ہر دور میں اللہ
پاک کے نیک بندوں نے وقت کے تقاضوں کو سامنے رکھ کر دینِ اسلام کے لئے اپنی خدمات
انجام دیں چونکہ ان حضرات کی دینی خدمات کا دائرہ کار بڑھتے بڑھتے دنیا کے کئی
خطّوں میں پھیلا اور خوش گوار اور مثبت معاشرتی تبدیلیوں کا سبب بنا اس لئے دنیا
نے بھی ان حضرات کی بے مثال دینی خدمات کو ”انقلابی کارنامے“ کے عنوان سے
یاد رکھا۔
پندرہویں صدی ہجری کی عظیم علمی و روحانی شخصیت شیخِ طریقت، امیرِ اہلِ سنّت، بانیِ
دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ ان ہستیوں میں سے ایک ہیں جنہیں اللہ کریم
نے کئی کمالات عطا کئے جن میں سے اِصلاحِ امت کے جذبے سے سَرشار دل، چٹانوں سے
زیادہ مضبوط حوصلہ، معاملہ فہمی کی حیرت انگیز صلاحیت، نیکی کی دعوت میں پیش آنے
والے مسائل کو حل کرنے اور مشکلات کا سامنا کرنے کی ہمّت سرِ فہرست ہیں۔
امیرِ اہلِ
سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے
کثرتِ مطالعہ اور اَکابر علَمائے کرام کی صحبت کی بدولت شَرْعی احکام پر حیرت
انگیز دسترس حاصل کی، یوں آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی
شخصیّت اِردگِرد
کو منوّر کرنے والا ہیرا بَن گئی۔ جوانی کے زمانے میں آپ دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے ایک عرصے تک نور مسجد میٹھادر میں اِمامت کے
فرائض سَرانجام دئیے۔ معاشرے میں بے عملی کو طوفان کی صورت اِخْتِیار کرتا ہوا دیکھ
کر آپ نے بے عملی کے آسیب سے چھٹکارا دلانے کے لئے عملاً کوششیں فرمائیں۔ مسجد میں
آنے والے نَمازیوں کی مدنی تربیَت اور مساجد سے دور مسلمانوں کا ناطہ مسجد سے جوڑنے کے لئے پُراثر نصیحت
اور خیر خواہی کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے خوشی غمی میں شرکت نے آپ دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کو ہر دل عزیز بنا دیا۔ مقصد بڑا اور لگن سچی ہو تو منزل
تک پہنچنے کے اسباب خود ہی پیدا ہوجاتے ہیں، چونکہ آپ پر امت کی اِصلاح کی دُھن
سوار تھی، آپ کی لگن سچی اور مقصد نیک تھا اسی لئے آپ کی پُراثر دعوت کو بےپناہ
مقبولیت ملی۔
آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے
دعوتِ اسلامی بنانے سے لے کر عالمگیر سطح پر پھیلانے کے سلسلے میں جو اَن گنت دینی
خدمات انجام دیں وہ تمام کی تمام ان دو پہلوؤں کے اِرد گِرد گھومتی ہیں:
انفرادی اصلاح: آپ
نے انسان کی شخصیت کو درست سمت کی جانب گامزن کرنے کے لئے عملی جد و جہد فرمائی،
جھوٹ، غیبت، چغلی اور فحش گوئی جیسے کئی ظاہری و باطنی امراض سے نجات دلانے کا
بیڑا اٹھایا، ذاتی اِحتساب (Self-Accountability) کے لئے اپنے گزشتہ
اعمال پر غور کرنے کا ذہن دیا اور اس کے لئے مدنی انعامات“ کا مضبوط نظام متعارف (Introduce) کروایا۔ آپ دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی صحبت دراصل ”کردار سازی کا وہ کارخانہ ہے کہ جہاں انسان کے ظاہر و باطن
کے زنگ کو دور کرکے محبتِ الٰہی اور عشق مصطفےٰ صلَّی اللہ
تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے رنگ سے مزین کیا جاتا ہے، اخلاق و کردار
کی خوشبو اس میں رچائی جاتی ہے، حسنِ اعمال کے نگینوں سے آراستہ کرکے اُسے معاشرے
کے لئے پُرکشش بنایا جاتا ہے اور دینِ اسلام کا ایسا درد اور سوز اس کے دل و دماغ
میں بسایا جاتا ہے جو اسے ایک باکردار انسان، دینِ اسلام کا متحرک مبلغ اور معاشرے
کا خیرخواہ بننے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ آپ کی اس جدو جہد کو دیکھ کر یہ کہا
جاسکتا ہے کہ امیرِ اہلِ سُنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی
ذاتِ گرامی عصرِ حاضر میں شخصی تعمیر (Self-Development) کا
مُسْتَنَد اور مؤثر ذریعہ ہے۔ اِنفرادی اصلاح کے اس خوب صورت نظام سے فیض یاب ہونے
والوں میں دولتِ اسلام سے سرفراز ہونے والے لاتعداد نَومسلم بھی شامل ہیں۔
اجتماعی اصلاح یقیناً فرد کی اصلاح سے معاشرے کی اِصلاح ہوتی ہے
مگرفرد کے اخلاق و کردار میں نیکی کاعُنصر بر قرار اور دیرپا رکھنےلئے سازگار معاشرتی
ماحول درکار ہوتا ہے۔ اسی لئے امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے معاشرتی اصلاح کی جانب خصوصی توجہ فرمائی۔ آپ دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے نیکی کی دعوت عام کرنے اور معاشرے کی اِصلاح کے
لئے خود مدنی قافلوں میں سفر کرکے اس کی اہمیت اور ضَرورت کو اجاگر کیا اور اس
کارِ خیر کو خوش اسلوبی سے انجام دینے کے لئے ایسے تربیَت یافتہ مبلغین فراہم کئے
جو غیر مسلموں کو ایمان کی دعوت دینے، فاسِقوں کو متقی بنانے، غافِلوں کو خوابِ
غفلت سے جگانے، جہالت کے اندھیرے کا خاتمہ کرکے عِلم و مَعرِفَت کا نور پھیلانے
میں مصروف ہیں اور مسلمانوں کو یہ مدنی مقصد اپنانے کی ترغیب دلا رہے ہیں کہ ”مجھے
اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے۔“ یوں پاکستان سے اٹھنے
والی عاشقانِ رسول کی مَدَنی تحریک دعوتِ اسلامی دنیا کے کثیر ممالک میں اپنی
بہاریں لُٹا رہی ہے۔
آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے
دعوتِ اسلامی کے انتظامی معاملات کو اپنی ذات تک محدود نہ رکھا بلکہ مبلغین دعوتِ
اسلامی میں سے چن چن کر ہیرے جمع کئے اور اسے مجلسِ شوریٰ کی لَڑی میں پرویا اور
دعوتِ اسلامی کا نظام مرکزی مجلسِ شوریٰ کے حوالے کردیا۔ معاشرے کو جس جس میدان
میں اِصلاح کی ضرورت پیش آتی گئی دعوتِ اسلامی نے اس کیلئے شعبے قائم فرمائے اس
سلسلے میں:
❀اشاعتِ
علم کے لئے جامعاتُ المدینہ اور دارُالمدینہ جیسی عصرِ حاضر سے ہم آہنگ درس گاہیں، ❀حفظِ
قراٰن میں مصروف مدرسۃ المدینہ، ❀المدینۃ العلمیہ جیسا علمی و تحقیقی شعبہ، ❀مکتبۃ
المدینہ جیسا اہلِ سنّت کا اشاعتی ادارہ، ❀معاشرے
کے مختلف طبقوں کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے دلچسپ اور معلوماتی مضامین پر مشتمل
ماہنامہ فیضانِ مدینہ کا اجراء اور ❀لوگوں کے روز مرہ پیش آنے والے مسائل کے بروقت شرعی
حل کے لئے دارالافتا اہلِ سنّت کا قیام سرفہرست ہے۔ جبکہ عالَمِ اسلام کا 100فیصد اسلامی چینل ”مدنی
چینل“ تو ایک نئی تاریخ رقم کررہا ہے۔ معاشرے میں دینِ متین کی ترویج و اشاعت ((Propagation and Publicationکیلئے
امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی
خدمات کا دائرہ کار 104سے زائد شعبہ جات پر مشتمل ہے۔ دعوتِ اسلامی جیسی فعال غیر
سیاسی تحریک انقلابی کارناموں کی ایک ناقابلِ فراموش تاریخ اپنے اندر سموئے ہوئے
ہے۔ آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی
دینی خدمات سورج کی طرح روشن ہیں جن کا اعتراف آج دنیا بھر میں کیا جارہا ہے۔
26رمضان المبارک اس انقلابی شخصیت کا یومِ ولادت ہے جسے مختلف ممالک کے عاشقانِ
رسول اسلام کی روشن تعلیمات کو عملی طور پراپنانے کے عزم اور شیطان کے خلاف اعلانِ
جنگ کرکے مناتے ہیں۔
اےخُدا
میرے عطار کوشادرکھ
ان
کے سارے گھرانے کو آباد رکھ