عطار قادری
دعوتِ
اسلامی کے بانی و امیر حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے گزشتہ رات
مدنی مذاکرے میں فرمایا کہ میں اس سال 2022ء میں حج کا ارادہ رکھتا ہوں۔ آپ سب
دعا فرمائیں کہ اسباب میسر ہوں اور میں اپنے آقا کے مدینے کی گلیوں میں پہنچ جاؤں۔
تفصیلات
کے مطابق گزشتہ رات ہونے والے مدنی مذاکرے میں کراچی سے ایک کالر محمد حارث عطاری نے امیرِ اہلِ سنت دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ سے سوال کیا کہ ہمیں سننے میں آیا ہے ، آپ رمضان
میں عمرے کی ادائیگی کے لئے جارہے ہیں،
کیا یہ درست خبر ہے؟
مذکورہ
سوال کےجواب میں امیرِ اہل سنت کا کہنا تھا کہ میں سالوں سے یہ بیان کرتا چلا آرہا
ہوں کہ رمضان میں مکے مدینے جانے کا یقیناً ہر عاشقِ رسول کو ذوق اور شوق ہوتا ہے،
ظاہر ہے خواہش تو میری بھی ہوتی ہے مگررمضان میں مدنی مذاکروں کا سلسلہ ہوتا ہے،
میں اگر یہاں فیضانِ مدینہ چھوڑ کر عمرے پر چلا جاوں تو مجھے یقیناً عمرے وغیرہ کا
ثواب تو ملے گا، مزہ بھی آئے گا مگر وہ ثواب صرف میری حد تک ہوگا، جبکہ سینکڑوں
عاشقانِ رسول مدنی مذاکرے میں ملک کے طو ل و عرض سے بلکہ بیرونِ ملک سے بھی فیضانِ
مدینہ کراچی میں ایک ماہ کا اعتکاف کرنے صرف اس لئے آتے ہیں کہ یہاں الیاس قادری
ہوتا ہے اور مدنی مذاکرے ہوتے ہیں۔
اب اگر میں چلا جاؤں گا تو یہ سب یہاں نہیں آئیں گے،
اپنی ٹکٹیں کینسل کروادیں گے۔مدینے جاکر میں اکیلا نیکیاں کماؤں گا جبکہ یہاں رہوں گا تو الحمدللہ سینکڑوں عاشقانِ رسول نیکیاں
کماسکیں گے،انہیں نیکی کی دعوت سے نمازی پرہیزگار بنایا جاسکتا ہے،اب آپ بتائیں کہ
زیادہ فائدہ کس میں ہے؟ مدینے جاکرمیرے
اکیلے نیکی کمانے میں یا یہاں رہ کر سینکڑوں عاشقانِ رسول کے نیکیاں کمانے اور
انہیں نیکی کی دعوت دینے میں؟، یہ ہر ذی شعور خود سمجھ سکتا ہے۔ اس لئے میرا یہ
بہت پرانا ذہن ہے کہ میں یہاں فیضانِ مدینہ کراچی پاکستان میں رہ دینی کام کروں کہ رمضان
میں اس کا موقع زیادہ ہوتا ہے ۔
البتہ
اس سال 2022ء کو ایک بار پھر حج پر جانے کی نیت کی ہے اور ارادہ کیا ہے ، آپ سب دعا فرمائیں کہ اللہ
پاک مجھے اسباب عطا فرمادے، صحت و عافیت
ہو تو ان شاء اللہ حج پر حاضرہوں گا۔ اللہ بلانے پر قادر ہے، اللہ چاہے تو ایسے
اسباب مہیا کردے کہ میں مکے کی گلیوں میں پہنچ جاؤں ، مدینے کی گلیوں میں پہنچ جاؤں،
میدانِ عرفات، مزدلفہ اور منیٰ شریف کی جیتے جی ایک بار پھر بہاریں دیکھ لوں۔