سوال:سرکارِ مدینہ صلَّی اللّٰہُ علیہِ واٰلہٖ وسلَّم کی مبارک انگلیوں سے جو پانی جاری ہوا تھا اس کا واقعہ بیان فرما دیجئے۔ جواب:سن 6 ہجری میں ہمارے پیارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صلَّی اللّٰہُ علیہِ واٰلہٖ وسلَّم عمرے کا ارادہ کرکے مدینۂٔ منورہ زاد ھَا اللہُ شرفاً و تعظیماً سے مکۂ مکرمہ زادھَا اللہُ شرفاً و تعظیماً کے لئے روانہ ہوئے اور حُدیبیہ کے میدان میں قیام فرمایا، اس مقام پر یہ معجزہ ظاہر ہوا۔ جیسا کہ بخاری شریف میں حضرت سیّدنا جابر رضیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حُدیبیہ کے دن لوگ شدتِ پیاس سے دوچار ہوئے اور رسولُ اللہ صلَّی اللّٰہُ علیہِ واٰلہٖ وسلَّم کے سامنے ایک برتن رکھا ہوا تھا جس سے وضو فرما رہے تھے۔ جب لوگ آپ صلَّی اللّٰہُ علیہِ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے تو سرکارِ مدینہ صلَّی اللّٰہُ علیہِ واٰلہٖ وسلَّم نے دریافت فرمایا: تمہارا کیا حال ہے؟ عرض گزار ہوئے: یَارسولَ اللہ صلَّی اللّٰہُ علیہِ واٰلہٖ وسلَّم! ہمارے پاس وضو کرنے اور پینے کے لئے پانی نہیں ہے، بس یہی تھا جو اس برتن کے اندر حضور کی خدمت میں پیش کر دیا تھا۔ حضرتِ سیّدنا جابر رضیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ نبیِّ کریم صلَّی اللّٰہُ علیہِ واٰلہٖ وسلَّم نے برتن میں اپنا دستِ مبارک رکھ دیا تو آپ صلَّی اللّٰہُ علیہِ واٰلہٖ وسلَّم کی مبارک انگلیوں سے چشموں کی طرح پانی پھوٹ نکلا ہم پانی پیتے اور وضو کرتے رہے۔ حضرتِ سیّدنا جابر رضیَ اللہُ عنہ سے لوگوں نے پوچھا: اس وقت آپ کتنے لوگ تھے؟ فرمایا: لَوْ كُنَّا مِائَةَ اَلْفٍ لَكَفَانَا، كُنَّا خَمْسَ عَشْرَةَ مِائَةً یعنی اگر ہم ایک لاکھ (100000) بھی ہوتے تو پانی سب کے لئے کافی ہو جاتا، ہم پندرہ سو (1500) تھے۔(بخاری، 3/69، حدیث: 4152) اس حسین منظر کی تصویر کشی کرتے ہوئے میرے آقا اعلیٰ حضرت، امام احمد رضا خان علیہِ رحمۃُ الرَّحمٰن فرماتے ہیں: اُنگلیاں ہیں فیض پر ٹُوٹے ہیں پیاسے جھوم کر نَدِّیاں پنجابِ رحمت کی ہیں جاری واہ واہ (حدائقِ بخشش، ص134) اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبْ! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد