احساس کمتری

Mon, 17 Jan , 2022
2 years ago

خود پر اعتماد نہ ہونا،دوسروں سے اپنا موازنہ کرکے انہیں بہتر اور خود کو کمتر اور حقیر سمجھنا،دوسروں میں عیب تلاش کرنا،کسی امتحان یا مقابلے سے گھبرانا،شدید توجہ کا بھوکا ہونا احساس کمتری ہے۔احساس کمتری کو دور کرنا اور خود اعتمادی حاصل کرنا بے حد ضروری ہے کیونکہ اعتماد ایک قیمتی شے ہے جس کی کمی یا نہ ہونا زندگی کو مشکل بنادیتا ہے اور اس بنا پر کئی اہم امور انجام نہیں پاتے لہذا امور زندگی کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے  اعتماد اور کانفیڈینس ہونا از حد ضروری ہے۔

اعتماد دو طرح کا ہوتا ہے:اندرونی اعتماد،بیرونی اعتماد۔

بیرونی اعتماد تو دولت کماکر،اچھا لباس پہن کر یا بہترین گاڑی رکھ کر آجاتا ہے لیکن چونکہ اس کی بنیاد دنیاوی اور عارضی چیزوں پر ہے اس لئے یہ چیزیں نہ ہونے پر یہ اعتماد ختم ہوجاتا ہےجبکہ اندرونی اعتماد کا تعلق ان چیزوں سے نہیں ہوتا اس لئے دولت،خوبصورتی وغیرہ کے ہونے یا نہ ہونے سے اس پر اثر نہیں پڑتا۔اور کامیابی کے حصول کے لئے درحقیقت یہی اعتماد حاصل کرنا ضروری ہے۔

اعتماد حاصل کرکے احساس کمتری سے نجات پانا اس لئے بھی ضروری ہے کیونکہ احساس کمتری آپ کی ذہنی اور جسمانی صحت کے لئے نقصان دہ ہے ۔

احساس کمتری کی علامات و نقصانات

اس احساس کے ساتھ آدمی چڑچڑے پن اور غصیلے مزاج کا شکار ہوجاتا ہے،ضرورت سے زیادہ حساس،تنہائی پسند،خوشامد پسند اور لوگوں کی طرف سے اچھے یا برے کے سرٹیفیکٹ کا محتاج ہوتا ہے۔ایسے لوگ دوسرے لوگوں کو خوش رکھنے کی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں،خود کو غیر محفوظ تصور کرتے ہیں،بے یقینی اور بے بسی کی کیفیت میں مبتلا ہوتے ہیں،چھوٹی چھوٹی باتوں پر بے عزتی محسوس کرتے ہیں تعصب پسند اور حسد میں مبتلا ہوتے ہیں۔ان کے نزدیک تعلق قائم کرنے کا کوئی معیار نہیں ہوتا۔اگر یہ لوگ کسی زہریلے اور تکلیف دہ تعلق میں پھنس جائیں تو سامنے والا ان سے جیسا چاہے سلوک کرے یہ تعلق ختم نہیں کرتے۔کیونکہ انہیں یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ چونکہ کمتر ہیں،تو ترک تعلق کے بعد انہیں کوئی اور نہیں ملے گا۔اس لئے وہ اسی تکلیف دہ تعلق کو نبھاتے رہتے ہیں۔

اس کی وجوہات

احساس کمتری کسی بھی عمر میں پیدا ہوسکتی ہے لیکن عموما اس کا تعلق بچپن سے ہوتا ہے۔بچپن میں والدین کی طرف سے نامناسب رویہ، حوصلہ شکنی،دوسرے بچوں سے موازنہ اور بچوں کی کیفیت اور احساسات کو نہ سمجھنا بچوں میں احساس کمتری پیدا کردیتا ہے۔یوں ہی بعض رشتہ داروں یا استادوں کی سخت گیری بھی اس کا سبب بنتی ہے۔اگر اس احساس کو ختم نہ کیا جائے تو اس کے اثرات پوری زندگی رہتے ہیں اور بچے کی شخصیت کو بری طرح متاثر کرتے ہیں۔بعض اوقات والدین بچوں کی حد سے زیادہ فکر کرتے ہیں،انہیں ہر چیز کی سہولت پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں ان کے سارے کام خود کرتے ہیں جس کے نتیجے میں بچہ سہولت پسند ہوجاتا ہے اور اس کے لئے کسی کام کو از خود کرنا دشوار ہوجاتا ہے۔پھر جب بھی وہ کوئی کام کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو کام کا عادی نہ ہونے کی بنا پر وہ اس کام کا حوصلہ نہیں رکھتا اور یوں وہ آہستہ آہستہ احساس کمتری کا شکار ہوجاتا ہے۔لہذا والدین کی ذمہ داری ہے کہ بچوں کو اپنے کام خود کرنے کا عادی بنائیں اور کوئی بھی ایسا کام نہ کریں جس سے بچے کی خود اعتمادی متاثر ہو۔

یاد رکھیے! اگر آپ زندگی میں کوئی قابل ذکر کام کرنا چاہتے ہیں تو احساس کمتری کی کیفیت سے باہر آکر اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کرنی ہوگی کہ جب آپ خود اپنے بارے میں متذبذب ہوں گے تو پھر دیگر لوگ آپ کو کس طرح قابل یقین اور پر اعتماد سمجھیں گے؟ لہذا سب سے پہلے آپ کا خود پر اعتماد اور یقین ہونا ضروری ہے۔

احساس کمتری کو دور کرنے کے طریقے۔

خود اعتمادی حاصل کرنے کے لئے درج ذیل باتوں پر عمل کریں۔

1 جہاں تک ممکن ہو صاف ستھرا لباس پہنیں اور اچھی ڈریسنگ کریں۔

2 کوئی زبان سیکھ لیں۔

3 روزانہ ایک ایسا کام ضرور کریں جس سے آپ خوف محسوس کرتے ہیں۔

4 جن لوگوں کو آپ کانفیڈینٹ(پراعتماد) سمجھتے ہیں ان کا مشاہدہ کرکے ان کی باڈی لینگویج اور عادات کو اپنائیں۔

5 ہر چیز کے بارے میں معلومات حاصل کرنےکاشوق بھی احساس کمتری کی وجہ بنتاہےکیونکہ ساری چیزوں کے متعلق مکمل تفصیلات کبھی معلوم نہیں ہوسکتیں۔اس لئے ہر چیز کا ایکسپرٹ بننے کی بجائے کسی ایک پسندیدہ چیز کو منتخب کرکے اس کے متعلق زیادہ معلومات حاصل کریں اور اس میں ایکسپرٹ بن جائیں۔ایسا کرنے سے دوسری چیزوں کے بارے میں معلومات کی کمی کا احساس ختم ہوجائے گا اور یوں احساس کمتری بھی نہیں ہوگا۔

6 اپنے ذہن میں یہ تصور کریں کہ آپ کانفیڈینٹ (پر اعتماد) ہیں پھر اس تصور کو فالو کریں۔

7 کوئی بھی انسان غلطی سے پاک نہیں ہوتا لہذا غلطی کرنے سے نہ گھبرائیں۔

8 اپنے سے خوشحال لوگوں کو دیکھ کر ان سے اپنا موازنہ کرنے کی بجائے ان لوگوں کو دیکھئے جو خوشحالی اور مالداری میں آپ سے کم ہیں۔پھر پروردگار کا شکر گزار بنیے کہ اس نے آپ کو بہت سے لوگوں سے اچھی حالت میں رکھا ہے۔جیسا کہ محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:جس شخص میں دو عادتیں ہوں تو اللہ اسے صابر و شاکر لکھتا ہے۔1 جو اپنے دین میں اپنے سے اوپر والے کو دیکھے تو اس کی پیروی کرے۔2 جو اپنی دنیا میں اپنے سے نیچے والے کو دیکھے تو اللہ کا شکر کرے کہ اللہ نے اسے اس شخص پر بزرگی دی۔(ترمذی)

9 اگر احساس کمتری کی وجہ رنگ گورا نہ ہونا ہے تو ذہن نشین کرلیں کہ رنگ کا صاف یا گورا نہ ہونا ایک ضمنی اور عارضی چیز ہے جو آپ کے اختیار میں نہیں۔جبکہ حقیقی اعتبار سے تمام انسان تخلیق کا حسین شاہکار ہیں جیساکہ خالق کائنات ارشاد فرماتا ہے"بیشک یقینا ہم نے آدمی کو سب سے اچھی صورت میں پیدا کیا"(التین۔4)لہذا اس وجہ سے خود کو کسی سے کم تر نہ سمجھیں۔

10 بعض اوقات ماضی کی کسی غلطی کو سوچ سوچ کر انسان احساس کمتری کا شکار ہوجاتا ہے اس معاملے میں بھی قرآن مجید میں خالق کائنات نے ہماری رہنمائی فرمائی اور اس کا حل بھی ارشاد فرمایا"جو چلا گیا اس پر افسوس نہ کرو"(الحدید:23) خود اعتمادی کے حصول کے لئے یہ قرآنی نسخہ بہت ہی مفید ہے۔

11 کریٹیکل(مشکل)صورتحال میں جانے سے پہلے پریکٹس کریں۔

12 ذہن جن چیزوں کے بارے میں خوف دلا کر ان سے بچنے کا کہتا ہے وہ کام ضرور کریں۔

13 اپنی خوبیوں کو سوچیں اور روزانہ ان کاموں کا تصور کریں جنہیں آپ اچھی طرح کرسکتے ہیں۔

14 مثبت خود کلامی کریں۔جیسے میں ایک خوبیوں والا انسان ہوں جو کسی خوبیوں والے انسان کو پسند ہوں۔

15 زیادہ پر اعتماد لوگ اپنی زندگی میں زیادہ بڑے گولز پر کام کرتے ہیں لہذا اپنی زندگی میں بڑے گولز اور مقاصد متعین کریں جن پرعمل کرکے اپ کی خود اعتمادی میں اضافہ ہو۔

16 دوسرے لوگ آپ کے بارے میں کیا سوچتے ہیں اسے نظر انداز کیجئے۔

17 مثبت لوگوں کی صحبت اختیار کیجئیے ان لوگوں کے ساتھ تعلقات بنائیے جو آپ کی خوبیاں بیان کریں اور آپ کو بہتر بننے میں مدد دیں۔

18 انکار کرنا سیکھیے۔اگر آپ کوئی کام نہیں کرسکتے تو مخاطب سے کسی خوف کے بغیر اچھے انداز سے معذرت کرلیجئے۔

19 قانون قدرت یاد رکھیں کہ آپ کے بی لیوز(belives) اور یقین ہی آپ کی حقیقت بنتے ہیں،آپ اس پر یقین نہیں رکھتے جو آپ دیکھتے ہیں بلکہ اسے دیکھتے ہیں جس پر آپ یقین رکھتے ہیں۔آپ کے یقین آپ کی زندگی کی حقیقت تخلیق کرتے ہیں۔اپنے تمام بی لیوز کا جائزہ لیجئے جو یقین آپ کی خود اعتمادی میں رکاوٹ ہیں انہیں چھوڑدیجئے اور جو یقین آپ کی خود اعتمادی میں اضافہ کرتے ہیں انہیں اختیار کیجئے اور انہیں قوی سے قوی تر کرتے رہیے۔

20 اپنے اہداف کے حصول کے لئے ہر ممکنہ قدم اٹھائیں۔ایک دفعہ کا اقدام کافی نہیں ہوتا کیونکہ پہلی مرتبہ کی کوشش اکثر ناکام ہوتی ہے لیکن جوں جوں عمل کرتے ہیں ناکامی کا امکان کم ہوتا جاتا ہےجیسا کہ نپولین ہل کا کہنا ہے"زندگی میں کامیابی ملنے سے پہلے عارضی شکستوں اور ناکامیوں سے ملاقات ضروری ہے"۔یہ حقیقت قبول کیجئے کہ مسائل ضروری ہیں ان سے بچا نہیں جاسکتا لیکن انہیں حل ضرور کیا جاسکتا ہے۔لہذا آپ نے کبھی نہیں رکنا کیونکہ آپ بھرپور سیلف کانفیڈینس کے مالک ہیں۔

از قلم۔حافظ نعمان حسین

shaikhnoman290@gmail.com