اہل بیت اطہار وہ عظیم ہستیاں ہیں جنہیں ہمارے پیارے آقا کریم ﷺ سے خاندانی نسبت حاصل ہے۔

حضور اکرم ﷺ کا فرمان عالی شان ہے: کوئی بندہ اس وقت تک کامل مومن نہیں یہاں تک کہ میں اس کو اس کی جان سے زیادہ پیارا نہ ہوجاؤں اور میری اولاد اس کو اپنی اولاد سےزیادہ پیاری نہ ہو۔(شعب الایمان،2/189،حدیث:1505)

قرآن مجید، فرقان حمید میں بھی نبی کے گھر والوں کا ذکر ہے جیسا کہ سورہ الاحزاب، آیت:33 میں ارشاد فرمایا: اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳) ترجمہ کنز الایمان: اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی کو دور فرمادے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے۔

روایت ہے حضرت سعد ابن وقاص سے فرماتے ہیں: جب یہ آیت نازل ہوئی کہ ہم اپنے اور تمہارے بیٹوں کو بلائیں تو رسول اللہ ﷺ نے جناب علی اور فاطمہ اور حسن و حسین کو بلایا، عرض کیا الٰہی میرے گھر والے یہ ہیں۔(مراٰۃ المناجیح،جلد:8،حدیث:6135)

یہ بات یاد رہے کہ اہل بیت میں نبی کریم ﷺ کی تمام اولاد اور ازواج مطہرات بھی شامل ہیں۔

حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اہل بیت کے معنی ہیں گھر والے۔ اہل بیتِ رسول چندمعنیٰ میں آتا ہے: (1)جن پر زکوۃ لینا حرام ہے یعنی بنی ہاشم، عباس،علی،جعفر،عقیل،حارث کی اولاد۔ (2)حضور ﷺ کے گھر میں پیدا ہونے والے یعنی اولاد۔ (3)حضور ﷺ کے گھر میں رہنے والے جیسے ازواج پاک۔ (مراٰۃ المناجیح،8/450)

اہل بیت اطہار نبی کریم ﷺ کا پیارا خاندان ہے ان سے عقیدت ومحبت بےحد ضروری ہے چنانچہ ہم پر اہل بیت اطہار کے چند حقوق ہیں جن کا لحاظ رکھنا نہایت ضروری اور اہم ہے۔

1) اہل بیت پاک سے دل وجان سے محبت کی جائے جیسا کہ سرکار مدینہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: الله سے محبت کرو کیونکہ وہ تمہیں نعمت سے روزی دیتا ہے اور الله کی محبت کے لیے مجھ سے محبت کرو اور میری محبت کے لیے میرے اہل بیت سے محبت کرو۔(ترمذی، 5/434، حدیث: 3814)

معلوم ہوا کہ اہل بیت کی محبت در اصل نبی کریم ﷺ سے محبت کرنا ہے۔

نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اپنی اولاد کو تین باتیں سکھاؤ (1) اپنے نبی ﷺ کی محبت(2) اہل بیت کی محبت (3) اور تلاوت قرآن۔(جامع الصغیر،ص25،حدیث: 3365، فیضان اہل بیت،ص20)

حب اہل بیت دے آل محمد کے ليے کر شہید عشق حمزہ پیشوا کے واسطے

2) ان کی عزت کرنا، انہیں بلند واعلیٰ مرتبہ والا سمجھنا۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تین چیزیں ایسی ہیں جس نے ان کی حفاظت کی اللہ پاک اس کی اس کے دین ودنیا کے معاملے میں حفاظت فرمائے گا اور جس نے ان کو ضائع کیا اللہ پاک اس کی کسی بھی معاملے میں حفاظت نہیں فرمائے گا۔(1) اسلام کی عزت واحترام۔ (2) میری عزت واحترام۔ (3) میرے رشتےداروں وقرابت داروں کی عزت واحترام۔(معجم کبیر،3/126،حدیث:2881)

ایک اور جگہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں تم سے دو چیزوں کا سوال کرتا ہوں: قرآن کریم اور میری آل(کی عزت وحرمت کا)۔( حلیۃ الاولیاء، 9/173،حدیث:13153)

3) ان کی تعظیم کرنا یعنی ان کو بُرا بھلا نہ کہنا، ان کا ذکر خیر کے ساتھ، احترام ومحبت کے ساتھ اچھے انداز میں، اچھے الفاظ میں ہی کرنا، ان کی بےادبی سے بچنا۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے میرے اہل بیت پر ظلم کیا اور مجھے میری عترت(یعنی اولاد)کے بارے میں تکلیف دی، اُس پر جنت حرام کر دی گئی۔(الشرف الموبد،ص 99)

ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: اللہ پاک اس بندے پر سخت غضب فرمائے گا جس نے میری آل کو تکلیف پہنچائی۔

4) ان سے عداوت یعنی دشمنی نہ رکھنا۔ اہل بیت اطہار سے دشمنی اور بغض رکھنےوالا شخص دونوں جہانوں میں رسوا ہے جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص اہل بیت سے دشمنی رکھتے ہوئے مرا، وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کی پیشانی پر لکھا ہوگا: یہ آج اللہ پاک کی رَحمت سے مایوس ہے۔(تفسیر قرطبی، پ 25، الشوریٰ، تحت الآیۃ:23، 8/17)

5) ان کی مبارک سیرت پر عمل کرنا یعنی ان کے بتائے ہوئے راستے پر چلتے ہوئے زندگی بسر کرنا۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: میرے اہل بیت کی مثال کشتی نوح کی طرح ہے، جو اس میں سوار ہوا نجات پا گیا اور جو اس سے پیچھے رہا ہلاک (یعنی برباد) ہوگیا۔ (مستدرک، 3/ 81، حدیث: 3365)

مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: دنیا سمندر ہے اس میں سفر کے لیے جہاز کی سواری اور تاروں کی رہبری دونوں کی ضرورت ہے۔(مراٰۃ المناجیح، 8/494)

الحمد ﷲ! اہل سنت کا بیڑا پار ہے کہ یہ اہل بیت اور صحابہ دونوں کے قدم سے وابستہ ہیں۔ اعلیٰ حضرت اپنے نعتیہ دیوان حدائق بخشش میں کیا خوب لکھتے ہیں:

اہلِ سنت کا ہے بیڑا پار، اصحابِ حضور نجم ہیں اور ناؤ ہے عترت رسول اللہ کی

ایک اور مقام پر حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول الله ﷺ کو آپ کے حج میں عرفہ کے دن دیکھا جب کہ آپ اپنی اونٹنی قصواء پر خطبہ پڑھ رہے تھے، میں نے آپ کو فرماتے سناکہ اے لوگو! میں نے تم میں وہ چیز چھوڑی ہے کہ جب تک تم ان کو تھامے رہو گے گمراہ نہ ہوگے۔ الله کی کتاب اور میری عترت یعنی اہلِ بیت۔(ترمذی، 5/433، حدیث: 3811)

کثیر احادیث مبارکہ سے یہی درس ملتا ہے کہ اہل بیت کی عزت وتعظیم ہی میں عظمت ہے۔ آپ کی بےادبی میں دونوں جہانوں کی رسوائی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ صحابہ واہل بیت کا دامن مضبوطی سے تھامے رہیں، ان عظیم ہستیوں کی اطاعت وبندگی ہی میں عافیت ہے۔

اللہ پاک ہمیں صحابہ واہل بیت کے صدقے بلاحساب بخش دے۔ آمین

صحابہ کا گدا ہوں اور اہل بیت کا خادم یہ سب تو آپ ہی کی ہے عنایت یا رسول اللہ !