رسولُ اللہ ﷺکے ساتھ نسبی تعلق ارباب دانش و بصیرت کے نزدیک اعلیٰ ترین فضائل اور عظیم ترین قابل فخر امور میں سے ہے۔ نبی کریم ﷺکے اصول و فروع افضل ترین اصول و فروع ہیں کیونکہ ان کا حسب و نسب حضور ﷺ سے متعلق ہے۔ علمائے کرام کا اس بات پراتفاق ہے کہ ساداتِ کرام آباؤ اجداد کی بناء پر اصل کے اعتبار سے سب لوگوں سے بہتر ہیں۔اہل بیت دونوں قسموں یعنی نبی کریم ﷺکے کاشانہ مبارک میں رہنے والوں اورا ٓپ علیہ السلام سےنسبی تعلق رکھنے والوں کو شامل ہے۔ پس نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات اہل بیت سکنیٰ ہیں اورا ٓپ ﷺ کے رشتہ دار اہل بیت نسب ہیں۔ (عقائد و مسائل، ص86)

لہذا ان مبارک ہستیوں کے کچھ حقوق ہم پر لازم ہیں جیسے:

(1)اہل بیت کی محبت: یہ ان کا سب سے بڑا حق ہم پر لازم ہے کہ ان سے بلکہ ان سے تعلق رکھنے والی ہر چیز سے محبت کی جائے چنانچہ حضرت امام ترمذی اور امام حاکم رحمۃ اللہ علیہما، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اللہ سے محبت رکھو کیونکہ وہ تمہیں بطور غذا نعمتیں عطا فرماتا ہے اور اللہ پاک کی محبت کی بناء پر مجھ سے محبت رکھو اور میری محبت کی بناء پر اہل بیت سے محبت رکھو۔(مشکاۃ المصابیح، 2/443، حدیث: 6182)

(2)اپنی اولاد کو ان کی محبت سکھانا: یہ بات بھی ہم پر لازم ہے کہ نہ صرف ہم خود اہل بیت کی محبت اپنالیں بلکہ اپنی اولاد کو بھی اس کی تعلیم دیں۔ چنانچہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اپنی اولاد کو تین خصلتوں کی تعلیم دو: اپنے نبی ﷺکی محبت، (2)نبی کریم ﷺ کے اہل بیت کی محبت، (3)قرآن پاک کی تلاوت۔(جامع صغیر، ص25، حدیث: 311)

(3)اہل بیت کی پیروی: اہل بیت کی پیروی ہم پر لازم ہے اور یہی بات ہماری سلامتی و نجات کا ذریعہ ہے چونکہ اہل بیت کی محبت ضروری ہے اور محبت جہاں ہوگی وہاں اتباع بھی ضروری ہے، چنانچہ حدیثِ صحیح میں آیا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: تمہارے درمیان ہمار ے اہل بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی ہے جو اس میں سوار ہوا نجات پاگیا اور جو سوار نہیں ہوا غرق ہوگیا۔(طبرانی کبیر،3/2679)

لہذا جس طرح کنارے تک پہنچنے کے لیے کشتی کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح ایمان کی سلامتی اور فلاح و کامرانی کےلیے ہمیں اہل بیت کی اقتداء و اتباع کرنا ضروری ہے۔

اہل سنت کا ہے بیڑا پار اصحاب حضور نجم ہیں اور ناؤ ہے عترت رسول اللہ کی

(4)ان سے دشمنی نہ رکھنا اور صلح رکھنا: حضرت امام ترمذی، ابن ماجہ اور حضرت امام حاکم رحمۃ اللہ علیہم روایت کرتے ہیں کہ رسولُ اللہ ﷺ نے اہل بیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جو ان سے جنگ کرے اس سے میری جنگ ہے اور جو ان سے صلح کرے اس سے میری صلح ہے۔(الکامل فی الضعفاء، 7/2717)

لہذا ہم پر لازم ہے کہ خود بھی ان کی دشمنی سے بچیں اور ان کی دشمنی رکھنے والوں سے دشمنی رکھیں۔

اللہ کریم ہمیں اہل بیت کی سچی محبت نصیب فرمائے اور اسے ہماری سلامتیِ ایمان کا ذریعہ بنا دے۔آمین