پیارے پیارے اسلامی بھائیوں! امت محمد یہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم یعنی ہم سب سے آخری امت ہیں۔ ہم سے پہلے بھی کئیں امتیں اللہ پاک نے دنیا بھیجی لیکن انہوں نے اپنے نبی کا انکار کیا اور اللہ پاک کی نافرمانی کی جس کی وجہ سے اللہ پاک نے ان پر عذاب نازل فرما کر ہلاک کردیا اور اللہ پاک نے ان قوموں کا قراٰن میں تذکرہ فرمایا تاکہ امت محمدیہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اسے پڑھے اور اسے عبرت حاصل کر کے اللہ پاک کی نافرمانی سے بچتے رہیں۔ آئیں ہم ان میں سے چند قوم کے بارے میں سنتے ہیں:۔حضرت نوح علیہ السّلام کی قوم: حضرت نوح علیہ السّلام نے چالیس یا پچاس سال کی عمر میں نبوت کا اعلان فرمایا حضرت نوح علیہ السّلام نے قوم کو ایک خدا کی طرف بلایا اور عذابِ خدا سے ڈراتے ہوئے شرک سے منع فرمایا، تو قوم نے کہا کہ ہم تو آپ کو اپنے ہی جیسا آدمی دیکھتے ہیں، تمہاری ہم پر کوئی فضیلت نہیں سمجھتے اور ہم آپ کو جھوٹا خیال کرتے ہیں۔ کافروں نے یہاں تک کہہ دیا کہ جس عذاب سے تم ہمیں ڈراتے ہو، لے آؤ۔ آپ نے اپنی قوم کو نو سو پچاس سال دعوت دی۔ دعوت پر صرف اسّی لوگ مسلمان ہوئے۔ اس کے بعد اللہ پاک نے کشتی بنانے کا حکم فرمایا اور چند نشانیاں بیان فرما دی۔ نوح علیہ السّلام نے علامت ملاحظہ فرمایا تو کشتی میں اپنے ساتھیوں اور ہر جنس سے ایک جوڑا نر اور مادہ کو لے کر سوار ہوئے اور قوم ہلاک کر دی گئی۔ کشتی عذابِ الہی ختم ہونے کے بعد جودی پہاڑ پر ٹھہر گئی۔ طوفان کے بعد آپ علیہ السّلام ساٹھ برس دنیا میں رہے۔ ایک ہزار سال کی عمر میں آپ نے وفات پائی۔ ( القراٰن الکریم مع صراط الجنان سورہ ہود آیت،25تا 43)

حضرت صالح علیہ السّلام کی قوم: حضرت صالح علیہ السّلام کو قومِ ثمود طرف بھیجا گیا۔ حضرت صالح علیہ السّلام نے انہیں ایک اللہ پاک کی عبادت کرنے کا حکم دیا۔ قوم نے کہا تم ہمیں ہمارے آباء کے معبودوں کو عبادت سے منع کرتے ہو۔ قوم نے معجزہ طلب کیا۔ حضرت صالح علیہ السّلام نے دعا کی تو پتھر سے اونٹنی پیدا ہوئی۔ آپ نے ارشاد فرمایا : اسے زمین میں چرنے دو اور کوئی تکلیف نہ پہنچاؤ ورنہ دنیا ہی میں گرفتار ِعذاب ہوجاؤگے اور مہلت نہ پاؤ گے۔ لیکن قوم نے اونٹنی کی ٹانگوں کی رگیں کاٹ ڈالی حضرت صالح علیہ السّلام نے فرمایا تین دن انتظار کرو۔ تین دن بعد ظالموں کو چنگھاڑ یعنی سخت چیخ کی آواز نے آلیا جس سے قوم ہلاک کر دی گئی ۔(سورہ ہود آیت: ۶۱61تا 67)

حضرت شعیب علیہ السّلام کی قوم: حضرت شعیب علیہ السّلام کو ان کی قوم کی طرف بھیجا گیا جو مدین میں رہتے تھے۔ شعب علیہ السّلام نے فرمایا اے میری قوم! اللہ پاک کی عبادت کرو۔ اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور ناپ تول میں انصاف کرو گھٹا کر نہ دو قوم نے کہا کیا تمہاری نماز یہ حکم دیتی ہے کہ ہم اپنے آبا کے دین کو چھوڑ دیں حضرت شعیب علیہ السّلام نے انہیں قوم ہود اور قومِ صالح پر آئے ہوئے عذاب سے ڈرایا تو قوم نے کہا: ہم تمہیں کمزور دیکھتے ہیں۔ اگر تمہارا کنبہ نہ ہوتا تو تمہیں پتھراؤ کرتے۔ حضرت شعیب علیہ السّلام نے فرمایا تم اپنا کام کرو میں اپنا کام کرتا ہوں۔ معلوم ہو جائے گا کہ رسوا کرنے والا عذاب کس پر آتا ہے؟ پھر اللہ کا عذاب آیا اور ظالموں کو چنگھاڑ نے آ لیا۔ (سورہ ہود آیت: 84تا94 )

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں! آپ نے سنا کہ کئیں قومیں انبیاء علیہ السّلام کی بات نہ ماننے اور خدا کی نافرمانیوں کی وجہ سے ہلاک کر دی گئی۔ اب غور کریں کہ کیا ہم اللہ پاک کے احکامات پر عمل اور کیا ہم نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنتوں پر عمل کر رہے ہیں? اگرہم اللہ پاک کے احکامات کی نافرمانی اور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سنتوں کو چھوڑ رہے ہیں تو اس پر عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اللہ پاک ہمیں اس کے احکامات اور اس کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم