پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر خیر کرنا یہ اس قدر دلکش و ایمان افروز اور روح پرور موضوع ہے کہ عاشقانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ایک ایک پھول سے رنگ بدلنے کو اپنے لیے قابلِ فخر تصور کرتے ہیں، اور وہ عاشقانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اسی ذکر رسول کی بدولت آسمانِ عزت و عظمت میں ستارو ں کی طرح چمکنے اور چمنستان شہرت میں پھولوں کی طرح مہکتے ہیں اوریہ عاشقانِ رسول بارگاہِ الہی عزوجل میں ذکر رسول ہونے کی حیثیت سے اس قدر مقبول ہیں کہ اگر مجالس میں ان سعید روحوں کا تذکرہ چھڑ دیا جائے تو رحمت کے فرشتے اپنے مقدس بازوں اور پروں کو پھیلا کر ان محفلوں کا شامیانہ بنادیں۔

انہیں مقدس ہستیوں میں سے صحابہ کرام علیہم الرضوان بھی ہیں ان کا پیاراآقا صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں ان کا ادب و احترام اور عشق و محبت کا عالم یہ تھا کہ تمام صحابہ کرام علیہم الرضوان شاہِ خیر الانام صلی اللہ علیہ وسلم کو بہترین القاب، کمال تواضع اور مرتبہ مقام کی انتہائی رعایت سے خطاب کرتے تھے اور ابتدا ئے کلام میں صلوة کے بعد فدیتک یا بنی و امی یعنی میرے والدین آپ پر فدا ہوں۔ یا ،بنفسی انت یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

یعنی میری جان آپ پر نثار ہواے اللہ کے رسول عزوجل و صلی اللہ علی ہو سلم۔ جیسے کلمات استعمال کرتے تھے اور کثرت سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر رہنے کے باوجود محبت کی شدت کے تقاضے کی بنا پر تعظیم و توقیر میں کوتاہی و تقصیر کے مرتکب نہیں ہوتے تھے بلکہ ہمیشہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم و جلال میں اضافہ کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال ظاہری کے باوجود بھی آپ کا ذکر کرتے ہوئے آپ علیہم الرضوان پر عشق و محبت کی وجہ سے ایک مخصوص کیفیت طاری ہوجاتی جیساکہ

امیر المومنین حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے غلام حضرت سیدنا اسلم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ امیر المومنین رضی اللہ عنہ جب دوعالم کے مالک و مختار صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر خیر کرتے تو عشق سے بے تاب ہو کر رونے لگے۔(فیضانِ فاروق اعظم ،ص 342 جلد۱)

اور حضرت سیدنا میمو ن رحمۃ اللہ علیہ سے بالاسناد مروی ہے کہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ایک سال حاضر رہا ہوں میں نے نہیں سنا کہ انہوں نے کہا ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ مگر ایک دن حدیث بیان کرتے ہوئے ان کی زبان سے یہ جاری ہوگیا پھر وہ اتنے رنجیدہ ہوئے کہ پیشانی پر پسینہ دیکھا اور وہ ٹپک رہا تھا پھر فرمایا، ان شآ اللہ عزوجل ایسا ہی ہے یا اس سے کم و زیادہ یا اس کے قریب ، قریب، اور ایک روایت میں ہے کہ ا ن کے چہرے کا رنگ متغیر ہوگیا، آنکھو ں میں آنسو بھر آئے اور ان کی رگیں پھول گئیں۔

(سنن دارمی، جلد۱، ص ۸۲)

اسی طرح تابعین و تبع تابعین بھی پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر مبار ک کرتے تھے، حدیث مبارکہ بیان کر تے ہوئے اس قدر محتاط ہوتے اور ادب و احترام میں اپنی مثال آپ تھے چنانچہ۔

حضرت سیدنا مصعب بن عبداللہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب حضرت سیدنا امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے سامنے رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر مبارک کیا جاتا تو آپ کی چہرے کا رنگ متغیر ہوجاتا اور کمر مبارک جھک جاتی یعنی اتنا خشوع آپ پر طاری ہوجاتا، حاضرین نے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا، کہ سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا نام مبارک یا ذکر شریف سن کرآپ کی یہ کیفیت کیوں ہوجاتی ہے ؟ فرمانے لگے،جو کچھ میں نے دیکھا ہے اگر تم دیکھتے تو مجھ سے اس طرح کا سوال نہ کرتے میں نے قاریوں کے سردار سیدنا محمد بن منکدر رحمۃ اللہ علیہ سے جب بھی کوئی حدیث پاک پوچھی تو وہ عظمت حدیث اور یادِ رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم میں رودیتے یہاں تک کہ مجھے اان کے حال پر رحم آنے لگتا۔(صحابہ کرام کا عشقِ رسول ،ص 50)

اس طرح محدثین کرام بھی بہت بڑے عاشقانِ رسول تھے، ذکر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت بہت زیادہ ادب و احترام اور اہتمام فرماتے، چنانچہ مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ زبردست عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے، پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر مبارک آتاتو بے اختیار آپ رحمۃ اللہ علیہ پرسوز و گداز کی ایک مخصوص کیفیت طاری ہوجاتی جس کے نتیجے میں آنکھ میں آنسو بھر آتے اور آواز بھاری ہوجاتی آپ رحمۃ اللہ علیہ کو دیکھنے اور سننے والے ہزار ہا افراد بھی اسی کیفیت کو محسوس کرلیا کرتے تھے۔

(فیضانِ مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ ۴۲)

لہذا ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی اپنے اسلافِ کرام علیہم الرضوان کی طرح رسول کریم روف الرحیم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر خیر کرتے ہوئے ادب و احرام و تعظیم و تکریم کو ملحوظ رکھیں عاشقانِ رسول کی صحبت میں رہیں۔اور اس کا ذریعہ دعوت اسلامی کا مدنی ماحول بھی ہے ، اللہ پاک دعوت اسلامی کی مزید برکتیں عطا فرمائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں


قرآن و حدیث اور آئمہ اسلاف کی تعلیمات کی روشنی میں حقیقتِ ایمان کو دیکھا جائے تو ایمان کی روح از ابتدا تا انتہا خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے محبت و تعظیم کا نام ہے محبت کی کئی علامات میں سے ایک علامت تعظیم بھی ہے ۔

اللہ عزوجل سورۃ الحجرات آیت نمبر ٦ میں ارشاد فرماتا ہے:

ترجمہ کنزالایمان :اے ایمان والو! اپنی آوازیں اونچی نہ کرو اس غیب بتانے والے نبی کی آواز سے اور ان کے حضور بات چلاکر نہ کہو جیسے آپس میں ایک دوسرے کے سامنے چلاتے ہو کہ کہیں تمہارے عمل اکارت نہ ہو جائیں اور تمہیں خبر نہ ہو ۔ (صراط الجنان جلد: 9 صفحہ: 399 )

غور کرنا چاہیے کہ یہاں بے ادبی اعمال کے ضائع ہو جانے کا سبب ہے اور جو ضائعۂ اعمال کا سبب ہو کفر ہے نتیجہ یہ ہوا خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بے ادبی کفر ہے ۔

صحابہ کرام علیہم الرضوان کامعمول یہ تھا کہ وہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تعظیم میں غایت درجہ کا اہتمام فرماتے ۔

حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ فرماتے : ہیں میں بارگاہ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں اس حال میں حاضر ہوا کہ صحابہ کرام علیہم الرضوان آپ کے گرد اس طرح بیٹھے ہوئے تھے گویا ان کے سروں پر پرندے بیٹھے ہوئے ہیں۔

صحابہ کرام کاشانہ نبوت پر حاضر ہوتے تو فرط ادب سے کاشانہ نبوت کا دروازہ ناخنوں سے کھٹکھٹاتے تھے۔ تمام صحابہ کرام اس ذات کریمی کو بہترین القابات سے خطاب کرتے اور ابتدائے کلام میں درود کے بعد 'فدیتک بابی وامی' میرےوالدین بھی آپ پر فدا ہوں یا ”بنفسی انت یا رسول اللہ ، ”میری جان آپ پر نثار ہے“ جیسے کلمات استعمال فرماتے ۔

امام مالک علیہ الرحمۃ کے متعلق منقول ہے کہ جب ذکر رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے تو ان کی رنگت بدل جاتی اور فرط ادب سے کھڑے ہو جاتے نیز حدیث نبوی بیان کرنے سے قبل وضو فرماتے ،عمدہ لباس پہن کر مودب بیٹھ کر حدیث بیان کرتے۔( شفاء شریف جلد دوم صفحہ: 87 '88'90'91'92'93)

حضرت قتادہ وامام جعفر کے متعلق منقول ہے کہ آپ نے کبھی کوئی حدیث بے وضو بیان نہ فرمائی۔حضرت اعمش حدیث سناتے وقت بے وضو ہوتے تو فورا تیمم فرمالیا کرتے ۔

ایک شخص سعید بن مسیب کی خدمت میں حاضر ہوکر ایک حدیث کے متعلق دریافت کرنے لگا اس وقت آپ لیٹے ہوئے تھے فورا ً اٹھ بیٹھے اور فرمایا میں گوارا ہی نہیں کر سکتا کہ حدیث رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم لیٹے لیٹے بیان کروں ۔ (صحابہ کرام کا عشق رسول ﷺ صفحہ : ‏17'18'45'49'50)

یہ حضرات بھی خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے امّتی گزرے ہیں اور ہم بھی امتی ہیں یہ حساسیت بارگاہ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے متعلق ہم پر بھی لازم ہے حضرت ابو ابراہیم فرماتے ہیں کہ ہر مسلمان پر لازم ہے کہ جب آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ذکر کرے یا سنے تو انتہائی خشوع و خضوع کا اظہار کرے اور اپنے حرکات ظاہری میں انہی باتوں کا مظاہرہ کرے جس طرح حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی حیات ظاہری میں کرتا تھا۔

امت میں جب تک یہ عشق و ادب سلامت تھا امت کا عروج سلامت تھا اگر آج بھی امت عروج کی خواہشمند ہے ،تو لازم ہے اپنی تمام تر عقیدتیں اور محبتيں ذات رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے مضبوط کرے۔

قوتِ عشق سے ہر پست کو بالا کر دے

دہر میں اسم محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے اجالا کر دے

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں


اسلامی بہنوں کی مجلس 8 اکتوبر 2020ء کو  صاحبزادی ٔعطار سلمھا الغفار اسلامی بہن نے سکھر میں ہونے والے ردا پوشی اجتماع میں شرکت فرمائی جس میں سکھر اور لاڑکانہ زون کی 23 فارغ التحصیل طالبات اور انکی سرپرست اسلامی بہنوں نے شرکت فرمائی۔

اس تقریب میں سکھر زون و کابینہ نگران سمیت رکن ریجن و زون جامعۃ المدینہ للبنات ذمہ داران کی شرکت رہی جن طالبات کی مدنی کاموں کے حوالے سے نمایاں کارکردگی رہی انھیں تحائف بھی پیش کیے گئے۔

صاحبزادیٔ عطار سلمھا الغفار ب اسلامی بہن نے اس تقریب کے شرکاء کو علم دین حاصل کرنے اور اپنی تعلیم مکمل کرنے کا ذہن دیا۔ مزید کئی سرپرست اسلامی بہن نے ہاتھوں ہاتھ ڈونیشن بھی جمع کروائے۔


جب کسی بڑے سے محبت ہوتی ہے تو اس کی عظمت دل و دماغ پر چھا جاتی ہے، پھر یہ چاہنے والے اپنے محبوب کی تعظیم او راس کی عظمت کا کلمہ پڑھنے لگتے ہیں ، محبوب کا ذکر ہوتے ہی ان کی کیفیت متغیر ہوجاتی اور جب محبوب حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر ہوتا تو ان کے چہروں کا رنگ متغیر ہوجایا کرتا۔

جب ہمارے اسلاف حدیث پاک بیان فرمایا کرتے تو پہلے اس کے لیے خاص غسل کرکے ضاف کپڑے پہن کر خوشبو لگا کر ، تخت بچھا کر اہتمام کے ساتھ بیان فرمایا کرتے۔اور جب بیان کا وقت ہوتا تو وہ اپنے پہلو بھی نہ بدلتے تھے، یہاں تک کہ ایک بار امام مالک کو بچھونے سولہ ڈنک مارے پھر بھی انہوں نے پہلو نہ بدلا۔اور جب انہیں کوئی حدیث پاک یاد آجاتی تو اشک باری کرتے امام مالک علیہ الرحمۃ فرما تے ہیں حضرت محمد بن سکندر کو دیکھا کہ میں نے جب بھی ان سے حدیث پوچھی تو وہ رو دیتے یہاں تک کہ مجھے ان کے حال پر رحم آتا۔اور جب ان کے سامنے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا جاتا تو ا ن کا رنگ متغیر ہوجایا کرتا۔

(صحابہ کرام کا عشقِ رسول ، ص ۵۰)

امام مالک رحمۃ اللہ علیہکے سامنے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا جاتا تو ان کا رنگ متغیر ہوجاتا اور ان کی پشت جھک جاتی۔اور جب کسی شخص کا نام محمد ہوتا تو تو بے وضو ان کو ان کے نام سے نہ پکارے بلکہ ان کی کنیت سے ،یا، عبداللہ کہہ کر پکارا کرتے۔( ایضا ملخصاً)

ایک بار عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ وضو کرتے ہوئے مسکرانے لگے لوگوں نے مسکرانے کی وجہ پوچھی تو فرمانے لگے کہ میں نے ایک مرتبہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کو اس جگہ وضو فرمانے کے بعد مسکراتے ہوئے دیکھا تھا۔

(ایضاً ص 130 ، حدیث: 315)

یہ تھا ہمار اسلاف کا انداز کہ ہمیشہ ادب و محبت کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر فرمایا کرتے، اللہ پاک سے دعا ہے کہ ان اسلاف کی طرح ہمیں بھی عشقِ رسول اور ادب عطا ہوجائے۔

امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں


اسلامی بہنوں کی مجلس شارٹ کورسز  اور مجلس اصلاح اعمال کے زیر اہتمام پچھلے دنوں حیدر آباد میں تین دن کا جنت کا راستہ کورس 176 مقامات پر منعقد ہوا جس میں 2048 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

اس کورس میں نیک اعمال کارڈ پر عمل کرنا اور زوزانہ اس کے مطابق شیڈول بنانے کا آسان طریقہ سمجھایا گیا ۔ 1455 اسلامی بہنوں نے روزانہ اپنے اعمال کا جائزہ لینے کی نیت کی ۔1441 اسلامی بہنوں نے ہر ماہ اپنا نیک اعمال کا کارڈ جمع کروانے کی نیت کی جبکہ121 اسلامی بہنوں نے دارالسنہ میں ہونے والے رہائشی کورس کرنے کی نیت اظہار کیا۔


الحمدلله عزوجل گزشتہ مدنی مذاکرے میں امیر اہل سنت دامت برکاتہم العالیہ نے یومِ قفلِ مدینہ اور ایامِ قفلِ مدینہ منانے کی ترغیب دلائی اور ایام ِقفلِ مدینہ منانے والوں اور والیوں کے لیے دعا بھی ارشاد فرمائی۔ اسی ترغیب کے تحت حیدرآباد ریجن میں 1 اکتوبر تا 3 اکتوبر اسلامی بہنوں نے یوم قفل مدینہ اور ایام قفل مدینہ منائے جس میں1076 اسلامی بہنوں نے یومِ قفل مدینہ منایا۔129ااسلامی بہنوں نے ایامِ قفل مدینہ منائے۔622 اسلامی بہنوں نے رسالہ خاموش شہزادہ پڑھا۔


اسلامی بہنوں کی مجلس شعبہ مدرستہ المدینہ بالغات کے  زیر اہتمام ماہ ستمبر 2020 میں لاہور ریجن کے زون گلگت میں 44 نئے گھر مدرستہ المدینہ بالغات کا آغاز ہوا ۔

گوجرانوالہ زون میں 16 نئے مدرستہ المدینہ بالغات کا اضافہ ہوا۔

پشاور زون میں 1 نئے مدسے کا اضافہ ہوا۔

ماہ ستمبر میں تقریبا 238 نئی اسلامی بہنوں نے مدرسۃ المدینہ بالغات میں تعلیم کا آغاز کیا۔

دعوت اسلامی کے زیر اہتمام  8 اکتوبر 2020 ء کو عالمی مجلس شعبہ مدرسۃ المدینہ بالغات کی ذمہ دار اسلامی بہن کا یورپین یونین کی ذمہ دار اسلامی بہنوں کے ساتھ بذریعۂ اسکائپ مدنی مشورہ ہوا۔

جس میں مقامی زبان کی مدرسات کے حوالے سے بات کی گئی اور 26 دن کے مدنی قاعدہ کورس کو مختلف زبانوں میں کروانے کے حوالے سے بات ہوئی نیز نیو اہداف دیئے گئے۔


دعوت اسلامی کے زیر اہتمام  پچھلے دنوں جامعۃ المدینہ للبنات سے درسِ نظامی اور ردا پوشی اجتماع میں لاہور ریجن نگران اسلامی بہن نے جوہر ٹاون اور ٹاؤن شپ جامعۃ المدینہ للبنات میں شرکت فرمائی طالبات میں تحائف تقسیم کئے نیز مدنی کاموں کی ترغیب دلائی اور نیتیں کروائیں۔

دعوت اسلامی کے زیر اہتما م  بروز جمعرات لاہور ریجن نگران نے جنوبی لاہور زون کے ماہانہ اجلاس میں جوہر ٹاؤن میں شرکت فرمائی اور زون نگران کے اجلاس کو چیک کیا اور اہم اہم نکات بھی عطا فرمائے مزید مدنی کاموں کی ترغیب دلائی۔


دعوت اسلامی کےزیر اہتمام  7 اکتوبر لاہور ریجن نگران اسلامی بہن نے لاہور داتا صاحب کابینہ میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی اور بیان کی سعادت پائی، بیان کے بعد اسلامی بہنوں کو مدنی کاموں کے حوالے سے مدنی پھول بھی عطا فرمائے۔

پرسكون شبنمی رات کا ایک پہر گزر چکا ہے ہر سو اندھیرے کا راج ہے آسمان پر چھائے بادل رات کی تاریکی میں مزید اضافہ کیے دیتے ہیں، ماحول پر ایک سکوت طاری ہے ہاں دور سے کسی پرندے کے پروں کی پھڑپھڑاہٹ ضرور کچھ دیر کے لیے فضا میں ہلکا سا ار تعاش پیدا کردیتی ہے، میرے مکین سوئے ہوئے ہیں۔

اس سردرات میں صحن میں بیٹھی ایمن مدینہ پاک کی سر زمین کھجوروں کے لہلاتے درخت خوشبوؤں سے معطر فضاؤں نیلیے آسمان پر روشن ستاروں خوبصو رت چاند کے خیالوں ، بزرگانِ دین کے عشق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واقعات میں گم بیٹھی تھی، نجانے کب گرم آنسوؤں کی لڑی رخساروں پر بہہ گئی ، چونک کر آنسو صاف کیے ذہن میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ادب اطاعت ذکر اور حضور علیہ السلام کی نافرمانی کرنے والوں کے متعلق جو آیاتِ مبارکہ تھیں بار بار تکرار کررہی تھیں۔

کہیں تو میرے رب نے حضور کی اطاعت کو اپنی اطاعت فرمایا کہیں حضور کی بارگاہ کے آدب سکھائے حضور کے ذکر کو اپناذکر فرمایا کہیں حضور کی آواز سےاپنی آواز کو بلند کرنے سے منع فرمایا، کہیں حضور کی نافرمانی کرنے والوں کے لیے اعمال اکارت ہونے کی وعیدیں سنائیں ،میرا رب فرماتا ہے:

رسول کے پکارنے کو آپس میں ایسا نہیں ٹھہرا لو جیسا تم میں ایک دوسرے کو پکارتا ہے(پارہ 18 سور ہ النور)

جس سے محبت ہوتی ہے اس کا زکر بندہ بکثرت سے کرتا ہے اس کی تعظیم و توقیر اور عظمت کا خوب چرچا کرتا ہے، صحابہ کرام اولیا عظام تابعین تبع تاعین رحمۃ اللہ علیہم نے حضور علیہ ا لصلوة والسلام سے محبت کی زندہ مثالیں قائم کی ہیں۔

جب حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے حضور علیہ الصلوة والسلام کے وصالِ ظاہری کے بعد حسنین کریمین کے حکم پر اذان دی تو جب حضور علیہ الصلوة والسلا م کا ذکر اذان میں آیا تو فرحت عشق سے بے ہوش ہو کر زمین پر تشریف لے آئے۔

امام بخاری علیہ الرحمۃ جب حدیث مبارکہ کی کتاب میں ذکر فرماتے تو ٹہر ٹہر کر حدیث س پہلے غسل فرماتے اور دورکعت نفل ادا فرماتے پھر استخارہ کرکے اس کو کتا ب میں نقل فرماتے۔

اسی طرح حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جب حضور علیہ السلام کا نام مبارک لینے کو اپنی دونوں انگلیوں خو چوم کر آنکھوں سے لگالیتے،

بعض بزرگانِ دین کا طریقہ کہ حضور علیہ السلام نام مبارک بے وضو نہ لیتے۔امام مالک علیہ الرحمۃ نے کبھی مدینہ پاک میں سواری نہ کی۔یہی تھا ہمارے اسلاف کا حضور علیہ السلام سے عشق

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:جو ہمارے چھوٹے پر شفقت نہ کرے اور ہمارے بڑ ے کی تعظیم نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں۔

اللہ پاک ہمیں حضور علیہ الصلوة والسلام کا ادب اور سچا عشق عطا فرمائے۔

رات کی تنہائی میں یہ واقعات پڑھتے ہوئے ایمن کو پتا بھی نہ چلا فجر کی اذانیں شروع ہوگئیں، اپنی آنکھیں صاف کرتے ہوئے حضور کی یادوں میں گم وضوکرنے چلی گئی۔

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں