ہم اپنی تمام تر زندگی میں بغیر کسی حیل و حجت کے آپ کی پیروی کریں،یہی محبوبِ رسول کی پہچان ہے۔

اللہ تعالیٰ نے کائنات کو بنایا اور دیکھا جائے تو کائنات میں سب سے زیادہ محتاج مخلوق انسان کی ہے کیونکہ سب سے زیادہ خواہشات انسان کی ہیں۔ انسان کی خواہشات، ضرورتوں اور حاجتوں کی کوئی حد نہیں اور بے شک اللہ پاک ہی کی ہستی ہے جو اس کی ہر حاجت پوری کرنے کے لیے بے شمار خزانے رکھے ہیں اور بے شک وہ ہر حاجت پوری کرنے پر قادر ہے۔

اللہ رب العالمین کے انسان پر اتنے احسانات ہیں کہ اگر انہیں انسان گنے اور اس کا شکر ادا کرنا شروع کر دے تو اس کیلئے اس کی تمام زندگی اور سانسیں کافی نہیں ہوں گی ، پھر بھی اس پر شکر ادا کرنے کا حق باقی رہے گا۔ بے شک ہر نعمت دینے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے چاہے وہ دین و دنیا کی نعمت ہو یا ظاہری اور باطنی نعمتیں ہوں۔ ان تمام نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت دین اسلام ہے اور یہ دین ہم تک پہنچانے کیلئے اللہ تعالیٰ نے ہمارے درمیان اپنے محبوب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھیجا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے رحمۃ اللعالمین کہا ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے :

" ہم نے آپ( صلی اللہ علیہ وسلم) کو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا۔"(الانبیاء)

اللہ تعالی نے اس دنیا میں ہمیں سیدھا اور صحیح راستہ دکھانے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات پاک کو معیار بنایا۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :

" تمہارے لئے رسول اللہ( صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی زندگی میں خوبصورت نمونہ ہے۔"(الاحزاب)۔

یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھ کر ہم اس دنیا میں اپنی زندگی بسر کریں اس لئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا طریقہ اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ ترین طریقہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے خاتم النبیین بنایا یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی کوئی پیغمبر نہ آیا اور نہ ہی آئے گا۔اللہ تعالیٰ نے انسان کی ہدایت کا جو سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے شروع کیا تھا وہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات پر آکر مکمل ہوا ۔سورہ احزاب ،آیت نمبر 40 میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :

محمد( صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن وہ تو اللہ کے رسول( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں اور نبیوں کی نبوت ختم کرنے والے ہیں۔

یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی کوئی پیغمبر نہ آیا اور نہ آئے گا۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم سب کے رہنما ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا کے کامیاب ترین انسان ہیں اور جو بھی دنیا اور آخرت میں کامیاب ہونا چاہتا ہے تو اس کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت اور اتباع کیے بغیر کامیابی کا کوئی راستہ نہیں کیونکہ اللہ وحدہٗ لاشریک کا فرمان ہے: کہہ دو کہ اگر تم اللہ کے ساتھ محبت کرتے ہو تو میری اطاعت کرو اللہ تمہیں محبوب بنا لے گا اور تمہارے گناہ معاف کر دے گا۔ (آل عمران)۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اللہ تعالیاپنی رحمتیں نازل فرماتا ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر دن رات فرشتے درود و سلام بھیجتے ہیں اور دعائے رحمت کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی عمر کی قسم اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب قرآن مجید میں یاد فرمائی ۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت اللہ تعالی کی اطاعت ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی اللہ کی نافرمانی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آگے بڑھنے کی اہل ایمان کو اجازت نہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آواز سے بلند آواز کرنے کی کسی کو اجازت نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت میں جنت ہے۔ جہاں اللہ تعالی نے ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا حکم دیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی غرض بھی اطاعت ہی ہے۔ اللہ تعالی نے ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع کا حکم دیا کہ اگر تم آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پیروی کرو گے تو ہدایت پاؤ گے۔ارشادِ ربانی ہے:

کہہ دو کہ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے بھائی بیویاں قبیلے اور تمہارے کمائے ہوئے مال اور وہ تجارت جس کی کمی سے تم ڈرتے ہو اور وہ حویلیاں جنہیں تم پسند کرتے ہو اگر یہ تمہیں اللہ سے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اور اس کی راہ میں جہاد سے بھی زیادہ عزیز ہیں تو تم انتظار کرو کہ اللہ تعالی اپنا عذاب لے آئے، اللہ تعالیٰ فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا۔"(التوبہ)۔

یعنی وہ قریب ترین رشتہ دار اولاد بیوی ماں باپ جن کے ساتھ انسان شب و روز گزارتا ہے اور مال و اسباب، کاروبار یہ سب چیزیں اپنی جگہ اہمیت اور افادیت کی حامل ہیں لیکن اگر ان کی محبت اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سے زیادہ ہو جائے تو یہ بات اللہ تعالیٰ کو سخت ناپسندیدہ ہے اور اللہ تعالی کی ناراضگی کا باعث ہے جس سے انسان اللہ تعالیٰ کی ہدایت سے محروم ہوسکتا ہے ،جس طرح کے آخری الفاظ سے واضح ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث نے بھی اس مضمون کو وضاحت سے بیان کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا :

قسم ہے اُس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں جب تک میں اس کو اس کے والد سے اس کی اولاد سے اور تمام لوگوں سے محبوب نہ ہو جاؤں۔" (صحیح بخاری)

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں