اےعاشقان اہلِ بیت! یہ
حقیقت ہے کہ جب کسی سے محبت ہو جائے تو اس سے نسبت رکھنے والی ہر شے سے پیار ہو
جاتا ہے محبوب کی اولاد ہو یا اس کے ساتھی سب سے محبت ہو جاتی ہے۔ اسی طرح کسی کے
اندر عشق رسولﷺ دیکھنا ہو تو اس میں دیکھا جائے کہ عشق صحابہ و اہلِ بیت کس قدر
ہے۔ جو ان کا سچا عاشق اور معتقد ہوگا وہی عاشق رسول بھی ہوگا۔ آقا کریم جانِ
عالمﷺ کے اہلِ بیت کرام کی شان میں اللہ پاک پارہ 22 سورۃ الاحزاب آیت 33 میں
ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ
عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳)
ترجمہ کنز الایمان: اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی
کو دور فرمادے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے۔
اہلِ بیت میں نبی کریمﷺ
کی ازواج مطہرات اور حضرت خاتون جنت اور علی المرتضی اور حسنین کریمین رضی اللہ
عنہم سب داخل ہیں۔ (خزائن العرفان، ص780)
حضورجانِ عالمﷺ نے
ارشادفرمایا: اپنی اولاد کو تین باتیں سکھاؤ اپنے نبی کی محبت، اہلِ بیت کی محبت،
اور تلاوتِ قرآن۔ (جامع صغیر، ص25، حدیث: 311)
ایک مرتبہ فرمایا: میرے اہلِ بیت کی مثال کشتی نوح کی طرح ہے جو اس
میں سوار ہوا نجات پا گیا اور جو اس کے پیچھے رہا ہلاک برباد ہو گیا۔(مستدرک، 3/ 81، حدیث: 3365)
ایک مرتبہ ارشاد فرمایا:
اس وقت تک کوئی کامل مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اس کو اس کی جان سے زیادہ پیارا
نہ ہو جاؤں اور میری اولاد اس کو اپنی اولاد سے زیادہ پیاری نہ ہو جائے۔ (شعب الایمان، 2/189، حدیث: 1505)
ارشاد فرمایا: تم میں
بہتر آدمی وہ ہے جو میرے بعد میرے اہلِ بیت کے لیے بہتر ہوگا۔(مستدرک،
4/369، حدیث: 5410)
صحابہ کا گدا ہوں اور اہلِ بیت کا خادم یہ
سب ہے آپ ہی کی تو عنایت یارسول اللہ
ایک حدیث مبارکہ میں ہے:
اللہ پاک سے محبت کرو کیونکہ وہ تمہیں اپنی نعمت سے روزی دیتا ہے اور اللہ پاک کی
محبت کے لیے مجھ سے محبت کرو اور میری محبت کے لیے میرے اہلِ بیت سے محبت کرو۔(ترمذی،
5/434، حدیث: 3814)
بشیر و نذیر آقا ﷺ نے
فرمایا: جس نے میرے اہلِ بیت پر ظلم کیا اور مجھے میری عترت یعنی اولاد کے بارے
میں تکلیف دی، اس پر جنت حرام کر دی گئی۔ (الشرف الموبد، ص 99)
ارشاد آخری نبیﷺ: میرے اہلِ
بیت میری امت کے لیے امان و سلامتی ہیں۔ (نوادر الاصول، 5/ 130، حدیث:
1133)
میرے آقا اعلیٰ حضرت، مجدددین
و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فرماتے ہیں: آل پاک اور ان کے حقوق کی تاکید کے
متعلق احادیث حد تواتر کو پہنچی ہوئی ہیں۔ (فتاویٰ رضویہ، 24/433)
کس زباں سے ہو بیاں عز و شان اہلِ بیت مدح
گوئے مصطفےٰ ہے مدح خوان اہلِ بیت
اہلسنت کا ہے بیڑا پار اصحاب حضور نجم ہیں اور
ناؤ ہے عترت رسول اللہ کی
اے عا شقان صحابہ و اہلِ بیت! جوشخص اللہ پاک کے آخری نبی
محمد عربیﷺ سے محبت کرتا ہے تو وہ یقیناً ان کی آل پاک سے بھی محبت رکھتا ہے اور
ان کے صحابہ سے بھی محبت کرتا ہے۔ اسی لیے کہا گیا ہے کہ اگر کسی کے اندر عشق رسول
دیکھنا ہے تو یہ دیکھے کہ وہ صحابہ و اہلِ بیت سے کس قدر محبت رکھتا ہے۔
کیوں جہنم
میں جاؤں سینے میں عشق اصحاب و آل رکھاہے
(وسائل
بخشش)
بہت سی احادیث مبارکہ میں بھی اہلِ بیت کرام علیہم الرضوان
کی شان اور ان کی عظمت و رفعت ظاہر ہوتی ہے جس سے ہم پر ان کےحقوق آتے ہیں جیسا کہ
ایک حدیث مبارکہ میں ہے کہ
(1) میری
شفاعت میری امت کے اس شخص کے لیے ہے جو میرے گھرانے (یعنی اہلِ بیت)سے محبت رکھنے
والا ہو۔(تاریخ بغداد، 2/144)
(2) اس وقت تک
کوئی کامل مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں
اس کو اس کی جان سے زیادہ پیارا نہ ہو جاؤں اور میری اولاد اس کو اپنی اولاد سے
زیادہ پیاری نہ ہو جائے۔(شعب الایمان، 2/189، حدیث: 1505)
صحابہ کا گدا ہوں اور اہلِ بیت کا خادم یہ
سب ہے آپ ہی کی تو عنایت یارسول اللہ
(وسائل بخشش، ص330)
(3) حضرت علی خواص رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: بعض اہل علم نے
یہاں تک فرمایا ہے کہ ساداتِ کرام اگرچہ نسب میں رسول اللہ ﷺ سے کتنے ہی دور ہوں
ان کا ہم پر حق ہے کہ اپنی خواہشوں پر ان کی رضا کو مقدم کریں اور ان کی بھرپور
تعظیم کریں اور جب یہ حضرات زمین پر تشریف فرما ہوں تو اونچی نشست پر نہ بیٹھیں۔ (نور
الابصار، ص129)
(4) ایک حدیث مبارکہ میں ہے کہ جو شخص اولاد عبد المطلب میں
کسی کے ساتھ دنیا میں بھلائی کرے اس کا بدلہ دینا مجھ پر لازم ہے جب وہ روز قیامت
مجھ سے ملے گا۔ (تاریخ بغداد، 10/102)
(5) پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک اس بندے پر غضب
فرمائے گا جس نے میری آل کو تکلیف پہنچائی۔ (جمع الجوامع، 1/410)
حقوق اہلِ بیت ازایمن عطاریہ بنت محمد اسلم، فیضان فاطمۃ
الزہرا مدینہ کلاں لالہ موسیٰ
اہل بیت سےمرادنبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات اور حضرت خاتون
جنت فاطمہ زہرا اور علی مرتضیٰ اور حسنین کریمین سب شامل ہیں۔(خزائن العرفان،ص
780)
1) فرمان مصطفےٰ ﷺ ہے: میں تم میں دو عظیم چیزیں چھوڑ رہا
ہوں، ان میں سے پہلی تو اللہ پاک کی کتاب ہے جس میں ہدایت اور نور ہے، تم اللہ پاک
کی کتاب پر عمل کرو اور اسے مضبوطی سے تھام لو۔ دوسرے میرے اہل بیت ہیں اور تین
بار ارشاد فرمایا: میں تمہیں اپنے اہل بیت کے متعلق اللہ پاک کی یاد دلاتا ہوں۔
(مسلم،ص1008،حدیث:6225)
2) فرمان مصطفےٰ ﷺ ہے: اُس وقت تک کوئی کامل مومن نہیں ہوسکتاجب
تک میں اُس کو اُس کی جان سے زیادہ پیارا نہ ہوجاؤں اور میری اولاد اس کو اپنی
اولاد سےزیادہ پیاری نہ ہوجائے۔
(شعب
الایمان، 2/189،حدیث: 1505)
3) نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص
اولاد عبد المطلب میں کسی کے ساتھ دنیا میں بھلائی کرے، اُس کا بدلہ دینا مجھ پر
لازم ہے، جب وہ روز قیامت مجھ سے ملے گا۔(تاریخ بغداد،10/102)
4) فرمان مصطفےٰ ﷺ: تم میں سے پل صراط پر سب سے زیادہ ثابت
قدم وہ ہوگا جو میرے صحابہ واہل بیت سے زیادہ محبت کرنے والا ہوگا۔(جمع الجوامع،
1/86،حدیث:454)
1) فرمان مصطفےٰ ﷺ: میں قیامت کے دن چار(طرح کے)بندوں کی
شفاعت فرماؤں گا۔ (1) میری آل کی عزت وتعظیم کرنے والا۔ (2) میری آل کی ضروریات
پوری کرنے والا۔ (3) میری آل کی پریشانی میں اُن کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرنے
والا۔ (4) دل وزبان سے میری آل سے محبت کرنے والا۔
(جمع
الجوامع،1/385، حدیث:2809)
کِس زبان
سے ہوبیان عِزوشان اہل بیت مدح گوئے
مصطفےٰ ہے مدح خواں اہل بیت
اللہ پاک ہمیں حقیقی معنوں میں اہل بیت کی محبت عطا
فرمائے۔آمین
حقوقِ اہلِ بیت از بنت محمد اقبال، فیضان فاطمۃ الزہرا
مدینہ کلاں لالہ موسیٰ
اے عاشقان صحابہ واہلِ بیت! یہ حقیقت ہے کہ جب کوئی کسی سے
محبت کرتا ہے تو وہ اس سے نسبت رکھنے والی ہر شے سے پیار کرتا ہے۔ اسی طرح جس کو
اللہ کے پیارے نبی ﷺ سے محبت ہوتی ہے تو وہ یقیناً ان کی آلِ پاک سے بھی اور ان کے
صحابہ سے بھی پیار کرتا ہے۔ اسی طرح اگر کسی کا عشق رسول ﷺ دیکھنا ہو تو یہ دیکھئے
کہ وہ صحابہ واہل بیت سے کس قدر محبت کرتا ہے۔
قلب میں عشقِ
آل رکھا ہے خوب اس کو سنبھال
رکھا ہے
کیوں جہنم
میں جاؤں سینے میں عشقِ اَصحاب
و آل رکھا ہے
خزائن العرفان میں ہے کہ اہل بیت میں نبی کریم ﷺ کی
اَزْواجِ مطہرات(یعنی پاک بیویاں) اور حضرت خاتونِ جنت فاطمہ زہرا اور علی مرتضیٰ
اور حسنینِ کریمین(یعنی امام حسن وامام حسین) رضی اللہ عنہم سب داخل ہیں۔(خزائن
العرفان، ص780)
اُن کی
پاکی کا خدائے پاک کرتا ہے بیاں آیۂ
تطہیر سے ظاہر ہے شان اہل بیت
بہت سی احادیث مبارکہ سے بھی اہلِ بیت کرام علیہم الرضوان
کی شان اور ان کی عظمت ورفعت ظاہر ہوتی ہےجن سے ہم پر ان کے حقوق آتے ہیں جیسا کہ
ایک حدیث میں ہے:
(1) جو شخص اولادِ عبد المطلب میں کسی کے ساتھ دنیا میں
بھلائی کرے، اُس کا بدلہ دینا مجھ پر لازم ہے، جب وہ روز قیامت مجھ سے ملے
گا۔(تاریخ بغداد،1/102)
(2) جو شخص اہلِ بیت سے دشمنی رکھتے ہوئے مَرا وہ قیامت کے
دن اِس حال میں آئے گا کہ اُس کی پیشانی پر لکھا ہوگا: یہ آج اللہ پاک کی رَحمت سے
مایوس ہے۔
(تفسیر
قرطبی، پ 25، الشوریٰ، تحت الآیۃ:23، 8/17)
(3) اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے! ہمارے اہل
بیت سے بُغض رکھنے والوں کو اللہ پاک جہنم میں داخل کرے گا۔(مستدرک،4/131،حدیث:4771)
(4) ایک اورحدیث مبارکہ میں ہے: جس نے ہمارے اہل بیت سے بغض
رکھا وہ منافق ہے۔(فضائل الصحابہ لامام احمد،2/661، حدیث:1126)
(5) ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے: سب سے پہلے میرے حوض(یعنی
حوضِ کوثر) پر آنے والے میرے اہل بیت ہوں گے۔(السنۃ لابن ابی عاصم، ص 173، حدیث:
766)
حقوقِ اہلِ بیت از رمشاء مبین بنت محمد حنیف، فیضان فاطمۃ
الزہرا مدینہ کلاں لالہ موسیٰ
اہلِ بیت سے محبت کرنا رسولِ اکرم ﷺ سے محبت کرناہے۔ ایسے
ہی اہلِ بیتِ پاک علیہم الرضوان سے دشمنی رکھنا گویا آقا ﷺ سے دشمنی ہے اور بعض
احادیث میں بھی ہے کہ اہلِ بیت، نار پر حرام ہیں یعنی اہلِ بیت جنتی ہیں۔
(1) حضور ﷺنے فرمایا: جو میرے اہل بیت میں سے کسی کے ساتھ
اچھا سُلوک کرے گا، میں بروزِ قیامت اُس کا صِلہ (بدلہ) اُسے عطا فرماؤں
گا۔(اسلامی بیانات،4/139)
(2) آقا ﷺ نے فرمایا:جو شخص اولادِ عبد المطلب میں سے کسی
کے ساتھ دنیا میں نیکی کرے، اُس کا صِلہ دینا مجھ پر لازم ہے، جب وہ روزِ قیامت
مجھ سے ملے گا۔ (تاریخ بغداد، 1/102)
(3) ساداتِ کرام کی تعظیم فرض ہےاور اُن کی توہین حرام۔
ساداتِ کرام کی تعظیم وتکریم کی اَصل وجہ یہی ہےکہ یہ حضرات رسولِ کائنات ﷺ کےجسمِ
اطہرکاٹکڑا ہیں۔(اسلامی بیانات،4/139)
(4) اللہ پاک کے نبی ﷺ کی تعظیم وتوقیر میں سے یہ بھی ہے کہ
وہ تمام چیزیں جو حضور ﷺ سے نسبت رکھتی ہیں ان کی تعظیم کی جائے۔ تعظیم کے لیے نہ
یقین دَرکار ہے اور نہ ہی کسی سند کی حاجت۔ لہٰذا جولوگ سید کہلاتے ہیں اُن کی
تعظیم کرنی چاہیے۔(اسلامی بیانات،4/140)
(5) سادات کی تعظیم پیارے آقا ﷺ کی تعظیم ہے۔ استادبھی سیّد
کو مارنے سے پرہیز کرے۔ساداتِ کرام کو ایسےکام پرملازم رکھاجا سکتا ہے جس میں
ذِلّت نہ پائی جاتی ہو، البتہ ذِلّت والےکاموں میں انہیں ملازم
رکھناجائزنہیں۔(اسلامی بیانات،4/140)
اصحاب و
اہلِ بیت پر قرباں ہماری جان
حقوقِ اہلِ بیت از بنت محمد شفیق، فیضانِ فاطمۃ الزہراء
مدینہ کلاں لالہ موسیٰ
عاشقاتِ اہل بیت ! جو اسلامی بہنیں عشقِ رسول کا دَم بھرتی
ہیں تو جس رسول سے آپ عشق کرتی ہیں اُن کی آلِ مبارک سے بھی ہمیں محبت ہونی چاہیے
اُن کا ہمیں دل سے ادب کرنا چاہیے بلکہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ اُن کے ہم پر بہت سے
حقوق ہیں۔ چند یہاں پر لکھنے کی کوشش کرتی ہوں۔
1) فرمانِ مصطفےٰ ﷺ:میری شفاعت میری اُمّت کے اُس شخص کے
لیے ہے جو میرے گھرانہ(یعنی اہل بیت) سے محبت رکھنے والا ہو۔(تاریخ بغداد،2/166)
اہل بیت سے محبت یہ اُن کا حق ہے۔ ساتھ ہی میرے آقا نے اپنی
شفاعت کی بھی اُن کے لیے قید فرمائی کہ جو ان سے محبت کریں۔
2) فرمانِ مصطفےٰ ﷺ: میں تم میں دو عظیم چیزیں چھوڑ رہا ہوں۔
اُن میں سے پہلی تو اللہ پاک کی کتاب(یعنی قراٰن کریم) ہے جس میں ہدایت اور نور
ہے،تم اللہ پاک کی کتاب پر عمل کرو اور اسے مضبوطی سے تھام لو۔ دوسرے میرے اہل بیت
ہیں۔ اور تین مرتبہ ارشاد فرمایا: میں تمہیں اپنے اہل بیت کے متعلق اللہ پاک کی
یاد دلاتا ہوں۔(مسلم،ص1008، حدیث:6225)
امام شرف الدین حسین بن محمد طیبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے
ہیں: معنیٰ یہ ہے کہ میں تمہیں اپنے اہل بیت کی شان کے حوالے سے اللہ پاک سے ڈراتا
ہوں اور تم سے کہتا ہوں کہ تم اللہ پاک سے ڈرو، انہیں ایذا نہ دو بلکہ ان کی حفاظت
کرو۔ (شرح الطیبی،11/196)
شجرۂ قادریہ رضویہ
میں اللہ پاک کے مقبول بندوں یعنی سلسلہ عالیہ قادریہ رضویہ کے 34ویں اور 35ویں
شیخِ طریقت یعنی حضرت شاہ ابو البرکات آلِ محمد رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت شاہ حمزہ
رحمۃ اللہ علیہ کے وسیلے سے کتنے پیارے انداز سے بارگاہِ الٰہی میں اہلِ بیت کرام
کی محبت کا سوال کیا گیا ہے۔
حب اہل بیت
دے آل محمد کے ليے کر
شہید عشق حمزہ پیشوا کے واسطے
الحمد للہ ہم بھی اسی سلسلے کے شیخ طریقت سے بیعت ہیں۔
3) جس شخص نے میرے اہل بیت پر ظلم کیا اور مجھے میری
عترت(یعنی اولاد)کے بارے میں تکلیف دی، اُس پر جنت حرام کر دی گئی۔(الشرف الموبد،ص
99)
4) جو شخص اہل بیت سے دشمنی رکھتے ہوئے مَرا، وہ قیامت کے
دن اسی حال میں آئے گا کہ اُس کی پیشانی پر لکھا ہوگا: یہ آج اللہ پاک کی رحمت سے
مایوس ہے۔(تفسیر قرطبی، پ 25، الشوریٰ، تحت الآیۃ:23، 8/17)
5) جو شخص ہم(یعنی مجھ سے اور اہل بیت ) سے بُغض یا حسد
کرےگا، اُسے قیامت کے دن حوضِ کوثر سے آگ کے چابُکوں(یعنی ہنٹرز) سے دُور کیا جائے
گا۔ (معجم اوسط،2/33،حدیث:2405)
یہاں اہل بیت کی ایک نسبت پنج تن پاک کی نیت سے پانچ فرامین
مصطفےٰ ﷺ سے حقوقِ اہل بیت بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
حقوق اہل بیت بہت اہم اور ہر مسلمان کی زندگی کا حصہ ہونا
چاہیے۔ یہ وہ ہستیاں ہیں جن سے عقیدت اور محبت کرنے کا حکم قرآن مجید، فرقان حمید
اور بےشمار احادیث مبارکہ سے ثابت ہے۔
1) قرآنی دلیل: اہل بیت
کرام کی محبت کے واجب ہونے پر دلالت کرنے والی وہ آیت جس میں اللہ پاک نے اپنے نبی
ﷺ کو فرمایا: قُلْ لَّاۤ
اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰىؕ- (پ25،
الشوری: 23) ترجمہ کنز الایمان: تم فرماؤ میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا
مگر قرابت کی محبت۔
احادیث مبارکہ کی روشنی میں:
2) اہل بیت کی محبت: امام
احمد، طبرانی اور حاکم روایت کرتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو صحابہ کرام نے
عرض کیا: یارسول اللہ! آپ کے قریبی رشتہ دار کون ہیں ؟ جن کی محبت ہم پر واجب ہے۔
فرمایا: علی مرتضیٰ، فاطمہ اور ان کے دو بیٹے رضی اللہ عنہم۔ (معجم
کبیر،11/351، حدیث: 12259)
اپنی اولاد کو تعلیم دو: نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اپنی اولاد کو تین خصلتوں کی تعلیم
دو۔ (1) اپنے نبی اکرم ﷺ کی محبت (2) نبی اکرم ﷺ کے اہل بیت کی محبت (3) قرآن پاک
کی تلاوت۔ (جامع
صغیر، ص25، حدیث: 311)
اہل بیت سے محبت: روایت میں
آتا ہے کہ کوئی بندہ اسی وقت ہم پر ایمان لا سکتا ہے جب ہم سے محبت کرے گا اور
ہمارے ساتھ اسی وقت محبت کرے گا جب ہمارے اہل بیت سے محبت کرے گا۔
آل محمد کی دوستی عذاب سے امان کا پروانہ ہے: امام قاضی عیاض شفاء شریف میں روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم
ﷺ نے فرمایا: آل محمد کی پہچان آگ سے نجات ہے، آل محمد کی محبت پل صراط سے گزرنے
کا اجازت نامہ ہے اور آل محمد کی دوستی عذاب سے امان کا پروانہ ہے۔ (عقائد و مسائل،ص84)
اہل بیت اطہار وہ عظیم ہستیاں ہیں جنہیں ہمارے پیارے آقا
کریم ﷺ سے خاندانی نسبت حاصل ہے۔
حضور اکرم ﷺ کا فرمان عالی شان ہے: کوئی بندہ اس وقت تک
کامل مومن نہیں یہاں تک کہ میں اس کو اس کی جان سے زیادہ پیارا نہ ہوجاؤں اور میری
اولاد اس کو اپنی اولاد سےزیادہ پیاری نہ ہو۔(شعب الایمان،2/189،حدیث:1505)
قرآن مجید، فرقان حمید میں بھی نبی کے گھر والوں کا ذکر ہے
جیسا کہ سورہ الاحزاب، آیت:33 میں ارشاد فرمایا: اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ
یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳) ترجمہ کنز الایمان: اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر
والو کہ تم سے ہر ناپاکی کو دور فرمادے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے۔
روایت ہے حضرت سعد ابن وقاص سے فرماتے ہیں: جب یہ آیت نازل
ہوئی کہ ہم اپنے اور تمہارے بیٹوں کو بلائیں تو رسول اللہ ﷺ نے جناب علی اور فاطمہ
اور حسن و حسین کو بلایا، عرض کیا الٰہی میرے گھر والے یہ ہیں۔(مراٰۃ
المناجیح،جلد:8،حدیث:6135)
یہ بات یاد رہے کہ اہل بیت میں نبی کریم ﷺ کی تمام اولاد
اور ازواج مطہرات بھی شامل ہیں۔
حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے
ہیں: اہل بیت کے معنی ہیں گھر والے۔ اہل بیتِ رسول چندمعنیٰ میں آتا ہے: (1)جن پر
زکوۃ لینا حرام ہے یعنی بنی ہاشم، عباس،علی،جعفر،عقیل،حارث کی اولاد۔ (2)حضور ﷺ کے
گھر میں پیدا ہونے والے یعنی اولاد۔ (3)حضور ﷺ کے گھر میں رہنے والے جیسے ازواج
پاک۔ (مراٰۃ المناجیح،8/450)
اہل بیت اطہار نبی کریم ﷺ کا پیارا خاندان ہے ان سے عقیدت
ومحبت بےحد ضروری ہے چنانچہ ہم پر اہل بیت اطہار کے چند حقوق ہیں جن کا لحاظ رکھنا
نہایت ضروری اور اہم ہے۔
1) اہل بیت پاک سے دل وجان سے محبت کی جائے جیسا کہ سرکار
مدینہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: الله سے محبت کرو کیونکہ وہ تمہیں نعمت سے روزی دیتا ہے
اور الله کی محبت کے لیے مجھ سے محبت کرو اور میری محبت کے لیے میرے اہل بیت سے
محبت کرو۔(ترمذی، 5/434، حدیث: 3814)
معلوم ہوا کہ اہل بیت کی محبت در اصل نبی کریم ﷺ سے محبت
کرنا ہے۔
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اپنی اولاد کو تین باتیں سکھاؤ
(1) اپنے نبی ﷺ کی محبت(2) اہل بیت کی محبت (3) اور تلاوت قرآن۔(جامع
الصغیر،ص25،حدیث: 3365، فیضان اہل بیت،ص20)
حب اہل بیت
دے آل محمد کے ليے کر
شہید عشق حمزہ پیشوا کے واسطے
2) ان کی عزت کرنا، انہیں بلند واعلیٰ مرتبہ والا سمجھنا۔
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تین چیزیں ایسی ہیں جس نے ان کی حفاظت کی اللہ پاک اس
کی اس کے دین ودنیا کے معاملے میں حفاظت فرمائے گا اور جس نے ان کو ضائع کیا اللہ
پاک اس کی کسی بھی معاملے میں حفاظت نہیں فرمائے گا۔(1) اسلام کی عزت واحترام۔ (2)
میری عزت واحترام۔ (3) میرے رشتےداروں وقرابت داروں کی عزت واحترام۔(معجم
کبیر،3/126،حدیث:2881)
ایک اور جگہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں تم سے دو
چیزوں کا سوال کرتا ہوں: قرآن کریم اور میری آل(کی عزت وحرمت کا)۔( حلیۃ الاولیاء،
9/173،حدیث:13153)
3) ان کی تعظیم کرنا
یعنی ان کو بُرا بھلا نہ کہنا، ان کا ذکر خیر کے ساتھ، احترام ومحبت کے ساتھ اچھے
انداز میں، اچھے الفاظ میں ہی کرنا، ان کی بےادبی سے بچنا۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد
فرمایا: جس شخص نے میرے اہل بیت پر ظلم کیا اور مجھے میری عترت(یعنی اولاد)کے بارے
میں تکلیف دی، اُس پر جنت حرام کر دی گئی۔(الشرف الموبد،ص 99)
ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: اللہ پاک
اس بندے پر سخت غضب فرمائے گا جس نے میری آل کو تکلیف پہنچائی۔
4) ان سے عداوت یعنی دشمنی نہ رکھنا۔ اہل بیت اطہار سے
دشمنی اور بغض رکھنےوالا شخص دونوں جہانوں میں رسوا ہے جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے
ارشاد فرمایا: جو شخص اہل بیت سے دشمنی رکھتے ہوئے مرا، وہ قیامت کے دن اس حال میں
آئے گا کہ اس کی پیشانی پر لکھا ہوگا: یہ آج اللہ پاک کی رَحمت سے مایوس ہے۔(تفسیر
قرطبی، پ 25، الشوریٰ، تحت الآیۃ:23، 8/17)
5) ان کی مبارک سیرت پر عمل کرنا یعنی ان کے بتائے ہوئے
راستے پر چلتے ہوئے زندگی بسر کرنا۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: میرے اہل بیت کی
مثال کشتی نوح کی طرح ہے، جو اس میں سوار ہوا نجات پا گیا اور جو اس سے پیچھے رہا
ہلاک (یعنی برباد) ہوگیا۔ (مستدرک، 3/ 81، حدیث: 3365)
مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت
فرماتے ہیں: دنیا سمندر ہے اس میں سفر کے لیے جہاز کی سواری اور تاروں کی رہبری
دونوں کی ضرورت ہے۔(مراٰۃ المناجیح، 8/494)
الحمد ﷲ! اہل سنت کا بیڑا پار ہے کہ یہ اہل بیت اور صحابہ
دونوں کے قدم سے وابستہ ہیں۔ اعلیٰ حضرت اپنے نعتیہ دیوان حدائق بخشش میں کیا خوب
لکھتے ہیں:
اہلِ سنت
کا ہے بیڑا پار، اصحابِ حضور نجم
ہیں اور ناؤ ہے عترت رسول اللہ کی
ایک اور مقام پر حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں
نے رسول الله ﷺ کو آپ کے حج میں عرفہ کے دن دیکھا جب کہ آپ اپنی اونٹنی قصواء پر
خطبہ پڑھ رہے تھے، میں نے آپ کو فرماتے سناکہ اے لوگو! میں نے تم میں وہ چیز چھوڑی
ہے کہ جب تک تم ان کو تھامے رہو گے گمراہ نہ ہوگے۔ الله کی کتاب اور میری عترت
یعنی اہلِ بیت۔(ترمذی، 5/433، حدیث: 3811)
کثیر احادیث مبارکہ سے یہی درس ملتا ہے کہ اہل بیت کی عزت
وتعظیم ہی میں عظمت ہے۔ آپ کی بےادبی میں دونوں جہانوں کی رسوائی ہے۔ ہمیں چاہیے
کہ صحابہ واہل بیت کا دامن مضبوطی سے تھامے رہیں، ان عظیم ہستیوں کی اطاعت وبندگی
ہی میں عافیت ہے۔
اللہ پاک ہمیں صحابہ واہل بیت کے صدقے بلاحساب بخش دے۔ آمین
صحابہ کا
گدا ہوں اور اہل بیت کا خادم یہ سب تو آپ ہی کی ہے عنایت یا رسول
اللہ !
حضرت امام دیلمی رحمۃ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم
ﷺنے ارشاد فرمایا: دعا روک دی جاتی ہے یہاں تک کہ محمد ﷺاور آپ کے اہل بیت پر درود
بھیجا جائے۔
اہلِ بیت کے فضائل و مناقب پر اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد
فرماتا ہے: قُلْ لَّاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا
اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰىؕ- (پ25، الشوری: 23) ترجمہ کنز
الایمان: تم فرماؤ میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا مگر قرابت کی محبت۔یہ ہے اہل بیت کی قدر ومنزلت۔یہاں ہم اہلِ بیت کے پانچ حقوق
بیان کریں گے جو درج ذیل ہیں:
سب سے پہلا حق جس کا ثبوت
مذکورہ آیت سے بھی ملا وہ یہ ہے کہ اہل بیت سے محبت کی جائے۔ حضرت امام احمد، طبرانی
اور حاکم روایت کرتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو صحابہ کرام علیہم الرضوان نے
عرض کی: یا رسول اللہ! آپ کے قریبی رشتہ دار کون ہیں جن کی محبت ہم پر واجب ہے؟آپ
ﷺنے فرمایا: علی، فاطمہ اور ان کے دو بیٹے۔ (معجم
کبیر،11/351، حدیث: 12259) حضرت امام قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
رسولُ اللہ ﷺنے فرمایا: آلِ محمد کی پہچان آگ سے نجات ہے۔ آلِ محمد کی محبت پُل
صراط سے گزرنے کااجازت نامہ ہے اور آلِ محمدکی دوستی عذاب سے امان کا پروانہ
ہے۔(عقائد و مسائل،ص84)
دوسرا حق ان سے بغض نہ رکھا جائےکہ حضور ﷺنے ارشاد فرمایا:اگر کوئی شخص حجر اسود اور مقام
ابراہیم کے درمیان مقیم ہو، پابند صوم و صلوۃ(نماز اور روزے کا پابند ہو)اوراس
حالت میں مر جائے کہ محمد مصطفیٰ کے اہل بیت سے بغض رکھتا ہو،وہ آگ میں داخل
ہوگا۔(عقائد ومسائل،ص82)
تیسرا حق اہل بیت کو اذیت نہ دی جائے۔ حضرت امام طبرانی اور امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہما روایت
فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے بر سر منبر فرمایا: ان لوگوں کا کیا حال ہے جو ہمیں
ہمارے نسب اور رشتہ داروں کے بارے میں ایذاء دیتے ہیں۔ سنو جس نے ہمارے نسب اور
رشتہ داروں کو اذیت دی اس نے ہمیں اذیت دی۔ (عقائد ومسائل،ص85)
چوتھا حق اہل بیت کی عزت و تکریم کی جائے۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک کےلیے تین حرمتیں (
عزتیں)ہیں۔ جس نے ان کی حفاظت کی اللہ پاک اس کے دین اور دینا کی حفاظت فرمائے گا۔
صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کیا: وہ کیا ہیں؟ فرمایا: (1)اسلام کی
حرمت،(2)ہماری حرمت،(3)ہمارے رشتہ داروں کی حرمت۔(معجم کبیر، 3/126حدیث:2881)
پانچواں حق ان کی اطاعت کی جائے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: تمہارے درمیان ہمارے اہل بیت کی مثال
حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی ہے۔ جو اس میں سوار ہوا نجات پا گیا اور جو سوار
نہیں ہوا غرق ہوگیا۔ (مستدرک، 3/ 81، حدیث: 3365)
ایک اور روایت میں پیارے آقا ﷺکا فرمان ہے:ہم تمہارے درمیان
وہ شی چھوڑ کر جارہے ہیں کہ اگر تم نے اسے مضبوطی سے تھامے رکھا تو ہمارے بعد ہر
گز گمراہ نہ ہو گے۔ان میں سےایک دوسری سے بڑی ہے۔ اللہ پاک کی کتاب کو آسمان و
زمین تک پھیلی ہوئی ہے اور ہمارے اولاد اور اہل بیت۔ یہ دونوں جدا نہ ہوں گے یہاں
تک کہ دونوں ہمارے پاس حوضِ کوثر پر آئیں گے۔تم دیکھو کہ ان دونوں کے ساتھ ہمارے
بعد کیا معاملہ کرتے ہو۔(عقائد ومسائل،ص89)
درس: نبی کریم
ﷺکےاہل بیت اور اولاد کی محبت تمام مسلمانوں پر فرض ہے۔ آیات قرآنیہ اور احادیث
میں ان کی محبت اور مؤدت کی ترغیب اس کا حکم دیا گیا ہے۔اکابر صحابہ کرام،تابعین
اور ائمہ سلف صالحین اسی پر عمل پیرا رہے ہیں۔
اللہ پاک ہمیں اہل بیت کی عزت و حرمت، ان کی اطاعت کرنے کی
توفیق دے۔بے ادبی سے بچائے۔اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین ﷺ
پانچ حقوق اہل بیت از بنت پرویز اقبال، فیضان خدیجۃ الکبریٰ
کنگ سہالی گجرات
دور صحابہ سے لے کر آج تک امت مسلمہ اہل بیت سے محبت رکھتی
ہے۔ چھوٹے بڑے سب ہی اہل بیت سے محبت کا دم بھرتے ہیں۔
آیت مبارکہ: اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ
عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳) (پ
22، الاحزاب: 33) ترجمہ کنز الایمان: اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ
تم سے ہر ناپاکی کو دور فرمادے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے۔
علماء فرماتے ہیں کہ اہل بیت دونوں قسموں یعنی نبی اکرم ﷺکے
کاشانَۂ مبارک میں رہنے والوں اور آپ سے نسبتی تعلق رکھنے والوں کو شامل ہے۔پس
نبی کریم ﷺکی ازواج مطہرات اہل بیتِ سکنیٰ (حضور ﷺ کے گھر رہنے والیاں) ہیں اور آپ
کے رشتہ دار اہل بیت ہیں۔(عقائد ومسائل،ص86)
اہل قرابت کون ہیں؟ حضرت امام
احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں
کہ یہ آیت حضور اکرم ﷺ،حضرت علی،حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور امام حسین رضی اللہ عنہم
کے بارے میں نازل ہوئی۔(عقائد و مسائل،ص87)
معلوم ہوا کہ آقا علیہ السلام کے اہل بیت میں حضرت علی، حضرت
فاطمہ،حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہم شامل ہیں۔
اہل بیت کے ہم پر بہت سے حقوق ہیں، جن میں سے چند ایک پیش
خدمت ہیں:
اہل بیت سے محبت رکھنا: اہل بیت سے محبت رکھنا ہم سب پر ان کا حق ہے چنانچہ نبی
اکرم ﷺنے فرمایا: اپنی اولاد کو تین خصلتوں کی تعلیم دو: (1)اپنے نبی اکرم ﷺ کی
محبت،(2)نبی اکرم ﷺکے اہل قرابت کی محبت،(3)قرآن پاک کی تلاوت۔(جامع
صغیر، ص25، حدیث: 311)
لہذا اپنی اولاد کو ان تین خصلتوں کی تعلیم ضرور دینی چاہیے
اور اپنی اولاد کو اہل بیت سے محبت کرنے کا بھی ذہن دینا چاہیے۔
صحیح دلائل سے ثابت ان کے فضائل کا اقرار
کرنا: اہل بیت کے فضائل پر بہت سی احادیث وارد ہیں۔ حضرت امام ابو
یعلیٰ رحمۃ اللہ علیہ، حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور
ﷺ نے فرمایا: میرے اہلِ بیت میری امت کے لئے امان و سلامتی ہیں۔ (نوادر
الاصول، 5/130، حدیث: 1133)
ایک اور حدیث صحیح میں آیا ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا:
تمہارے درمیان ہمارے اہل بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی ہے جو اس
میں سوار ہوا وہ نجات پا گیا اور جو سوار نہیں ہوا وہ غرق ہوگیا۔ (عقائد و
مسائل،ص89)
یعنی جس طرح کنارے تک پہنچنے کے لیے کشتی کی ضرورت ہوتی ہے
کہ جو اس میں سوار ہو جائے وہ نجات پا گیا اسی طرح عذاب سے نجات کے لیے اہل بیت کی
دل سے تعظیم کرنا اور انہیں افضل سمجھنا ضروری ہے۔
ان سے شمنی نہ رکھی جائے: حضرت امام ترمذی،ابن ماجہ اور امام حاکم رحمۃ اللہ علیہم
روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اہل بیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جوان سے
جنگ کرے گا اس سے میری جنگ ہے اور جو ا ن سے صلح کرے اس سے میری صلح ہے۔(عقائد
ومسائل،ص85)
کسی کے لیے اس سے بڑھ کر ہلاکت کا سبب کیا ہوگا کہ آقا علیہ
السلام اس سے اعلان جنگ فرمادیں اور یہ اسی کے لیے ہوگا جو اہل بیت سے جنگ کرے گا
اور مومن اہل بیت سے جنگ کرنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا بلکہ اہل بیت سے جنگ تو
مشرکین و منافق ہی کریں گے۔
ان کے بہتر ہونے اور ان کی فضیلت کا یقین
رکھنا: حضرت امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم
ﷺ نے فرمایا: ہم تمہارے درمیان وہ شے چھوڑ کر جا رہے ہیں کہ اگر تم نے اسے مضبوطی
سے تھامے رکھا تو ہمارے بعد ہر گز گمراہ نہ ہو گے،ان میں سے ایک، دوسری سے بڑھ کر
ہے، اللہ پاک کی کتاب جو آسمان سے زمین تک پھیلی ہوئی ہے اور ہماری اولاد اور اہل
بیت، یہ دونوں جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ وہ دونوں ہمارے پاس حوضِ کوثر پر آئیں
گے،تم دیکھو کہ ان دونوں کے ساتھ ہمارے بعد کیسا معاملہ کرتے ہو۔(عقائد و مسائل،ص89)
لہذا اہل بیت سے حسن سلوک سے پیش آنا ہمارے لیے فرض ہے
کیونکہ امت میں اہل بیت کی فضیلت سب سے بڑھ کر ہے۔
ان کےلیے دعا واستغفار کرنا: حضرت امام دیلمی رحمۃ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں کہ نبی
اکرم ﷺ نے فرمایا: دعا روک دی جاتی ہے، یہاں تک کہ محمد مصطفیٰ ﷺاور آپ کے اہل بیت
پردرود بھیجا جائے۔(عقائدو مسائل، ص90)
حدیثِ مبارکہ سے اس بات کا انداز لگایا جا سکتا ہے کہ اہل
بیت کس قدر مرتبے ومنزلت والے ہیں لہذا ان کی تعظیم و توقیر بجا لانی چاہیے۔
اللہ پاک ہمیں پیارے آقا ﷺکے اہل بیت سے محبت رکھنے اور ان
کے حقوق بجا لانے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کے نقش ِ قدم پر چلتے ہوئے جنت میں
داخلے کی سعادت نصیب فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین
رسولُ اللہ ﷺکے ساتھ نسبی تعلق ارباب دانش و بصیرت کے نزدیک
اعلیٰ ترین فضائل اور عظیم ترین قابل فخر امور میں سے ہے۔ نبی کریم ﷺکے اصول و
فروع افضل ترین اصول و فروع ہیں کیونکہ ان کا حسب و نسب حضور ﷺ سے متعلق ہے۔ علمائے
کرام کا اس بات پراتفاق ہے کہ ساداتِ کرام آباؤ اجداد کی بناء پر اصل کے اعتبار سے
سب لوگوں سے بہتر ہیں۔اہل بیت دونوں قسموں یعنی نبی کریم ﷺکے کاشانہ مبارک میں
رہنے والوں اورا ٓپ علیہ السلام سےنسبی تعلق رکھنے والوں کو شامل ہے۔ پس نبی کریم
ﷺ کی ازواج مطہرات اہل بیت سکنیٰ ہیں اورا ٓپ ﷺ کے رشتہ دار اہل بیت نسب ہیں۔ (عقائد
و مسائل، ص86)
لہذا ان مبارک ہستیوں کے کچھ حقوق ہم پر لازم ہیں جیسے:
(1)اہل بیت کی محبت: یہ ان کا سب سے بڑا حق ہم پر لازم ہے
کہ ان سے بلکہ ان سے تعلق رکھنے والی ہر چیز سے محبت کی جائے چنانچہ حضرت امام
ترمذی اور امام حاکم رحمۃ اللہ علیہما، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت
کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اللہ سے محبت رکھو کیونکہ وہ تمہیں بطور غذا
نعمتیں عطا فرماتا ہے اور اللہ پاک کی محبت کی بناء پر مجھ سے محبت رکھو اور میری
محبت کی بناء پر اہل بیت سے محبت رکھو۔(مشکاۃ المصابیح، 2/443،
حدیث: 6182)
(2)اپنی اولاد کو ان کی محبت سکھانا: یہ بات بھی ہم پر لازم ہے کہ نہ صرف ہم خود اہل بیت کی محبت
اپنالیں بلکہ اپنی اولاد کو بھی اس کی تعلیم دیں۔ چنانچہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
اپنی اولاد کو تین خصلتوں کی تعلیم دو: اپنے نبی ﷺکی محبت، (2)نبی کریم ﷺ کے اہل
بیت کی محبت، (3)قرآن پاک کی تلاوت۔(جامع صغیر، ص25، حدیث: 311)
(3)اہل بیت کی پیروی: اہل بیت کی
پیروی ہم پر لازم ہے اور یہی بات ہماری سلامتی و نجات کا ذریعہ ہے چونکہ اہل بیت
کی محبت ضروری ہے اور محبت جہاں ہوگی وہاں اتباع بھی ضروری ہے، چنانچہ حدیثِ صحیح
میں آیا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: تمہارے درمیان ہمار ے اہل بیت کی مثال حضرت
نوح علیہ السلام کی کشتی ہے جو اس میں سوار ہوا نجات پاگیا اور جو سوار نہیں ہوا
غرق ہوگیا۔(طبرانی کبیر،3/2679)
لہذا جس طرح کنارے تک پہنچنے کے لیے کشتی کی ضرورت ہوتی ہے
اسی طرح ایمان کی سلامتی اور فلاح و کامرانی کےلیے ہمیں اہل بیت کی اقتداء و اتباع
کرنا ضروری ہے۔
اہل سنت کا
ہے بیڑا پار اصحاب حضور نجم
ہیں اور ناؤ ہے عترت رسول اللہ کی
(4)ان سے دشمنی نہ
رکھنا اور صلح رکھنا: حضرت امام ترمذی، ابن ماجہ اور حضرت
امام حاکم رحمۃ اللہ علیہم روایت کرتے ہیں کہ رسولُ اللہ ﷺ نے اہل بیت کی طرف
اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جو ان سے جنگ کرے اس سے میری جنگ ہے اور جو ان سے صلح کرے
اس سے میری صلح ہے۔(الکامل فی الضعفاء، 7/2717)
لہذا ہم پر لازم ہے کہ خود بھی ان کی دشمنی سے بچیں اور ان
کی دشمنی رکھنے والوں سے دشمنی رکھیں۔
اللہ کریم ہمیں اہل بیت کی سچی محبت نصیب فرمائے اور اسے
ہماری سلامتیِ ایمان کا ذریعہ بنا دے۔آمین
اہل بیت اطہار وہ مقدس ہستیاں ہیں جنہیں ہمارے پیاے آقا ﷺ
سے خاندانی نسبت حاصل ہے۔ اہل بیت میں نبی کریم ﷺکی تمام اولاد او ر ازواجِ مطہرات
شامل ہیں۔ اہل بیتِ اطہار کے ہم پر بہت سے حقوق ہیں جن میں سے پانچ مندرجہ ذیل ہیں:
(1)محبت کی جائے: اہل بیت کرام
کی محبت ہم پر واجب ہے۔ اللہ پاک نے اپنے نبی ﷺکو فرمایا: قُلْ لَّاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی
الْقُرْبٰىؕ- (پ25، الشوری: 23) ترجمہ کنز الایمان: تم فرماؤ میں اس پر
تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا مگر قرابت کی محبت۔
حضرت امام احمد،امام طبرانی اور امام حاکم رحمۃ اللہ علیہم
روایت کرتے ہیں کہ جب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی تو صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض
کیا: یا رسول اللہ! آپ کےقریبی رشتہ دار کون ہیں، جن کی محبت ہم پر واجب
ہے؟فرمایا:علی مرتضیٰ،فاطمہ اور ان کے دو بیٹے رضی اللہ عنہم۔ (عقائد ومسائل،ص82)
(2)تعظیم کی جائے: حضرت امام
طبرانی اور ابو الشیخ رحمۃ اللہ علیہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا:
اللہ پاک کے لیے تین حرمتیں (عزتیں)ہیں،جس نے ان کی حفاظت کی اللہ پاک اس کے دین
اور دنیا کی حفاظت فرمائے گا،صحابہ کرام نے عرض کیا:وہ کیا ہیں؟فرمایا: (1)اسلام
کی حرمت،(2)ہماری حرمت، (3)ہماری رشتہ داروں کی حرمت۔(معجم کبیر، 3/126حدیث:2881)
لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم اہل بیت اطہار کی دل سے عزت کریں اور
ان سے محبت کریں۔
(3)عداوت نہ رکھی جائے:ملا(عمر بن
محمد)نے اپنی سیرت میں نبی اکرم ﷺکا یہ ارشاد روایت کیا کہ مومن متقی ہی اہل بیت
سے محبت کرے گا اور بدعت منافق ہی ہم سے عداوت رکھے گا۔(عقائد و مسائل،ص85)
مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں چاہیے کہ ہم اہل بیت کی پوری دل و
جان سے محبت کریں اور ان سے بالکل عداوت نہ رکھیں۔
(4)فضیلت کا یقین: اہل بیت
کرام کی فضیلت پر دلالت کرنے والی آیات میں سے ایک آیت مبارکہ کا ترجمہ: جو شخص
اسلام کے بارے میں آپ سے جھگڑتا ہے، بعد اس کے کہ آپ کے پاس علم آچکاہے،توآپ
فرمادیں کہ آؤ ہم اپنے بیٹوں اور تمہارے بیٹوں، اپنی عورتوں اورتمہاری عورتوں، اپنے
آپ کو اور تمہیں بلائیں، پھر مباہلہ کریں اور جھوٹوں پر اللہ پاک کی لعنت
بھیجیں۔(عقائد ومسائل،ص87)
(5)اتباع کی جائے: نبی اکرم
ﷺنے فرمایا:تمہارے درمیان ہمارے اہل بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی
ہے، جو اس میں سوار ہوا نجات پا گیا اور جو سوار نہیں ہوا غرق ہوگیا۔(طبرانی
کبیر،3/66، حدیث: 2679)
جس طرح کنارے پر پہنچنے کے لیے کشتی کی ضرورت ہوتی ہے، اسی
طرح ایمان کی سلامتی کے لیے اہل بیت کی پیروی کی ضرورت ہے۔