
احیاء العلوم میں ہے کہ ایک بزرگ نے حضرت عُمَر بن عبد العزیز عَلَیْہِ الرَحْمَہ
کو خط لکھا کہ جان لو! بندے کے لئے مددِالٰہی اس کی نیت کے مطابق ہوتی ہے، پس جس کی
نیت کامل ہوگی اس کے لئے مددِ الٰہی بھی کامل ہوگی اور اگر نیت ناقص
ہوتو اسی قدر مدد میں بھی کمی ہوتی ہے۔(احیاء العلوم، 1/221 مترجم)اس فرمان کو یوں
بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ اگر نیت خالص نہ ہو تو بندہ لاکھ جتن کرے مگر رکاوٹوں اور
بندشوں کے بھنور سے نہیں نکل پائے گا جبکہ اگر نیت خالص ہو اور بندہ تنہا بےسروسامانی
میں کسی کام کو کرنے چلے تو اللہ کریم اس کیلئے ایسے اسباب بنائے گا کہ وہ جو اکیلا
چلا تھا ایک وقت آئے گا کہ زمانہ اس کی طرف متوجہ ہو جائے گا اور لوگ اس کے اشارۂ
ابرو کے منتظر ہوں گے۔
اس فرمان کی عملی تفسیر آج
دعوتِ اسلامی کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔ 2ستمبر1981وہ دن تھا کہ جب شیخِ طریقت، علامہ
مولانا الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہنیتِ خالص کے ساتھ عزمِ مصمم
لے کر تنہا اس میدان میں نکلے تھے اور آج اللہ پاک کی رحمت سے افرادی قوت (Manpower)اور سرمایہ (Finance)کی کثرت میں دعوتِ اسلامی کی مثال
نہیں ملتی، اور کسی بھی تنظیم کیلئے یہی دو چیزیں اصل ہوتی ہیں۔ یقیناً یہ سب امیر
اہلسنت کی سچی نیت کا فیضان ہے۔ اللہ پاک امیر اہلسنت کے صدقے ہمیں بھی نیتوں میں اخلاص
کی دولت عطا فرمائے اور دعوتِ اسلامی کو مزید برکتیں عطا فرمائے۔ امین

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا
خان فاضلِ بریلی رحمۃ اللہ علیہ کی خدماتِ علمیہ دانش گاہوں اور تحقیقی اداروں
اور متلاشیانِ علم کا محور و مصدر ٹھہریں۔ آج عالم یہ ہے کہ جہانِ
علم و فضل میں کارِ رضا، فکرِ رضا، یادِ رضا اور ذکرِ رضا کی دھوم ہے۔ ہر بزم میں اعلیٰ
حضرت کا چرچا ہے۔ ہر فن کی بلندی پر رضوی مہارت کا علَم لہرا رہا ہے۔ہر گلشن میں بریلی کے گُلِ ہزارہ کی خوشبو ہے۔
اعلیٰ حضرت کی ان خدماتِ دینیہ اور تعلیمات کو چاردانگ عالم میں آسان کرکے پیش کرنے کے عظیم مقصد کے تحت عالمی مذہبی تحریک دعوتِ اسلامی نےشعبہ”
المدینۃ
العلمیہ“ کی بنیاد رکھی۔ ابتداءً المدینۃ العلمیہ کو چھ ڈیپارمنٹس میں تقسیم کیا گیا، ان چھ میں
ایک شعبہ کتب اعلیٰ حضرت کی داغ بیل بھی ڈالی گئی۔ اس شعبے کا خالصتاً کام اعلیٰ حضرت
کی کتابوں کو جدید دورکے تقاضوں کے مطابق آسان سے آسان کرکے شائع کرنا ہے۔ اس شعبے
میں اعلیٰ حضرت کی اردو کتب اوررسائل پر تسہیل، تخریج، تلخیص، ترجمہ اور حاشیہ جبکہ
عربی کتب میں تبییض ،تصحیح، تحقیق وتخریج الغرض موجودہ دور میں تحقیق کے معیار کے مطابق
کام سَر انجام دیا جاتا ہے۔
المدینۃ العلمیہ کے اس
اہم شعبے نے اپنے 19 سالہ علمی سفرمیں اعلیٰ حضرت محدث بریلوی رحمۃ
اللہ علیہ کی خدمات و تعلیمات اور فروغِ مسلکِ اعلیٰ حضرت کی ترویج و اشاعت میں جو قابلِ
ذکر خدمات سر انجام دی ہیں ان کی مختصر جھلکیاں نذرِ قارئین کی جاتی ہیں:
(1)...جَدُّ الْمُمْتار
عَلٰی رَدِّ الْمُحْتار(سات جلدیں) (2)...اَجْلَی الْاِعْلَام اَنَّ الْفَتْوٰی مُطْلَقًا عَلٰی
قَوْلِ الْاِمَام (3)...اَلتَّعْلِیْقُ الرَّضَوِی عَلٰی صَحِیْحِ الْبُخَارِی (4)...اَنْوَارُ الْمَنَّان
فِیْ تَوْحِیْدِ الْقُرْآن (5)...اَلتَّعْلِیْقَاتُ الرَّضَوِیَّۃ عَلَی الْہِدَایۃ وَشُرُوْحِہَا (6)...اَلْفتاوی المختارۃ من
الفتاوی الرضویۃ (7)...راہ خدا میں خرچ کرنے کے فضائل (8)...اولاد کے حقوق (9) والدین زوجین
اور اساتذہ کے حقوق(10)...حقوق العباد کیسے معاف ہوں (11)...شفاعت کے متعلق 40حدیثیں
(12)...فضائل دعا (13)...کرنسی نوٹ کے شرعی احکامات (14)...عیدین میں گلے ملنا کیسا؟
(15)...شریعت وطریقت (16)...ولایت کا آسان راستہ (تصوّرِ شیخ) (17)...اعلیٰ حضرت سے
سوال جواب (18)...ثبوت ہلال کے طریقے (19)...دس عقیدے
آئندہ کے اہداف:
المدینۃ العلمیہ کے زیرِ اہتمام شعبہ کُتُب اعلیٰ حضرت کے آئندہ
کے اہداف میں زیرِ تدوین و زیرِ غور کام میں(1) علم غیب پر انسائیکلو پیڈیا ’’ مَالِیُٔ الجیب بِعُلُوْمِ الْغَیْب‘‘ ((مَالِیُٔ الجیب)بِعُلُوْمِ
الْغَیْب‘‘پر تحقیق، تخریج وخلاصے کا کام جاری ہے)۔ (2) اَلنُّور وَالضِّیَاء (3)خیر الامال فی حکم الکسب
والسؤال پر تحقیقی کام جاری ہے۔
الغرض ! اب تک اس شعبے سے امام اہل سنّت کی تقریباً 34 کتب ورسائل شائع ہوچکے ہیں جن میں 22 اردو کتب ورسائل ہیں اور عربی کتب ورسائل کی تعداد
12 ہے۔ ان میں سے چار دار الکتب العلمیۃ بیروت سے بھی شائع ہوچکی ہیں اور عنقریب مزید بھی شائع ہوگی۔ اِنْ شَآءَ اللہ
عَزَّوَجَلَّ
در حقیقت یہ سب عاشقِ اعلیٰ حضرت، امیرِ اہلِ سنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی دعاؤں ، محبتوں اور شفقتوں کانتیجہ ہے جنہوں نے عاشقانِ رسول کو رضویت کی
نہ صرف خوب پہچان کرائی بلکہ افکار ونظریاتِ رضاکی کھل کر ترجمانی کی اورمسلکِ اعلیٰ
حضرت کےسچے علم بردار کہلائے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی تحریر و نگارش پرنظریات وافکارِ
رضا کی گہری چھاپ دکھائی دیتی ہے، یہ وہی ہستی ہیں جنہوں نے قلم اٹھاتے ہی سب سے پہلا
رسالہ اعلیٰ حضرت کی سیرت پر لکھا، آپ کا یہ قول”اعلیٰ حضرت پر میری آنکھیں بند ہیں“
اعلیٰ حضرت سے سچی عقیدت ومحبت اور اُن پر کامل اعتماد کا عکاس ہے۔ الغرض!رضویات کےحوالے
سے بانیِ دعوتِ اسلامی کی جو محنت، جدو جہد، جاں سوزی، والہیت، وارفتگی اور گوں ناگوں
خدمات ہیں وہ اظہر من الشمس ہیں۔
اللہ رب العزت چمنستانِ رضا کے ہر پھول کو ہمیشہ پھلتا پھولتا اور شاد و آباد رکھے،
اس باغ کے ہر رَکھوالے کی خیر فرمائےاور ہمیں اس چمن سے خوشہ چینی کی توفیقِ رفیق عطا
فرمائے۔ آ مین۔

چند دن پہلے کسی نے کہا کہ
دعوت اسلامی کے چالیس سال مکمل ہو رہے ہیں
جس پر یوم تشکر منایا جا رہا ہے ۔ذہن میں عجیب سے سوال نے جنم لیا کہ آخر یہ شکریہ کون ادا کرے گا ؟
(1)کیا دعوتِ اسلامی کا شکریہ
بچے ادا کریں گے جن کو دعوت اسلامی نے
دارالمدینہ ،مدرسۃ المدینہ ،اور کڈز مدنی چینل دیا؟
(2)کیا دعوتِ اسلامی کا شکریہ نو جوان مرد حضرات ادا کریں گے جن کو دعوت اسلامی نے،حفظ قراٰن،
درس نظامی اور شرعی تقاضوں کے مطابق حلال
روزگار دیئے اور عزت کے تاج پہنائے ؟
(3)کیا دعوتِ اسلامی کا شکریہ ادھیڑ عمر اور عمر رسیدہ بزرگ ادا کریں گے جن کو دعوت اسلامی نےاسلامی
بھائیوں کے مدرسۃ المدینہ اور قافلوں کے
ذریعے دین سکھایا اور ان کے بچوں کی دینی تربیت کا ذمہ لیا؟
(4)کیا دعوتِ اسلامی کا شکریہ وہ خواتین ادا کریں گی جن کے کودعوت
اسلامی نے مدرسۃ المدینہ و جامعۃ المدینہ گرلزبنا کر اسلامی تعلیمات کے زیور سے آراستہ کیا اور حلال روز گار دے کر خود کفیل کر دیا؟
(5) کیا دعوت ِاسلامی کا شکریہ گونگے بہرے اسلامی بھائی ادا کریں گے جن کو دعوت اسلامی نے ان کی زبان میں
دین سکھایا؟
(6)کیا دعوتِ اسلامی کا شکریہ نابینا اسلامی بھائی ادا کریں گے
کہ ان کی آنکھوں کی محرومی کے
باوجود دعوت اسلامی نےان کی تعلیم و تربیت کا اہتمام کیا ؟
(7)کیا دعوتِ اسلامی کا شکریہ فنکار اور شوبز سے وابستہ لوگ ادا کریں
گے کہ دعوت اسلامی نے ان کی تربیت کا اہتمام فرمایا ؟
(8)کیا دعوتِ اسلامی کا شکریہ کھلاڑی ،وکیل ،پروفیشنلز ادا کریں گے
جن کے پاس جا کر دعوت اسلامی نے دین
پہنچانے کی کوشش کی ؟
(9)کیا دعوتِ اسلامی کا شکریہ وہ والدین اور بچےادا کریں
گے جن کو وبا کے مشکل وقت میں خون مہیا
کیا؟
(10) کیا دعوتِ اسلامی کا شکریہ پورا پاکستان ادا کرے گا کہ جس میں
دعوت اسلامی نے دینی ،دنیاوی تعلیم کے
ساتھ ساتھ اخلاقیات کی فضا کو قائم کیا اور صحت کی فکر کرتے ہوئے ماحول کو خوشگوار بنانے کے لئےلاکھوں درختوں کا اہتمام کیا اس کےعلاوہ سیلاب ،زلزلہ،کرونا جیسی حادثاتی صورت
حال میں مستحقین کی مدد کے لئے ’’ایف جی آر ایف‘‘ کے نام سے ایک متحرک ادارہ قائم کیا ؟
(11)کیا دعوتِ اسلامی کا شکریہ صرف پاکستان ادا کرے گا یا پاکستان کے علاوہ بیرون ممالک والےبھی ادا کریں
گے کہ دعوت اسلامی نے فیضان آن لائن
اکیڈمی اور مدنی قافلوں کے ذریعے اسلامی جمہوریہ سے دور ہونے کے باوجود اسلامی
تعلیمات ان کے گھروں تک پہنچائی اور ان کی نسلوں کو دین سکھایا؟
(12)کیا دعوتِ اسلامی کا شکریہ سنی علماء ادا کریں گے کہ جن کو دعوت
اسلامی نے انفرادی قوت دی ،جن کو دعوت اسلامی
نے کتابیں پڑھنے والی عوام دی ؟
(13)کیا دعوتِ اسلامی کا شکریہ من حیث الجماعت پوری اہلسنت ادا کرے گی کہ دعوتِ اسلامی نے اہل سنت کے بچوں ،جوانوں ،بوڑھوں کو مسلک رضا کا جام پلایا
؟
(14)کیا دعوت اسلامی کا شکریہ ہر وہ گھر ادا کرے گا جس کے گھر میں
دعوتِ اسلامی مدنی چینل کی صورت میں پہنچ
کر دینی و معاشرتی تربیت کر رہی ہے اور اس کی نسل کو عاشق رسول بنا رہی ہے ؟
(15)کیا دعوتِ اسلامی کا
شکریہ حکمران ادا کریں گے جن کو دعوتِ اسلامی کبھی بلا کر تو کبھی پاس جا کر فکر
آخرت دیتی ہےاور سب سے بڑھی افرادی قوت ہونے کے باوجود ملک کے
ہر معاملے میں ہر ادارے کے ساتھ تعاون کرتی ہے؟
اگر انصاف کی نظر سے دیکھا
جائے تو نہ صرف کسی ایک فردکو، نہ
صرف کسی گروہ کو، نہ صرف کسی خاص فیلڈ کے لوگوں کو ،نہ صرف کسی ایک شہر کو ،نہ صرف کسی ایک ملک کو ،بلکہ ہر ہر عاشق رسول کو بیک زبان پکار اٹھنا چاہیے ” شکریہ دعوت
اسلامی “۔
شکریہ دعوتِ اسلامی ۔ شکریہ امیرِ اہل سنت

کسی بھی چیز کو رفتہ رفتہ درجہ کمال تک پہنچاناتربیت
کہلا تا ہے۔ غیرتربیت یافتہ افراد کی کثرت معاشرےکے لیےثمر آور اور سود مند نہیں
ہوتی البتہ نقصان کا بہت بڑا سبب ضرور بن جاتی ہےاسی لیے
معاشرے کی ترقی اور بقاء کو افراد کی بہترین اسلامی تربیت پرمنحصرقراردیاجاتاہے۔معاشرےمیں
بسنےوالے افراد کواسلامی تربیت کےذریعے رفتہ رفتہ درجہ کمال تک پہنچانے کے عاشقانِ
رسول کی مدنی تحریک دعوت ِ اسلامی نے
مسجد،گھر، بازار،اسکولز،کالجز،یونیورسٹیز وغیرہ تمام شعبہ ہائے زندگی میں درس اور
اجتماعات کا ایسا نظام رائج کیا جس کے
مثبت نتائج دیکھے اورمحسوس کئے جاسکتے
ہیں۔کسی فرد کا تعلق معاشرے کے خوش حال طبقے سے ہو یا بدحال طبقے سے، دعوتِ اسلامی
نے اپنےاسی تربیتی نظام کے ذریعےاس میں نیکی کا عنصر پیدا کررہی ہےاوراُسےبےعملی و
آزاد فکری سے نجات دِلاکرایک کامیاب مسلمان بنارہی ہے۔یہ تحریک ثابت کررہی ہے کہ
حقیقی اسلامی تربیت انسان کے رویے پر اثر انداز ہوکرکس طرح اس کی زندگی میں حیرت
انگیز انقلاب برپا کرتی اوراُس کی شخصیت
نکھار کر معاشرےکےلئےکارآمد بناتی ہے ۔
رمضان ُ المبارک میں سال بھر کی نسبت نیکیوں کا رجحان کئی گُنازیادہ ہوتاہے،مسجدوں میں نمازیوں کی کثرت ہوتی ہے،
تلاوتِ قرآن کابھی خوب جذبہ ہوتا ہےلہٰذا دعوتِ اسلامی مسلمانوں میں نیکی کا یہ عنصر سارا سال برقرار رکھنے کے لیے اس ماہِ
مبارک میں تربیت کا بھر پور اہتمام کرتی ہے،آئیے!اِس کی کچھ تفصیل ملاحظہ
کرتے ہیں:(1)سنتوں بھرے اجتماعات:دنیا کے مختلف شعبۂ زندگی سےتعلق رکھنے والے افراد میں نیکی کی دعوت عام کرنے کے لیے رمضانُ المبارک میں سنتوں بھرے اجتماعات کا سلسلہ ہوتا ہے جس میں عام افراد،پروفیشنل ٹیچرز،اکاؤنٹنٹس، ڈاکٹرز، انجینیئرز اور طلبہ کی کثیر تعداد شرکت کرکے اسلام کی روشن تعلیمات سے آگاہی بھی حاصل کرتی ہے ،رمضان کو نیکیوں میں گزارنے کے طریقے سیکھتی ہے اور
رمضان المبارک کے آخری عشرے میں سنتِ اعتکاف کی نیت بھی کرتی ہے۔
(2)نمازِ تراویح اوردعوتِ اسلامی کے حُفّاظ: نمازِ تروایح
رمضان کی اہم ترین عبادت ہےکیوں کہ اس میں پورا قرآن سننے سنانے کی سعادت حاصل کی
جاتی ہے،دعوتِ اسلامی کےحفظ و ناظرہ کےشعبےمدرسۃُ المدینہ سے فارغ حُفّاظ دنیا
بھرمیں نماز ِتراویح میں قرآن پاک سنانے کی سعادت حاصل کرتے ہیں چنانچہ رمضان
المبارک 1438ھ/2018ء میں مدرسۃُ المدینہ سے منسلک ساڑھے سولہ ہزار(16500) سے
زائد حُفَّاظ کونمازِ تراویح میں قرآنِ پاک سننے سنانے کی سعادت حاصل ہوئی۔یاد
رہے کہ ملک و بیرون ملک مدرسۃُ المدینہ (Boys &
Girls) کی تین ہزارانچاس (3049) شاخیں قائم ہیں جن میں
تقریبا ایک لاکھ چوالیس ہزارچھ سوتینتیس(144633) بچے اور بچیاں حفظ و
ناظرہ کی سعادت حاصل کررہے ہیں ۔ اب تک دولاکھ نوے ہزارایک سواکیاون(290151)
بچے اور بچیاں حفظ و ناظرہ مکمل کرچکےہیں۔
(2)رمضانُ المبارک اوردارالافتاء اہلسنت: دعوتِ اسلامی کاشعبہ ”دارالافتاء اہلسنت“ رمضانُ المبارک میں بھی تحریری،زبانی،ای میل،واٹس ایپ،مدنی چینل
اورسوشل میڈیاکے ذریعےامتِ مسلمہ کو درپیش شرعی مسائل کا جواب فراہم کرنےکےلیےکوشاں رہتاہے۔ (3)رمضانُ المبارک اورمدنی چینل:دعوتِ اسلامی نے رَمضانُ
المبارَک 1429ھ مطابق ستمبر 2008ءسے مدنی چینل کے ذَرِیعے گھر گھر قرآن وسنّت کا پیغام عام کر نا شروع کیا۔اس وقت مدنی
چینل 3 زبانوں(اردو، انگلش اور بنگلہ)میں 6سیٹلائیٹ کےذریعےدنیا کے80 فیصد خطےکواپنی نشریات پیش کر رہا ہے۔ مدنی چینل رمضانُ المبارک میں خصوصی نشریات پیش کرتاہےجس کے ذریعے شرعی
مسائل سے آگاہی ملتی ہے ،نیک اعمال میں کی جانے والی غلطیوں کی نشاندہی ہوتی ہے،اپنی خامیوں کی
اصلاح کا ذہن بنتا ہے،نیکیاں کرنے کی ترغیب ملتی ہے اور علم ِ دین کا بیش بہاخزانہ ہاتھ آتاہے۔دنیا بھرکےناظرین
کےصوتی وصوری پیغامات (Audio and video messages) رمضانُ المبارک میں مدنی
چینل کی نشریات کے مقبولِ خاص وعام ہونےکا
پتہ دیتے ہیں۔
(4)دعوت اسلامی اور اعتکاف:دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول میں
رمضانُ المبارَک کے آخری عشرے کے اعتکاف کے علاوہ پورے ماہِ رمضان کے
اعتکاف کا سلسلہ بھی ہوتا ہے۔ عاشقانِ رسول رمضانُ المبارَک کا پورا مہینا مسجد
میں گزارتے ہیں، شیخِ طریقت امیرِ اَہلِ سنّت علامہ محمدالیاس عطار قادری رضویدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ
الْعَالِیَہ پیرانہ سالی(old age) کے باوجودخودبھی پورے
ماہ رمضان کا اعتکاف کرتے ہیں اورشرکائے اعتکاف کی تربیت فرماتے ہیں۔
1439ھ/ 2018ء میں دعوتِ اسلامی کےتحت ہونے والے پورے ماہِ رمضان کے اجتماعی اعتکاف میں
ہندکے مختلف شہروں سمیت دنیا بھر
میں149مقامات پربارہ ہزارتین سو چودہ(12314) عاشقانِ رسول شریک ہوئے۔ آخری عشرے کا اعتکاف:دعوت اسلامی کے تحت ہندکے مختلف شہروں سمیت دنیا بھرمیں تقریباپانچ
ہزارچھ سو انچاس(5649)مقامات پرایک لاکھ اکیس
ہزاردو(121002) عاشقانِ رسول شریک ہوئے۔
اجتماعی اعتکاف کی خصوصیات:ہند سمیت دنیا بھر میں دعوتِ
اسلامی کےتحت ہونے والے اجتماعی اعتکاف میں نمازِ پنجگانہ کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ
نَوَافل(مثلاتَحِیَّۃُّ الْوُضُو، تَحِیَّۃُّ
الْمَسْجِد، تَہَجُّد، اِشراق،چاشت،اَوَّابِین، صلوٰۃُ
التّوبہ اور صلوٰۃُ التَّسبیح)بھی ادا کئے جاتے ہیں، وضو، غسل،
نماز اور دیگر ضروری احکام سکھائے جاتے ہیں، دعائیں یاد کروائی جاتی ہیں، اِفطار کے وقت رِقَّت
انگیز مُناجات اور دعاؤں کے پُرکَیف مَناظر ہوتے ہیں، معتکفین کو دُرُست قرآن اور
نماز نیز سنّتیں اور آداب سکھانے کا بھی سلسلہ ہوتا ہے۔ روزانہ نمازِعصراورتراویح کے بعد امیرِ اہلِ سنّت حضرت مولانامحمدالیاس
قادری دَامَتْ
بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے مدنی مذاکروں میں شرکت کی سعادت بھی نصیب ہوتی
ہے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ!مدنی
مذاکرہ علمِ دین حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔مَدَنی مذاکروں میں امیرِ اہلِ سنت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ
سے مختلف موضوعات مثلاً عقائد و اعمال،فضائل و مناقِب، شریعت
و طریقت، تاریخ و سیرت اور دیگر موضوعات سے متعلق سوالات ہوتے ہیں اور آپ دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ انہیں عشقِ
رسول میں ڈوبے ہوئے حکمت سےبھرپور جوابات
سے نوازتے ہیں۔ایک محتاط اندازے کے مطابق
رمضانُ المبارک(1439ھ/2018ء)کے آخری عشرے میں مدنی مراکز حاضر ہوکراور مدنی چینل کےذریعےلاکھوں لاکھ افراد شریک ہوئے۔
اجتماعی اعتکاف کےنتائج و اثرات:اجتماعی اعتکاف کی برکت
سےکثیرافراد باجماعت نمازِ پنجگانہ کی پابندی، عمامہ باندھنے، داڑھی رکھنےاور گناہوں سے بچنے کی نیت
کرتےہیں۔ مَدَنی مذاکروں اورسنّتوں بھرے بیانات میں والدین اور دیگر رشتے داروں کےحقوق
کےبارے میں سننے کےبعدبعض افرادہاتھوں ہاتھ اپنے گھر فون کرکےوالدین اور بہن بھائی
وغیرہ سے گزشتہ غلطیوں کی مُعافی مانگتے ہیں اور آئندہ حُقُوقُ العباد پورے کرنے
کی نیت کرتے ہیں۔اعتکاف کے دوران متعدد افراد مدنی چینل کو تأثرات دیتے ہیں کہ ہمیں یہاں نمازوں کی پابندی نصیب ہوئی، توبہ
کرنےاور گناہوں سے بچنے کا ذہن بنا ،یہاں ہمیں محبت بھرا ماحول نصیب ہوا، بہت
سےافرادنمازیں اوردیگر فرائض ادا کرنے،داڑھی و عمامہ کی سنّت سجانے، فرض علوم
سیکھنے اور جامعۃُ المدینہ میں داخلہ لینے، مدنی قافلوں میں سفر کرنے اور اپنے علاقوں میں نیکی کی دعوت عام
کرنے کی نیتوں کا بھی اظہار کرتےہیں۔ شرکائےاعتکاف اپنی ذات میں جو تبدیلی محسوس کرتے ہیں اسے خودلکھ کر دیتے ہیں،ان
تحریرات کو”مدنی بہاروں “کےنام سےمحفوظ کیاجاتاہےاوروقتافوقتارسائل کی صورت میں
شائع بھی کیاجاتا ہے،یقینایہ تحریریں مؤرخین، محققین اور ماہرین کے لیے دعوتِ
اسلامی کی اثرانگیزی اورنتیجہ خیزی کےتفصیلی
مطالعےکےحوالے سےمعاصرشہادت اور اہم ترین ماخذ ثابت ہوں گی۔
(5)خواتین کی اصلاح و تربیت کانظام:معاشرےکےافرادکوعلم
وعمل کاپیکربنانے،برائیوں سے بچانےاوراُن کے اخلاق وکردار سنوارنےمیں دیگر عوامل
کے ساتھ ساتھ خواتین کا کردارحد درجہ اہم
ہے اسی لیے اسلام نے خواتین کی تربیت پر بھر پور زور دیا ہےلہذا دخترانِ اسلام کی
اصلاح و تربیت کا نظام جتنا مستحکم ہوگا،معاشرہ تعمیرو ترقی کی منزلیں اتنی ہی تیزی کے ساتھ طے
کرتا چلا جائے گا۔اسی اہمیت کے پیش نظر
دعوتِ اسلامی نےخواتین کی اصلاح و تربیت
کےلیےدنیا کے مختلف ممالک میں دارُالمدینہ، مدرسۃُ المدینہ وجامعاتُ المدینہ برائے
خواتین جیسے عظیم الشان تعلیمی ادارے قائم
کررکھے ہیں،اُس کے ساتھ ساتھ ہفتہ وار اجتماعات اور مختلف مواقع پر
کورسزوغیرہ کا سلسلہ جاری رہتا ہےبالخصوص رمضانُ المبارک میں دعوتِ اسلامی کی جانب سے خواتین کےیہ دو
کورسزہوتے ہیں:
(1) مدنی تربیتی کورس: یہ 19دن کا رہائشی کورس ہوتا ہے جس کے ذریعے تجوید، فقہ،سنتیں اور آداب سکھانے کا سلسلہ ہوتا ہے ۔یکم
رمضانُ المبارک 1439ھ کو6مقامات پراس کورس کا اہتمام کیا گیا جس میں 634 خواتین نے شرکت کی ۔
(2) فیضانِ تلاوتِ
قرآن کورس (دورانیہ روزانہ دو گھنٹے ) یہ22دن
کا کورس ہوتا ہے جس کا دورانیہ روزانہ دو گھنٹے ہوتاہے۔ یکم رمضانُ المبارک1439ھ سےہندسمیت ہند، تنزانیہ،ملائیشیا،کینیڈا،
ایران اور نیپال، موزمبیق، موریشس، اسپین،بیلجئم، اٹلی، ڈنمارک، آسٹریا،
فرانس ،ناروےوغیرہ کےایک ہزار آٹھ سو بیاسی (1822)مقامات پر بیالیس ہزارنو سو
پینسٹھ(42965) خواتین شریک ہوئیں۔
معززقارئین! رمضان ُ المبارک میں دعوت ِ اسلامی کی خدمات کچھ
تفصیلات آپ نے ملاحظہ کیں،ان تمام تفصیلات کو سامنے رکھ کر آپ بھی کوشش کیجئے کہ رمضان ُ المبارک دعوتِ اسلامی کے ساتھ گزاریں تاکہ آپ اسلامی تعلیمات کے ذریعے باعمل مسلمان بن
سکیں ۔
اللہ کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں میں
اے
دعوتِ اسلامی تری دھوم مچی ہو

اللہ پاک نےاسلام کی صورت میں مکمل ضابطہ حیات(Complete Code)اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے ذریعے عطا فرمایا۔نبیٔ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےاپنے اقوال و افعال کی صورت میں بہترین نصاب (Curriculum)دیا،معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹنے والے جرائم روکنے کے
لئےمستحکم قوانین عطا فرمائے، عدل و انصاف اور اخلاقیات کااعلیٰ اور ہرایک کےلئے
یکساں معیار قائم فرماکر معاشرے کے بگڑتے ہوئےتوازن کو درست کیا اس طرح اسلامی زندگی گزارنے کا مکمل خاکہ واضح ہوا۔اللہ پاک کے نیک بند وں نےاس
پر عمل پیرا ہوکردنیا وآخرت میں ایسی
کامیابی پائی جس کےتذکرےآج بھی ہمارے لئےروشن مثال ہیں۔ ہر دور میں برائی پھیلانے والے عناصرنے اسلامی زندگی اپنانے میں طرح طرح کی
دشواریاں اور مشکلات پیدا کی ہیں اور اللہ پاک کے نیک بندوں نے اِ
س وار کو ناکام بنانے اوران کو دور کرنے کے لئے عمدہ تدابیر اختیار فرمائیں جس کے دور رَس نتائج سے دنیا مستفیض ہوئی ۔
دورِ حاضر
میں شَیخِ طریقت، اَمِیرِ اہلسنّت، بانیِ دَعْوَتِ اِسْلَامی حضرت علّامہ مولانا
ابو بِلال محمد اِلْیَاس عطّارقادِری رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ
بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہنےمسلمانوں میں اسلام کی روشن تعلیمات کو آسان انداز میں پیش کرکے اسے اپنانے کا شعور بیدا رکیا اورشخصی ومعاشرتی تعمیرکےلئے”مدنی
انعامات(بصورتِ سوالات)“ کاایک ایسامضبوط نظام متعارف (Introduce) کروایا جس کے ذریعے اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے میں حائل
رکاوٹیں دور ہوسکتی ہیں۔اسلامی زندگی گزارنے میں”مدنی انعامات(بصورتِ
سوالات)“کس قدر مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں ؟ آئیے!اس کے چندگوشے ملاحظہ کرتے ہیں:
(1)رضائے الہٰی پانے کا
ذریعہ :
کوئی بھی نیک کام خواہ مشکل ہویا آسان،اُسے کرنے میں انسان کی توانائی ضرور صر ف ہوتی ہے ،اگر اُس
عمل میں دکھاوے کی دیمک لگ جائے یااُسے
لاعلمی کی بناء پر غلط انداز میں کیا جائے تووہ نیک
کام تباہ و برباد ہوجاتا ہے ۔ مدنی انعامات میں کئی سوالات عبادت سے متعلق ہیں ، یہ سوالات ایک مسلمان کو فرائض و واجبات کے ساتھ نفلی عبادات کا پابند بنانے میں مدد
گار ثابت ہوتے ہیں اور عبادت کا درست طریقہ سیکھنے سکھانے پر اُبھارتے ہیں ۔
(2)معاشرتی آداب کو ملحوظ رکھنے کا ذریعہ:
اُٹھنے بیٹھنے،چلنے پھرنے اور
کھانے وغیرہ سے متعلق کئی معاشرتی آداب کالحاظ انسان کی شخصیت کو سلیقہ مند بنا
دیتا ہےجس کی وجہ سے لوگ اُس کے قریب آنا
پسند کرتے ہیں ،اُس کی بات توجہ سے سنی جاتی ہے اور ایسے شخصیت کوباوقار شمارکیا
جاتا ہے ۔ کئی مدنی انعامات بہت ہی بنیادی معاشرتی آداب پر مشتمل ہیں جن پر
عمل کرکے یہ تمام فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں ۔
(3)اخلاق و کردار بہتربنانے کاذریعہ:
انسان کا کردار ایک درخت کی مانند ہے جسے حسن ِاخلاق سرسبزو شاداب اور سایہ
دار بنا دیتا ہے یہی وجہ ہے کہ حسن اخلاق کے پیکر کی جانب لوگ
ڈورے چلے آتے ہیں اور اس کے سائبان کی
ٹھنڈی چھاؤں میں بیٹھ کر راحت و سکون پاتے ہیں۔ جس طرح حسن اخلاق کی مہک معاشرے
کوخوشبودار بنادیتی ہےاسی طرح انسان کی اپنی ذات بھی اس خوشبو سے محروم نہیں رہتی
۔ اگر حسن ِاخلاق کا پیکر کاروبار کرے تو اس خوبی کی وجہ سے لوگ لین دین کے معاملات
میں اس پر بے پناہ اعتماد کرتے ہیں ، گاہک کے حسنِ اخلاق کی مٹھاس سے بھرپور میٹھے بول تاجر یا دکاندار سے اشیائے ضرورت خریدنا پسند کرتا ہے ۔ یوں اسے حسنِ اخلاق سے پیش آنے پر اُخروی فائدے کے
ساتھ مالی نفع بھی حاصل ہوتا ہے۔مدنی انعامات پر عمل کر کے ہم اپنے اخلاق و کردار کی خوبیوں اور خامیوں کو روزانہ کی بنیاد پرباآسانی جان سکتے ہیں اور کسی قسم کی بداخلاقی ہم سے ہوگئی ہو تو اُس کی نشان دہی کرکے دور کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔
(4)زبان کی اصلاح کا ذریعہ :
زبان انسان کے باطن کا تعارف کرواتی ہے ، اس سے ادا
ہونے والے الفاظ پھول بن کر بھی برس سکتے ہیں اور پتھر بن کر بھی ، اس سےادا
ہونے والے سچے الفاظ کسی کو پھانسی کے پھندے سے بچا سکتے ہیں جب کہ اسی سے ادا ہونے والا جھوٹے الفاظ کسی کو پھانسی کے پھندے تک پہنچا سکتا ہے مختصر یہ کہ زبان سے ادا ہونے والے الفاظ لگی آگ بجھانے اور بجھی آگ لگانے دونوں کی صلاحیت رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ زبان کے درست استعمال پر بہت زور دیا گیا ہے ۔مدنی انعامات پر عمل کر کے ہم روزانہ کی بنیاد پر اپنی زبان کی خوبیوں اور خامیوں دونوں کو جان سکتے ہیں نیز وہ عبادات جن کا تعلق زبان سے ہے اس میں ہونے والی کمی اور زیادتی کا جائزہ بھی لے سکتے ہیں ۔
مدنی انعامات سے متعلق عمومی
سوالات(FAQ’s)
سوال :مدنی انعامات کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟
جواب :کسی بھی معاشرے کی تعمیر
و ترقی کے لیے ضروری ہے کہ اس میں رہنے
والے افراد اپنی خامیوں کو دورکریں اور خوبیوں میں اضافہ کرنے کی کوشش کرتے
رہیںکیونکہ ”بہترین معاشرہ“افراد کے ”بہترین“ بننے سے وجود میں آتا ہے،اس کے لیے
لازم ہے کہ ان میں ”خُود احتسابی (Self-Accountability)“ کا ایک جامع نظام ہو۔ یہ
نظامجس قدر جاندار اور کارآمد ہوگا معاشرہ اس قدر تیزی سے پروان چڑھے گا۔ یہی وجہ
ہے کہ آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی
”خُود احتسابی“ کو نُمایاں مقام حاصل
ہے۔”مدنی انعامات “بھی دراصل خود
احتسابی کاایسامضبوط نظام متعارف (Introduce)جس کےذریعے فرائض و واجِبات پر اِسْتِقامت حاصل ہوتی ہے،اپنے اندر پائی جانے
والی کئی ایک مُعاشرتی اوراَخلاقی خامِیوں کو دُور کرنے کا موقع بھی مِلتا ہےاورپابندسنت
بننے، گناہوں سے نفرت کرنے اور ایمان کی حفاظت کے لئے کڑھنے کا ذہن بنتا ہے۔
سوال: ایک مسلمان کو مدنی انعامات پر عمل کرکے کیا کیا فوائد حاصل ہوسکتے ہیں؟
جواب:مدنی انعامات سے متعلق اہم ترین فوائد تو آپ ابتداء میں پڑھ چکے ہیں ،آئیے!مدنی انعامات کی موضوعاتی تقسیم کے اعتبارفوائد کا جائزہ لیتے ہیں :13مدنی انعامات پر عمل
کرنے سےفرائض،سنتیں، نوافل،اوراد و
وظائف اور پیر کا نفلی روزہ رکھنے کی سعادت ملتی ہے،10مدنی انعامات کی برکت ظاہری و باطنی گناہوں سے نجات ملتی ہے،11مدنی انعامات پر عمل کرکے اخلاق و کردار اور معاشرتی
تعلقات میں میں بہتری آتی ہے،19مدنی انعامات کے ذریعےخود نیک بننے اوردوسرے کو بنانے کاجذبہ نصیب ہوتا ہے ۔9مدنی انعامات کے ذریعے علم میں اضافہ ہوتا ہے اور سیکھنے
کی جستجو بڑھتی ہے،6مدنی انعامات کے ذریعے
فضولیات سے بچنے کا عملی مشق ہوتی ہے ،3مدنی انعامات کے ذریعے پسندیدہ کا کرنے کا موقع میسر آتا ہے ۔مختصر یہ کہ مدنی انعامات کامل مسلمان اورمعزّز
شہری بننے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں ۔
سوال: کیا مدنی انعامات کی تفصیلی وضاحت کے لئے کوئی کتاب یا رسالہ موجود ہے ؟
جواب:جی بالکل !”مدنی انعامات“نامی تعارفی رسالہ اور ”جنت کے طلبگاروں کے لئے مدنی گلدستہ “نامی کتاب اس موضوع پر موجود ہے،یہ رسالہ اور کتاب مکتبۃُ المدینہ پر دستیاب ہے نیز اِسے دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ بھی کیا جاسکتا ہے ۔
سوال: اگرمدنی انعامات کی موبائل ایپلی کیشن ہوتو بتائیے؟ بھئی!ہمیں تو اس میں آسانی ہے ۔
جواب:آپ کی سہولت کے لئے مدنی انعامات کی موبائل ایپلی کیشن موجود ہے ۔
سوال:مدنی انعامات کاعادی بننے کے لئے ہمیں کیا کرنا ہوگا؟
جواب :آپ نےکئی باردیکھا
ہوگاکہ چیونٹی کیسی پر عزم ہوکر اپنے مقصد کی جانب بڑھتی اور بلندی پر چڑھتی ہے
لیکن بعض اوقات وہ منزل سے بالکل قریب
پہنچ کرگرجاتی ہےپھر بھی اس کی کوشش
میں ذرہ برابر کمی نہیں آتی اور ایک
مرتبہ پھر وہ نئےسرے سےسفرشروع کرتی ہےاگر چہ وہ ہزار مرتبہ بھی منزل کے بالکل
قریب یامنزل ہی پر پہنچ کرگر جائے لیکن اس کےعَزم میں کوئی کمی نہیں آتی،مسلسل کوشش کرتی ہےاورسینکڑوں مرتبہ نا کام ہونےکےباوجودوہ
تھکتی نہیں اورآخرکا رمعمولی جسامت
رکھنےوالی چیونٹی مسلسل ناکامیوں کے باوجودمحض لگن اورمسلسل کوشش سے کامیابی پاہی لیتی ہے۔
اسلامی تعلیمات پر عمل کرنا ہر مسلمان پر لازم ہیں لہذا اگر آپ اسلامی تعلیمات اور اخلاق وآداب پرعمل کرنا چاہتے ہیں تو مدنی انعامات کی صورت میں ایک آئینہ آپ کے
سامنے ہے ،اس کے ذریعے آپ اپنی خامیوں کو
دور کرسکتے ہیں اور خوبیوں کو نکھا رسکتے
ہیں،بس!آپ کو مدنی انعامات پر عمل کرنے
کی کوشش کرنی ہوگی کیوں کہ کامیابی بغیر کوشش کے ممکن نہیں ۔
آئیے!ہم اسلامی زندگی گزارنے کا عزم کرتے ہوئے مدنی انعامات پر
عمل کریں اوربرائی
پھیلانے والے عناصر کوناکام بنادیں۔
مَدَنی اِنعامات كے عامِل پہ ہر دم
ہر گھڑی
یاالٰہی! خُوب برسا رَحْمتوں كی تُو جَھڑی

دعوتِ اسلامی تبلیغِ قرآن و سنت کی ایک عالمگیر اور پُر امن تحریک ہے۔دعوتِ اسلامی کی بنیادامیر اہلسنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس قادری نے 1981ء میں رکھی۔
تا حال دعوتِ اسلامی کا پیغام دنیا کےکونےکونے میں پہنچ چکا ہے۔ دعوتِ اسلامی107
سے زائد شعبہ جات میں دین کی خدمات سر انجام دے رہی ہے۔
تبلیغ اسلام:دعوت اسلامی 200 سے زائد ملکوں اور107شعبے قائم کرکےتبلیغِ اسلام کا فریضہ
سر انجام دے رہی ہے۔ دعوتِ اسلامی کے
قَافِلے پاکستان اور دنیا بھر میں سفرکرتے ہیں ۔ہفتہ وار اور سالانہ اجتماعات
منعقد کیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ وقتافوقتا تربیتی نشستوں اورزندگی کےمختلف شعبۂ
زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد
کےاجتماعات کا اہتمام کیاجاتا ہے۔ مولانامحمدالیاس قادری نے گھر، بازار، اسکولز،کالجز،یونیورسٹیز
سے لے کرانسان کی آخری آرام گاہ تک درس اور اجتماعات کا ایسا نظام رائج کیا جس
کے مثبت نتائج معاشرے کے افراد میں دیکھے جاسکتے ہیں ۔
مرکز:دعوت اسلامی کاعالمی مرکز کراچی(پاکستان)میں فیضان مدینہ کے نام سے قائم ہے۔ اس کے علاوہ بھی پاکستان اور دنیا بھر
میں 1282(بارسو بیاسی)ذیلی مراکز ہيں،جن کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے۔ان ذیلی مراکز میں مردوں
کے ہفتہ واراجتماع کا انعقادکیا جاتاہے جن میں تقریباً 181400(ایک لاکھ اکیاسی ہزارچار سو )سے زائدافرادہرہفتے شرکت
کرتے ہیں جبکہ عورتوں کے اجتماعات عموماگھروں میں ہوتے جن کی تعداد10288(دس ہزاردو سواٹھاسی)ہے، ان اجتماعات میں
تقریباً 324600 (تین لاکھ چوبیس ہزارچھ سو ) سے زائدخواتین ہرہفتے شریک ہوتی ہیں ۔
تحریک کامقصد:دعوت اسلامی سے منسلک
ہرفردکو یہ منشور دیا گیا ہے کہ ”مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی
کوشش کرنی ہے۔“ اس منشور کےپہلے حصے”اپنی
اصلاح کی کوشش“پر عمل کرنے کے لیےبصورتِ سوالات”نیک بننے کے طریقے“نامی رسالہ
متعارف کروایاہے ،ان سوالات کی روزانہ خانہ پُری کرکے دعوتِ اسلامی سے
منسلک بچےاورمردو خواتین اپنے اخلاق و
کردار کو بہتربناتے ہیں ۔”نیک بننے کاطریقہ“نامی رسالہ مردوں کے لیے 72، عورتوں کے
لیے 63،بچوں کے لیے 40 نکات پر مشتمل ہے۔ اس منشور کا دوسرا حصہ”ساری دنیا
کےلوگوں کی اصلاح کی کوشش“پر عمل کرنے کے لیے دین سیکھنے اور
سکھانے کا جذبہ لے کر3دن،12دن،ایک ماہ اور 12ماہ کے قافلوں میں لاتعداد ملک اور
بیرونِ ملک سفر کرتے ہیں ۔
جدید ذرائع ابلاغ:دعوتِ اسلامی کے ذرائع ابلاغ کا ایک وسیع نظام ہےجیسے(1)دعوتِ اسلامی کی ”مجلسI.T“بھی نہایت فعال کردار ادا کررہی ہے اور اب تک متعدد مفیدایپلی کیشنز اورسافٹ ویئر
لانچ کرچکی ہے۔ دعوتِ
اسلامی کی ویب سائٹ دیکھنےاور وزٹ کرنےوالے تقریباً 13135903، کتب ڈاؤن لوڈ کرنے والے 2763694 اورمیڈیا لائبریری سے استفادہ کرنے والوں کی تعداد 707228ہے۔ دعوت
اسلامی کو1996میں اردو کی پہلی اسلامی ویب سائٹ بنانے کااعزاز حاصل ہے۔(2)ذرارئع
ابلاغ میں دعوتِ اسلامی نے ایک قدم اور
بڑھایا اور 2009ء مدنی چینل کاآغاز کیا جواب تین زبانوں(اردو،انگلش اوربنگلہ) میں اپنی نشریات پیش کررہا ہے۔ یہ چینل موسیقی اور اشتہارات
نہيں دیکھاتا۔ یہ دنیا کی 5 سیٹلائٹس سے نشر ہوتا ہے۔(3)دعوت اسلامی کا ایک
شعبہ”سوشل میڈیا(دعوتِ اسلامی)“بھی ہے اَلْحَمْدُ
لِلّٰہ مجلس سوشل میڈیا کےتحت فیس بک کے
مختلف پیجز پر1 کروڑ 10
لاکھ فالورز اور یوٹیوب کے مختلف آفیشل چینلز
پر تقریباً 1130000 سے زائدسبسکرائبرز ہیں۔
تعلیمی ادارے:دعوت اسلامی نےمدرسۃُ المدینہ، دارُالمدینہ اور جامعۃ ُالمدینہ جیسے ناموں
سے دنیا بھر میں سینکڑوں دینی اور عصری تعلیم و تربیت کے لیے ادارے قائم کیے ہیں۔ 606
جامعاتُ المدینہ (للبنین و للبنات) میں تقریباً 52843 (باون ہزارآٹھ سو
تینتالیس) اسلامی بھائی اور اسلامی بہنیں درسِ نظامی(عالم کورس) کی سعادت حاصل کر
رہی ہیں۔3049مدرسۃُ المدینہ (للبنین و للبنات)بھی قائم ہیں جن میں تقریباً 144633(ایک لاکھ چوالیس ہزارچھ
سو تینتیس)بچے اور بچیاں حفظ و ناظرہ کی سعادت
حاصل کررہے ہیں۔ اب تک کم وبیش290151(دولاکھ نوے ہزارایک سو اکاون)مدنی منے اور مدنی منیاں
حفظ و ناظرہ کی سعادت پاچکے ہیں۔ مدرسۃ ُالمدینہ آن لائن کے تحت دنیا کے
مختلف ممالک سے 4912اسلامی بھائی اور تقریباً4171 (چار ہزار ایک سو اکہتر)اسلامی بہنیں گھربیٹھے
حفظِ قرآن،درسِ نظامی اوراسلامی علوم پرمشتمل30 مختلف کورسز کررہے ہیں جبکہ کم و
بیش4288(چارہزاردو سواٹھاسی)فیضیاب ہوچکے ہیں۔
نشر و اشاعت:امیر اہلسنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس قادری
مایہ ناز مقرر،نعت گوشاعراورعظیم منتظم و
مصلح ہونے کے ساتھ شہرت یافتہ مصنف بھی
ہیں،آپ کی پندرہ سے زائد کتب اورایک سو سے زائدرسالےشائع ہوچکے ہیں۔اس کے علاوہ دعوتِ اسلامی نے اَلْمَدِیْنَۃُ العِلْمِیّۃ جیساعظیم ریسرچ سینٹر قائم کیاہے جس کے تحت اب تک کم وبیش 600(چھ سو)سے زائدکتب ورسائل تصنیف و تالیف ،ترجمہ وتخریج وغیرہ مراحل سے گُزرکردعوتِ
اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ سے لاکھوں کی تعداد میں
شائع ہوچکی ہیں۔ اَلْمَدِیْنَۃُ العِلْمِیّۃ کی ایک شاخ کراچی اوردوسری فیصل آبادمیں قائم ہے جن میں 120ریسرچ
اسکالرزاِس کار ِ خیر میں حصہ لے رہے ہیں ۔مکتبةُ
المدینہ سے شائع ہونے والی مختلف کتب و رسائل کے جدا جدا زبانوں میں تراجِم کر کے
اسے دنیا کے کئی ممالِک میں بھیجنے کی ترکیب کی جاتی ہے۔ اس وقت دنیا کی 37 سے
زائد زبانوں میں تراجِم ہو رہے ہیں۔
سماجی خدمات:دعوت اسلامی لوگوں کی اصلاح کے
ساتھ سماجی خدمات میں بھی پیش پیش ہے اس کی کچھ جھلکیاں ملاحظہ کیجئے : (1)دعوتِ
اسلامی نے معاشرے میں اصلاحی کاموں کے ساتھ فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی
ہے، پاکستان میں آنے والے 2008 میں آنے والے ہولناک زلزلے، 2010 میں سیلاب کے متاثرین کی ہر طرح سے مدد کی گئی۔(2)جیل
خانوں میں بھی تبلیغ کا کام کر رہے ہیں۔ جیل خانوں میں قرآن پاک (حفظ و ناظرہ) کی تعلیم،محافل ذکر و نعت کا اہتمام ہوتاہے۔(3) گونگے، بہرے اور نابینا
افراد کے لیے بھی ایک الگ شعبہ قائم ہےجس کی وجہ سے ڈاکٹر حضرات اور ایسے افراد کے
والدین دعوت اسلامی کی بہت تعریف کرتے ہیں۔ (4)لوگوں کے روز مرہ پیش آنے والے مسائل کے بروقت شرعی حل کے لئے دارالافتاء اہلسنت کا قیام سرفہرست ہے۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہ 1439ھ
میں دارالافتاء اہلسنت سےکم وبیش 7000 (سات ہزار) تحریری،65000(پینسٹھ ہزار)زبانی، ملک وبیرون
ملک سے 50000(پچاس
ہزار)کالز کے ذریعےکم وبیش 90000(نو ہزار)، ای میلز کے ذریعے تقریباً 20000(بیس ہزار)اور واٹس ایپ کے ذریعے کم وبیش 18000(اٹھارہ ہزار)سوالات کے جوابات دئیے گئے ہیں۔ نیز واٹس ایپ اور ای میل کے ذریعے ہزاروں افراد
روزانہ دارُالافتاء اہلسنت کے
تحریری فتاویٰ اور ویڈیو کلپس میں موجود معلومات کا انمول خزانہ حاصل کرتے
ہیں ۔ (5) ملک و بیرون ملک جومردو خواتین دعوتِ اسلامی کے شعبہ جات کے ذریعے سنتوں کی
خدمت میں مصروف ِ عمل ہیں انہیں علاج کی
سہولت فراہم کرنے کیلئے ایک شعبہ” مجلس طبی علاج“قائم ہے۔(6)دعوتِ اسلامی کی مجلس
مکتوبات و تعویذاتِ عطاریہ کے تحت دُکھیارے مسلمانوں کا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہ روحانی عِلاج کیا جاتا ہے ،نیز استخارہ کرنے کا
سلسلہ بھی ہے۔ پاکستان بھر میں روزانہ 800 (آٹھ سو) سےزائداور بیرونِ ملک
میں کم وبیش 250بستے لگتےہیں جن سے
استفادہ کرنے والے مریضوں کی ماہانہ اوسطاً تعداد 335000(تین لاکھ پینتیس
ہزار)ہےنیزاستخارہ کےلئے ماہانہ کم وبیش 65000(پینسٹھ ہزار)اسلامی بھائی
رابطہ کرتے ہیں۔(7)مجلس تجہیز و تکفین شریعت کے مطابق میت کے غسل و کفن اور
لواحقین کی غمگساری کرتی ہے ۔ وقتاً فوقتاً ملک و بیرونِ ملک اس مجلس سےوابستہ
افراد کی تربیت کیلئے اجتماعات ہوتےہیں۔اس
مجلس کا دائرہ کار فقط تجہیز و تکفین تک
ہی محدود نہیں بلکہ تجہیز و تکفین کے بعد
یہ مجلس میت کے لیےاجتماعِ ایصال ِ ثواب کا انعقاد کرتی ہے اورلواحقین اور شرکائے
اجتماع کی تربیت کے لیے مکتبۃ المدینہ کے
رسائل بھی تقسیم کرتی ہے۔اَلْحَمْدُ
لِلّٰہ مجلسِ تجہیز و تکفین اور
مجلسِ آئی ٹی کی مشترکہ کاوش سے عاشقانِ رسول کی آسانی کیلئے موبائل ایپلی کیشن
بنام”Muslim's Funeral“(تجہیز
وتکفین)بھی بنائی گئی ہےجس میں نزع کے وقت کے اہم اُمور،غُسلِ میّت کا مکمل طریقۂ
کار،کفن تیار کرنے کا طریقہ،نماز جنازہ کا طریقہ،قبر بنانے اور تدفین کے تمام
معاملات بذریعہ 3DVideoسکھائے گئے ہیں۔

مبلغین اور مبلغات کے لئے مختلف موضوعات پر 25 بیانات کا نایاب تحفہ
اصلاح کے مدنی پھول (جِلد اوّل)
پیشکش: مدنی علماء(المدینۃ العلمیہ)
اِس کتاب کی چندخصوصیات:
٭دیدہ زیب ودلکش سرورق(Title)وڈیزائننگ(Designing) ٭عصرحاضرکے
تقاضوں کے پیش نظرجدید کمپوزنگ وفارمیشن ٭عبارت کے معانی ومفاہیم سمجھنے کےلئے
’’علامات ترقیم ‘‘(Punctuation Marks) کا اہتمام ٭تقریباً
ہرآیت مبارکہ میں ترجمہ ٔکنزالایمان کا التزام ٭پڑھنے والوں کی دلچسپی برقرار
رکھنے کے لئے عنوانات (Headings) کا قیام
٭فکرِآخرت پرمشتمل اِصلاحی موادکی شمولیت ٭قراٰنی آیات مع ترجمہ ودیگر تمام
منقولہ عبارات کے اصل کتب سے تقابل(Tally) کا اہتمام ٭آیات،
احادیث ودیگر عبارات کےحوالوں(References) کا خاص اہتمام ٭جن کتب کا حوالہ دیا گیا ہے ان کے مصنفین،
مکتبوں اورشہرطباعت کی ’’ماخذومراجع‘‘میں تفصیل ٭مکمل کتاب کی دارالافتاء اَہلِ
سنت کے مفتیانِ کرام سے شرعی تفتیش ٭اَغلاط کوکم سے کم کرنے کےلئے مکمل کتاب کی کئی
بار پروف ریڈنگ
374صفحات پر
مشتمل یہ کتاب2019 ء میں تقریباً5ہزار کی تعداد میں چھپ چکی ہے۔
اس کتاب کی PDF
دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ سے مفت ڈاؤن لوڈ بھی کی جاسکتی ہے۔

Under the supervision of Dawat-e-Islami, a
Madani Mashwarah was conducted in South Africa in previous days. All Kabinah
Nigran Islamic sisters had the privilege of attending this great Mashwarah.
Country Nigran Islamic sister followed up the
Kaarkardagi (performance) of the attendees (Islamic
sisters), did their Tarbiyyah and evaluated the
two-month performance of the entire Kabinah. Moreover, she provided the points
on improving the religious activities.

Under
the supervision of Dawat-e-Islami, a one-day
session was conducted on 25th August 2021 in Welcome, South Africa.
12 Islamic sisters had the privilege of attending this great session.
The
female preacher of
Dawat-e-Islami delivered a Bayan on the topic ‘importance of veiling’ and
motivated the attendees (Islamic
sisters) to attend the weekly Ijtima’.
Moreover, she gave the mindset of watching Madani Muzakrah.
The online activity ‘calling towards
righteousness’ carried out in Welcome, South Africa

Under
the supervision of ‘Majlis area visit activity (Islamic
sisters)’,
an online activity, namely ‘calling towards righteousness’ was carried out in Welcome, South Africa. Zimmadar
Islamic sister called different Islamic sisters towards righteousness, provided
them the information about the religious
activities of Dawat-e-Islami and motivated them to keep associated with the
religious environment of Dawat-e-Islami, attend the weekly Ijtima’ with
punctuality and take part in the religious activities practically.
‘Zikr
of martyrdom Ijtima’ conducted in Lesotho, South Africa in English language

Under
the supervision of Dawat-e-Islami, a ‘Zikr of
martyrdom Ijtima’ was conducted in Lesotho, South Africa in English language in
previous days. 26 Islamic sisters had the privilege of attending
this great Ijtima’.
The
female preacher of
Dawat-e-Islami delivered Bayan on the topic ‘incident of Karbala’, gave the
attendees (Islamic sisters) the mindset of performing Nawafil and worship in abundance in
Muharram ul Haram and motivated them to attend the weekly Sunnah-inspiring
Ijtima’ with punctuality.

Under
the supervision of Dawat-e-Islami, a ‘Zikr of
martyrdom Ijtima’ was conducted in Durban, South Africa in previous days. 26 Islamic sisters had the privilege of attending this great
Ijtima’.
The
female preacher of Dawat-e-Islami delivered a Bayan on the topic ‘martyrdom of
Hazrat Imam Husain’ and gave the attendees
(Islamic sisters) the mindset of
bearing patience on every calamity faced.