یکم رمضان المبارک 1442ھ سے بعد نماز عصر اور نماز تراویح کے بعد عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی سے براہ راست مدنی چینل پر مدنی مذاکرے کا سلسلہ جاری ہےجس میں امیر اہلِ سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ عاشقان رسول کی جانب سے ہونے والے سوالات کے جوابات ارشاد فرمارہے ہیں۔

اسی طرح 21 اپریل 2021ء کو ہونے والے مدنی مذاکرے میں امیر اہلِ سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نےماں باپ کو اولاد کے ساتھ کس طرح سلوک کیا جائےکے حوالے سے مدنی پھول ارشاد فرماتے ہوئے فرمایاکہ ماں باپ کو چاہئے کہ بچوں میں انصاف کریں ،ہرمعاملے میں برابری کا سلوک ہونا چاہئے ورنہ مسائل ہوں گے ۔

مدنی مذاکرے کے مدنی پھول ملاحظہ کیجئے

سوال : بیمار کی عیادت کس طرح کرنی چاہئے ؟

جواب : عیادت کرنا سُنّت ہے، عمل کا ثواب تبھی ملتاہے جب نیّت ہو،عیادت وتیمارداری سنّت کی نیّت سے کی جائے ،مریض کا حوصلہ بڑھایا جائے، اللہ پاک کی رحمت کی بات کی جائے ،عیادت کرنے والامریض کو ذکرودُرُو دکرنے کی درخواست کرے ،جھوٹی تسلی نہ دے ،دُعا کرے اورکروائے ۔ہمارے معاشرے میں عیادت کا رجحان کم ہے ،اپنے رشتہ داروں کے ساتھ ساتھ ہرجاننےوالے سے بھی عیادت کی جائے ۔

سوال : کیا عادتیں بدل سکتی ہیں ؟

جواب: جی ہاں !عادتیں بدلی جاسکتی ہیں ،دعوتِ اسلامی نے کتنے لوگوں کی عادتیں بدلی ہیں۔

سوال: کیا گنا ہ کا خیال آیا توگناہ لکھا جائے گا؟

جواب:نہیں !صرف گناہ کا خیال آنے سے گناہ نہیں لکھا جائےگا ،اگرگناہ کا عزم مصمم یعنی پکا ارادہ کیا تو اس پر پکڑہے ۔

سوال:ایمان پر خاتمہ مل جائے،کیا اس کی کوئی گارنٹی ہے ؟

جواب: نہیں !بلکہ ہرایک بُرےخاتمےاور اللہ پاک کی خفیہ تدبیرسے ڈرتارہے ۔ہرشخص کو چاہئے کہ وہ ہروقت حُسنِ خاتمہ کی دُعاکرتارہے۔

سوال : اولادکی شادی کس عمرمیں کرنی چاہئے۔

جواب :اصل جوانی 30 سال تک رہتی ہے ،ماں باپ کو چاہئے کہ جب جوڑملے تو اپنی اولاد کی جلدشادی کردیں۔

سوال: ماہِ رمضان کے پہلے 10 دن،دوسرے 10 دن اورتیسرے10 دن کو کیا کہاجاتاہے ؟

جواب: ماہِ رمضان کے پہلے 10 دن کوعشرہ ٔرحمت ،دوسرے 10 دن کو عشرہ ٔمغفرت اورآخری 10 دن کوعشرہ ٔجہنم سے آزادی کہاجاتاہے ۔

سوال: بیٹی کو جہیز میں کیا کیا چیزیں دینی چاہئیں ؟

جواب: باپ کو چاہئے کہ گھرکے استعمال کی درمیانی چیزیں دے،یوں والدین پر بوجھ نہیں پڑے گا ،تمام قائدین اوربرادریوں کے بڑے سب کوشش کریں کہ شادیوں میں کم خرچ ہوتاکہ غریب لوگ جو اپنے بچوں کی شادی نہیں کرپاتے وہ شادیاں کرنے میں کامیاب ہوسکیں ۔

سوال : بغض وکینہ میں کوئی فرق ہے یا یہ ایک ہی چیز ہے ؟

جواب : بغض وکینہ ایک ہی چیز ہے یعنی دل میں چُھپی ہوئی دشمنی ،مثلاً کسی نے سب کے سامنے جھاڑدیا تو دل میں دشمنی بیٹھ گئی ،پھراس تلاش میں رہے کہ کب انتقام لُوں ،بیمارہوجائے تو اسے سکون ملے ،نقصان ہوا تو یہ خوش ہو ،یادرہے کینہ بہت خراب چیز ہے، شبِ برأت میں کینہ والے نہیں بخشےجاتے ۔ دل کوکینے سے پاک کرنے کے لیے شیطان کی طرف سےدوسرے کے بارے میں آنے والے بُرے خیالات کو دورکرنے کی کوشش کی جائے،اپنی خامیوں کو یادکیا جائے،دوسرے کی خوبیاں پیشِ نظررکھی جائیں ،اسے تحفہ بھیجاجائے ، کینے سے دل پاک ہونے کی دعاکی جائے، کسی طرح اپنے دل کو صاف کرنے کی کوشش میں لگارہے ۔

سوال: مہمان نوازی میں جس کا دل چھوٹاہوتو وہ اپنے دل کو کیسے بڑاکرے ؟

جواب: کنجوسی کی عادت نکالنے اورسخاوت کی عادت بنانے کےلیے خرچہ کرنے پر اپنے دل کومائل کیا جائے،بکوشش مال خرچ کرے ،مہمان نوازی کے فضائل پڑھے جائیں ، جب مہمان آتاہے تو اپنی قسمت کا لکھا کھاتاہے اورجاتاہے تو گھرمیں رحمت چھوڑجاتاہے ،مزیداپنے اندرثواب کی حرص پیداکرنے کی کوشش کی جائے۔

سوال : علم حاصل کرنا ہی کافی ہے یا اس کے ساتھ اوربھی کچھ ہو،جس سے اس کی شخصیت مکمل ہوجائے ۔

جواب : علم حاصل کرنے کے ذرائع بڑھ گئے ہیں مگرحافظے کمزورہیں ،علم دین حاصل کرنے کا ذو ق بھی کم ہوگیا ہے،ہمارے بزرگ علمِ دین حاصل کرتے ،اس کی تکرارکرتے ،یادرکھنے کی کوشش کرتے ۔علم دین رکھنے والے کو چاہئے کہ وہ اہل کو علم سکھائے ، تکبرنہ کرے ،اللہ پاک ہمیں علمِ دین سے مالامال کرے ،یہ جتنا بھی ہے خیرہی خیرہے ،روشنی اورنورہے ۔

سوال : مضبوط علم کیسے حاصل ہو ؟

جواب: مضبوط علم حاصل کرناچاہتے ہیں تو کسی اچھے استاذسےسیکھئے،انٹرنیٹ سے ملنے والی معلومات پر اعتمادنہ کیا جائے ،اگرکوئی بات نیٹ سے مل جائے تو اپنے استاذکو چیک کروالی جائے ۔کسی عاشقِ رسول مفتی صاحب سے برابررابطے میں رہیں۔

سوال: کیاآپ ماہِ رمضان میں مدینے شریف گئے ہیں ؟

جواب: جی ہاں !ایک بارحاضری ہوئی ہے،رمضانِ مدینہ نصیب ہواہے ،اللہ کرے باربارنصیب ہو ۔

سوال: جب کوئی مصیبت آئے تو کیا نہیں کہنا چاہئے ؟

جواب: فرمانِ مصطفی(صلی اللہ علیہ والہ وسلم): تجھ پر کوئی مصیبت آئے تو یوں مت کہہ: اگر میں ایسا کرتا تو یہ مصیبت کیوں آتی لیکن یوں کہے: قَدَّرَ اللَّهُ وَمَا شَاءَ فَعَلْ اللہ تعالیٰ کی تقدیر میں ایسا ہی تھا جو اس نے چاہا کیا۔(صحیح مسلم ،حدیث : 6774)