ان کی پاکی کا خدائے پاک کرتا ہے بیاں              آیت تطہیر سے ظاہر ہے شان اہل بیت

اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳)(پ 22، الاحزاب: 33) ترجمہ کنز الایمان: اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی کو دور فرمادے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے۔

اہل بیت اطہار وہ مقدس و عظمت والی ہستیاں ہیں کہ ان کا ذکر اللہ پاک کی کتاب قرآن پاک میں صراحتاً آرہا ہے۔ اسی طرح بکثرت احادیث مبارکہ میں اہل بیت اطہار کی فضیلت کا ذکر ہے۔ آئیے سب سے پہلے جانتے ہیں کہ اہل بیت اطہار کون ہیں جن کی اس قدر فضیلتیں ہیں۔

اہل بیت اطہار کون ہیں؟دعوتِ اسلامی کے شعبہ المدینہ العلمیہ کی کتاب گلدستہ عقائد واعمال کےصفحہ نمبر 49 پر ہے: حضور تاجدار مدینہ ﷺکے نسب اور قرابت کے لوگوں کو اہل بیت کہا جاتا ہے۔اہل بیت میں نبی کریم ﷺکی ازواج مطہرات،حضرت فاطمہ،حضرت علی مرتضیٰ،حضرت امام حسن و حسین رضی اللہ عنہم سب داخل ہیں۔ (خزائن العرفان، ص780)

آئیےپہلے ان کے چند فضائل جان لیتے ہیں پھر ہم پر ان کےکیا حقوق ہیں ان کو بھی جاننے کی کوشش کریں گے۔

ا ن سے اللہ نے نجس و ناپاکی دور فرمائی،انہیں خوب پاک کیا،جو چیز ان کے مرتبے کے لائق نہیں اس سے ان کو دور رکھا۔ ان پر دوزخ کی آگ حرام کی، صدقہ ان پر حرام کیا گیا،کیونکہ صدقہ دینے والوں کا میل ہوتا ہے اور اگر وہ جن کی حضور شفاعت کریں گے وہ اہل بیت اطہار ہیں اور بھی بے شمار ان کے فضائل ہیں مگر ہم انہی پر اختصار کرتے ہیں۔ اب کچھ حقوق اہل بیت جانتے ہیں جو کہ ان کے ہم پر ہیں۔

(1)اہل بیت سے محبت و عقیدت رکھنا: اہل بیت اطہار سے محبت رکھنا فرائض دین میں سے ہے۔ ان سے محبت نبی کریم ﷺ سے محبت کی دلیل ہے کیونکہ جب انسان کسی سے محبت کرتا ہے تو اس سے تعلق رکھنے والی ہر چیز اس کی محبوب ہو جاتی ہے۔ لہذا جس کو نبی کریم ﷺسے محبت ہوگی اسے اہل بیت اطہار سے بھی محبت ہوگی۔ اہل بیت اطہار سے محبت کرنے کی تعلیم قرآن مجید میں بھی مذکور ہے: قُلْ لَّاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰىؕ- (پ25، الشوری: 23) ترجمہ کنز الایمان: تم فرماؤ میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا مگر قرابت کی محبت۔

حدیثِ مبارکہ میں اہل بیت سے محبت کا فرمایا گیا ہے، چنانچہ ہمارے پیارےا ٓقا ﷺنے فرمایا: اپنی اولاد کو تین خصلتیں سکھاؤ: (1)اپنے نبی ﷺکی محبت،(2)اہل بیت اطہار رضی اللہ عنہم کی محبت،(3) قرآن پاک کی قراءت۔(جامع صغیر،1/25)

مزید ایک روایت میں فرمایا: ہمارے اہل بیت کی محبت لازم پکڑ لو۔(معجم اوسط،حدیث:2230)

(2)اہل بیت کی تعظیم و توقیر(ادب): ادب سے کسی کی پہچان ہوتی ہے اور اہل بیت سے محبت رکھنے کے ساتھ ساتھ ان کی تعظیم و توقیر کرنا بھی ان کا اہم ترین حق ہے۔ ہمارے صحابہ کرام جو کہ خود بہت فضیلتوں و برکتوں والے ہیں، وہ بھی صحابہ کرام علیہم الرضوان میں سے اہل بیت کی خوب تعظیم و توقیر کرتے اور اہل بیت میں سے حضرت حسنین کریمین رضی اللہ عنہما کو تو بعض صحابہ کرام علیہم الرضوان محبت وادب کے پیش نظر کندھوں پر بھی اٹھا لیتے۔اہل بیت کے ادب میں یہ آتا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت زید رضی اللہ عنہ گھوڑے پر سوار ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے رکاب تھامی، حضرت زید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ کیا ہے؟ اے ابن عم رسول اللہ ﷺ!انہوں نے کہا:ہمیں یہی تعلیم دی گئی ہے کہ علماء کے ساتھ ادب کریں۔ اس پر حضرت زید رضی اللہ عنہ گھوڑے سے نیچے اترے اورحضرت عبد اللہ بن عباس (جو کہ اہل بیت سے ہیں)کے ہاتھ پر بوسہ دیااور فرمایا: ہمیں یہی حکم ہے کہ اہل بیت اطہار کے ساتھ ایسا ہی کریں۔(معجم کبیر،5/106، حدیث:4746)

حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:

یَا اَہلَ بَیت ِرَسُول ِاللہِ حُبُّکُمْ فُرِضَ مِنَ اللہِ فِی الْقُرآنِ اَنْزلَہُ

کَفَاُکمْ مِن عَظیم ِالْقدرِ اَنَّکُمْ مَنْ لَمْ یُصَلِّ عَلیکُمْ لَا صَلٰوۃَ لَہُ

ترجمہ: اے رسول کریم کے اہل بیت اطہار !تم سے محبت کرنا قرآن میں اللہ پاک نے فرض قرار دیا ہے۔

اے اہل بیت !تمہاری عظمت و فضیلت کے لیے یہی بات کافی ہے کہ جس نے تم پر درود نہ بھیجا اس کی نماز نہیں ہے۔(شرح جامع ترمذی،7/230)

(3)ان سے بغض و عداوت نہ رکھی جائے: ان کا ایک حق عظیم یہ بھی ہے کہ ان سے بغض و عداوت نہ رکھی جائے، ان کی کسی بات سے ان کا اختلاف نہ کیا جائے، ان کی شان میں گستاخی نہ کی جائے۔جو شخص اہل بیت سے بغض رکھے وہ منافق ہے۔(فضائلِ صحابہ لامام احمد، 2/661، حدیث: 1126)

حضرت ابن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت منقول ہے، رسولُ اللہ ﷺنے فرمایا: آگاہ ہوجاؤ! جو شخص آل محمد سے بغض و عداوت رکھے گا وہ قیامت کے دن اس حال میں اٹھے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہوگا:یہ رحمت خداوندی سےمحروم ہے۔ وہ جنت کی خوشبو نہ پائے گا اور وہ کافر ہو کر مرے گا۔(نواسہ سید الابرار، ص 173)

(4)ان کی پیروی اور تعلیمات پر عمل: اہل بیت اطہار وہ ہستیاں ہیں کہ ان کی پیروی و ان کی تعلیمات پر عمل دنیا اور آخرت میں کامیابی کا ذریعہ ہے اور بھٹکنے سے بچنے کے لیے بہترین اور مضبوط رسی ہے اور ذریعہ نجات ہے جسے مضبوطی سے تھامنے کا حکم ملا ہے،چنانچہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: میں تم میں دوچیزیں چھوڑتا ہوں، جب تک تم انہیں نہ چھوڑو گے ہر گز گمراہ نہ ہوگے: (1)ایک کتاب اللہ اور (2)دوسری میری آل (یعنی اہل بیت )۔(ترمذی،3/433)

ایک اور روایت میں ہے: اہل بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی طرح ہے کہ جو اس میں سوار ہوا اس نے نجات پائی اور جو اس سے کترایا وہ ہلاک ہوا اور برباد ہوا۔(ترمذی،5/433)

(5)ان کا حق پہچاننا اور اسے اداکرنا: اہل بیت اطہار کا ایک حق یہ بھی ہے کہ ان کے حقوق کو جانا جائے اور پھر ان کو پورا کیا جائے۔ ان کی ضروریات کو پورا کیا جائے۔ ان کی رائے کو اپنی رائے سے مقدم رکھا جائے۔ ان کا خیال رکھا جائے اوران کے جملہ حقوق کا علم حاصل کرنا اور پھر ان حقوق کو ادا کرتے ہوئے اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ کی رضا کا طالب ہونا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو میری عترت (اہل بیت) و انصار اور عرب کا حق نہ پہچانے وہ تین حال سے خالی نہیں یا تو منافق ہے یا حرامی یا حیضی بچہ۔ (شعب الایمان،2/232،حدیث:1614)

اللہ پاک ہمیں اہل بیت کے جملہ حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ن کا حقیقی محب بنائے۔آمین بجاہ النبی الامین


حضورِ اقدس ﷺ تمام مسلمانوں کے لیے رحمت للعالمین ہیں، تمام مسلمانوں کے لیے محبت کا پیکر ہیں اور جس سے محبت کی جاتی ہے اس سے نسبت رکھنے والی ہر چیز سے محبت رکھنا شرط اول ہیں۔ تب ہی تو محب کو صحیح معنوں میں محبت کرنے والا کہا جائے گا۔ اس لیے تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ ان کے دل پیارے نبی ﷺ سے نسبت رکھنے والی ہر چیز سے محبت رکھیں۔ لہٰذا آپ کے اہل یعنی اہل بیت کرام علیہم الرضوان اس کا زیادہ حق رکھتے ہیں۔

اہل بیت کرام کون ہیں: اہل سے مراد گھر والے اور اہل بیت سے مراد آقا ﷺ کے گھر والے اور اولاد پاک ہیں۔

اہل بیت میں کون کون شامل ہیں: اہل بیت میں نبی ﷺ کی ازواج مطہرات شامل ہیں اور ان کے ساتھ ساتھ خاتون جنت حضرت بی بی فاطمہ الزہرا، حضرتِ علی المرتضیٰ، اور حسنین کریمین رضی اللہ تعالیٰ عنہم شامل ہیں۔ ( سوانح کربلا، ص 82)

اہل بیت کرام کی عزت و تکریم: پیارے مسلمانو! اہل بیت کرام حضور اقدس ﷺ کی اولاد پاک ہیں۔ چنانچہ ان کے صفات و کردار میں ایسی کوئی چیز شامل نہیں جو ناپاکی و فاحشہ چیزوں کا باعث بنیں۔ اللہ پاک نے قرآن مجید میں ان پاک، بہشتی و طیب کردار والوں کے لیے ارشاد فرمایا: اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳)(پ 22، الاحزاب: 33) ترجمہ کنز الایمان: اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی کو دور فرمادے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے۔

حقوقِ اہل بیت: آئیے اب ہم حقوق اہل بیت کو جانیں تاکہ ہم بھی ان کے حقوق خوش اسلوبی سے ادا کرکے دنیا و آخرت میں نجات پاسکیں۔

پانچ حقوق مندرجہ ذیل ہیں:

1۔ اہل بیت سے کامل محبت: اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ﷺ کا فرمان ہے: کوئی بندہ اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوتا یہاں تک کہ میں اس کو اس کی جان سے زیادہ پیارا نہ ہو جاؤں اور میری اولاد اس کو اپنی اولاد سے زیادہ پیاری نہ ہو۔ (شعب الایمان، 2/189، حدیث: 1505)

2۔ اطاعتِ اہل بیت: اہل بیت کرام علیہم الرضوان کی اطاعت نبی کریم ﷺ اور اللہ تعالیٰ کے احکامات کو ماننے کا نام ہے۔ چنانچہ فرمانِ مصطفی ﷺ ہے: آگاہ رہو کہ تم میں میرے اہل کی مثال جناب نوح کی کشتی کی طرح ہے جو اس میں سوار ہوگیا نجات پاگیا اور جو اس سے پیچھے رہ گیا ہلاک ہوگیا۔ ( مسند امام احمد، 1/ 785 حدیث: 1402)

3۔ صلہ رحمی: اللہ پاک کے آخری نبی ﷺ کا فرمان ہے:جو میرے اہلِ بیت میں سے کسی کے ساتھ حسن سلوک کرے گا میں روزِ قیامت اس کا صلہ عطا فرماؤں گا۔ (مراٰۃ المناجیح، جلد 8 )

4۔ اہل بیت کا ادب و احترام: اہل بیت کرام کا ادب و احترام بجا لانا سب مسلمانوں پر فرض و حق ہے، جب ان کا اسم گرامی پکارے تو آداب و اخلاق کے ساتھ کہے۔ جب ان کے بارے میں سنے تو نظریں جھکا کر دھیان سے سنے اور ان اہل جنت کے سرداروں کی مانند اپنے آپ کو دین اسلام کے لیے نچھاور کردے۔

5۔ اہل بیت کرام پر صدقہ حرام ہے: اہل بیت کرام علیہم الرضوان اہل جنت کے سردار ہیں ان کے حقوق میں ان کو صدقہ دینا حرام قرار پایا ہے۔ چنانچہ فرمانِ مصطفی ﷺ ہے: اہل بیت کے لیے صدقہ حلال نہیں۔ (کنر العمال، 13/ 44، حدیث:34144)

اللہ رب العالمین ہمیں ان پاک ہستیوں کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور نبی اکرم ﷺ سے نسبت رکھنے والی ہر چیز سے محبت عطا فرمائے۔ آمین


اللہ پاک نے جس طرح اپنے پیارے حبیب حضرتِ محمد ﷺ کا رُتبہ بہت بلند فرمایا ہے۔ ایسے ہی آقا ﷺ کے اہل بیت کو بھی بہت بلند مرتبہ عطا فرمایا ہے۔ اللہ پاک نے قرآن کریم میں اور حضور ﷺ نے احادیث مبارکہ میں اہلِ بیت کے بہت سارے فضائل بیان فرمائے ہیں۔

اہلِ بیت سے مراد کون؟ اہلِ بیت میں نبی کریم ﷺ کی ازواجِ مطہرات (یعنی پاک بیویاں رضی اللہ عنھن) اور خاتونِ جنت فاطِمہ زہرا اور علی المرتضیٰ اور حسنینِ کریمین (یعنی امام حسن و حسین) رضی اللہ عنھم سب داخل ہیں۔ (خزائن العرفان، ص780)

قرآن پاک میں اہل بیت کے فضائل: اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳)(پ 22، الاحزاب: 33) ترجمہ کنز الایمان: اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی کو دور فرمادے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے۔

آل سے اصحاب سے قائم رہے تا اَبد نسبت اے نانائے حسین

حقوقِ اہلِ بیت:

حضرت علی خواص رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: بعض اہلِ علم نے یہاں تک فرمایا ہے کہ ساداتِ کرام اگرچہ نسب میں رسول اللہ ﷺ سے کتنے ہی دور کیوں نہ ہوں ان کا ہم پر حق ہے کہ اپنی خواہشوں پر ان کی رضا کو مقدم کریں اور ان کی بھرپور تعظیم کریں اور جب یہ حضرات زمین پر تشریف فرما ہوں تو اونچی نشست پر نہ بیٹھیں۔ (نورالابصار، ص 129)

حضرت ابو بکر صدیق کے سامنے ایک موقع پر اہل بیت اطہار کا ذکر ہوا تو آپ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے رسول اللہ ﷺ کے قرابت داروں کے ساتھ حسن سلوک کرنا مجھے اپنے قرابت داروں سے صلہ رحمی کرنے سے زیادہ محبوب و پسندیدہ ہے۔ (بخاری، 2/438، حدیث: 3712)

3۔ ابو المہزم کا بیان ہے ایک مرتبہ ہم ایک جنازے میں شریک ہوئے عظیم صحابی رسول حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بھی ہمارے ساتھ تھے واپسی پر نواسہ رسول حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو تھکاوٹ محسوس ہوئی تو آرام فرمانے کے لیے ایک جگہ کچھ دیر بیٹھ گئے حضرت ابو ہریرہ اپنی چادر شریف سے حضرت امام حسین کے پاؤں مبارک سے گردو غبار دور کرنے لگے تو حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے انہیں منع فرمایا اس پر حضرت ابو ہریرہ نے عرض کی: اللہ پاک کی قسم آپ جناب کی عظمت جو میں جانتا ہوں اگر لوگ جان لیں تو وہ آپ کو (زمین پر چلنے ہی نہ دیں) بلکہ اپنے کندھوں پر اٹھا لیں۔ (طبقاتِ ابنِ سعد، 6/408)

4️۔ ہمارے پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک سے محبت کرو کیونکہ وہ تمہیں اپنی نعمت سے روزی دیتا ہے اور اللہ پاک کی محبت (حاصل کرنے) کے لیے مجھ سے محبت کرو اور میری محبت (پانے) کے لیے میرے اہل بیت سے محبت کرو۔ (ترمذی،5/434، حدیث:3814)

5️۔ ایک حدیث مبارکہ میں آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہمارے اہل بیت کی محبت کو لازم پکڑ لو کیوں کہ جو اللہ پاک سے اس حال میں ملا کہ وہ ہم سے محبت کرتا ہے تو اللہ پاک اسے میری شفاعت کے سبب جنت میں داخل فرمائے گا اور اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کسی بندے کو اس کا عمل اسی صورت میں فائدہ دے گا جب کہ وہ ہمارا (یعنی میرا اور میرے اہل بیت کا) حق پہچانے۔ (معجم اوسط، 1/606، حدیث: 243)

ان تمام روایات سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں پر آقا ﷺ کے اہل بیت کے بہت سے حقوق ہیں جنہیں پورا کرنا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے۔

اللہ پاک ہمیں حضور ﷺ اور اہل بیت اطہار کا حقیقی عشق عطا فرمائے ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کے حقوق کو احسن طریقے سے مکمل کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے ہم سب کی بے حساب مغفرت فرمائے۔ آمین یا رب العالمین


اہلِ بیت کا سارا گھرانہ دلکش اور حسین ہے یہ وہ مبارک پھول ہیں جن کو پاکیزہ اور بابرکت پانی سے سینچا گیا ہے الله پاک نے قرآن پاک میں اور حضور ﷺ نے احادیث میں اہلِ بیت کے بہت سے فضائل بیان فرمائے ہیں۔

تیری نسلِ پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا تو ہے عینِ نور تیرا سب گھرانہ نور کا

اہلِ بیت سے مراد کون؟ اہلِ بیت سے مراد آقا ﷺ کی ازواجِ مطہرات یعنی پاک بیویاں اور حضرت خاتونِ جنت فاطِمہ زہرا اور علی مرتضیٰ اور حسنینِ کریمین یعنی امام حسن اور امام حسین رضی اللہ عنہم ہیں۔ (خزائن العرفان، ص780)

حقوقِ اہلِ بیت:

1۔ فرمانِ مصطفیٰ: جو شخص وسیلہ حاصل کرنا چاہتا ہے اور یہ چاہتا ہے کہ میری بارگاہ میں اس کی کوئی خدمت ہو جس کے سبب میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں اسے چاہیے کہ میرے اہل بیت کی خدمت کرے اور انہیں خوش کرے۔ (الشرف المؤبد، ص52)

2️۔ فرمانِ آخری نبی: الله پاک سے محبت کرو کیونکہ وہ تمہیں اپنی نعمت سے روزی دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی محبت کے لیے مجھ سے محبت کرو اور میری محبت پانے کے لیے میرے اہل بیت سے محبت کرو۔ (ترمذی، 5/434، حدیث: 3814)

3️۔ فرمانِ مصطفیٰ: اس وقت تک کوئی کامل مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اس کو اس کی جان سے زیادہ پیارا نہ ہو جاؤں اور میری اولاد اس کو اپنی اولاد سے زیادہ پیاری نہ ہو جائے۔(شعب الایمان، 2/189، حدیث: 1505)

4️۔ الله پاک کے آخری نبی ﷺ نے فرمایا: ان لوگوں کا کیا حال ہے جو یہ گمان کرتے ہیں کہ میری قرابت داری فائدہ نہ دے گی ہر تعلق و رشتہ قیامت میں منقطع یعنی ختم ہو جائے گا مگر میرا رشتہ و تعلق ختم نہ ہو گا کیونکہ یہ دنیا و آخرت میں جڑا ہوا ہے۔ (مجمع الزوائد، 8/398، حدیث: 3837)

5️۔ فرمانِ مصطفیٰ: جو شخص اہل بیت سے دشمنی رکھتے ہوئے مرا وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کی پیشانی پر لکھا ہو گا: یہ آج اللہ کی رحمت سے مایوس ہے۔ (تفسیر قرطبی، پ 25، الشوریٰ، تحت الآیۃ:23، 8/17)

صحابہ کا گدا ہوں اور اہل بیت کا خادم یہ سب ہے آپ ہی کی تو عنایت یا رسول اللہ

پیارے آقا کا پیارا گھرانہ ان کے دل کا سکون اور قرار ہے لہذا ہر مسلمان پر واجب ہے کہ ان کی عزت و تکریم کرنا اپنا فرض جانے۔

اللہ پاک ہمیں ان کی عزت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیینﷺ


گلشنِ مصطفیٰ ﷺ کے مہکتے پھولوں کی شان و عظمت کو کون بیان کر سکتا ہے!. جس کو الله پاک کے آخری نبی ﷺ سے محبت ہوتی ہے وہ ان کی آلِ پاک سے بھی محبت رکھتا ہے اگر کسی میں عشق رسول ﷺ دیکھنا ہو تو یہ دیکھیے کہ وہ صحابہ و اہل بیت سے کس قدر محبت رکھتا ہے۔

پارَہائے صُحُف غنچہائے قُدُس اہلِ بیتِ نبوت پہ لاکھوں سلام

اہلِ بیت سے مراد کون؟ اہلِ بیت میں نبی کریم ﷺ کی ازواجِ مطہرات (یعنی پاک بیویاں) اور حضرتِ خاتونِ جنت فاطِمہ زہرا اور علی مرتضیٰ اور حسنینِ کریمین (یعنی امام حسن اور امام حسین) رضی اللہ عنہم سب داخل ہیں۔ (خزائن العرفان، ص780)

خونِ خَیرُ الرُّسل سے ہے جس کا خمیر اُن کی بے لوث طِینت پہ لاکھوں سلام

حقوق اہلِ بیت:

اللہ پاک کے آخری نبی ﷺ نے (آخری) حج عَرفے کے دن اپنی (مُبارک) اُونٹنی قَصْوا پر خُطبہ دیتے ہوئے فرمایا: اے لوگو!میں نے تم میں وہ چیز چھوڑی ہے کہ جب تک تم اِن کو تھامے رہو گے گمراہ نہ ہو گے: اللہ کی کتاب (یعنی قرآنِ کریم) اور میری عِترت (یعنی اہلِ بیت)۔ (ترمذی، 5/433، حدیث:3811)

2️۔ فرمانِ مصطفیٰ: تم میں سے پُل صِراط پر سب سے زیادہ ثابِت قدم وہ ہو گا جو میرے صحابہ و اہلِ بیت سے زیادہ محبت کرنے والا ہوگا۔ (جمع الجوامع، 1/86،حدیث:454)

3️۔ مدینے والے مصطفیٰ ﷺ نے فرمایا: میں قیامت کے دِن چار (طرح کے)بندوں کی شفاعت فرماؤں گا: (1) میری آل کی عزّت کرنے والا۔ (2) میری آل کی ضَرورت پورا کرنے والا۔ (3) میری آل کی پریشانی میں ان کے مسائل حَل کرنے کی کوشش کرنے والا۔ (4) اپنے دل و زبان سے میری آل سے مَحَبَّت کرنے والا۔ (جمع الجوامع، 1/380، حدیث:2809)

4️۔ مکی مدنی آقا ﷺ نے فرمایا: جو میرے اہلِ بیت میں سے کسی کے ساتھ اچھا سلوک کرے گا میں قِیامت کے دن اس کا بدلہ اُسے عطا فرماؤں گا۔ (تاریخ ابنِ عساکر،45/303)

5️۔ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص اولادِ عبدُالْمُطَّلِب میں کسی کے ساتھ دُنیا میں بھلائی کرے اُس کا بدلہ دینا مجھ پر لازم ہے جب وہ روزِ قِیامت مجھ سے ملے گا۔ (تاریخِ بغداد،10/102)

ساداتِ کرام اگرچِہ نَسَب (یعنی نسل) میں رسول اللہ ﷺ سے کتنے ہی دور ہوں اُن کا ہم پر حق ہے کہ اپنی خواہشوں پر اُن کی رِضا کو مقدم کریں اُن کی بھرپور تعظیم کریں یہ سارا گھرانہ حسین و دلکش باغ ہے اس خاندان میں خونِ رسول معظم ﷺ شامل ہے اِن مُخْلصین و نیک ہستیوں کی طبیعتوں پر لاکھوں سلام۔

دو جہاں میں خادمِ آلِ رسول اللہ کر حضرتِ آلِ رسولِ مُقْتَدا کے واسطے

اللہ پاک انکے صدقے ہماری بے حساب مغفرت فرمائے۔ آمین 


سرکارِ مدینہ ﷺ کی تعظیم و توقیر میں سے ہے کہ وہ تمام چیزیں جو حضور سے نسبت رکھتی ہیں ان کی تعظیم کی جائے، پیارے آقا سے نسبت کے سبب ایک مسلمان کے دل میں مدینہ منورہ کے درودیوار کوچہ و بازار کا یہ مقام ہے کہ وہ اسکے لیے بے تاب و اشکبار رہتا ہے تو پیارے آقا ﷺ کے جگر کے ٹکڑوں یعنی اہل بیت کا کیا مقام ہو گا؟

اہلِ بیت سے مراد کون؟ اہلِ بیت سے مراد آقا ﷺ کی ازواجِ مطہرات یعنی پاک بیویاں اور حضرتِ خاتونِ جنت فاطِمہ زہرا اور علی مرتضیٰ اور حسنینِ کریمین یعنی امام حسن اور امام حسین رضی اللہ عنہم ہیں۔ (خزائن العرفان، ص780)

حقوقِ اہلِ بیت:

1️۔ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ: میں تم میں دو عظیم (یعنی بڑی) چیزیں چھوڑ رہا ہوں ان میں سے پہلی تو اللہ پاک کی کتاب ہے جس میں ہدایت اور نور ہے تم اللہ کی کتاب پر عمل کرو اور اسے مضبوطی سے تھام لو دوسرے میرے اہل بیت ہیں اور تین مرتبہ فرمایا میں تمہیں اپنے اہل بیت کے متعلق اللہ پاک کی یاد دلاتا ہوں۔ (مسلم،ص1008، حدیث:6220)

امام شرف الدین حسین بن محمد طیبی رحمۃ اللہ فرماتے ہیں: معنی یہ ہے کہ میں تمہیں اپنے اہل بیت کی شان کے حوالے سے اللہ پاک سے ڈراتا ہوں اور تم سے کہتا ہوں کہ تم اللہ پاک سے ڈرو انہیں تکلیف نہ دو بلکہ ان کی حفاظت کرو۔ (شرح الطیبی،11/196)

2۔ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ: اللہ پاک سے محبت کرو کیونکہ وہ تمہیں اپنی نعمت سے روزی دیتا ہے اور اللہ کی محبت کے لیے مجھ سے محبت کرو اور میری محبت پانے کے لیے میرے اہل بیت سے محبت کرو۔ (ترمذی، 5/434، حدیث:3814)

3️۔ تم سے پل صراط پر سب سے زیادہ ثابت قدم وہ ہوگا جو میرے صحابہ و اہل بیت سے زیادہ محبت کرنے والا ہو۔ (جمع الجوامع، 1/86،حدیث:454)

4️۔ میں قیامت کے دن چار طرح کے بندوں کی شفاعت فرماؤں گا:1) میری آل کی عزت و تعظیم کرنے والا۔2) میری آل کی ضروریات پوری کرنے والا۔ 3) میری آل کی پریشانی میں ان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرنے والا۔ 4) اپنے دل و زبان سے میری آل سے مَحَبَّت کرنے والا۔ (جمع الجوامع، 1/410، حدیث: 3059)

5️۔ تین چیزیں ایسی ہیں جس نے ان کی حفاظت کی، اللہ پاک اس کی اس کے دین و دنیا کے معاملے میں حفاظت فرمائے گا اور جس نے ان کو ضائع کیا اللہ پاک اس کی کسی بھی معاملے میں حفاظت نہیں فرمائے گا:1) اسلام کی عزت و احترام۔2) میری عزت و احترام۔3) میرے رشتے و قرابت داروں کی عزّت و احترام۔(معجم کبیر، 3/126حدیث:2881)

نبی کریم ﷺ کے اہل بیت اور اولاد کی محبت تمام مسلمانوں پر فرض ہے آیات و احادیث مبارکہ میں انکی محبت کا حکم دیا گیا ہے۔ اللہ پاک ان سے محبت اور انکی عزت کرنے کی توفیق عطا فرمائے، انکے صدقے ہماری بے حساب مغفرت فرمائے۔آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ


اہلِ بیت کی محبت، رسول اللہ ﷺ کی محبت کا ذریعہ ہے اور رسول اللہ ﷺ سے محبت، اللہ سے محبت کا ذریعہ ہے۔ الحمد لله ہمیں اہلِ بیت سے محبت ہے ان سے محبت بھلا کیوں نہ ہو کہ یہ ہمارے آقا مکی مدنی مصطفیٰ ﷺ کے گھرانے والے ہیں اور ہمارے سروں کے تاج ہیں۔

آل و اَصحاب سے محبت ہے اور سب اولیاء سےاُلفت ہے

یہ سب اللہ کی عِنایت ہے مل گئی مصطفیٰ کی اُمت ہے

اہلِ بیت سے مراد حضرت فاطمہ و حضرت علی اور امام حسن و حسین اور نبی کریم ﷺکی اولاد و ازواج مطہرات ہیں۔

فرامین مصطفیٰ:

1۔ تم میں سے پُلْ صِراط پر سب سے زیادہ ثابِت قَدَم وہ ہو گا جو میرے صَحابہ و اہلِ بیت سے زیادہ مَحَبَّت کرنے والا ہو گا۔ (جمع الجوامع، 1/86،حدیث:454)

2۔ اس ذات کی قسم! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ہمارے اہلِ بیت سے بُغض رکھنے والے کو اللہ جہنم میں داخِل کرے گا۔ (مستدرک، 4/131، حدیث:4771)

3۔ جو میرے اہلِ بیت میں سے کسی کے ساتھ اچھا سُلُوک کرے گا میں قِیامت کے دن اِس کا بدلہ اُسے عطا فرماؤں گا۔ (تاریخ ابن عساکر، 45/303)

4۔ جو شخص وَسیلہ حاصِل کرنا چاہتا ہے اور یہ چاہتا ہے کہ میری بارگاہ میں اس کی کوئی خِدْمت ہو جس کے سبب میں قِیامت کے دن اُس کی شفاعت کروں اُسے چاہئے کہ میرے اہلِ بیت کی خدمت کرے اور اُنہیں خوش کرے۔ (الشرف المؤبد،ص 54)

5۔ اے لوگو! میں نے تم میں وہ چیز چھوڑی ہے کہ جب تک تم اِن کو تھامے رہو گے گمراہ نہ ہوگے: قرآن کریم اور اہلِ بیت۔ (ترمذی، 5/433،حدیث:3811)

اہلِ بیت کرام کا ادب:

حضرت علی خَوّاص رحمةُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: بعض اہلِ علم نے یہاں تک فرمایا ہے کہ سادتِ کِرام اگرچِہ نَسَب (نَسْل) میں رسول اللہ ﷺ سے کتنے ہی دُور ہوں اُن کے ہم پر حَق ہیں: 1) اپنی خواہشوں پر اُن کی رِضا کو مُقدَّم کریں۔ 2) اُن کی بھرپور تعظیم کریں۔ 3) جب یہ حضرات زمین پر تشریف فرما ہوں تو اُونچی جگہ پر نہ بیٹھیں۔ (نور الابصار، ص 129)

دو جہاں میں خادمِ آلِ رسول اللہ کر حضرت آلِ رسولِ مُقْتَدا کے واسطے

عاشقانِ رسول کی دینی تحریک "دعوت اسلامی" کے پیارے پیارے ماحول میں اہلِ بیت کی محبت گھول گھول کر پِلائی جاتی ہے دعوت اسلامی کے اِجتِماعات میں اہلِ بیت کی مُبارَک سیرت بیان کر کے اُن سے روشنی لی جاتی ہے۔

اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں حقیقی معنوں میں عشقِ مصطفیٰ و عشقِ اہلِ بیت عطا فرمائے اور تا حیات دعوت اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ رکھے۔ آمین


اہلِ بیت سے مراد آقا ﷺ کی ازواجِ مطہرات اور حضرتِ خاتونِ جنت فاطِمہ زہرا اور علی مرتضیٰ اور حسنینِ کریمین رضی اللہ عنہم سب داخل ہیں (خزائن العرفان، ص780)  تو جس قدر ہم پیارے آقا سے محبت کرتے ہیں ہمیں ان سے بھی محبت کرنی چاہیے کیونکہ یہ ہمارے پیارے آقا کے رشتے دار ہیں ان کی تعظیم کرنا ہم پر واجب ہے اگر کسی کے اندر عشقِ رسول ﷺ دیکھنا ہو تو یہ دیکھیے کہ وہ صحابہ و اہل بیت سے جس قدر محبت رکھتا ہے حقیقت میں وہی شخص خوش نصیب ہے جو سچا پکا عاشقِ رسول اور عاشقِ صحابہ و اہل بیت ہے۔

حقوقِ اہلِ بیت:

1️۔ آقا ﷺ نے فرمایا: الله پاک سے محبت کرو کیونکہ وہ تمہیں اپنی نعمت سے روزی دیتا ہے اور اللہ پاک کی محبت کے لیے مجھ سے محبت کرو اور میری محبت کے لیے میرے اہل بیت سے محبت کرو۔ (ترمذی، 5/434، حدیث: 3814)

2۔ تم میں سے پل صراط پر سب سے زیادہ ثابت قدم وہ ہوگا جو میرے صحابہ و اہل بیت سے زیادہ محبت کرنے والا ہو گا۔ (جمع الجوامع، حدیث:454)

3️۔ تم میں سے بہتر آدمی وہ ہے جو میرے بعد میرے اہل بیت کے لیے بہتر ہو گا۔ (مستدرک، 4/369، حدیث: 5410)

4️۔ جو شخص وسیلہ حاصل کرنا چاہتا ہے اور یہ چاہتا ہے کہ میری بارگاہ میں اسکی کوئی خدمت ہو جس کے سبب میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں اسے چاہیے کہ میرے اہل بیت کی خدمت کرے اور انہیں خوش کرے۔ (الشرف المؤبد، ص 54)

5️۔ اپنی اولاد کو تین باتیں سکھاؤ: (1) اپنے نبی کی محبت (2) اہلِ بیت کی محبت (3) اور تلاوتِ قرآن۔ (جامع صغیر، ص 25، حدیث: 311) الله پاک ہمیں اہل بیت اطہار کی سچی محبت نصیب فرمائے۔ آمین


کس زباں سے ہو بیان عزّ و شانِ اہلِ بیت                         مَدح گوئے مصطفیٰ ہے مَدح خوانِ اہلِ بیت

اہل بیت کی عظمت و شان کون بیان کر سکتا ہے! حق یہ ہے کہ اہل بیتِ کرام کی تعریف کرنے والا حقیقت میں اللہ پاک کے پیارے حبیب ﷺ کی تعریف کر رہا ہوتا ہے یہ حقیقت ہے کہ جب کسی سے محبت ہو جائے تو اس سے نسبت رکھنے والی ہر شے سے پیار ہو جاتا ہے، محبوب کی اولاد ہو یا اس کے ساتھی سب پیارے لگتے ہیں۔

قلب میں عشقِ آل رکھا ہے خوب اس کو سنبھال رکھا ہے

کیوں جہنم میں جاؤں سینے میں عشقِ اصحاب و آل رکھا ہے

اہلِ بیت سے مراد کون ہیں؟ اہل بیت میں نبی ﷺکی ازواج مطہرات اور حضرتِ خاتونِ جنت فاطمۃ الزہرا اور علی المرتضیٰ اور حسنینِ کریمین رضی اللہ عنہم سب داخل ہیں۔ (خزائن العرفان، ص 780)

حقوقِ اہل بیت:

1۔ سیدوں کا ادب کریں۔ بعض اہلِ علم نے یہاں تک فرمایا ہے کہ اہل بیت اگرچہ نسب میں رسول اللہ ﷺ سے کتنے ہی دور ہوں ان کا ہم پر حق ہے کہ اپنی خواہشوں پر ان کی رضا کو مقدم کریں۔ (نور الابصار، ص 129)

تیری نسلِ پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا تو ہے عینِ نور تیرا سب گھرانہ نور کا

2۔ اہل بیت کشتیِ نوح کی طرح ہیں۔ پیارے آقاﷺ نے فرمایا: میرے اہلِ بیت کی مثال کشتیِ نوح کی طرح ہے جو اس میں سوار ہوا وہ نجات پا گیا اور جو اس سے پیچھے رہا وہ ہلاک (برباد) ہو گیا۔ (مستدرک، 3/81، حديث: 3365 )

3۔ اہلِ بیت سے محبت کرو۔ پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: اللہ پاک سے محبت کرو کیونکہ وہ تمہیں اپنی نعمت سے روزی دیتا ہے، اور اللہ کی محبت کے لئے مجھ سے محبت کرو اور میری محبت پانے کے لئے میرے اہلِ بیت سے محبت کرو۔ (ترمذی،5/434، حديث: 3814 )

حبِّ اہلِ بیت دے، آلِ محمد کے لئے کر شہید عشقِ حمزہ پیشوا کے واسطے

4۔ اہلِ بیت پر ظلم کرنے والوں پر جنت حرام ہے۔ پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے میرے اہلِ بیت پر ظلم کیا اور مجھے میری عِترت (یعنی اولاد) کے بارے میں تکلیف دی اس پر جنت حرام کر دی گئی۔ (الشرف المؤبد، ص99)

5۔ اہلِ بیت کو تکلیف دینے والے کی عمر میں برکت نہیں ہوتی۔ جسے پسند ہو کہ اسکی عمر میں برکت ہو اور اللہ اسے اپنی دی ہوئی نعمت سے فائدہ دے تو اسے لازم ہے کہ میرے بعد میرے اہلِ بیت سے اچھا سلوک کرے جو ایسا نہ کرے اس کی عمر کی برکت اڑ جائے اور قیامت میں میرے سامنے کالا منہ لے کر آئے۔(کنز العمال، 6/46،حدیث:34166)

الحمد لله! اہلِ بیت کا دنیا و آخرت میں بیڑا پار ہو گا کیونکہ یہ صحابہ و اہل بیت دونوں ہی سے محبت کرنے اور ان کے ماننے والے ہیں۔ سنی اہلِ بیتِ اطہار کی کشتی میں سوار ہیں اور سنیوں کے رہنما صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہیں، ان شاءاللہ سنیوں کا بیڑا پار ہوگا اور یہ اللہ کے پیارے حبیب ﷺ کے پیچھے پیچھے جنت الفردوس میں جائیں گے۔

باغِ جنت میں محمد مسکراتے جائیں گے پھول رحمت کے جھڑیں گے ہم اُٹھاتے جائیں گے

اہلِ بیت سے محبت کا درس: فرمانِ امیرِ اہلسنت ہے: جنت ساداتِ کرام کے قدموں کے صدقے سے ملے گی۔ اللہ پاک ہمیں اہلِ بیت کی پکی سچی محبت عطا فرمائے۔ آمین

آل سے اصحاب سے قائم رہے تا ابد نسبت اے نانائے حسین


اللہ پاک کے پیارے پیارے آخری نبی محمدِ عربی ﷺ کا پاکیزہ گھرانا یعنی خاندان مقدس کتابوں سے جدا جدا مختلف حصے اور مبارک پھول ہیں جن کو پاکیزہ و با برکت پانی سے سینچا گیا ہے اس خاندانِ عالی میں خونِ رسول شامل ہے، ان مخلصین و نیک ہستیوں پر لاکھوں سلام۔

اہلِ بیت سے مراد کون؟ نبی کریم ﷺ کی ازواجِ مطہرات اور حضرتِ خاتونِ جنت فاطمہ زہرا اور علی المرتضیٰ اور حَسنینِ کریمین (امام حسن و حسین) رضی اللہ عنہم سب داخل ہیں۔ ( خزائن العرفان، ص 780)

اہلِ بیت کے حقوق:

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: فاطمہ اہلِ جنت کی عورتوں کی سردار ہے۔ (بخاری، 2/537)

نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا: یہ دونوں (یعنی امام حسن و حسین رضی اللہ عنہما) دنیا میں میرے دو پھول ہیں۔ (بخاری، حديث:3754)

اپنی اولاد کو تین باتیں سکھاؤ: اپنے نبی کی محبت،اہلِ بیت کی محبت اور تلاوتِ قرآن۔ (جامع صغیر، ص 25، حدیث: 311)

4۔ جو میرے اہلِ بیت میں سے کسی کے ساتھ اچھا سلوک کرے گا میں قِیامت کے دن اُس کا بدلہ اُسے عطا فرماؤں گا۔ (تاریخ ابنِ عساکر، 45/303 )

وَ اللہ وہ سن لیں گے،فریاد کو پہنچیں گے اتنا بھی تو ہو کوئی، جو آہ! کرے دِل سے

(حدائق بخشش،ص 143 )

5۔ مومِن کامِل کون؟ اس وقت تک کوئی (کامل) مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اُس کو اُس کی جان سے زِیادہ پیارا نہ ہو جاؤں اور میری اولاد اس کو اپنی اولاد سے زِیادہ پیاری نہ ہو جائے۔ (شعب الایمان، 2/189، حديث:1505 )

صَحابہ کا گدا ہوں اور اہلِ بیت کا خادِم يہ سب ہے آپ ہی کی تو عِنایت یا رسولَ اللہ

(وسائلِ بخشش،ص 330)

اہلِ بیت کی محبت دل میں رکھنے والوں کا بیڑا پار ہوگا۔ ہمیں بھی چاہیے کہ حضور کے آل کی محبت اپنے دل میں رکھیں اور اہلِ بیت کی عظمت کو پہچانیں۔

اللہ پاک ایسوں کے صدقے ہماری مغفرت فرمائے اور اہلِ بیت کی محبت ہمارے مقدر میں لکھ دے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ


اے عاشقانِ صحابہ و اہلِ بیت! یہ حقیقت ہے کہ جب کسی سے محبت ہو جائے تو اس سے نسبت رکھنے والی ہر شے سے پیار ہو جاتا ہے، محبوب کی اولاد ہو یا اس کے ساتھی سب پیارے لگتے ہیں ایسے ہی جس کو اللہ پاک کے پیارے پیارے آخری نبی مکی مدنی محمد عربی ﷺ سے محبت ہوتی ہے وہ انکی آلِ پاک سے بھی محبت رکھتا ہے اور ان کے صحابہ سے بھی پیار کرتا ہے اسی طرح قرآن و احادیث مبارکہ میں اہل بیت کے بہت سے فضائل بیان ہوئے ہیں۔

اہلِ بیت سے مراد کون؟ اہلِ بیت میں نبی کریم ﷺ کی ازواجِ مطہرات یعنی پاک بیویاں اور حضرتِ خاتونِ جنت فاطمہ زہرا اور علی مرتضیٰ اور حسنینِ کریمین یعنی امام حسن اور امام حسین رضی اللہ عنہم سب داخل ہیں۔(خزائن العرفان، ص780)

حقوقِ اہلِ بیت:

1۔ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ: اللہ پاک سے محبت کرو کیونکہ وہ تمہیں اپنی نعمت سے روزی دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی محبت حاصل کرنے کے لیے مجھ سے محبت کرو اور میری محبت پانے کے لیے میرے اہل بیت سے محبت کرو۔ (ترمذی، 5/434، حدیث: 3814)

2️۔ حضرت ابو بکر صدیق کے سامنے ایک موقع پر اہل بیت اطہار کا ذکر ہوا تو آپ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے رسول اللہ ﷺ کے قرابت داروں کے ساتھ حسن سلوک کرنا مجھے اپنے قرابت داروں سے صلہ رحمی کرنے سے زیادہ محبوب و پسندیدہ ہے۔(بخاری، 2/438، حدیث: 3712)

3️۔ ابو المہزم کا بیان ہے ایک مرتبہ ہم ایک جنازے میں شریک ہوئے عظیم صحابی رسول حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بھی ہمارے ساتھ تھے واپسی پر نواسہ رسول حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ جو تھکاوٹ محسوس ہوئی تو آرام فرمانے کے لیے ایک جگہ کچھ دیر بیٹھ گئے، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اپنی چادر شریف سے حضرت امام حسین کے پاؤں مبارک سے گردو غبار دور کرنے لگے تو حضرت امام حسین نے انہیں منع فرمایا اس پر حضرت ابو ہریرہ نے عرض کی اللہ پاک کی قسم آپ جناب کی عظمت جو میں جانتا ہوں اگر لوگ جان لیں تو وہ آپ کو (زمین پر چلنے ہی نہ دیں) بلکہ اپنے کندھوں پر اٹھا لیں۔ (طبقاتِ ابنِ سعد،6/408)

4️۔ ہمارے پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک سے محبت کرو کیونکہ وہ تمہیں اپنی نعمت سے روزی دیتا ہے اور اللہ پاک کی محبت (حاصل کرنے) کے لیے مجھ سے محبت کرو اور میری محبت (پانے) کے لیے میرے اہل بیت سے محبت کرو۔ (ترمذی، 5/434، حدیث:3814)

5️۔ ایک حدیث پاک میں ہے: ہمارے اہلِ بیت کی محبت کو لازم پکڑ لو کیوں کہ جو اللہ پاک سے اس حال میں ملا کہ وہ ہم سے محبت کرتا ہے تو اللہ پاک اسے میری شفاعت کے سبب جنت میں داخل فرمائے گا اور اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کسی بندے کو اس کا عمل اسی صورت میں فائدہ دے گا جب کہ وہ ہمارا (یعنی میرا اور میرے اہل بیت کا) حق پہچانے۔ (معجم اوسط، 1/606، حدیث: 243)

ان تمام روایات سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں پر آقا ﷺ کے اہل بیت کے بہت سے حقوق ہیں جنہیں پورا کرنا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے۔ اللہ پاک ہمیں حضور ﷺ اور اہل بیت اطہار کا حقیقی عشق عطا فرمائے ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کے حقوق کو احسن طریقے سے مکمل کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے ہم سب کی بے حساب مغفرت فرمائے۔ آمین یا رب العالمین

آل سے اصحاب سے قائم رہے تا ابد نسبت اے نانائے حسین


شہنشاہ عرب و عجم ﷺ کے جتنے بھی پیارے پیارے پھول ہیں ان سب کو الله پاک نے اعلیٰ مرتبوں پر فائز فرمایا ہے حق تو یہ ہے کہ اہل بیت سے سچے دل سے محبت کی جائے اور انکی تعظیم کو فرض سمجھا جائے۔

آل سے اصحاب سے قائم رہے تا ابد نسبت اے نانائے حسین

اہلِ بیت سے مراد کون؟ اہلِ بیت میں نبی کریم ﷺ کی ازواجِ مطہرات یعنی پاک بیویاں اور حضرتِ خاتونِ جنت فاطِمہ زہرا اور علی مرتضیٰ اور حسنینِ کریمین یعنی امام حسن اور امام حسین رضی اللہ عنہم سب داخل ہیں۔ (خزائن العرفان،ص780)

حقوقِ اہلِ بیت:

1️۔ فرمان رسول اللہ ﷺ: جو شخص ہم (یعنی مجھ سے اور اہل بیت سے) بُغض یا حسد کرے گا، اسے قیامت کے دن حوضِ کوثر سے آگ کے چابُکوں (یعنی ہنٹرز) سے دور کیا جائے۔(معجم اوسط،2/33، حدیث: 240)

2️۔ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ: جو شخص اہل بیت سے دشمنی رکھتے ہوئے مَرا، وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کی پیشانی پر لکھا ہو گا: یہ آج اللہ پاک کی رحمت سے مایوس ہے۔ (تفسیر قرطبی، پ 25، الشوریٰ، تحت الآیۃ:23، 8/17)

3️۔ فرمانِ آخری نبی ﷺ: جسے پسند ہو کہ اس کی عمر میں برکت ہو اور اللہ پاک اسے اپنی دی ہوئی نعمت سے فائدہ دے تو اسے لازم ہے کہ میرے اہل بیت سے اچھا سلوک کرے، جو ایسا نہ کرے اس کی عمر کی برکت اُڑ جائے اور قیامت میں میرے سامنے کالا منہ لے کر آئے۔(کنز العمال، 6/46،حدیث:34166)

4️۔ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ: جو میرے اہلِ بیت میں سے کسی کے ساتھ اچھا سلوک کرے گا میں قِیامت کے دن اس کا بدلہ اُسے عطا فرماؤں گا۔ (تاریخ ابنِ عساکر، 45/303)

5️۔ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ: تم میں بہتر وہ ہے جو میرے بعد میرے اہل بیت کے لیے بہتر ہو گا۔ (مستدرک، 4/369، حدیث:5410)

ان احادیث مبارکہ سے یہ معلوم ہوا کہ آقا ﷺ کے اہلِ بیت سے محبت تمام مسلمانوں پر فرض ہے۔

اللہ پاک اہل بیت سے سچی محبت کرنا ہمارا مقدر کرے اور انکے صدقے ہماری مغفرت فرمائے۔