دعوت اسلامی کی مجلس ائمہ مساجد کے زیر اہتمام 11 اکتوبر 2020ء کو لاہور ریجن ڈیرہ اسماعیل خان زون پہاڑ پور کابینہ فیضان رضا مسجد رنگپورمیں مدنی مشورہ ہوا جس میں پہاڑ پور کابینہ کے ائمہ کرام نے شرکت کی۔

رکن زون فضل الرحمٰن عطاری نے شرکا سے سیکھنے کا جذبہ، صلاحیت و اہلیت، جذبے کا ہونا اور ملنساری کے حوالے سے گفتگو کی۔ ذمہ داران دعوت اسلامی نے شرکا کو گھر گھر میلاد مصطفیٰ کی دھومیں مچانے کا ذہن دیتے ہوئے قافلے میں سفر کرنے کی ترغیب دلائی نیز 8 نومبر کو 1 ماہ کے مدنی قافلوں کے لئے کوشش کرنے کا ذہن دیتے ہوئے ٹیلی تھون جمع کرنے کے اہداف دیئے جبکہ اپنے شعبے کو خود کفیل کرنے لئے پلائنگ کرنے متعلق مدنی پھول دیئے ۔


دعوت اسلامی کی مجلس ائمہ مساجد کے زیر اہتمام 11 اکتوبر 2020ء کو لاہور ریجن ڈیرہ اسماعیل خان زون لکی کابینہ فیضان مدینہ پنیالہ میں مدنی مشورہ ہوا جس میں لکی کابینہ کے ائمہ کرام نے شرکت کی۔

رکن زون فضل الرحمٰن عطاری اور نگران زون بشیر احمد عطاری نے سیکھنے کا جذبہ، صلاحیت و اہلیت، جذبے کا ہونا اور ملنساری کے حوالے سے گفتگو کی۔ ذمہ داران دعوت اسلامی نے شرکا کو گھر گھر میلاد مصطفیٰ کی دھومیں مچانے کا ذہن دیتے ہوئے قافلے میں سفر کرنے کی ترغیب دلائی نیز 8 نومبر کو 1 ماہ کے مدنی قافلوں کے لئے کوشش کرنے کا ذہن دیتے ہوئے ٹیلی تھون جمع کرنے کے اہداف دیئے جبکہ اپنے شعبے کو خود کفیل کرنے لئے پلائنگ کرنے متعلق مدنی پھول دیئے ۔


دعوت اسلامی کی مجلس کفن دفن کے تحت نیوکراچی شاہنواز بھٹو کالونی میں 11اکتوبر 2020ء بروز اتوار مدنی حلقہ ہوا جس میں کابینہ، ڈویژن اور علاقہ کے اسلامی بھائیوں نے شرکت کی ۔

مدنی حلقے میں مبلغ دعوت اسلامی عزیر عطاری مجلس کفن دفن کے ذمہ دار نے خدمات دین میں مصروف عمل عاشقان رسول کی عالمگیر تحریک دعوت اسلامی کی مجلس کفن دفن کا تعارف کرواتے ہوئے مسلمان جنازے کو غسل دینے کی فضیلت بیان کی اور مسلمان جنازے کو غسل دینے ، کفن کاٹنے پہنانے اور دفنانے کا عملی طریقہ سکھایا۔


دعوت اسلامی کی مجلس کفن دفن کے تحت عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ میں 10 اکتوبر2020ء بروز  ہفتہ مجلس سکیورٹی کے اسلامی بھائیوں کے درمیان مدنی حلقہ ہوا۔

مدنی حلقے میں مبلغ دعوت اسلامی عزیر عطاری مجلس کفن دفن کے ذمہ دار نے خدمات دین میں مصروف عمل عاشقان رسول کی عالمگیر تحریک دعوت اسلامی کی مجلس کفن دفن کا تعارف کرواتے ہوئے مسلمان جنازے کو غسل دینے کی فضیلت بیان کی اور مسلمان جنازے کو غسل دینے ، کفن کاٹنے پہنانے اور دفنانے کا عملی طریقہ سکھایا۔


دعوت اسلامی کی مجلس کفن دفن کے تحت  9 اکتوبر 2020ء بروز جمعۃ المبارک نیو کراچی ایوب گوٹھ میں مدنی حلقے کا سلسلہ ہوا جس میں کابینہ ڈویژن اور علاقہ کے اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

مدنی حلقے میں مبلغ دعوت اسلامی عزیر عطاری مجلس کفن دفن کے ذمہ دار نے خدمات دین میں مصروف عمل عاشقان رسول کی عالمگیر تحریک دعوت اسلامی کی مجلس کفن دفن کا تعارف کرواتے ہوئے مسلمان جنازے کو غسل دینے کی فضیلت بیان کی اور مسلمان جنازے کو غسل دینے ، کفن کاٹنے پہنانے اور دفنانے کا عملی طریقہ سکھایا۔


اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت مولانا شاہ احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن دنیائے اسلام کی ان عظیم ہستیوں میں سےتھے جنہوں نے نہ صرف بر صغیر پاک وہندمیں رہنے والوں کو فیضیاب کیا بلکہ دیگر ممالک کے بسنے والے افراد بھی اس بارگاہ سے اپنے شرعی معاملات کا حل پاتے نظر آئے، اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی بارگاہ میں ملک وبیرون ملک سے کتنی کثرت سے سوالات آتے تھے اس کا جواب بارگاہِ اعلیٰ حضرت سے یوں ملتا ہے:

بفضلہ تعالیٰ تمام ہندستان ودیگر ممالک مثل چین و افریقہ و امریکہ وخود عرب شریف وعراق سے ا ستفتا آتے ہیں اور ایک ایک وقت میں چار چار سوفتوے جمع ہوجاتے ہیں بحمد اﷲ تعالیٰ حضرت جد امجد قدس سرہ العزیز کے وقت سے اس ۱۳۳۷؁ھ تک اس دروازے سے فتوے جاری ہوئے اکانوے (۹۱)برس اور خود اس فقیر غفرلہ کے قلم سے فتوے نکلتے ہوئے اکاون(۵۱) برس ہونے آئے یعنی اس صفر کی ۱۴ تاریخ کو پچاس(۵۰) برس چھ (۶)مہینے گزرے، اس نو۹ کم سو۱۰۰ برس میں کتنے ہزار فتوے لکھے گئے ، بارہ مجلد تو صرف اس فقیر کے فتاوے کے ہیں۔(فتاوی رضویہ، 6/562)

ایک اور مقام پر فرماتے ہیں:

فقیر کے یہاں علاوہ دیگر مشاغل کثیرہ دینیہ کے کار فتوٰی اس درجہ وافر ہے کہ دس مفتیوں کے کام سے زائد ہے۔ شہر ودیگر بلاد امصار جملہ اقطار ہندوستان وبنگال وپنجاب و ملیبار وبرہما وارکان و چین وغزنی وامریکہ وافریقہ حتی کہ سرکار حرمین شریفین محترمین سے استفتاء آتے ہیں ا ور ایک وقت میں پانچ پانچ سو جمع ہوجاتے ہیں۔(فتاوی رضویہ، 9/499)

افریقہ:

(۱)افریقہ کے مقام بھوٹا بھوٹی باسو ٹولینڈ سے اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی خدمت میں مختلف موضوعات پر111سوالات پوچھے گئے جن کے جوابات آپ نے تحریر فرمائے ۔"فتاوی افریقہ"کی صورت میں یہ سوالات مع جوابات موجود ہیں۔

اسی مقام سے آپ کی خدمت میں مزید6 استفتاء بھیجے گئے ۔ (فتاوی رضویہ، 4/324، 365، 563، 572، 599، 11/301)

(۲)افریقہ کے مقام ’’منڈی‘‘ سے بھی آپ کی خدمت میں روزے سےمتعلق استفتاء بھیجا گیا ۔ (فتاوی رضویہ، 10/431)

(۳) افریقہ کے مقام ’’ٹرانسوال‘‘سے جمعہ کے متعلق استفتاء بھیجا گیا۔(فتاوی رضویہ، ۶/۳۵۵)

(٤) افریقہ کے علاقے ’’ ممباسہ‘‘ سے 4 استفتاء بھیجے گئے ۔ (فتاوی رضویہ، 6/352، 7/198،300، 9/523)

(5)افریقہ کے مقام ’’ڈربن نا ٹال‘‘ سے 1استفتاء بھیجاگیا ۔ (فتاوی رضویہ، 21/195)

(6)افریقہ کے مقام ’’بلنڈی‘‘ سے2 استفتاء بھیجے گئے۔ (فتاوی رضویہ، 7/235،468)

(7) افریقہ ’’جوہانس برگ ‘‘ سے بھی آپ کی خدمت میں 1استفتاء بھیجا گیا۔(فتاوی رضویہ، 8/394)

(8) افریقہ سے ایک مزید استفتاء بھیجا گیا لیکن اس مقام کا نام ذکر نہیں ۔(فتاوی رضویہ،23/375)

برما:

ملک برما سے اعلیٰ حضرت کی خدمت میں 5استفتاء بھیجئے گئے جن کے جوابات آپ نے تحریر فرمائے۔(دیکھئے فتاوی رضویہ قدیم ۶/۲۵، ۳/۷۴۶،۱۰/۱۴۴نصف ثانی،۱۰/۱۴۶نصف ثانی، ۶/۱۵۴)

بنگلہ دیش:

(۱)بنگلہ دیش کےمختلف علاقوں سے اعلیٰ حضرت کی خدمت میں73 سےزائداستفتاء بھیجے گئے جن کی کچھ تفصیل یہ ہے:

(1)ڈھاکہ سے 9 استفتاء پوچھے گئے۔ (فتاوی رضویہ،7/137،8/86، 365، 552، 575، 11/352، 12/392، 14/622، 20/333)

(2)نواکھالی سے 18 استفتاء پوچھے گئے۔ (فتاوی رضویہ، 1-ب/1071، 8/154، 9/159، 420، 643، 13/136، 155، 208، 233، 16/261، 295، 17/614، 19/494، 20/310، 24/180، 338، 23/110، 329 )

(3)چٹاگانگ سے 3 استفتاء پوچھے گئے۔ (فتاوی رضویہ، 4/328، 6/234، 12/386 )

(4)پیڑا بنگال سے1استفتاء پوچھا گیا۔ (فتاوی رضویہ، 8/107)

(5)سلہٹ سے 15 استفتاء پوچھے گئے۔ (فتاوی رضویہ، 8/164، 584، 9/161، 176، 408، 653، 10/154، 11/413، 12/325، 637، 639، 646، 13/305، 21/634، 23/541)

(6)کمرلہ سے5 استفتاء بھیجے گئے۔ (فتاوی رضویہ، 8/355، 595، 22/203، 23/562، 24/113)

(7)پابنہ سے2 استفتاء بھیجے گئے۔ (فتاوی رضویہ، 5/378، 8/341)

(8)بیر بھوم 2استفتاء بھیجے گئے۔ (فتاوی رضویہ، 9/264، 528)

(9) بنگلہ دیش کے مقام ’’شرشدی‘‘ ضلع نواکھالی سے آپ کی خدمت میں3 استفتاء بھیجے گئے۔ (فتاوی رضویہ، 9/158،420،23/330)

(10) میمن سنگھ کے علاقہ سے بھی آپ کی خدمت میں 14استفتاء بھیجے گئے۔ (فتاوی رضویہ، 7/346، 8/77، 354، 361، 456، 570، 584،9/646، 19/486، 20/444، 22/407، 23/545، 691، 714)

(11) چاہ بگان ضلع ڈونگ سے بھی آپ کی خدمت میں استفتاء بھیجا گیا۔ (فتاوی رضویہ،20/260)

عراق:

عراق سے اعلیٰ حضرت کی خدمت میں کتنے استفتاء بھیجے گئے ان کی صحیح تعداد تو معلوم نہیں البتہ بغداد شریف سے بھیجے گئے 2 استفتاء کا ذکر فتاوی رضویہ میں ملتا ہے۔ (فتاوی رضویہ،۱۵/۱۶۵، 9/۵۹۳)

افغانستان:

افغانستان سے بھی آپ کی خدمت میں استفتاء بھیجا گیا ۔ (خطوط مشاہیر بنام امام احمد رضا،1/402)

پاکستان:

پاکستان کے مختلف شہروں(کراچی ،لاہور،ڈیرہ غازی خان،پاکپتن،راولپنڈی،گجر خان، پشاور، سکھر،بہالپور، جہلم، ہری پور اورمیرپور آزاد کشمیر) سے اعلیٰ حضرت کی خدمت میں88سے زائد استفتاء بھیجئے گئے جن کے جوابات آپ نے تحریر فرمائے۔

(1) کراچی سے 10 استفتاء بھیجے گئے۔ ( فتاوی رضویہ،6/574، 576،7/527، 528، 8/443، 14/604، 20/348، 21/248، 29/89، 26/353)

(2) مرکز الاولیاء لاہور سے 20استفتاء بھیجے گئے۔ ( فتاوی رضویہ،9/657، 10/520، 11/463، 488، 663، 12/169، 14/102، 426، 580، 394، 17/131، 19/292، 505، 18/359، 21/281، 26/278، 590، 29/201، 335، 591)

(3) ڈیرہ غازی خان سے 3 استفتاء بھیجے گئے۔ (فتاوی رضویہ،11/684، 14/617، 24/133)

(4)راولپنڈی سے 14استفتاء بھیجے گئے۔(فتاوی رضویہ، 4/342، 6/189، 10/291، 486،11/259، 12/180،193،358، 378، 14/654، 18/511، 619، 20/290، 29/334)

(5) بہاولپورسے13استفتاء بھیجے گئے۔ (فتاوی رضویہ،11/443، 14/641، 691، 15/283، 16/241، 18/123، 415، 600، 19/362، 384، 638، 26/374، 378)

(6) جہلم سے6استفتاء بھیجے گئے۔ ( فتاوی رضویہ،5/322، 9/139، 16/529، 20/223، 21/666، 22/692)

(7) پشاور سے 5استفتاء بھیجے گئے۔ ( فتاوی رضویہ،6/190، 11/215، 16/336، 18/624، 22/200)

(8) سکھر سے 4استفتاء بھیجے گئے۔( فتاوی رضویہ،11/680، 20/210، 223، 21/290)

(9) بلوچستان سے 12استفتاء بھیجے گئے۔ ( فتاوی رضویہ، 4/601، 8/108، 212، 9/406، 11/237، 13/585، 17/337، 19/505، 20/222، 26/609، 29/204، 328)

(10) میرپور آزاد کشمیر سے استفتاء بھیجا گیا۔( فتاوی رضویہ،11/647)

پرتگال:

پرتگال کے علاقے ’’دمن خرد‘‘ سے بھی آپ کی خدمت میں3استفتاء بھیجے گئے۔ (فتاوی رضویہ، 5/386، 414، 8/589)


ناظم آباد کابینہ مجلس کفن دفن کے ذمہ دار کے بھائی کی وفات پر اظہار تعزیت 


بندہ جس سے عشق و مَحَبَّت کا دعویٰ کرتا ہے تو کثرت کے ساتھ اس کا ذکر بھی کرتا ہے، کیونکہ عاشقِ صادق کو اپنے محبوب کے ذکر سے مٹھاس ملتی ہے۔ چونکہ ہمارے عشق و مَحَبَّت کا مرکز  اللہ پاک کے آخری نبی محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ذاتِ مبارکہ ہے اور بلاشبہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ذکرِ مبارک سرمایۂ ایمان اور تسکینِ دل و جاں ہے اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم کثرت سے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ذکر کریں۔

صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین اور اُن کے بعد ہمارے زمانے تک کے اَسلافِ کرام رحمہم اللہ السَّلام کے ذکرِ رسول کرنے کا انداز بہت ہی منفرد اور نِرالہ ہوا کرتا تھا آئیے ہم بھی اپنے بزرگانِ دین رحمۃ اللہ علیہم اَجْمعین کے اندازِ ذکرِ رسول کے چند واقعات ملاحَظہ کرتے ہیں۔

(1)حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ذکرِ رسول کا انداز

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مُؤَذِّن سے اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہ سُن کردونوں انگوٹھوں کو اپنی دونوں آنکھوں سے لگایا۔([1])

(2)سیِّدُنا فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کا اندازِ ذكرِ رسول

حضرت سیّدُنا فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کے غلام حضرت سیّدُنا اسلم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سیّدُنا فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ جب مکی مدنی سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ذِکْر

کرتے تو عشقِ رسول سے بے تاب ہو کر رونے لگتے۔([2])

(3)سیّدُنا امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا اندازِ ذکرِ رسول

حضرت سیّدُنا امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے جب احادیثِ مبارَکہ سنانی ہوتیں (تو غُسل کرتے)، چَوکی(مَسنَد) بچھائی جاتی اور آپ رحمۃ اللہ علیہ عمدہ لباس زیبِ تن فرما کر خوشبو لگا کر نہایت عاجزی کے ساتھ اپنے حُجرۂ مبارَکہ سے باہَر تشریف لا کر اس پر با ادب بیٹھتے (درسِ حدیث کے دوران کبھی پہلو نہ بدلتے) اور جب تک اُس مجلس میں حدیثیں پڑھی جاتیں اَنگیٹھی میں عُود و لُوبان سُلگتا رہتا۔([3])

(4) مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ کے ذکرِ رسول کا انداز

مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ زبردست عاشقِ رسول تھے، سرورِ دو جہان صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ذکرِ مبارک آتا تو بے اِختیار آپ رحمۃ اللہ علیہ پر سوزوگداز کی ایک مخصوص کیفیت طاری ہو جاتی جس کے نتیجے میں آنکھ میں آنسو بھر آتے اور آواز بھاری ہو جاتی، آپ رحمۃ اللہ علیہ کو دیکھنے اور سننے والے ہزارہا افراد بھی اس کیفیت کو محسوس کر لیا کرتے تھے۔([4])

محمد شاف عطاری بن صغير احمد

(درجہ ثانیہ، جامعۃ المدینہ فیضان عثمان غنی کراچی)

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں



([1])فیضانِ صدیقِ اکبر، ص186ماخوذاً

([2])فیضانِ فاروقِ اعظم، 1/342

([3])عاشقانِ رسول کی130حکایات، ص43

([4])فیضان مفتی احمد یار خان نعیمی، ص41، 42۔


ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تبارك و تعالی نے بے شمار فضائل و خصائص سے نوازا ۔ ان میں ایک فضیلت نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر مبارک کی بلندی ہے جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ تبارك و تعالی نے پارہ 30 سورہ الم نشرح کی آیت نمبر 1 میں ارشاد فرمایا : اَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَۙ(۱)تَرجَمۂ کنز الایمان: کیا ہم نے تمھارے لیے سینہ کشادہ نہ کیا ۔

اور جتنا ذکر بلند ہوتا ہے اسی قدر ادب و احترام لازم ہوتا ہے اسی وجہ سے صحابہ کرام علیھم الرضوان اور دیگر بزرگان دین جب بھی سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر خیر فرماتے احادیث روایت کرتے تو نہایت ادب و احترام اور عشق و محبت کے ساتھ فرماتے. جیسا کہ:

صحابی رسول اسد اللہ و اسد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) مولا علی شیر خدا رضی اللہ تعالی عنہ سے کسی نے پوچھا:صحابہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سے کس قدر محبت تھی؟

آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا:

رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اپنے اموال،اولاد، آباء و اجداد و امہات سے بھی زیادہ محبوب تھے کسی پیاسے کو شدید پیاس میں ٹھنڈے پانی سے جو محبت ہوتی ہے ہمیں اس سے کہیں بڑھ کر اپنے آقا سے محبت تھی... (جان ہے عشق مصطفی ص 101، کتب خانہ امام احمد رضا )

حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالی عنہ کی کوئی محفل ایسی نہ ہوتی تھی جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر خیر نہ ہو. عہد رسالت کا کوئی واقعہ کسی سے سنتے یا خود بیان کرتے تو آنکھیں نم ہو جاتیں اور شدت تاثر سے آواز بھرا جاتی۔ (صحابہ کرام کا عشق رسول ،ص: 86، مکتبۃ المدينہ)

اسی طرح تابعین اور تبع تابعین بھی جب نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک نام لیتے یا احادیث بیان کرتے تو بڑے ادب و تعظیم کے ساتھ بیان کرتے. جیسا کہ: حضرت مصعب بن عبداللہ فرماتے ہیں کے جب امام مالک کے سامنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا جاتا تو ان کے چہرے کا رنگ متغیر ہوجاتا ان کی پشت جھک جاتی۔

(صحابہ کرام کا عشق رسول 51 مکتبة المدينه)

حضرت عبداللہ بن مبارک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت امام مالک کے پاس تھا اور آپ حدیث کا درس دے رہے تھے. اس حال میں آپ کو سولہ مرتبہ بچھو نے ڈنک مارا۔ (شدت تکلیف) سے آپ کا رنگ متغیر ہوگیا اور چہرہ مبارک زرد پڑ گیا مگر حدیث رسول کو قطع نہ فرمایا۔ (شفاء شریف مترجم ص:341)

ہر عضو کا کوئی نہ کوئی کام ہے مثلا آنکھ کا کام دیکھنا، کان کا کام سننا،ناک کا کام سونگھنا, وغیرہ ہے ۔ دل اور سر بھی الگ الگ دو عضو ہیں ان کا کام اہل عشق و محبت کے نزدیک کیا ہے سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا خان سے سنیے۔

دل ہے وہ دل جو تیری یاد سے معمور رہا

سر ہے وہ سر جو تیرے قدموں پہ قربان گیا

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی محبت نصیب فرمائے ۔آمین بجاہ طہٰ و یسین۔

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں


ہم اپنی تمام تر زندگی میں بغیر کسی حیل و حجت کے آپ کی پیروی کریں،یہی محبوبِ رسول کی پہچان ہے۔

اللہ تعالیٰ نے کائنات کو بنایا اور دیکھا جائے تو کائنات میں سب سے زیادہ محتاج مخلوق انسان کی ہے کیونکہ سب سے زیادہ خواہشات انسان کی ہیں۔ انسان کی خواہشات، ضرورتوں اور حاجتوں کی کوئی حد نہیں اور بے شک اللہ پاک ہی کی ہستی ہے جو اس کی ہر حاجت پوری کرنے کے لیے بے شمار خزانے رکھے ہیں اور بے شک وہ ہر حاجت پوری کرنے پر قادر ہے۔

اللہ رب العالمین کے انسان پر اتنے احسانات ہیں کہ اگر انہیں انسان گنے اور اس کا شکر ادا کرنا شروع کر دے تو اس کیلئے اس کی تمام زندگی اور سانسیں کافی نہیں ہوں گی ، پھر بھی اس پر شکر ادا کرنے کا حق باقی رہے گا۔ بے شک ہر نعمت دینے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے چاہے وہ دین و دنیا کی نعمت ہو یا ظاہری اور باطنی نعمتیں ہوں۔ ان تمام نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت دین اسلام ہے اور یہ دین ہم تک پہنچانے کیلئے اللہ تعالیٰ نے ہمارے درمیان اپنے محبوب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھیجا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے رحمۃ اللعالمین کہا ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے :

" ہم نے آپ( صلی اللہ علیہ وسلم) کو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا۔"(الانبیاء)

اللہ تعالی نے اس دنیا میں ہمیں سیدھا اور صحیح راستہ دکھانے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات پاک کو معیار بنایا۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :

" تمہارے لئے رسول اللہ( صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی زندگی میں خوبصورت نمونہ ہے۔"(الاحزاب)۔

یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھ کر ہم اس دنیا میں اپنی زندگی بسر کریں اس لئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا طریقہ اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ ترین طریقہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے خاتم النبیین بنایا یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی کوئی پیغمبر نہ آیا اور نہ ہی آئے گا۔اللہ تعالیٰ نے انسان کی ہدایت کا جو سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے شروع کیا تھا وہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات پر آکر مکمل ہوا ۔سورہ احزاب ،آیت نمبر 40 میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :

محمد( صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن وہ تو اللہ کے رسول( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں اور نبیوں کی نبوت ختم کرنے والے ہیں۔

یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی کوئی پیغمبر نہ آیا اور نہ آئے گا۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم سب کے رہنما ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا کے کامیاب ترین انسان ہیں اور جو بھی دنیا اور آخرت میں کامیاب ہونا چاہتا ہے تو اس کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت اور اتباع کیے بغیر کامیابی کا کوئی راستہ نہیں کیونکہ اللہ وحدہٗ لاشریک کا فرمان ہے: کہہ دو کہ اگر تم اللہ کے ساتھ محبت کرتے ہو تو میری اطاعت کرو اللہ تمہیں محبوب بنا لے گا اور تمہارے گناہ معاف کر دے گا۔ (آل عمران)۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اللہ تعالیاپنی رحمتیں نازل فرماتا ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر دن رات فرشتے درود و سلام بھیجتے ہیں اور دعائے رحمت کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی عمر کی قسم اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب قرآن مجید میں یاد فرمائی ۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت اللہ تعالی کی اطاعت ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی اللہ کی نافرمانی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آگے بڑھنے کی اہل ایمان کو اجازت نہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آواز سے بلند آواز کرنے کی کسی کو اجازت نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت میں جنت ہے۔ جہاں اللہ تعالی نے ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا حکم دیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی غرض بھی اطاعت ہی ہے۔ اللہ تعالی نے ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع کا حکم دیا کہ اگر تم آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پیروی کرو گے تو ہدایت پاؤ گے۔ارشادِ ربانی ہے:

کہہ دو کہ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے بھائی بیویاں قبیلے اور تمہارے کمائے ہوئے مال اور وہ تجارت جس کی کمی سے تم ڈرتے ہو اور وہ حویلیاں جنہیں تم پسند کرتے ہو اگر یہ تمہیں اللہ سے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اور اس کی راہ میں جہاد سے بھی زیادہ عزیز ہیں تو تم انتظار کرو کہ اللہ تعالی اپنا عذاب لے آئے، اللہ تعالیٰ فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا۔"(التوبہ)۔

یعنی وہ قریب ترین رشتہ دار اولاد بیوی ماں باپ جن کے ساتھ انسان شب و روز گزارتا ہے اور مال و اسباب، کاروبار یہ سب چیزیں اپنی جگہ اہمیت اور افادیت کی حامل ہیں لیکن اگر ان کی محبت اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سے زیادہ ہو جائے تو یہ بات اللہ تعالیٰ کو سخت ناپسندیدہ ہے اور اللہ تعالی کی ناراضگی کا باعث ہے جس سے انسان اللہ تعالیٰ کی ہدایت سے محروم ہوسکتا ہے ،جس طرح کے آخری الفاظ سے واضح ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث نے بھی اس مضمون کو وضاحت سے بیان کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا :

قسم ہے اُس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں جب تک میں اس کو اس کے والد سے اس کی اولاد سے اور تمام لوگوں سے محبوب نہ ہو جاؤں۔" (صحیح بخاری)

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں


جو جس سے محبت کرتا ہے تو اس کا ذکر بھی کثرت سے کرتا ہے اور اگر وہ ذکر ایسے محبوب کا ہو جو محبوبِ ربِ دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے تو اس ذکر میں ادب کے راستے پر چلنا لازم ہوتا ہے۔ ہمارے بزرگان دین سچے عاشق رسول تھے اس لئے انتہائی ادب و احترام اور محبت بھرے انداز میں کثرت سے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ذکر کرتے تھے۔

جیسا کہ صحابئ رسول حضرت انس رضی اللہ عنہ کے بارے میں آتا ہے کہ انکی کوئی محفل ایسی نہ ہوتی تھی جس میں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ذکر خیر نہ ہو عہد رسالت کا کوئی واقعہ کسی سے سنتے یا خود بیان کرتے تو آنکھیں نم ہو جاتیں اور شدت تاثر سے آواز بھر جاتی۔

ایک دن آپ رضی اللہ عنہ سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا حلیہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے کبھی کوئی ریشم سرکار کی ہتھیلی سے زیادہ نرم نہیں چھوا اور نہ کبھی کوئی خوشبو سرکار کے بدنِ مبارک سے زیادہ خوشبودار سونگھی (صحابۂ کرام کا عشق رسول ص 86، مکتبۃ المدینہ)

ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا ام عطیہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں فرماتی ہیں کہ جب بھی وہ حضور کا ذکر کرتی تھی تو یہ کہتی تھی کہ میرے باپ آپ پر قربان ہوں میں نے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو یہ فرماتے ہوئے سنا (کتاب جان‌ ہے عشق مصطفی، ص 139 مکتبہ: کتب خانہ امام احمد رضا، بحوالہ بخاری)

حضرت ابو ایوب سختیانی رضی اللہ عنہا کا یہ حال تھا کہ جب ان کے سامنے حضور کا ذکر کیا جاتا تو وہ اتنا روتے اتنا روتے کہ لوگوں کو ان کی حالت پر رحم آتا (کتاب جان‌ہے عشق مصطفی، ص 87، مکتبہ کتب خانہ امام احمد رضا)

اسی طرح تابعین، تبع‌ تابعین اور دیگر بزرگان‌ دین بھی جب سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ذکر خیر کرتے اور آپکی احادیث بیان کرتے تو نہایت ادب و احترام بجا لاتے!

جیسا کے امام مالک کے بارے میں آتا ہے کہ جب لوگ ان کے پاس حدیث سننے آتے تو آپ پہلے غسل خانے جاتے، غسل کرتے، خوشبو لگاتے اور عمدہ لباس پہنتے، عمامہ باندھتے، تخت بچھایا جاتا پھر آپ باہر تشریف لاتے اور اس تخت پر جلوہ افروز ہوتے اس طرح کہ آپ پر انتہائی عجز اور انکساری طاری ہوتی جب تک درس حدیث سے فارغ نہ ہوتے برابر خوشبو سلگائی جاتی رہتی۔( شفاء شریف مترجم ص 340 مکتبہ نذیر سنز پبلیشر)

امام مالک فرماتے ہیں کہ میں اسے محبوب رکھتا ہوں کہ حدیث کی خوب تعظیم کروں میں باوضو بیٹھ کر حدیث بیان کرتا ہوں اور اسے بُرا جانتا ہوں کہ راستے میں یا کھڑے کھڑے یا جلدی میں حدیث بیان کی جائے ۔( شفاء شریف مترجم ص 341 مکتبہ نذیر سنز پبلیشر)

عبد الرحمن بن قاسم جب نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ذکر کرتے تو ان کے چہرے کا رنگ دیکھا جاتا کہ وہ ایسا ہو گیا کہ گویا اس سے خون نچوڑ لیا گیا ہے اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ہیبت اور جلال سے ان کا منہ اور زبان خشک ہوجاتی۔( شفاء شریف مترجم ص 339 مکتبہ نذیر سنز پبلیشر)

حضرت قتادہ رضی اللہ‌ عنہ کا یہ حال تھا کہ وہ بلا وضو حدیث بیان ہی نہیں کرتے تھے۔

( شفاء شریف مترجم ص 341 مکتبہ نذیر سنز پبلیشر)

اللہ تعالی تمام بزرگان دین پر اپنی رحمت و رضوان کی بارش فرمائے اور ان کے صدقے ہمیں سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کا سچا عاشق بنائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں


الحمد للہ  عزوجل پچھلے دنوں 3 دن کے غیر رہائشی کورس "جنت و دوزخ کیا ہے؟" کا انعقاد ہو چکا ہے۔یہ کورس علاقائی سطح پر ہوا ۔ اس کورس میں یہ سکھا یا گیا کہ

1) جنت دوزخ کیا ہے؟

2) جنت ودوزخ کہاں ہیں؟

3) کیا جنت و دوزخ پیدا ہو چکی ہیں؟

4) جنت کی نعمتیں کیسی ہوں گی ؟

5) دوزخ کا عذاب کیسا ہو گا ؟

6) جنت و دوزخ کے بارے میں ایک مسلمان کا کیاعقیدہ ہونا چاہیے؟

7) جنت و دوزخ میں لے جانے والے اعمال کے بارے معلومات بھی دی گئیں ۔

یہ کورس آن لائن بھی ہوا ۔