اسلامی معاشرے میں معمر ( عمر رسیدہ) افراد خصوصی مقام کے حامل ہیں۔ اس کی بنیاد اسلام کی عطاکردہ وہ ہفت آفاقی تعلیمات ہیں جن میں عمر رسیدہ افراد کو باعثِ برکت و رحمت اور قابلِ عزت و تکریم قرار دیا گیا ہے۔ اللہ کے آخری نبی ﷺ نے بزرگوں کی عزت و تکریم کی تلقین فرمائی اور بزرگوں کا یہ حق قرار دیا کہ کم عمر اپنے سے بڑی عمر کے لوگوں کا احترام کریں اور ان کے مرتبے کا خیال رکھیں۔ اللہ کے آخری نبیﷺنے ارشاد فرمایا: وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے، جو ہمارے چھوٹوں پر مہربانی نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے۔ (ترمذی، 3/369، حدیث: 1926)

اسلامی معاشرے میں عمر رسیدہ افراد کو درج ذیل حقوق حاصل ہوتے ہیں:

1۔ عام سماجی اور معاشرتی معاملات میں بھی اللہ کے آخری نبیﷺ نے بڑوں کی تکریم کرنے کی تعلیم دی۔ حضرت عبد الله بن سہیل اور حضرت محیصہ بن مسعود خیبر پہنچے تو وہ دونوں کھجور کے باغ میں ایک دوسرے سے جدا ہو گئے۔ عبد الله بن سہیل وہیں قتل کر دیئے گئے۔ پھر عبد الرحمن بن سہیل اور مسعود رضی اللہ عنہ کے دونوں بیٹے خویصہ اور محیصہ الله کے آخری نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اپنے مقتول ساتھی (عبد الله رضی اللہ عنہ ) کے مقدمہ کے بارے میں گفتگو کی تو عبد الرحمن نے ابتداء کی جب کہ وہ سب سے چھوٹے تھے۔ اس پر الله کے آخری نبیﷺنے فرمایا: بڑے کے مرتبے اور عزت کا خیال رکھو۔ (بخاری، 4/138، حدیث: 6142)

2۔ عمر رسیدہ افراد کی تعظیم عظمت رسالت کا نفاذ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہیں کہ الله کے آخری نبی ﷺ نے فرمایا: بے شک میری امت کے معمر افراد کی عزت وتکریم، میری بزرگی و عظمت ہے۔ (کنز العمال، 2/ 71، حدیث: 6010)

3۔ معمرافراد کی تکریم صحت مندرِوایت کی اساس۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہیں کہ الله کے آخری نبی ﷺ نے فرمایا: جو جوان کسی بوڑھے کی عمررسیدگی کے باعث اس کی عزت کرتا ہے۔ اللہ اس جوان کے لیے کسی کو مقرر فرما دیتا ہے جو اس کے بڑھاپے میں اس کی عزت کرے۔ (کنز العمال، 2/ 71، حدیث: 6011)

4۔ معمر افراد کا وجود باعثِ برکت۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے آخری نبی ﷺنے ارشاد فرمایا: تمہارے بڑوں کے ساتھ ہی تم میں خیرو برکت ہے۔ (کنز العمال، 2/ 71، حدیث: 6012)

حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ اللہ کے آخری نبی ﷺ نےارشاد فرمایا: مجھے اپنے ضعیف لوگوں میں تلاش کرو۔ کیونکہ ضعیف لوگوں کے سبب تمہیں رزق دیا جاتا ہے اور تمہاری مدد کی جاتی ہے۔ (کنز العمال، 2/ 72، حدیث: 6016)

5۔ استطاعت سے زیادہ بوجھ سے استثناء کا حق۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہیں کہ اللہ کے آخری نبی ﷺنے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی لوگوں کو نماز پڑھائے تو ہلکی پڑھائے۔ کیونکہ جماعت میں کمزور، بیمار اور بوڑھے لوگ ہوتے ہیں، البتہ جب تنہا پڑھے تو اسے جتنی چاہے لمبی کرلے۔ (ابو داود، 1/211، حدیث:794)

گزشتہ تفصیل سے واضح ہوجاتا ہے کہ اسلام،معاشرے کے عمر رسیدہ افراد کو کس قدر اہمیت دیتا ہے،اور ان کے ساتھ حسن سلوک اور نرمی برتنے کی بہت زیادہ تاکید کرتا ہے۔ سو معلوم ہوا کہ دنیا و آخرت کی فلاح بزرگوں خصوصاً بوڑھے والدین کی عزت و تکریم اور خدمت میں ہے۔ لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم ہر لحظہ معمر افراد کی خدمت کریں اور ان کے حقوق ادا کریں۔ عمر رسیدہ افراد کے علاوہ کمزور و ضعیف افراد بھی معاشرے کی غیر معمولی توجہ کے طلبگار ہوتے ہیں کیونکہ وہ معاشرے میں بہت سے امور میں دوسرے افرادِ معاشرہ کے محتاج ہوتے ہیں۔

اللہ ہمیں معمر و ضعیف افراد کی مدد کرنے،ان کے ساتھ حسن سلوک کرنے،نرمی برتنے اور ان کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبینﷺ