جہاں تک حقوق کا تعلق ہے اور خاص طور پر حقوق العباد تو حقوق العباد میں انسان کا اپنے اقارب و ماں باپ اور دیگر رشتہ داروں سے نیک سلوک کرنا شامل ہے۔ حقوق میں غفلت برتنے کا انجام آج کل ہمارے معاشرے میں معمر اور ضعیف لوگوں کے حقوق کے بارے میں غفلت برتنا بہت عام ہے اس سے بہت سے لوگ غافل ہیں۔ان کے حقوق بھی چونکہ حقوق العباد میں شامل ہے اور حقوق العبادکی ادائیگی میں غفلت برتنے سے معاشرے کا امن و سکون برباد ہو جاتا ہے۔ ہر کسی کا حق اِسی دنیا میں ہی ادا کرنا آخرت میں ادا کرنے کی نسبت بہت آسان ہے کیونکہ اگرحقوق معاف کروائے بغیر اس دنیا سے چلے گئے تو ایک روپیہ دبانے،کسی کو ایک ہی گالی بکنے، محض ایک بار کے گھورنے،جھڑکنے اور الجھنے کے سبب ساری زندگی کی نیکیوں سے ہاتھ دھونے پڑ سکتے ہیں۔

احادیث کی روشنی میں معمر اور ضعیف لوگوں کے حقوق مندرجہ ذیل ہیں:

1۔ سماجی معاملے میں تکریم کا حق۔ حضرت عبداللہ بن سہل اور محیصہ بن مسعود خیبر پہنچے تو وہ دونوں باغات میں ایک دوسرے سے الگ ہوگئے۔ (دریں اثنا) عبداللہ بن سہل قتل کردیئے گئے تو عبدالرحمٰن بن سہل اور مسعود کے بیٹے حویصہ اور محیصہ حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اپنے ساتھی کے معاملہ میں انہوں نے گفتگو کی تو عبدالرحمن نے ابتدا کی جب کہ وہ سب سے چھوٹے تھے۔ اس پر حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: بڑے کے مرتبے اور عزت کا خیال رکھو۔ (بخاری، 4/138، حدیث: 6142)

2۔ معمر اَفراد کی تکریم اِجلالِ اِلٰہی کا حصہ ہے۔ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: بوڑھے مسلمان کی تعظیم کرنا اللہ تعالیٰ کی تعظیم کا حصہ ہے، اور اسی طرح قرآن مجید کے عالم کی جو اس میں تجاوز نہ کرتا ہو اور اس بادشاہ کی تعظیم جو انصاف کرتا ہو۔ (ابو داود، 4/344، حدیث: 4843)

3۔ معمر اَفراد کی تکریم عظمتِ رِسالت کا نفاذ ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: بے شک میری اُمت کے معمر افراد کی عزت و تکریم میری بزرگی و عظمت سے ہے۔ (کنز العمال، 2/ 71، حدیث: 6010)

4۔ عمر رسیدہ اَفراد کی تکریم علامتِ اِیمان ہے معمر افراد کی بزرگی کے باعث انہیں خاص مقام و مرتبہ عطا کیا گیا۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: وہ شخص ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ پہچانے۔ (ترمذی، 3/369، حدیث: 1926)

5۔ معمر اَفراد کا وجود باعثِ برکت ہے۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ہمارے بڑوں کی وجہ سے ہی ہم میں خیر و برکت ہے۔ پس وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا اور ہمارے بڑوں کی شان میں گستاخی کرتا ہے۔ (ترمذی، 3/369، حدیث: 1926)

مختصر یہ کہ ہمیں چاہئے کہ ضعیف لوگوں کے حقوق سے متعلق اسلام کی عطاکردہ روشن تعلیمات پر عمل پیرا ہوں اور حق تلفی کی اس دیمک کا خاتمہ کریں جو ہمارے معاشرے کی بنیادوں کو بوسیدہ کررہی ہے۔