اہل بیت اطہار وہ مقدس ہستیاں ہیں جنہیں ہمارے پیاے آقا ﷺ سے خاندانی نسبت حاصل ہے۔ اہل بیت میں نبی کریم ﷺکی تمام اولاد او ر ازواجِ مطہرات شامل ہیں۔ اہل بیتِ اطہار کے ہم پر بہت سے حقوق ہیں جن میں سے پانچ مندرجہ ذیل ہیں:

(1)محبت کی جائے: اہل بیت کرام کی محبت ہم پر واجب ہے۔ اللہ پاک نے اپنے نبی ﷺکو فرمایا: قُلْ لَّاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰىؕ- (پ25، الشوری: 23) ترجمہ کنز الایمان: تم فرماؤ میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا مگر قرابت کی محبت۔

حضرت امام احمد،امام طبرانی اور امام حاکم رحمۃ اللہ علیہم روایت کرتے ہیں کہ جب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی تو صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کےقریبی رشتہ دار کون ہیں، جن کی محبت ہم پر واجب ہے؟فرمایا:علی مرتضیٰ،فاطمہ اور ان کے دو بیٹے رضی اللہ عنہم۔ (عقائد ومسائل،ص82)

(2)تعظیم کی جائے: حضرت امام طبرانی اور ابو الشیخ رحمۃ اللہ علیہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا: اللہ پاک کے لیے تین حرمتیں (عزتیں)ہیں،جس نے ان کی حفاظت کی اللہ پاک اس کے دین اور دنیا کی حفاظت فرمائے گا،صحابہ کرام نے عرض کیا:وہ کیا ہیں؟فرمایا: (1)اسلام کی حرمت،(2)ہماری حرمت، (3)ہماری رشتہ داروں کی حرمت۔(معجم کبیر، 3/126حدیث:2881)

لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم اہل بیت اطہار کی دل سے عزت کریں اور ان سے محبت کریں۔

(3)عداوت نہ رکھی جائے:ملا(عمر بن محمد)نے اپنی سیرت میں نبی اکرم ﷺکا یہ ارشاد روایت کیا کہ مومن متقی ہی اہل بیت سے محبت کرے گا اور بدعت منافق ہی ہم سے عداوت رکھے گا۔(عقائد و مسائل،ص85)

مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں چاہیے کہ ہم اہل بیت کی پوری دل و جان سے محبت کریں اور ان سے بالکل عداوت نہ رکھیں۔

(4)فضیلت کا یقین: اہل بیت کرام کی فضیلت پر دلالت کرنے والی آیات میں سے ایک آیت مبارکہ کا ترجمہ: جو شخص اسلام کے بارے میں آپ سے جھگڑتا ہے، بعد اس کے کہ آپ کے پاس علم آچکاہے،توآپ فرمادیں کہ آؤ ہم اپنے بیٹوں اور تمہارے بیٹوں، اپنی عورتوں اورتمہاری عورتوں، اپنے آپ کو اور تمہیں بلائیں، پھر مباہلہ کریں اور جھوٹوں پر اللہ پاک کی لعنت بھیجیں۔(عقائد ومسائل،ص87)

(5)اتباع کی جائے: نبی اکرم ﷺنے فرمایا:تمہارے درمیان ہمارے اہل بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی ہے، جو اس میں سوار ہوا نجات پا گیا اور جو سوار نہیں ہوا غرق ہوگیا۔(طبرانی کبیر،3/66، حدیث: 2679)

جس طرح کنارے پر پہنچنے کے لیے کشتی کی ضرورت ہوتی ہے، اسی طرح ایمان کی سلامتی کے لیے اہل بیت کی پیروی کی ضرورت ہے۔