گمبٹ سندھ میں موجود گورنمنٹ بوائز اسٹیڈیم ڈگری کالج میں عالمی سطح کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت 6
اکتوبر 2024ء کو سنتوں بھرا اجتماع ہوا جس
کے بعد کثیر عاشقانِ رسول نے بذریعہ انٹرنیٹ مدنی مذاکرے میں شرکت کی۔
سنتوں بھرے اجتماع کا آغاز تلاوتِ قراٰن سے کیا
گیا اور نعت خواں اسلامی بھائیوں نے حضور پُر نور حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کی بارگاہِ اقدس میں نعت شریف کا نذرانہ
پیش کیا۔
تلاوت و نعت کے بعدرکنِ مرکزی مجلسِ شوریٰ و نگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری نے
سنتوں بھرا بیان کیا اور وہاں موجود عاشقانِ رسول کی دینی و اخلاقی اعتبار سے
تربیت کی۔
علاوہ ازیں نگرانِ پاکستان مشاورت نے تمام
عاشقانِ رسول کے ہمراہ مدنی مذاکرے میں بذریعہ انٹرنیٹ شرکت کی اور امیرِ اہلِ سنت
دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہکے مدنی پھولوں سے مستفیض ہوئے۔(رپورٹ:عبدالخالق عطاری
نیوز فالو اپ ذمہ دار نگرانِ پاکستان مشاورت، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
صوبۂ سندھ میں دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے
دینی کاموں میں مصروف ذمہ داران کی دینی، اخلاقی اور تنظیمی اعتبار سے تربیت کرنے
کے لئے نوشہرو فیروز ڈسٹرکٹ کے ذمہ داران کامدنی مشورہ ہوا جس میں ڈویژن وڈسٹرکٹ
نگران، تمام ڈسٹرکٹ ذمہ داران، تحصیل، ٹاؤن و یوسی نگران، مدرسۃ المدینہ بوائزجز
وقتی اور مدرسۃ المدینہ بالغان کے مدرسین و ناظمین، جامعۃ المدینہ کے ناظمین و
اساتذۂ کرام اور ذمہ دار اسلامی بھائیوں
نے شرکت کی۔
ابتداءً دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے
رکن و نگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری نے اسلامی بھائیوں سے مختلف
شعبہ جات کی اجمالی کارکردگی کا جائزہ لیا۔
اس کے علاوہ نگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد
شاہد عطاری نے اسلامی بھائیوں کے درمیان سنتوں بھرا بیان کیا جس میں انہوں نے
حاضرین کو مدنی پھولوں سے نوازا۔
آخر میں نگرانِ پاکستان مشاورت نے ذمہ دار
اسلامی بھائیوں کی جانب سے ہونے والے سوالات کے جوابات دیئے اور اُن سے ملاقات بھی
کی۔(رپورٹ:عبدالخالق عطاری نیوز فالو اپ ذمہ دار نگرانِ پاکستان مشاورت، کانٹینٹ:غیاث
الدین عطاری)
سندھ میں ہونے والے دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں
کا جائزہ لینے کے لئے گزشتہ روز دادو سٹی میں حیدرآباد ڈویژن کےذمہ دار اسلامی
بھائیوں کی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں مختلف سطح کے ذمہ داران شریک ہوئے ۔
تفصیلات کے مطابق اس میٹنگ میں ڈویژن ذمہ داران،
ڈسٹرکٹ، تحصیل و ٹاون نگران، دادو ڈسٹرکٹ کے شعبہ ذمہ داران، تمام ڈسٹرکٹ (دادو ڈسٹرکٹ کے علاوہ)کے
شعبہ جات (مدنی قافلہ، اصلاح اعمال، مدرسۃ المدینہ بالغان،
ہفتہ وار اجتماع و مدنی مذاکره، مدنی کورسز ) کے اسلامی بھائی اور دادو سٹی کے یوسی نگران موجود تھے۔
اس موقع مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن و نگرانِ
پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری نے سنتوں بھرا بیان کیا اور اسلامی بھائیوں سے گفتگو کرتے ہوئےدینی کاموں
کی اجمالی کارکردگی کا جائزہ لیا۔
اس کے علاوہ ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے
دینی کاموں سے متعلق مختلف سوالات کئے جس
کے انہیں تسلی بخش جوابات دیئے گئے نیز اسلامی بھائیوں نے نگرانِ پاکستان مشاورت
سے ملاقات بھی کی۔(رپورٹ:عبدالخالق عطاری نیوز فالو اپ ذمہ دار نگرانِ
پاکستان مشاورت، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
7
اکتوبر 2024ء کو پاکستان کے صوبہ سندھ میں
دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے دینی کاموں کا جائزہ لینے کے لئے سکھر ڈویژن میں ایک اسلامی بھائی کی رہائش
گاہ پر مدنی مشورہ منعقد ہوا جس میں سکھر ڈویژن کے ذمہ داران، ڈسٹرکٹ ، تحصیل و ٹاون نگران ، خیر
پور میرس ڈسٹرکٹ کے شعبہ ذمہ داران، گھوٹکی اور سکھر ڈسٹرکٹ کے ذمہ داران، شعبہ
جات کے ڈسٹرکٹ ذمہ داران اور گمبٹ تحصیل کے یوسی نگران اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔
معلومات کے
مطابق مدنی مشورے کے دوران مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن و نگرانِ پاکستان مشاورت حاجی
محمد شاہد عطاری نے اسلامی بھائیوں کے درمیان بیان کیا جس میں انہوں نے دینی کاموں
کی کارکردگی کا جائزہ لیا اور انہیں مدنی پھولوں سے نوازا۔
بعدازاں
ذمہ دار اسلامی بھائیوں کی جانب سے مختلف سوالات ہوئے جس کے نگرانِ پاکستان مشاورت
حاجی محمد شاہد عطاری نے جوابات دیئے اور اختتامی دعا کروائی جبکہ اسلامی بھائیوں
نے نگرانِ پاکستان مشاورت سے ملاقات بھی کی۔(رپورٹ:عبدالخالق عطاری
نیوز فالو اپ ذمہ دار نگرانِ پاکستان مشاورت، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
لوگوں کی اصلاح کرنے اور انہیں دینِ اسلام کی
باتیں بتانے والی عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت فیصل آباد میں
قائم مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں شعبہ مدنی کورسز کے ذمہ داران اور پاکستان مشاورت
آفس کے اسلامی بھائیوں کا مدنی مشورہ ہوا جس میں رکنِ شوریٰ مولانا حاجی محمد عقیل
عطاری مدنی، صوبائی نگران و ذمہ داران اور نگرانِ شعبہ قاری سعید عطاری بھی شریک
ہوئے۔
دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن و
نگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری نے مختلف پوائنٹس پر گفتگو کرتے ہوئے بالخصوص شعبے کی موجودہ کارکردگی
اگست 2024ء اور بالعموم جنوری تا اگست 2024ء تک کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔
نگرانِ
پاکستان مشاورت نے شعبے کے تنظیمی مسائل پر کلام کرتے ہوئے ان کے حل بتائے اور ذمہ
داران کو مدنی پھولوں سے نوازا۔آخر میں نگرانِ پاکستان مشاورت نے اسلامی بھائیوں
سے ملاقات بھی کی۔(رپورٹ:عبدالخالق عطاری نیوز فالو اپ ذمہ دار نگرانِ
پاکستان مشاورت، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
رابطہ برائے اسپورٹس ڈیپارٹمنٹ کے پاکستان سطح
کے ذمہ داران کا مدنی مشورہ
دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ
کراچی میں 7 اکتوبر 2024ء کو رابطہ برائے
اسپورٹس ڈیپارٹمنٹ کے تحت پاکستان سطح کے ذمہ داران کا مدنی مشورہ منعقد ہوا جس
میں نگرانِ ڈیپارٹمنٹ غلام مصطفیٰ عطاری، سٹی ذمہ داران اور ڈیپارٹمنٹ کے اراکین
نے شرکت کی۔
مدنی مشورے میں دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ
شوریٰ کے رکن حاجی محمد اطہر عطاری نے ذمہ داران سے مشاورت کے دوران ڈیپارٹمنٹ کے
اہداف اور کاکردگی کا جائزہ لیا نیز آئندہ کے اہداف طے کئے۔
اس کے علاوہ رکنِ شوریٰ حاجی محمد اطہر عطاری نے
اسلامی بھائیوں کی ذہن سازی کرتے ہوئے انہیں ڈیپارٹمنٹ کے دینی کاموں میں ترقی کے
لئے مدنی پھولوں سے نوازا۔(رپورٹ: محمد حماد رضا
عطاری رابطہ برائے اسپورٹس ڈیپارٹمنٹ کراچی، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
معمر و ضعیف لوگوں کے 5حقوق از بنت اللہ نور، کوہی
والا ضلع خانیوال ملتان
اسلامی معاشرے میں معمر ( عمر رسیدہ) افراد خصوصی
مقام کے حامل ہیں۔ اس کی بنیاد اسلام کی عطاکردہ وہ ہفت آفاقی تعلیمات ہیں جن میں
عمر رسیدہ افراد کو باعثِ برکت و رحمت اور قابلِ عزت و تکریم قرار دیا گیا ہے۔ اللہ
کے آخری نبی ﷺ نے بزرگوں کی عزت و تکریم کی تلقین فرمائی اور بزرگوں کا یہ حق قرار
دیا کہ کم عمر اپنے سے بڑی عمر کے لوگوں کا احترام کریں اور ان کے مرتبے کا خیال
رکھیں۔ اللہ کے آخری نبیﷺنے ارشاد فرمایا: وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے، جو ہمارے
چھوٹوں پر مہربانی نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے۔ (ترمذی، 3/369، حدیث: 1926)
اسلامی معاشرے میں عمر رسیدہ افراد کو درج ذیل حقوق
حاصل ہوتے ہیں:
1۔ عام سماجی اور معاشرتی معاملات میں بھی اللہ کے
آخری نبیﷺ نے بڑوں کی تکریم کرنے کی تعلیم دی۔ حضرت عبد الله بن سہیل اور حضرت
محیصہ بن مسعود خیبر پہنچے تو وہ دونوں کھجور کے باغ میں ایک دوسرے سے جدا ہو گئے۔
عبد الله بن سہیل وہیں قتل کر دیئے گئے۔ پھر عبد الرحمن بن سہیل اور مسعود رضی
اللہ عنہ کے دونوں بیٹے خویصہ اور محیصہ الله کے آخری نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔
اپنے مقتول ساتھی (عبد الله رضی اللہ عنہ ) کے مقدمہ کے بارے میں گفتگو کی تو عبد
الرحمن نے ابتداء کی جب کہ وہ سب سے چھوٹے تھے۔ اس پر الله کے آخری نبیﷺنے فرمایا:
بڑے کے مرتبے اور عزت کا خیال رکھو۔ (بخاری، 4/138، حدیث: 6142)
2۔ عمر رسیدہ افراد کی تعظیم عظمت رسالت کا نفاذ۔ حضرت
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہیں کہ الله کے آخری نبی ﷺ نے فرمایا: بے شک میری امت
کے معمر افراد کی عزت وتکریم، میری بزرگی و عظمت ہے۔ (کنز العمال، 2/ 71، حدیث: 6010)
3۔ معمرافراد کی تکریم صحت مندرِوایت کی اساس۔ حضرت
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہیں کہ الله کے آخری نبی ﷺ نے فرمایا: جو جوان کسی
بوڑھے کی عمررسیدگی کے باعث اس کی عزت کرتا ہے۔ اللہ اس جوان کے لیے کسی کو مقرر
فرما دیتا ہے جو اس کے بڑھاپے میں اس کی عزت کرے۔ (کنز العمال، 2/ 71، حدیث: 6011)
4۔ معمر افراد کا وجود باعثِ برکت۔ حضرت عبد اللہ
بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے آخری نبی ﷺنے ارشاد فرمایا: تمہارے
بڑوں کے ساتھ ہی تم میں خیرو برکت ہے۔ (کنز العمال، 2/ 71، حدیث: 6012)
حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ اللہ کے
آخری نبی ﷺ نےارشاد فرمایا: مجھے اپنے ضعیف لوگوں میں تلاش کرو۔ کیونکہ ضعیف لوگوں
کے سبب تمہیں رزق دیا جاتا ہے اور تمہاری مدد کی جاتی ہے۔ (کنز العمال، 2/ 72، حدیث:
6016)
5۔ استطاعت
سے زیادہ بوجھ سے استثناء کا حق۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہیں کہ
اللہ کے آخری نبی ﷺنے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی لوگوں کو نماز پڑھائے
تو ہلکی پڑھائے۔
کیونکہ جماعت میں کمزور، بیمار اور بوڑھے لوگ ہوتے ہیں، البتہ جب تنہا پڑھے تو اسے
جتنی چاہے لمبی کرلے۔ (ابو داود، 1/211، حدیث:794)
گزشتہ تفصیل سے واضح ہوجاتا ہے کہ اسلام،معاشرے کے
عمر رسیدہ افراد کو کس قدر اہمیت دیتا ہے،اور ان کے ساتھ حسن سلوک اور نرمی برتنے
کی بہت زیادہ تاکید کرتا ہے۔ سو معلوم ہوا کہ دنیا و آخرت کی فلاح بزرگوں خصوصاً
بوڑھے والدین کی عزت و تکریم اور خدمت میں ہے۔ لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم ہر لحظہ معمر
افراد کی خدمت کریں اور ان کے حقوق ادا کریں۔ عمر رسیدہ افراد کے علاوہ کمزور و
ضعیف افراد بھی معاشرے کی غیر معمولی توجہ کے طلبگار ہوتے ہیں کیونکہ وہ معاشرے
میں بہت سے امور میں دوسرے افرادِ معاشرہ کے محتاج ہوتے ہیں۔
اللہ ہمیں معمر و ضعیف افراد کی مدد کرنے،ان کے
ساتھ حسن سلوک کرنے،نرمی برتنے اور ان کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
بجاہ خاتم النبینﷺ
معمر و ضعیف لوگوں کے 5 حقوق از بنت محمد اشرف، جامعۃ
المدینہ گلستان عطار کراچی
دین اسلام نے جہاں سب کے حقوق بیان کیے اسی طرح
ضعیف و معمر لوگوں کے حقوق بھی تعلیم فرمائے ہیں۔ یہ قدرت کا نظام رہے کہ پہلے
بچپن پھر لڑکپن کے پھر جوانی اور اسکے بعد بڑھاپے کی عمر میں ہر کسی کو قدم رکھنا
ہی پڑتا ہے۔ عمر رسیدہ افراد ناتوانی اور کمزوری کے باعث ذہنی و جسمانی لحاظ سے
بچوں کی مانند ہو جاتے ہیں اور اب وہ دوسروں کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں اور دوسروں
کے محتاج ہو کر رہ جاتے ہیں۔ لوگوں کا صرف احترام ہی نہیں بلکہ ان پر رحم کی بھی
ہدایت کی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے بھی جہاں خود بزرگوں کے ساتھ حسن سلوک کیا ساتھ ہمیں
بھی انکے ساتھ حسن سلوک کی تلقین فرمائی جیسا کہ
1۔ ابن
عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اﷲ نے فرمایا: وہ ہم میں سے نہیں جو
ہمارے چھوٹے پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑے کی توقیر نہ کرے اور اچھی بات کا حکم نہ
کرے اور بری بات سے منع نہ کرے۔ ( ترمذی، 3/370، حدیث: 1928)
2۔ حضرت
انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی:جوان اگر بوڑھے کا اکرام اس کی عمر کی وجہ سے کرے گا
تو اس کی عمر کے وقت اﷲ تعالیٰ ایسے کو مقرر کردے گا، جو اس کا اکرام کرے۔ (ترمذی،
3/411، حدیث: 2029)
3۔ ایک
دوسری روایت میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا: بڑے کے مرتبے اور عزت کا خیال رکھو۔ (بخاری،
4/138، حدیث: 6142)
4۔ حضرت حسن بن مسلم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی
کریم ﷺ نے فرمایا: یہ اللہ کے جلال اور
بزرگوں کی تعظیم میں سے ہے کہ اس مسلمان کی تعظیم کرنا جس کے بال سفید ہو چکے ہوں۔
(شعب الایمان، 7/460، حدیث: 10987)
5۔ حضرت
ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: بوڑھے مسلمانوں کی تعظیم کرنا اللہ کی تعظیم کا
حصہ ہے۔ (ابو داود، 4/344، حدیث: 4843)
لہٰذا ان فرامین مصطفی ﷺ سے واضح طور پر معلوم ہوا
کہ ہمیں ضعیف افراد کی تعظیم کرنی چاہیے، ان کی عزت کا خیال رکھنا چاہیے۔ خوب خوب
ان کی خدمت اور انکے ساتھ حسن سلوک کرکے ان کی دعائیں لینی چاہئیں۔سفید داڑھی والے
مسلمان کا احترام خود رب فرماتا ہے کہ جب وہ دعا کے لیے ہاتھ پھیلاتا ہے تو وہ
کریم اس سے شرم فرماتا ہے کہ ان ہاتھوں کو خالی پھیرے تو بندہ اس کا احترام کیوں
نہ کرے۔
بزرگ افراد چونکہ عمر رسیدگی کے باعث کمزور ہوجاتے
ہیں لہذا یہ لوگ بھی اللہ کی نعمت ہیں کہ روایت میں ہے تمہیں رزق تمہارے
کمزوروں(بزرگوں) کی برکت سے ہی ملتا ہے۔(کنز العمال، 2/ 72، حدیث: 6016)
اللہ کریم ہمیں اس نعمت کی قدر کرنے کی توفیق عطا
فرمائے اور ہمیں اپنے بزرگوں کا باادب اور انکے حقوق کی ادائیگی
کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ آمین بجاہ
خاتم النبین ﷺ
معمر و ضعیف لوگوں کے 5حقوق از بنت جاوید، جامعۃ المدینہ
گلستان عطار کراچی
جہاں تک حقوق کا تعلق ہے اور خاص طور پر حقوق
العباد تو حقوق العباد میں انسان کا اپنے اقارب و ماں باپ اور دیگر رشتہ داروں سے
نیک سلوک کرنا شامل ہے۔ حقوق میں غفلت برتنے کا انجام آج کل ہمارے معاشرے میں معمر
اور ضعیف لوگوں کے حقوق کے بارے میں غفلت برتنا بہت عام ہے اس سے بہت سے لوگ غافل
ہیں۔ان کے حقوق بھی چونکہ حقوق العباد میں شامل ہے اور حقوق العبادکی ادائیگی میں
غفلت برتنے سے معاشرے کا امن و سکون برباد ہو جاتا ہے۔ ہر کسی کا حق اِسی دنیا میں
ہی ادا کرنا آخرت میں ادا کرنے کی نسبت بہت آسان ہے کیونکہ اگرحقوق معاف کروائے
بغیر اس دنیا سے چلے گئے تو ایک روپیہ دبانے،کسی کو ایک ہی گالی بکنے، محض ایک بار
کے گھورنے،جھڑکنے اور الجھنے کے سبب ساری زندگی کی نیکیوں سے ہاتھ دھونے پڑ سکتے ہیں۔
احادیث کی روشنی میں معمر اور ضعیف لوگوں کے حقوق
مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ سماجی معاملے میں تکریم کا حق۔ حضرت عبداللہ بن
سہل اور محیصہ بن مسعود خیبر پہنچے تو وہ دونوں باغات میں ایک دوسرے سے الگ ہوگئے۔
(دریں اثنا) عبداللہ بن سہل قتل کردیئے گئے تو عبدالرحمٰن بن سہل اور مسعود کے
بیٹے حویصہ اور محیصہ حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اپنے ساتھی کے معاملہ میں
انہوں نے گفتگو کی تو عبدالرحمن نے ابتدا کی جب کہ وہ سب سے چھوٹے تھے۔ اس پر حضور
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: بڑے کے مرتبے اور عزت کا خیال رکھو۔ (بخاری، 4/138، حدیث:
6142)
2۔ معمر اَفراد کی تکریم اِجلالِ اِلٰہی کا حصہ ہے۔
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: بوڑھے
مسلمان کی تعظیم کرنا اللہ تعالیٰ کی تعظیم کا حصہ ہے، اور اسی طرح قرآن مجید کے
عالم کی جو اس میں تجاوز نہ کرتا ہو اور اس بادشاہ کی تعظیم جو انصاف کرتا ہو۔ (ابو
داود، 4/344، حدیث: 4843)
3۔ معمر اَفراد کی تکریم عظمتِ رِسالت کا نفاذ ہے۔ حضرت
انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: بے شک میری اُمت کے معمر
افراد کی عزت و تکریم میری بزرگی و عظمت سے ہے۔ (کنز العمال، 2/ 71، حدیث: 6010)
4۔ عمر رسیدہ اَفراد کی تکریم علامتِ اِیمان ہے معمر
افراد کی بزرگی کے باعث انہیں خاص مقام و مرتبہ عطا کیا گیا۔ حضرت عبداللہ بن عمر
رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: وہ شخص ہم میں سے نہیں
جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ پہچانے۔ (ترمذی، 3/369، حدیث:
1926)
5۔ معمر اَفراد کا وجود باعثِ برکت ہے۔ حضرت ابو
امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ہمارے بڑوں کی وجہ
سے ہی ہم میں خیر و برکت ہے۔ پس وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہیں
کرتا اور ہمارے بڑوں کی شان میں گستاخی کرتا ہے۔ (ترمذی، 3/369، حدیث: 1926)
مختصر یہ کہ ہمیں چاہئے کہ ضعیف لوگوں کے حقوق سے
متعلق اسلام کی عطاکردہ روشن تعلیمات پر عمل پیرا ہوں اور حق تلفی کی اس دیمک کا
خاتمہ کریں جو ہمارے معاشرے کی بنیادوں کو بوسیدہ کررہی ہے۔
معمر و ضعیف لوگوں کے 5 حقوق از بنت شہزاد احمد،دار
الحبیبیہ دھورا جی کراچی
اس میں کوئی
شک نہیں کہ اللہ اپنے بندوں پر آسانی چاہتا ہے اسی لیے انہیں نرم احکام عطا فرماتا
ہے اور کئی
جگہ رخصتیں عطا فرماتا ہے لوگوں کی طاقت کے مطابق ہی انہیں حکم دیتا ہے اور ان کے
فطری تقاضوں کی رعایت فرماتا ہے، چنانچہ قرآن مجید میں بوڑھے والدین کی عزت و خدمت
کے متعلق رب تعالی نے ارشاد فرمایا: وَ قَضٰى رَبُّكَ
اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا
یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ
لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳) (پ
15، بنی اسرائيل: 23) ترجمہ کنز الایمان: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے
سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اگر تیرے سامنے ان میں ایک
یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے ہُوں(اُف تک)نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور
ان سے تعظیم کی بات کہنا۔
آیت مبارکہ کے اس جز کے بارے میں صراط الجنان میں
ہے کہ اگر تیرے والدین پر کمزوری کا غلبہ ہو جائے اور ان کے اَعضا میں طاقت نہ رہے
اور جیسا تو بچپن میں اُن کے پاس بے طاقت تھا ایسے ہی وہ اپنی آخری عمر میں تیرے
پاس ناتواں رہ جائیں تو ان سے اُف تک نہ کہنا یعنی ایسا کوئی کلمہ زبان سے نہ
نکالنا جس سے یہ سمجھا جائے کہ اُن کی طرف سے طبیعت پرکچھ بوجھ ہے اور انہیں نہ
جھڑکنا اور ان سے خوبصورت، نرم بات کہنا اور حسنِ ادب کے ساتھ اُن سے خطاب کرنا۔ (صراط
الجنان، 5/443)
بڑھاپے کی عمر کو پہنچنے والا چاہے والدین ہو رشتے
دار ہو یا پڑوسی اسکی عزت کرنے کا اور اسکے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا گیا ہے۔
معمر و ضعیف کے حقوق:
1) بوڑھے مسلمان کی تعظیم کرنا: رسول
پاکﷺ نے ارشاد فرمایا: بوڑھے مسلمان کی تعظیم کرنا اللہ کی تعظیم کا حصہ ہے۔ (ابو
داود، 4/344، حدیث:4843)
2) بوڑھے مسلمان کو سلام کرنےمیں پہل
کرنا: رسول
اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: بچہ بڑے کو سلام کرے۔ (بخاری، 4/166، حدیث: 6231)
3) بوڑھے مسلمان کی عزت کرنا اور انکے
ساتھ حسن سلوک کرنا: انکی ہر جائز
کام میں مدد کرنا رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک کی تعظیم میں سے یہ بھی
ہے کہ سفید بالوں والے مسلمان کی عزت کی جائے۔ (ابو
داؤد، 4/344، حدیث: 4843)
اسی طرح بوڑھے والدین کے بھی کئی
حقوق ہے جیسے:
4) والدین کے انتقال بعد ان کے لیے دعائے
مغفرت کرتے رہنا: حدیث مبارکہ میں ہے: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک سے یہ بات ہے کہ اولاد ان کے انتقال کے بعد ان کے لئے
دعائے مغفرت کرے۔ (کنز العمال، 8/192، حدیث: 45441)
میرے ماں باپ کی آل و اَحباب کی مغفرت کر برائے
رضا یاخدا
5)ضعیف والدین کی نافرمانی والے کاموں
سے بچنا: اور
انکی اطاعت وفرمانبردار کرنا اور اپنے ضعیف والدین کی طرف رحمت کی نظر کرنا۔ رسولِ
کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تین شخص جنت میں نہ جائیں گے: (1) ماں باپ کا نافرمان۔
(2) دیّوث۔ (3) مَردوں کی وضع بنانے والی عورت۔ (معجم اوسط، 2/43، حدیث: 2443)
رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب اولاد اپنے والدین کی طرف
نظر رحمت کرے تو اللہ اسکے لیے ہر نظر کے بدلے حج مبرور کا ثواب لکھتاہے لوگوں نے
کہا: اگرچہ دن میں سو مرتبہ نظر کرے؟ فرمایا: ہاں اللہ بڑا ہے اور اطیب ہے۔
مُطِیع اپنے ماں باپ کا کر میں انکا ہر اِک حکم
لاؤں بجا یاالٰہی
اسکے علاوہ بھی قرآن پاک اور احادیث مبارکہ میں کئی
حقوق بیان فرمائے گئے
جس پر عمل کرنا ہم پر ضروری ہے۔
اللہ پاک ہمیں ضعیف لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی
توفیق نصیب فرمائے۔ آمین یارب
العالمین
معمر و ضعیف لوگوں کے 5 حقوق از بنت عبدالغفور،
جامعۃ المدینہ چباں فیصل آباد
دین اسلام نے جہاں ہمیں نماز روزہ زکوۃ حج اور دیگر
عبادات کا درس دیا ہے وہی حقوق العباد کی ادائیگی کا خیال رکھنے کی بہت تاکید
فرمائی ہے ہمارا پیارا دین اسلام تعلیم دیتا ہے کہ جو عمر اور مقام مرتبہ میں
چھوٹا ہو اس کے ساتھ شفقت اور محبت کا برتاؤ کریں اور جو علم عمر عہدے اور منصب
میں ہم سے بڑے ہیں ان کا ادب و احترام بجا لائیں ہمارے بڑوں میں ماں باپ چچا تایا
ماموں بڑے بھائی بہن دیگر رشتہ دار استاذہ پیر مرشد علماء مشائخ اور تمام ذی مرتبہ
لوگ شامل ہیں زندگی بھر کسی نہ کسی طرح ہمارا اپنے بڑوں سے رابطہ ضرور رہتا ہے اس
لیے ضروری ہے کہ ہم ان کا ادب و احترام کریں ان کے ادب و احترام کا حکم خود ہمارے
پیارے آقا ﷺ نے یوں ارشاد فرمایا: بڑوں کی تعظیم و توقیر کرو اور چھوٹوں پر شفقت
کرو تم جنت میں میری رفاقت پا لو گے۔ (شعب الایمان، 7/458، حدیث: 10981)
والدین کے ادب و احترام کے متعلق اللہ والوں کا
کتنا پیارا انداز ہوا کرتا تھا حضرت امام ابن شہاب الزہری رحمة اللہ علیہ فرماتے
ہیں: حضرت امام حسن مجتبی رضی اللہ عنہ اپنی والدہ کے بہت فرمانبردار تھے مگر اس
کے باوجود اپنی والدہ حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کے ساتھ کھانا تناول نہیں
فرماتے تھے کسی نے آپ سے اس کا سبب دریافت کیا تو ارشاد فرمایا: میں امی جان کے
ساتھ اس خوف کی وجہ سے کھانا نہیں کھاتا کہ کہیں ایسا نہ ہو کسی چیز پر ان کی نظر
پہلے پڑھے اور انجانے میں وہ چیز ان سے پہلے کھا کر ان کا نافرمان ہو جاؤں۔
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: وہ ہم میں سے نہیں جو
ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے۔ (ترمذی، 3/369، حدیث: 1926)
اس ارشاد گرامی سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ جو اپنے
سے بڑی عمر والوں کے ساتھ عظمت اور احترام کا برتاؤ نہ کریں ان کے ساتھ بدتمیزی سے
پیش آئیں ان کی بزرگی اور عمر رسیدہ ہونے کا خیال کر کے ان کا احترام اور ان کی
تعظیم نہ کریں اسی طرح امر بالمعروف کو ترک کرنے والے اور برائی سے نہ روکنے والے
کی بابت آپ ﷺ نے یہی حکم فرمایا کہ وہ ہم میں سے نہیں۔ دنیا اور آخرت کی فلاح
بزرگوں خصوصا بوڑھے والدین کی عزت و تکریم اور خدمت میں ہیں ماں باپ کے کا احترام
اور ان کی خدمت کرنا یقینا بڑی سعادت مندی ہے ہمارے حق میں ان کے دل سے نکلی ہوئی
دعا دنیا اور اخرت سنوار سکتی ہے اسی طرح قریبی رشتہ دار سے صلہ رحمی اور ان کا
احترام یقینا باعث سعادت ہے۔ حدیث پاک ہے کے مطابق ان سے صلہ رحمی کرنے پر عمر میں
اضافہ اور رزق میں وسعت کی بشارت ہے۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ اپنے بزرگوں کے ساتھ
ساتھ ہر مسلمان کا احترام کرے، انہیں تکلیف پہنچانے سے بچے کہ ارشاد نبوی ہے: آپس
میں ایک دوسرے سے قطع تعلقی نہ کرو پیٹھ نہ پھیرو بغض نہ رکھو حسد نہ کرو اور اے
اللہ کے بندو آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے
بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلقی رکھے۔ حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ روایت کرتے
ہیں کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: بوڑھے مسلمان کی تعظیم کرنا اللہ تعالی کی تعظیم
کا حصہ ہے اور اسی طرح قرآن پاک کے عالم کی جو اس میں تجاوز نہ کرتا ہو اور اس
بادشاہ کی تعظیم جو انصاف کرتا ہو۔ (ابو داود، 4/344، حدیث: 4843)
حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے
ارشاد فرمایا: بے شک میری امت کے معمر و ضعیف افراد کی عزت و تکریم میری بزرگی اور
عظمت ہے۔ (کنز العمال، 2/ 71، حدیث: 6010)
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث
پاک میں ہے: تمہارے بڑوں کے ساتھ ہی تم میں خیر و برکت ہے۔ (کنز العمال، 2/ 71، حدیث:
6012)
حضرت ابو دردہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم ﷺ
نے ارشاد فرمایا: مجھے اپنے ضعیف لوگوں میں تلاش کرو کیونکہ ضعیف لوگوں کے سبب
تمہیں رزق دیا جاتا ہے اور تمہاری مدد کی جاتی ہے۔(کنز العمال، 2/ 72، حدیث: 6016)
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ
آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ادھیڑ عمر کے لوگوں سے بھلائی حاصل کرو اور نوجوانوں پر رحم
کرو۔ (کنز العمال، 2/ 72، حدیث: 6047)
پیر و مرشد کے تعظیم و توقیراور ان کا ادب و احترام
بھی ہر مرید پر لازم ہے والدین اساتذہ اور بڑے بھائی کا مقام اور ان کی اہمیت بھی
اپنی جگہ مگر پیر مرشد وہ ہستی ہے جن کی محبت دل میں خوف خدا عشق مصطفی ﷺ اجاگر
کرتی ہے نیز باطن کی صفائی،گناہوں سے بیزاری، اعمال صالحہ میں اضافہ اور سلامتی
ایمان کے لیے فکر مند رہنے کی سوچ فراہم کرتی ہے لہذا مرید کو چاہیے کہ مرشد سے
فیض پانے کے لیے پیکر ادب بنا رہے۔ حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں
جب کوئی مرید ادب کا خیال نہیں رکھتا تو وہ لوٹ کر واپس وہی پہنچ جاتا ہے جہاں سے
چلا تھا بزرگوں کا ادب کرنے والا نہ صرف معاشرے میں معزز سمجھا جاتا ہے بلکہ بعض
اوقات بڑوں کے ادب و احترام کے سبب اس کی بخشش و مغفرت بھی ہو جاتی ہے۔ چنانچہ ایک
مرتبہ ایک شخص دریا کے کنارے پر بیٹھا وضو کر رہا تھا اسی دوران لاکھوں حنبلیوں کے
عظیم پیشوا حضرت امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ وہاں تشریف لائے اور اس سے کچھ
فاصلے پر بیٹھ کر وضو فرما رہے تھے جب اس شخص نے دیکھا کہ جس طرف میرے وضو کا
غسالہ بہہ رہا ہے اس طرف تو اللہ کے مقرب ولی بیٹھ کر وضو فرما رہے ہیں تو اس کے
دل نے یہ بات گوارا نہ کی اور وہ اٹھ کر حضرت امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کے
دوسری طرف جا کر بیٹھ گیا جہاں سے ان کے وضو کا مستعمل پانی اس طرف آرہا تھا اللہ
کے ولی کے ادب و احترام کا صلہ اس شخص کو یوں ملا کہ جب اس کا انتقال ہوا اور کسی
نے اسے خواب میں دیکھ کر حال دریافت کیا تو اس نے بتایا اللہ پاک نے اپنے ولی حضرت
امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کے ادب و احترام کی برکت سے بخش دیا۔ (تذکرۃ
الاولیاء، 1/196)
حضرت سعد بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ ﷺ! جو شخص کسی قوم کا محافظ بن جائے تو اسے اور
دوسرے لوگوں کو مال غنیمت میں برابر حصہ ملے گا آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ام سعد کے
بیٹے تمہیں تمہارے بوڑھوں کے سبب ہی رزق دیا جاتا ہے اور تمہاری مدد کی جاتی ہے۔
معمر و ضعیف لوگوں کے 5 حقوق از بنت ارشد محمود،
جامعۃ المدینہ چباں فیصل آباد
فرد سے مل کر معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔ اور ہمارے
معاشرے میں جہاں چھوٹے اور نوجوان لوگ موجود ہیں اسی طرح معمر اور ضعیف لوگ بھی
موجود ہیں جو کہ ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں۔ عمر رسیدہ افراد اپنی کمزوری، ناتوانی
اور ضعیف العمری کی وجہ سے ذہنی و جسمانی لحاظ سے بچے کی مانند ہو جاتے ہیں، جو کل
تک دوسروں کا بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھایا کرتے تھے آج وہ خود عمر کی اس منزل پر
دوسروں کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں اور ان کی خدمت و محبت کے محتاج ہو جاتے ہیں۔
ایسی صورت میں حسن سلوک کا تقاضا یہ ہے کہ انہیں نوکروں یا حالات کے رحم و کرم پر چھوڑنے
کی بجائے ان کی کمزوریوں اور ناتوانیوں کا مداوا بننے کی کوشش کی جائے اور ان سے
محبت اور حسن سلوک کیا جائے اور اس کے عوض بارگاہ الٰہی سے عظیم اجر حاصل کیا جائے ۔
عمر رسیدہ افراد کے ساتھ حسن سلوک کے بارے میں
فرامین رحمتِ عالم ﷺ بڑے واضح اور اہمیت کے حامل ہیں۔
(1)۔ان کی عزت کیجئے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت
کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جو جوان کسی بوڑھے کی عمر رسیدگی کے باعث اس کی عزت
کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس جوان کے لیے کسی کو مقرر فرما دیتا ہے جو اس کے بڑھاپے میں
اس کی عزت کرے گا۔ (1)
اسلام، ایک آفاقی اور ہمہ گیر دین ہے۔ ہمارا دین اس
قدر خوبصورت اور آسان ہے کہ یہ عمر رسیدہ افراد کی خدمت اور ان کی عزت و تکریم کو
باعث برکت قرار دیتا ہے۔ اسی طرح بزرگوں کی عزت و تکریم کی عظمت کے بارے میں حضرت
انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: بے شک میری اُمت کے معمر
افراد کی عزت و تکریم میری بزرگی و عظمت سے ہے۔(2)
2۔باجماعت نماز کی قرات میں تخفیف۔ حضور نبی اکرم ﷺ
کی سن رسیدہ افراد کے ساتھ احساس ہمدردی کی اس سے بڑی مثال کیا ہو سکتی ہے کہ
باجماعت نماز میں عمر رسیدہ افراد کی موجودگی کی وجہ سے قرأت میں تخفیف فرمانے کی
تاکید فرماتے جیسا کہ حدیث مبارک سے ثابت ہے۔ حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ
فرماتے ہیں: ایک شخص عرض گزار ہوا: یا رسول اللہﷺ! خدا کی قسم، میں صبح کی نماز سے
فلاں کی وجہ سے رہ جاتا ہوں جو ہمیں لمبی نماز پڑھاتے ہیں۔ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ
کو نصیحت کرنے میں اُس روز سے زیادہ ناراض نہیں دیکھا۔ فرمایا: تم میں سے کچھ لوگ
نفرت دلانے والے ہیں۔ پس جو تم میں سے لوگوں کو نماز پڑھائے تو ہلکی پڑھانی چاہیے
کیونکہ ان میں کمزور، بوڑھے اور ضرورت مندبھی ہوتے ہیں۔
3۔ان کے مرتبے کا خیال رکھا جائے۔ حدیث پاک میں ہے:
بڑے کے مرتبے اور عزت کا خیال کرو۔ (4)
مندرجہ بالا احادیث مبارکہ سے یہ ثابت ہوا کہ رسول
اللہ ﷺ نے ہر موقع پر بوڑھوں کا لحاظ فرمایا اور ان کا اکرام آپ ﷺ نے انسانیت کی
بنیاد پر کیا آپ ﷺ نے ہر سن رسیدہ کے اکرام کو ترجیح دی۔
4۔گھر میں ان کا ادب و احترام بجا لایا جائے اور ان
کے حکم کو ترجیح دی جائے۔ اور جس کسی کام کے کرنے کا حکم دیں اگر خلاف شرع نہ ہو
تو فورا بجا لایا جائے ( یعنی کر لیا جائے) ان کی باتوں کو توجہ سے سنا جائے اگر
عمر کے تقاضے کے مطابق اگر کسی بات پر ڈانٹ دیں یا غصہ کریں تو ان سے ناراض نہ ہوا
جائے اور نہ ہی اکتاہٹ کا شکار ہوں۔
5۔ ان کی مدد کی جائے اور حسن سلوک سے پیش آیا جائے
بوڑھے اور ضعیف لوگ تو گھر کی رونق ہوتے ہیں۔ ان کے ساتھ حسن سلوک کیا جائے اگر ان
کے ساتھ باہر جائیں تو ہاتھ پکڑ کر سڑک کو عبور کرنے میں مدد کی جائے
بچوں کو بوڑھوں کا ادب سکھایا جائے اور بڑھاپے میں ان کا سہارا بنا جائے اور ان کی
خوب خدمت کر کے ان سے دعائیں لی جائیں ان کے ساتھ نرم گفتاری، حسن سلوک اور جذبہ
خیر خواہی اختیار کریں ان کے حقوق احسن طریقے سے پورے کریں تاکہ معاشرہ اور گھر
دونوں امن و سلامتی کا گہوارہ بن سکیں۔
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تمہارے بڑوں کے ساتھ
ہی تم میں خیر و برکت ہے۔ (5)
اللہ پاک ہمیں بوڑھوں کا اکرام کرنے اور ان کے حقوق
ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
حوالہ جات:
1۔کنز العمال، 2/ 71، حدیث: 6011
2۔کنز العمال، 2/ 71، حدیث: 6010
3۔ بخاری، 1/ 248، حدیث: 670
4۔بخاری، 4/138، حدیث: 6142
5۔مستدرک، 1/ 131، حدیث: 210