دعوت اسلامی کے شعبہ فیضان آن لائن اکیڈمی  گرلز کی جانب سے 4 اگست 2022ء کو جامعۃالمدینہ گرلز پاکستان میں تعلیمی ذمہ داران کے رولز ریفریشر کاانعقاد کیا گیا جس میں تفتیش ڈیپارٹمنٹ ڈویژن تا پاک سطح ذمہ دار، ڈسٹرکٹ ایڈمن اسٹاف نیز مجلس ذمہ دار سمیت دیگر اہم ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مجلس ذمہ دار اسلامی بہن و ہوم پاک ذمہ دار اسلامی بہن،اراکین مجلس اسلامی بہن اور ان کے علاوہ دیگر اہم ذمہ داران کے بھی سیشن ہوئے جن میں مختلف اہم موضوعات پر تربیت کرنے کے ساتھ ساتھ تفتیش کے معیار کو مضبوط کرنے کے حوالے سے سوالات کا سلسلہ بھی رہا۔مزید مرکزی مجلس شوری کے رکن اور نگران مجلس نے بھی اس سیشن میں بذریعہ آڈیو لنک اہم موضوعات پر تربیت کی۔


دعوت اسلامی  کا شعبہ فیضان آن لائن اکیڈمی گرلز کے تحت 6 اگست 2022ء کو مجلس تعلیمی امور مدرسۃ المدینہ کا ڈویژن تا شفٹ سطح کے ذمہ داران کے رولز ریفریشر کا انعقاد کیا گیا جس میں ڈیپارٹمنٹ کے ڈسٹرکٹ، ڈویژن اور پاک سطح کے ایڈمن اسٹاف کی شرکت رہی۔

مختلف موضوعات پر تربیت کا سلسلہ رہا ۔ ذمہ داران کی تربیت کے لئے رکن شوریٰ حاجی منصور عطاری اور نگرانِ مجلس اسلامی بھائی نے بھی اسلامی بھائیوں سمیت پردہ میں موجود اسلامی بہنوں کی تربیت بھی کی ۔


شعبہ ائمہ مساجد دعوتِ اسلامی کے تحت 13 اگست 2022ء بروز ہفتہ عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی سے بذریعہ انٹر نیٹ ایک سیشن ہوا جس میں بیرون ملک UK کے امام صاحبان سمیت ذمہ اسلامی بھائی شریک ہوئے۔

دورانِ سیشن دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی رفیع عطاری نے”امام صاحب 12 دینی کام کیسے کریں“ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے امام صاحبان کی دینی و اخلاقی اعتبار سے تربیت کی اور انہیں دعوتِ اسلامی کے 12 دینی کاموں کو احسن انداز میں کرنے کا ذہن دیا جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہا رکیا۔(رپورٹ: شعبان عطاری مدنی ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


اسلامی بہنوں  کے دینی کام کا اجمالی جائزہ :

انفرادی کوشش کے ذریعے دینی ماحول سے منسلک ہونے والی اسلامی بہنوں کی تعداد :5 ہزار 345

روزانہ گھر درس دینے والی اسلامی بہنوں کی تعداد :73 ہزار457

امیراہل سنت دامت برکاتہم العالیہ کا بیان/ مدنی مذاکرہ سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:98 ہزار 205

مدرسۃ المدینہ بالغات کی تعداد:5 ہزار19

مدرسۃ المدینہ بالغات میں پڑھنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:60 ہزار 192

ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات کی تعداد: 9 ہزار 499

ان میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:3 لاکھ، 14 ہزار765

ہفتہ وار علاقائی دورے میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:22 ہزار 929

ہفتہ وار رسالہ پڑھنے / سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 17 لاکھ ،56 ہزار839

وصول ہونے والے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد:65 ہزار 926


دعوت اسلامی کی جانب سے 10 اگست  2022ء کو پی آئی بی فیضانِ صحابیات میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد ہوا جس میں مقامی اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

نگران عالمی مجلس مشاورت اسلامی بہن نے سنتوں بھرا بیان کیا اور اسلامی بہنوں کو نیکی کے کام کرنے کا جذبہ دیتے ہوئے انہیں دینی کام کرنے اور مدنی مذاکرہ دیکھنے کا ذہن دیا ، دعا صلوٰ ۃ و سلام پر اختتام ہوا ۔ اس کے بعد ملاقات و انفرادی کوشش کا سلسلہ رہا۔ 


پنجاب پاکستان کی تحصیل نوشہرہ ورکاں ضلع گوجرانوالہ  میں مقامی عاشقانِ رسول کے لئے اجتماعی طور پر مدنی مذاکر ے کا اہتمام کرنے کے لئے 13 اگست2022ء بروز ہفتہ دعوتِ اسلامی کے تحت شعبہ ہفتہ وار مدنی مذاکرے کے ذمہ داران کا شیڈول رہا۔

اس دوران نگرانِ ڈسٹرک، نگران ِتحصیل، ڈویژن سطح کے مدنی مذاکرہ ذمہ دار اور صوبائی سطح کے مدنی مذاکرہ ذمہ دار نے نوشہرورکاں میں لائیوں مدنی مذاکرہ دکھانے کے انتظامات کا جائزہ لیا اور وہاں موجود اسلامی بھائیوں کی حوصلہ افزائی کی ۔

بعدازاں صوبائی ذمہ دار مولانا عبدالرزاق عطاری نے ذمہ داران سے دعوتِ اسلامی کے 12 دینی کاموں کے حوالے سے گفتگو کی جبکہ دینی کاموں میں مزید بہتری کے لئے چند اہم نکات پر مشاورت کا بھی سلسلہ رہا۔(رپورٹ: عبدالرحمن مدنی شعبہ مدنی مذاکرہ ڈویژن ذمہ دار ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


شعبہ روحانی علاج دعوتِ اسلامی کے تحت 12 اگست 2022ء بروز جمعہ ذمہ دار اسلامی بھائیوں کی تربیت کے لئے بذریعہ زوم ٹریننگ سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں صوبہ KPK کے بستہ  ذمہ داران نے شرکت کی۔

دورانِ سیشن پاک مشاورت آفس کے ذمہ دار وقار عطاری نے اسلامی بھائیوں کی نیو سافٹ ویئر کے حوالے سے تربیت کی اور انہیں کارکردگی انٹر کرنے کے متعلق آگاہی دی۔

اس سیشن میں نگرانِ شعبہ نے شرکا کی تربیت کرتے ہوئے انہیں کارکردگی کو مزید بہتر انداز میں بنانے کا ذہن دیا جس پر ذمہ داران نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ:سمیر علی عطاری آفس ذمہ دار، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


تکبر ایک باطنی مرض ہے، جس کی وجہ سے انسان بہت ساری برائیوں میں مبتلا ہوجاتا ہے اور اچھائیوں سے محروم ہوجاتا ہے، تکبر کی وجہ سے معلم الملکوت (یعنی فرشتوں کے استاد) کا رتبہ پانے والے ابلیس نے خدا رحمن کی نافرمانی کی اور اپنے مقام و منصب سے محروم ہو کر جہنمی قرار دیا۔

تکبر کی تعریف:

تکبر کے لغوی معنی بڑائی چاہنا، اصطلاح میں تکبر سے مراد خود کو افضل، دوسروں کو حقیر جاننے کا نام تکبر ہے۔

امام راغب اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:تکبر یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو دوسروں سے افضل سمجھے۔ (المفردات الراغب، 698)

تکبرکا نقصان:

تکبر لذّتِ نفس وہ بھی چند لمحوں کے لئے، جب کہ انسان اس کے نتیجے میں اللہ اور رسول پاک و صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ناراضگی، مخلوق کی بیزاری، میدانِ محشر میں ذلت و رسوائی ہے، ربّ پاک کی رحمت اور انعاماتِ جنت سے محرومی اور جہنم کا رہائشی بننے جیسے بڑے بڑے نقصانات کا سامنا ہے۔

اب فیصلہ ہمارے ہاتھ میں ہے کہ چند لمحوں کی لذت چاہئے یا ہمیشہ کے لئے جنت، میدانِ محشر میں عزت چاہئے یا ذلت، یقیناً ہم خسارے میں نہیں رہنا چاہیں گے تو ہم کو چاہئے کہ ہم اس مرض کو اندر سے ختم کریں، اس مرض کو ختم کرنے کے لئے کوشاں رہیں، اس مرض کو ختم کرنے کے لئے اپنا محاسبہ کریں۔

تکبر کے مرض پر ابھارنے والے اسباب:

اس مرض پر ابھارنے والے آٹھ ا سباب ایسے ہیں، جو اس کو تکبر پر ابھارتے ہیں، ٭ علم، ٭عبادت، ٭مال و دولت، ٭حسب و نسب، ٭عہدہ و منصب، ٭کامیابیاں، ٭حسن و جمال، ٭طاقت و قوت۔

تکبر کی مذمت پر 5 فرامین مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:

1۔ حضرت سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی الله عنہ روایت فرماتے ہیں، حضور پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا بھی تکبر ہوگا، وہ جنت میں داخل نہیں ہو گا۔ (صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب تحریم الکبر وبیانہ، ص60، حدیث148)

2۔شہنشاہِ خوش خصال، پیکرِ حسن و جمال صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک متکبرین کی طرح چلنے والوں کو ناپسند فرماتا ہے۔ (کنزالعمال الاخلاق، قسم الاقوال، جلد 3، صفحہ 210، حدیث8828)

3۔اللہ کے محبوب دانائے غیوب منزہ عن ا لعیوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو تکبر کی وجہ سے اپنا تہبند لٹکائے گا، اللہ پاک قیامت کے دن اس پر نظرِ رحمت نہیں فرمائے گا۔ (صحیح بخاری، کتاب اللباس، باب من جرثوبہ من الخیلاء، جلد 4، صفحہ 46، حدیث 5788)

4۔سیّد المرسلین، خاتم النبیین، جناب رحمۃ اللعالمین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جس کو یہ خوشی ہو کہ لوگ میری تعظیم کیلئے کھڑے رہیں، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنائے۔ (جامع ترمذی، کتاب الادب، ج4، ص348، حدیث2864)

5۔ نبی اکرم، نورِ مجسم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نےفرمایا:ربّ پاک فرماتا ہے ہے کہ کبریائی میری چادر ہے، لہٰذا جو میری چادر کے معاملے میں مجھ سے جھگڑا کرے گا، میں اسے پاش پاش کر دوں گا۔ (مرآۃ المناجیح، ج6، ص659)

اس حدیث مبارکہ میں ربّ تعالیٰ کا کبریائی کو اپنی چادر فرمانا، ہمیں سمجھانے کے لئے ہے کہ جیسے ایک چادر کو دو نہیں اوڑھ سکتے، یوں ہی عظمت و کبریائی سوائے میرے دوسرے کے لئے نہیں ہوسکتی۔

اس باطنی مرض سے بچنے کے لئے اپنا محاسبہ کیجئے کہ کل جب حشر ہوگا اور ہر ایک اپنے کئے کا حساب دے گا تو مجھے بھی حساب اپنے ربّ پاک کی بارگاہ میں اپنے اعمال کا دینا پڑے گا، اس وقت میں انتہائی عجز، ذلت اور بے بسی کی جگہ پر ہوں گا، اگر میرا ربّ مجھ سے ناراض ہوا تو میرا کیا ہوگا، اگر تکبر کے سبب مجھے جہنم میں پھینک دیا گیا تو وہ ہولناک عذاب کیوں کر برداشت کر پاؤں گا؟

اس طرح تصور میں عذاب کو یاد کرنے کی وجہ سے انکساری پیدا ہوگی، ان تمام باتوں کو سوچ کر ان شاءاللہ تکبر دور ہو جائے گا اور بندہ خود کو اللہ پاک کی بارگاہ میں فقیر اور عاجز خیال کرے گا۔

گناہوں کی عادت چھڑا یا الہی

مجھے نیک انسان بنا یا الہی

اللہ پاک ہمیں اس مرض سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

تکبر بہت ہی بُری اور قبیح چیز ہے، جو کوئی کسی سے تکبر کرتا ہے تو اس وجہ سے کرتا ہےکہ خود کو دوسرے سے بہتر اور کمال کی صفت سے موصوف سمجھتا ہے، تکبر انسان کو ذلیل و رُسوا کردیتا ہے اور دنیا والوں کی نظروں میں متکبر کا کوئی مقام و مرتبہ نہیں رہتا۔

نفس کی بلندی اور برتری کے خیال کو کِبْر کہتے ہیں اور اسی سے تکبر پیدا ہوتا ہے، یعنی تکبر کے معنی یہ ہیں کہ انسان خود کو دوسروں سے بہتر اور فائق سمجھے اور اس خیال سے اس کے دل میں غرور پیدا ہو، اسی غرور کا نام تکبر ہے۔

یہ غرور آدمی میں پیدا ہوتا ہے تو دوسروں کو اپنے سے کمتر سمجھتا ہے اور ان کو چشمِ حقارت سے دیکھتا ہے، بلکہ ان کو اپنی خدمت کے لائق بھی نہیں سمجھتا، رسول اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اللہ پاک سے دعا فرماتے:اَعُوْذُبِک من نفحۃ الکبر۔ الہی میں تکبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں! اللہ پاک کے بندوں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھنا، ان کو کم تر جاننا، تو بات کو نہ ماننا ہی تکبر ہے، اس ضمن میں 5 فرامین مصطفےٰ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم درج ذیل ہیں:

1۔حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے مروی ہے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:سرکش اور متکبروں کو قیامت کے دن چیونٹیوں جیسی جسامت میں پیدا کیا جائے گا، اللہ پاک کے یہاں ناقدری کی وجہ سے لوگ انہیں روند رہے ہوں گے۔ (مکاشفۃ القلوب، باب 42، ص(325

وضاحت: تکبر کرنے والے اپنے چہرے اور قد قامت کے اعتبار سے چھوٹے اور حقیر ہونے میں چیونٹیوں کی طرح ہوں گے۔

2۔ حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:کہ دوزخ میں ایک غار ہے اس غار کو ہب ہب کہتے ہیں ، اللہ پاک مغروروں اور متکبروں کو اس میں ڈالے گا۔ (کیمیائے سعادت، اول نہم، ص653)

3۔رسول اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:عظمت میرا تہبند ہے اور کبریائی میری چادر ہے، تو جو ان دونوں کے بارے میں مجھ سے جھگڑے، میں اسے آگ میں ڈال دوں گا۔ (مسلم، کتاب البروالصلہ، باب تخریم الکبر، ص1412)

وضاحت: یہ اوصاف اللہ پاک کے ہیں، جیسا کہ بندوں کے لئے تہبند اور چادر ہیں، پس جو کوئی ان دو وصفوں میں اللہ پاک سے جھگڑے، اس طرح کہ اپنی ذات میں تکبر کرے یا اللہ پاک کے ساتھ اس کی ذات و صفات میں کسی طرح شرکت کی کوشش کرے تو اللہ پاک اسے آگ میں داخل فرمائے گا۔

4۔حضور نبی پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس کے دل میں زرہ برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں داخل نہ ہوگا۔ (مسلم کتاب الایمان، باب تخریم الکبر، ص(60

5۔فرمان نبوی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:کہ جو اپنے آپ کو بڑا سمجھتا ہے اور اِترا کر چلتا ہے، وہ اللہ پاک سے اس حالت میں ملاقات کرے گا کہ اللہ پاک اس پر ناراض ہوگا۔ (مکاشفۃ القلوب، باب 42، ص331)

ہمیں چاہئے کہ ہم خود پر غور کریں، کیونکہ دنیا میں شاید ہی کوئی شخص ہو جو تکبر سے بچا ہوا ہو، کہیں نہ کہیں سے تکبر دل میں آہی جاتا ہے، لیکن جب ان فرامینِ مصطفےٰ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پر غور کریں تو ان میں متکبرین کی مذمت اور سزائیں بیان کی گئی ہیں، جب ان پر غور کرتے ہوئے اپنا محاسبہ کریں تو تکبر سے بچا جاسکتا ہے جس میں تکبر کی عادت ہو اسے چاہئے کہ اللہ پاک کو پہچانے، تاکہ اس کو معلوم ہو کہ بزرگی و عظمت صرف اس کی صفات ہیں، پھر خود کو پہچانے، تاکہ ظاہر ہو جائے کہ اس سے زیادہ ذلیل و خوار اور کمینہ کوئی دوسرا نہیں، ان شاءاللہ پاک یہ طریقہ اس بیماری کی جڑ کو باطن سے نکال باہر کرے گا، ہم سب کو خود پر 1 بار غور ضرور کرنا چاہئے!

اللہ پاک ہمیں تکبر جیسی آفت سے محفوظ فرمائے اور کبھی یہ بیماری ہمارے قریب بھی نہ آئے، جو اس میں مبتلا ہیں انہیں راہِ ہدایت عطا فرمائے۔ آمین 

خود کو افضل دوسروں کو حقیر جاننے کا نام تکبر ہے، چنانچہ رسولِ اکرم نورِ مجسم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:الکبر بطرالحق وغمط الناس یعنی تکبر حق کی مخالفت اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نام ہے۔ (صحیح مسلم، کتاب الایمان، الحدیث 91، ص61)

امام راغب اصفہانی علیہ رحمۃ اللہ الغنی لکھتے ہیں:ذلک ان یری الانسان نفسہ اکبر من غیرہ۔ یعنی تکبر یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو دوسروں سے افضل سمجھے۔ (المفردات للراغب، ص697)

تکبر کی تعریف کے بعد اب آئیے، تکبر کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ملاحظہ کیجئے:

1۔سرکار مدینہ، راحتِ قلب و سینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:بے شک قیامت کے دن تم میں سے میرے سب سے نزدیک اور پسندیدہ شخص وہ ہوگا، جو تم میں سے اَخلاق میں سب سے زیادہ اچھا ہوگا اور قیامت کے دن میرے نزدیک سب سے قابلِ نفرت اور میری مجلس سے دور وہ لوگ ہوں گے، جو واہیات بکنے والے، لوگوں کا مذاق اڑانے والے اور متفیہق ہیں، صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم! بے ہودہ بکواس بکنے والوں اور لوگوں کا مذاق اڑانے والوں کو توہم نے جان لیا، مگر یہ متفیہق کون ہیں؟ تو آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس سے مراد ہر تکبر کرنے والا شخص ہے۔ (جامع ترمذی، الحدیث 2025، ج3، ص410)

نہ اٹھ سکے گا قیامت تلک خدا کی قسم

کہ جس کو تُو نے نظر سے گِرا کے چھوڑ دیا

2۔ اللہ پاک کے محبوب دانائے غیوب، منزہ عن العیوب پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو تکبر کی وجہ سے اپنا تہبند لٹکائے گا، اللہ پاک قیامت کے دن اس پر نظرِ رحمت نہ فرمائے گا۔ (صحیح بخاری، حدیث5788، ج4، ص46)

3۔ہمارے آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا(یعنی تھوڑا سا (بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں داخل نہ ہوگا۔ (صحیح مسلم، حدیث147، ص60)

4۔ پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ایک شخص تکبر کی وجہ سے اپنا تہبند زمین سے گھسیٹتا ہوا جارہا تھا کہ اسے زمین میں دھنسا دیا اور اب وہ قیامت تک یوں ہی زمین میں دھنستا چلا جائے گا۔ (صحیح بخاری، حدیث3485)

5۔حضرت حارثہ بن وہب کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے سنا ہے، فرماتے ہیں کہ میں تمہیں جنت والوں کی خبر نہ دوں، صحابہ کرام نے عرض کیا، جی ہاں فرمائیے، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایاہر کمزور آدمی جسے کمزور سمجھا جاتا ہے، اگر وہ اللہ پر قسم کھالے تو اللہ پاک اس کی قسم پوری فرما دے، پھر آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں دوزخ والوں کی خبر نہ دوں، صحابہ کرام نے عرض کیا: جی ہاں ضرور فرمائیے، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا ہر جاہل، اَکھڑا مزاج تکبر کرنے والا دوزخی ہے۔ (صحیح مسلم، حدیث 7177)

اللہ پاک ہمیں تکبر جیسی صفتِ مذمومہ سے محفوظ فرمائے اور ہمیں عاجزی کا پیکر بنائے۔آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


مسجد الحرام مکہ مکرمہ میں غسل کعبہ کی سالانہ رسم گزشتہ رات  (15اگست 2022ء)پیر کو ادا کی گئی۔اسلامی ملکوں کے سفارتکاروں نے شرکت کی۔

غسلِ کعبہ عرقِ گلاب اور اعلیٰ درجے کے عود سے معطر آبِ زمزم سے دیا گیا۔ کعبہ کی اندرونی دیواروں کو کپڑے سے صاف کیا گیا۔

یاد رہے کہ غسل کعبہ کی رسم میں 45 لٹر آب زمزم استعمال کیا جاتا ہے جبکہ طائف کے گلاب کا عرق 50 تولہ اور اعلیٰ درجے کا عود آب زمزم میں ملاکر استعمال کیا جاتا ہے۔

مسجد الحرام میں صفائی کے اداروں کے مطابق غسل کعبہ میں استعمال ہونے والی تمام اشیا پر چاندی کی پرت چڑھی ہوتی ہے۔ اس کام کے لیے چاندی کے داندانوں والی 4 جھاڑو استعمال ہوتی ہیں۔ غسلِ کعبہ سے قبل جھاڑو سے خانہ کعبہ کی گرد صاف کی جاتی ہے۔


خود کو افضل اور دوسروں کو حقیر جاننے کا نام تکبر ہے، فرمانِ باری تعالیٰ ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْ خُلُوْنَ جَھَنَّمَ دَاْخِرِیْنَ۔(سورۃ غافر، آیت20) ترجمہ:جو لوگ میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں، جلد ہی وہ رسوا ہوکر دوزخ میں داخل ہوں گے۔

فرامینِ مصطفےٰ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:

1۔ بدترین شخص:

تکبر کرنے والے کو بد ترین شخص قرار دیا گیا، چنانچہ حضرت سیدنا حذیفہ رضی الله عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ہم حضور اکرم ،نورِ مجسم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ساتھ ایک جنازے میں شریک تھے کہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:کیا تمہیں اللہ پاک کے بدترین بندے کے بارے میں نہ بتاؤں؟ وہ بد اخلاق اور متکبر ہے۔ (المسند الامام احمد بن حنبل، الحدیث 23517، ج9، ص120)

2۔قیامت میں رسوائی:

تکبر کرنے والوں کو قیامت کے دن ذلت و رسوائی کا سامنا ہوگا، چنانچہ حضور اکرم، نور مجسم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان عالیشان ہے: قیامت کے دن متکبرین کو انسانی شکلوں میں چیونٹیوں کی مانند اٹھایا جائے گا، ہر جانب سے ان پر ذلت طاری ہوگی، انہیں جہنم بولس نامی قید خانے کی طرف ہانکا جائے گا، انہیں طِیْنَۃُ الَخبَال یعنی جہنمیوں کی پیپ پلائی جائے گی۔ (جامع الترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، باب ماجاء فی شدۃ الخ، الحدیث250، ج4، ص221)

3۔ مدنی آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا متکبر کے لئے اظہارِنفرت:

سرکار مدینہ، راحتِ قلب و سینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک قیامت کے دن میرے نزدیک سب سے قابلِ نفرت اور میری مجلس سے دور وہ لوگ ہوں گے، جو واہیات بکنے والے، لوگوں کا مذاق اڑانے والے اور مُتَفَیْھِقْ ہیں، صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کی یارسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم بے ہودہ بکواس بکنے والوں اور لوگوں کا مذاق اڑانے والوں کو تو ہم نے جان لیا، مگر یہ مُتَفَیْھِقْ کون ہیں؟ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس سے مراد ہر تکبر کرنے والا شخص ہے۔ (جامع الترمذی، ابواب البر والصلۃ، الحدیث 2020، ج3، ص410)

4۔ جنت میں داخل نہ ہو سکے گا:

حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ تاجدارِ رسالت، شمع بزمِ ہدایت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا )یعنی تھوڑا سا (بھی تکبر ہوگا، وہ جنت میں داخل نہ ہوگا۔ (صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب تحریم الکبرو بیانه، الحدیث 147، ص60)

5۔آباء و اجداد پر فخر مت کرو:

تاجدارِرسالت، شہنشاہِ نبوت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان عالیشان ہے: اپنے آباء و اجداد پر فخر کرنے والی قوموں کو باز آجانا چاہئے، کیونکہ وہی جہنم کا کوئلہ ہیں یا وہ قومیں اللہ پاک کے نزدیک گندگی کے ان کیڑوں سے بھی حقیر ہو جائیں گی، جو اپنی ناک سے گندگی کو کریدتے ہیں، اللہ پاک نے تم سے جاہلیت کا تکبر اور ان کا اپنے آباء پر فخر کرنا ختم فرما دیا ہے، اب آدمی متقی و مؤمن ہوگا یا بدبخت و بدکار، سب لوگ حضرت آدم علیہ الصلٰوۃ و السلام کی اولاد ہیں اور حضرت آدم علیہ السلام کو مٹی سے پیدا کیا گیا ہے۔ (جامع الترمذی، الحدیث 3981، ج5، ص497)

صرف لفظ ”مَیں“ ہی تکبر کی علامت نہیں، بلکہ کئی نشانیاں ہیں، امیر کا غریب کو حقیر جاننا امیر کے دل میں تکبر لاتا ہے، اعلیٰ شخصیت کا عام آدمی کو اپنے سے کم تر سمجھنا، اعلیٰ شخصیت میں تکبر لاتا ہے، اللہ پاک ہمیں تکبر جیسی بیماری سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور زیادہ سے زیادہ عاجزی اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین