حضرت امام دیلمی رحمۃ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا: دعا روک دی جاتی ہے یہاں تک کہ محمد ﷺاور آپ کے اہل بیت پر درود بھیجا جائے۔

اہلِ بیت کے فضائل و مناقب پر اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: قُلْ لَّاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰىؕ- (پ25، الشوری: 23) ترجمہ کنز الایمان: تم فرماؤ میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا مگر قرابت کی محبت۔یہ ہے اہل بیت کی قدر ومنزلت۔یہاں ہم اہلِ بیت کے پانچ حقوق بیان کریں گے جو درج ذیل ہیں:

سب سے پہلا حق جس کا ثبوت مذکورہ آیت سے بھی ملا وہ یہ ہے کہ اہل بیت سے محبت کی جائے۔ حضرت امام احمد، طبرانی اور حاکم روایت کرتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی: یا رسول اللہ! آپ کے قریبی رشتہ دار کون ہیں جن کی محبت ہم پر واجب ہے؟آپ ﷺنے فرمایا: علی، فاطمہ اور ان کے دو بیٹے۔ (معجم کبیر،11/351، حدیث: 12259) حضرت امام قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ رسولُ اللہ ﷺنے فرمایا: آلِ محمد کی پہچان آگ سے نجات ہے۔ آلِ محمد کی محبت پُل صراط سے گزرنے کااجازت نامہ ہے اور آلِ محمدکی دوستی عذاب سے امان کا پروانہ ہے۔(عقائد و مسائل،ص84)

دوسرا حق ان سے بغض نہ رکھا جائےکہ حضور ﷺنے ارشاد فرمایا:اگر کوئی شخص حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان مقیم ہو، پابند صوم و صلوۃ(نماز اور روزے کا پابند ہو)اوراس حالت میں مر جائے کہ محمد مصطفیٰ کے اہل بیت سے بغض رکھتا ہو،وہ آگ میں داخل ہوگا۔(عقائد ومسائل،ص82)

تیسرا حق اہل بیت کو اذیت نہ دی جائے۔ حضرت امام طبرانی اور امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہما روایت فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے بر سر منبر فرمایا: ان لوگوں کا کیا حال ہے جو ہمیں ہمارے نسب اور رشتہ داروں کے بارے میں ایذاء دیتے ہیں۔ سنو جس نے ہمارے نسب اور رشتہ داروں کو اذیت دی اس نے ہمیں اذیت دی۔ (عقائد ومسائل،ص85)

چوتھا حق اہل بیت کی عزت و تکریم کی جائے۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک کےلیے تین حرمتیں ( عزتیں)ہیں۔ جس نے ان کی حفاظت کی اللہ پاک اس کے دین اور دینا کی حفاظت فرمائے گا۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کیا: وہ کیا ہیں؟ فرمایا: (1)اسلام کی حرمت،(2)ہماری حرمت،(3)ہمارے رشتہ داروں کی حرمت۔(معجم کبیر، 3/126حدیث:2881)

پانچواں حق ان کی اطاعت کی جائے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: تمہارے درمیان ہمارے اہل بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی ہے۔ جو اس میں سوار ہوا نجات پا گیا اور جو سوار نہیں ہوا غرق ہوگیا۔ (مستدرک، 3/ 81، حدیث: 3365)

ایک اور روایت میں پیارے آقا ﷺکا فرمان ہے:ہم تمہارے درمیان وہ شی چھوڑ کر جارہے ہیں کہ اگر تم نے اسے مضبوطی سے تھامے رکھا تو ہمارے بعد ہر گز گمراہ نہ ہو گے۔ان میں سےایک دوسری سے بڑی ہے۔ اللہ پاک کی کتاب کو آسمان و زمین تک پھیلی ہوئی ہے اور ہمارے اولاد اور اہل بیت۔ یہ دونوں جدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ دونوں ہمارے پاس حوضِ کوثر پر آئیں گے۔تم دیکھو کہ ان دونوں کے ساتھ ہمارے بعد کیا معاملہ کرتے ہو۔(عقائد ومسائل،ص89)

درس: نبی کریم ﷺکےاہل بیت اور اولاد کی محبت تمام مسلمانوں پر فرض ہے۔ آیات قرآنیہ اور احادیث میں ان کی محبت اور مؤدت کی ترغیب اس کا حکم دیا گیا ہے۔اکابر صحابہ کرام،تابعین اور ائمہ سلف صالحین اسی پر عمل پیرا رہے ہیں۔

اللہ پاک ہمیں اہل بیت کی عزت و حرمت، ان کی اطاعت کرنے کی توفیق دے۔بے ادبی سے بچائے۔اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین ﷺ