
درود شریف کی فضیلت:
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"جس نے
مجھ پر سو مرتبہ درود پاک پڑھا، اللہ پاک
اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھ دیتا ہے کہ یہ نفاق اور جہنم کی آگ سے آزاد ہے
اور اُسے بروزِ قیامت شہداء کے ساتھ رکھے گا۔"
اللہ تعالی نے لوگوں کی طرف بہت سے رسول بھیجے، اسی طرح قومِ نوح کی طرف اللہ تعالی نے حضرت
نوح علیہ السلام کو اپنا رسول بنا کر بھیجا اور انہوں نے اپنی قوم کو بُت پرستی
چھوڑ دینے اور صرف اللہ تعالی کی عبادت کرنے کی دعوت دی، ان کے سامنے اللہ کی قدرت و وحدانیت کے دلائل
بیان کئے، اللہ کی نافرمانی کرنے پر اس کے
غضب سے ڈرایا، لیکن انہوں نے آپ علیہ
السلام کی دعوت قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
جب 900 سال سے زیادہ عرصے تک دعوت دیتے رہنے کے باوجود
قوم اپنی سرکشی سے باز نہ آئی تو حضرت نوح
علیہ السلام نے اللہ تعالی کی بارگاہ میں اپنی کوشش اور قوم کی ہٹ دھرمی عرض کی
اور کافروں کی تباہی و بربادی کی دعا کی تو اللہ تعالی نے ان کی قوم کے کفار پر
طوفان کا عذاب بھیجا اور وہ لوگ ڈبو کر ہلاک کر دیئے گئے۔
نافرمانیاں
1۔حضرت نوح کی قوم بتوں کی پُجا ری تھی، اللہ تعالی نے حضرت
نوح علیہ السلام کو ان کی قوم کی طرف بھیجا اور انہیں حکم دیا کہ وہ اپنی قوم کو پہلے ہی سے ڈرا دیں کہ اگر وہ ایمان نہ لائے تو ان پر دنیا و آخرت کا دردناک عذاب آئے گا۔
جب حضرت نوح علیہ السلام نے قوم کو اس چیز سے ڈرایا، جس سے ڈرانے کا حکم تھا تو ان کی قوم نے ان
کی بات نہ مانی اور جو احکامات حضرت نوح اللہ تعالی کی طرف سے لائے تھے، انہیں رَدّ کر دیا۔
حضرت نوح علیہ السلام وہ سب سے پہلے رسول ہیں، جنہوں نے
کفار کو تبلیغ کی اور سب سے پہلے آپ علیہ السلام کی قوم پر ہی دنیوی
عذاب آیا۔
2۔حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو رات دن توحید کی
دعوت دی، لیکن جتنی بار انہیں ایمان لانے کی ترغیب دی گئی، ان کی سرکشی میں اضافہ ہوتا گیا۔
3۔اس قوم کے رئیس سرکش اور مالدار اولاد والوں نے دوسرے
لوگوں کو بھی گمراہی میں مبتلا کر دیا اور انہوں نے مال کے غُرور میں مبتلا ہوکر کفر و سرکشی
میں بڑھتے رہے اور انہوں نے بڑے مکر و
فریب کر کے اپنی طرف آنے والے رسول کو جھٹلایا۔
4۔اس قوم کے سرکش لوگوں نے دوسرے لوگوں کو ایمان قبول کرنے
سے روکا اور حضرت نوح علیہ السلام کی پیروی کرنے والوں کو ایذائیں دیں۔
5۔ مالدار کافروں نے اپنی عوام سے کہا کہ حضرت نوح علیہ
السلام کی وجہ سے اپنے معبودوں کی عبادت ہرگز ترک نہ کرنا اور ہرگز وَدّ، سُواع، یغوث، یَعُوق اور نَسْر کو نہ چھوڑنا، یہ ان بتوں کے نام ہیں، جن کی یہ
قوم پوجا کیا کرتی تھی، ان کی نافرمانیوں
کے سبب ان کو ہلاک کر دیا گیا۔
اللہ پاک ہمیں اپنے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و
پیروی کرنے اور ان کے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارا ایمان پر خاتمہ
فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم

حضرت نوح علیہ السلام اللہ تعالی کے بہت ہی برگزیدہ نبی
گزرے ہیں، آپ کی عمر بہت لمبی تھی، آپ تقریباً ساڑھے نو سو سال تک اپنی قوم کو
دینِ حق کا پیغام پہنچاتے رہے، مگر اس کے
باوجود وہ غافل اور نافرمان قوم آپ کی نبوت پر ایمان نہ لائی، بلکہ آپ کو مختلف طریقے سے اذیتیں دے کر شیطانی کردار ادا کرتی رہی، کئی بار ایسا بھی ہوا اس ظالم قوم نے اللہ کے
اس مقدس نبی حضرت نوح علیہ السلام کو اس قدر تکلیف پہنچائی کہ آپ کو بے ہوش کر دیا
اور آپ کو مُردہ خیال کرکے کپڑے میں لپیٹ کر مکان میں ڈال دیا، مگر اس کے باوجود
آپ مسلسل ان کے حق میں دعا فرماتے، اللہ
تعالی کے غضب سے بچانے کے لئے آپ ان کے
لئے دعائے خیر کرتے، آپ فرماتے" اے میرے ربّ! تو میری قوم کو معاف فرما دے
اور ان کو ہدایت عطا فرما، جب اس قوم کی
نافرمانیاں حد سے تجاوز کر گئیں، تو اللہ
تعالی نے حضرت نوح علیہ السلام پر وحی نازل فرمائی اور حکم ارشاد فرمایا:اے نوح
علیہ السلام!اب تک جو لوگ مؤمن ہو چکے ہیں، ان کے سوا دوسرے لوگ تم پر ایمان ہرگز
نہیں لائیں گے، لہذا آپ ایک کشتی تیار کر
یں، حکمِ الٰہی سُنتے ہی آپ کشتی تیار کرنے لگے، جو اسّی گزلمبی پچاس گز چوڑی تھی، سو سال تک کی مسلسل جدوجہد کے بعد لکڑی کی
تاریخی کشتی تیار ہوئی۔
جب آپ کشتی بنانے میں مصروف تھے تو آپ کی نافرمان قوم آپ کا
مذاق اُڑاتی، کوئی کہتا اے نوح! تم بڑھئی
کب سے بن گئے، کوئی یہ کہتا اے نوح!اس
زمین پر کیا تم کشتی چلاؤگے؟
کیا تمہاری عقل ماری گئی ہے؟(نعوذ باللہ)غرض طرح طرح سے آپ
کا مذاق اڑایا جاتا، آپ ان کے جواب میں صرف یہی فرماتے کہ اے نافرمانوں!آج تم میرا مذاق اڑا رہے ہو، جب خدا کا عذاب طوفان کی شکل میں آئے گا تو پھر
تمہیں حقیقت کا پتہ چلے گا۔( صاوی جلد دوئم، صفحہ 182تا183)
حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کا پیشہ:
حضرت نوح علیہ السلام کے والد کا نام شیث تھا، آپ علیہ السلام کو اللہ تعالی نے اس وقت مبعوث
فرمایا، جب بتوں کی عبادت اور شیطانوں کی
اطاعت شروع ہوچکی تھی، لوگ کُفر اور گمراہی میں مبتلا ہو چکے تھے تو
یہاں پر اس بات کا ذکر کرنا بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ کلامِ مقدس میں بارہا مقامات
پر بُتوں کی پوجا سے روکا گیا ہے اور ان کی مذمت اور بے بسی کا جابجا ذکر کیا گیا
ہے کہ نفع اور نقصان کا تعلق ان سے نہیں اور نہ ہی یہ کسی کا نفع کرسکتے ہیں، جب ان کی ماندگی کا یہ عالم ہے کہ اپنے اُوپر
سے مکھی کو بھی نہیں اُڑا سکتے، تو تمہارا
نفع اور نقصان کیا کر سکتے ہیں، تو اس کی
ابتداء کیسے ہوئی؟
ابنِ جریر رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی سند کے ساتھ محمد بن قیس
سے روایت کی ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام اور نوح علیہ السلام کے درمیان کچھ نیک
لوگ تھے اور ان کے پیروکار ان کی اقتداء کرتے تھے، جب وہ نیک لوگ فوت ہو
گئے تو ان کے پیروکاروں نے کہا: کہ اگر ہم ان کی تصویریں بنائیں، تو اس سے ہماری عبادت میں زیادہ ذوق و شوق ہوگا، سو انہوں نے ان نیک لوگوں کی تصویریں بنادیں، جب وہ فوت ہوگئے اور ان کی دوسری نسل آئی تو ابلیس ملعون نے ان کے دل میں یہ خیال ڈالاکہ ان کے آباء
تصویروں کی عبادت کرتے تھے اور اسی سبب سے ان پر بارش ہوئی، سو انہوں نے ان تصویروں کی عبادت کرنا شروع کر دی۔
وَد، یغوث، یعوق،
سر غ، نسر، ود تمام نیک تھے، امام ابنِ حاتم رحمۃ اللہ علیہ نے اِمام باقر رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کی
کہ وَد ایک نیک شخص تھا اور وہ اپنی قوم میں بہت محبوب تھا، جب وہ فوت ہو گیا تو اس کی قوم کے لوگ بابل کی
سر زمین میں اس کی قبر کے اردگرد بیٹھ کر روتے رہے، جب ابلیس نے ان کی آہ وبکا دیکھی تو وہ ایک
انسان کی صورت میں متمثل ہو کر آیا اور کہنے لگا:"میں نے تمہارے رونے کو
دیکھا ہے تو تمہارا کیا خیال ہے کہ میں تمہارے لئے بُت کی ایک تصویر بنا دوں، تم اپنی مجلس میں اس تصویر کو دیکھ کر اسے یاد
کیا کرو تو انہوں نے اس سے اتفاق کیا تو اس نے بُت کی تصویر بنا دی، جس کو وہ اپنی مجلسوں میں رکھ کر اس کا ذکر کیا کرتے، جب ابلیس نے یہ منظر دیکھا تو کہا:میں تم میں
سے ہر ایک کے گھر بُت کا ایک مجسمہ بنا کر رکھ دوں، تا کہ تم میں سے ہر شخص اپنے گھر میں بُت کا ذکر کیا کرے، اُنہوں نے اس بات کو بھی مان لیا، پھر ہر گھر میں وَد کا ایک بُت بنا کر رکھ دیا گیا، پھر ان کی اولاد بھی یہی کچھ کرنے لگی، پھر اس کے بعد ان کی جو بھی نسلیں آئیں، تو وہ بھول گئیں کہ وَد ایک انسان تھا، وہ اس کو خدا مان کر اس کی عبادت کرنے
لگیں، پھر انہوں نے اللہ تعالی کو چھوڑ کر
اس بُت کی پرستش شروع کر دی، پس اللہ پاک
کو چھوڑ کر جس بُت کی سب سے پہلے پرستش شروع کی گئی، وہ وَد نام کا بُت تھا۔(تبیان القرآن، جلد 4، صفحہ 191)
اللہ تعالی نے سورہ نوح میں ان کے نام ذکر کئے ہیں کہ
وَ
قَالُوْا لَا تَذَرُنَّ اٰلِهَتَكُمْ وَ لَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَّ لَا سُوَاعًا ﳔ وَّ لَا یَغُوْثَ وَ یَعُوْقَ وَ نَسْرًا ۚ۔
ترجمۂ
کنز الایمان: اور بولے ہر گز نہ چھوڑنا اپنے
خداؤں کو اور ہر گز نہ چھوڑنا وَدّ اورنہ سُوَاع اور یَغوث اور یَعوق اور نَسر کو (پ29، نوح:23)
حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو تبلیغ فرمائی کہ میری
دعوت کے تین بنیادی اصول ہیں:
1۔کفر و شرک چھوڑ دو، اللہ وحدہٗ لاشریک کی عبادت
کرو، اس سے تمہارے عقائد درست ہوں
گے، توہمات اوروسوسوں سے تمہاری عقلیں
آزاد ہوں گی اور جب نورِ توحید چمکے گا تو تمہارا سینہ وادی ایمن بن جائے گا۔
2۔تم تقویٰ کو اپنا شعار بنا لو، جب تم متقی اور پرہیزگار بن جاؤ گے تو فسق و
فجور کی بالیدگیوں سے تمہارا دامن پاک ہو
جائے گا، ظلم و ستم، لوٹ کھسوٹ، جھوٹ و غیبت، خود غرضی اور حرص کا
تمہارے معاشرے میں نام و نشان بھی باقی نہیں رہے گا، خود سوچو! اس طرح تمہارے معاشرے میں کتنی خوش آئن تبدیلی رُونما ہوگی۔
3۔تم میری اطاعت کرو، تمہارے ربّ نے مجھے مرشد و رہنما بنا کر مبعوث فرمایا ہے، میں تمہیں سیدھی راہ پر لے چلوں گا اور منزلِ
مراد تک پہنچا دوں گا، جب تم مجھے اپنا
رہنما اور پیشوا تسلیم کر لو گے تو تم میں انتشار اور طوائف الملوکی کی بجائے قومی
اتحاد پیدا ہو جائے گا، تم منظم اور متحد
ملت کی طرح قوت اور شوکت سے زندگی بسر کرو گے۔
سب سے پہلے بت پرستی کا آغاز کرنے والا عمرو بن لحیّ بن
قمعہ تھا، یہ ان لوگوں سے متاثر ہوا، اس نے تین سو چالیس سال کی طویل عمر پائی، کعبہ
کی تولیت پانچ سو سال تک اس کی اور اس کی اولاد کے پاس رہی اور اس نے بُت پرستی کو
رواج دینے میں اپنی پوری کوششیں صرف کیں، کعبۃ اللہ جس کو حضرت خلیل علیہ السلام نے اللہ وحدہٗ لاشریک کی عبادت کے
لئے تعمیر کیا تھا، اسی بد بخت کے زمانے
میں بت خانہ بنا، عرب کے مختلف قبائل کے
ہاں جو بُت تھے، ان میں سے جن بتوں کو بڑی شہرت اور ناموری حاصل تھی، وہ پانچ بت تھے جن کے نام وَد، سواع، یغوث، یعوق اور نسر تھے۔
کشتی تیار کرنے کا حکم:
ارشاد باری تعالی ہے:وَ اصْنَعِ
الْفُلْكَ بِاَعْیُنِنَا وَ وَحْیِنَا۔
ترجمۂ
کنز العرفان" اور ہمارے سامنے اور ہمارے حکم سے کشتی بناؤ
۔"(پ12، ہود:37)
حکم ملتے ہی حضرت نوح علیہ السلام کمر بستہ ہو گئے، لکڑی لائی جارہی ہے، اسے چیرا جا رہا ہے، تختے نکالے جا رہے ہیں، دیگر ضروری چیزیں فراہم کی جا رہی ہیں، آپ علیہ
السلام کل تک تو ایک وعظ وتذکیر کرنے میں مصروف و محو تھے، اب تیشہ اور آری ہاتھ میں لئے دنیا و مافیہا سے
بے خبر کشتی بنائی جا رہی ہے، آپ علیہ السلام کے ہم وطنوں کو مذاق اور تمسخر کرنے
کا ایک انوکھا بہانہ مل گیا، طرح طرح کی
آوازیں آنے لگیں، حضرت!کیا نبوت چھوڑ کر
بڑھئی بن گئے ہیں، صاحب!کیا یہ کشتی خشکی
میں چلے گی، یہاں تو کوئی دریا اور سمندر نہیں، غرضیکہ جتنے منہ اتنی باتیں، آپ
تعمیلِ حکم میں مصروف رہے، اللہ کے نبی نے
کشتی تیار کر دی، اس کا طو ل وعرض کتنا تھا، اس کی بلندی کتنی تھی، کھڑکیاں اور
دروازے کتنے تھے، ان کی منزلیں کتنی
تھیں، ان تمام تفصیلات کا عبرت پذیری سے
کوئی تعلق نہیں، مختصراً وہ اتنی وسیع تھی
کہ اس میں حضرت نوح علیہ السلام کا کُنبہ، آپ علیہ السلام کے پیروکار اور جانوروں کا جوڑا جوڑا سما سکتا تھا، جب کشتی تیار ہوگئی تو عذاب کا مقررہ وقت بھی
آگیا۔
فرمانِ باری تعالی ٰہے: حَتّٰۤى
اِذَا جَآءَ اَمْرُنَا وَ فَارَ التَّنُّوْرُۙ-قُلْنَا احْمِلْ فِیْهَا مِنْ كُلٍّ
زَوْجَیْنِ اثْنَیْنِ وَ اَهْلَكَ اِلَّا مَنْ سَبَقَ عَلَیْهِ الْقَوْلُ وَ مَنْ
اٰمَنَ ؕ-وَ مَاۤ اٰمَنَ مَعَهٗۤ اِلَّا قَلِیْلٌ۔
جب ہمارا حکم آیا اور تنور اُبلا ہم نے فرمایا کشتی میں سوار
کرلے ہر جنس میں سے ایک جوڑا نر ومادہ اور جن پر بات پڑچکی ہے ان کے سوا اپنے گھر والوں
اور باقی مسلمانوں کو اوراس کے ساتھ مسلمان نہ تھے مگر تھوڑے (پ12، ہود:آیت40)

حضرت نوح علیہ السلام کا تعارف:
آپ علیہ السلام کا اسم گرامی یشکر یا عبدالغفار اور لقب نوح
ہے، نیز طوفان کے بعد چونکہ آپ علیہ السلام سے نسل انسانی چلی اس لیے آدم ثانی
کہلاتے ہیں اور آپ علیہ السلام دنیا میں چوتھے نبی اور کفار کی طرف بھیجے جانے
والے پہلے رسول ہیں آپ علیہ السلام کو اللہ تعالی نے بہت عظیم اوصاف سے نوازا اور
آپ علیہ السلام پر بہت سے انعامات فرمائے۔
آپ علیہ السلام کی بعثت:
حضرت ادریس علیہ السلام کے آسمانوں پر اٹھائے جانے کے بعد
رفتہ رفتہ بت پرستی کی وبا عام ہو گئی کفر و ضلالت کے اندھیروں میں گھرے ان لوگوں
کی ہدایت اور رہنمائی کے لیے اللہ تعالی نے حضرت نوح علیہ السلام کو رسول بنا کر
بھیجا صحیح قول کے مطابق اس وقت آپ علیہ السلام کی عمر مبارک چالیس سال تھی۔
تبلیغ کا فرمانے پر قوم کی نافرمانی:
اللہ تعالی نے حضرت نوح علیہ السلام کو تبلیغ کا حکم ارشاد
فرمایا چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے: انا ارسلنا نوحا الی قومہ ان انذر
قومک من قبل ان یأتیھم عذاب الیم۔
ترجمہ
کنز الایمان: بے شک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا کہ ان کو ڈرا اس
سے پہلے کہ ان پر دردناک عذاب آئے۔(پ29،نوح:1)از سیرت الانبیاء
آپ علیہ السلام نے حکم الہی کی تعمیل کرتے ہوئے تبلیغ
فرمائی تو تبلیغ کے جواب میں قوم نے نافرمانی اور سرکشی کا مظاہرہ کیا، آپ علیہ
السلام کو جھوٹا قرار دیا، توحید کو ماننے اور شرک کوچھوڑنے سے انکار کر دیا،اور
اس کے علاوہ دھمکی دی کہ اگر تم اپنی وعظ و نصیحت اور دین کی دعوت سے باز نہ آئے
تو ہم تمہیں پتھر مار مار کر قتل کر دیں گے اس انکار و تکذیب اور دھمکیوں کے ساتھ
آپ علیہ السلام کی شان میں گستاخانہ جملے بھی کہنے لگے آگے قوم کے سخت ناروا سلوک
کے باوجود آپ علیہ السلام انہیں توحید پر ایمان لانے اور عبادت الہی کی دعوت دیتے
رہے اور قوم کے جہالت سفاہت سے بھر پور
جواب سن کر کمال کا مظاہرہ کرتے رہے۔
قوم کا نافرمانی پر ڈٹے رہنا:
قوم نے آپ علیہ السلام پر اعتراضات وارد کیے تو آپ علیہ
السلام نے انہیں غور و فکر کی دعوت دی اور اعتراضات کے جواب دیے اور آپ علیہ
السلام سے عذاب الہی کا مطالبہ کیا تو آپ علیہ السلام نے انہیں تنبیہ فرمائی نیز
ان لوگوں نے آپ علیہ السلام سے متکبرانہ کلام کیا اور آپ علیہ السلام کو سنگساری
کی دھمکی دی اور آپ علیہ السلام کی بات نہ مانی اور 80 افراد کے علاوہ کسی نے
ایمان قبول نہ کیا،جب معلوم ہو گیا کہ اب مزید کوئی شخص ایمان نہیں لائے گا تب آپ
علیہ السلام نے بارگاہ الہی میں مناجات کیں پھر آپ کی دعا قبول ہوئی اور کفار اپنی
نافرمانیوں کے سبب انجام کو پہنچے۔
روز قیامت قوم کا انکار:
رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
قیامت کے دن حضرت نوح علیہ السلام کو لایا جائے گا،ان سے کہا جائے گا: آپ نے تبلیغ
کی تھی؟وہ عرض کریں گے: ہاں یا رب! پھر ان کی امت سے پوچھا جائے گا: کیا تمہیں
تبلیغ کی گئی تھی؟وہ کہیں گے: ہمارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا-فرمایا جائے گا:
اے نوح! تمہارے گواہ کون ہیں؟عرض کریں گے: محمد مصطفی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
اور ان کی امت-حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پھر تمہیں لایا جائے
گا،تم گواہی دو گے کہ انہوں نے تبلیغ کی تھی- (بخاری،کتاب الاعتصام بالکتاب
والسنۃ،باب قولہ تعالی:(وکذلک جعلناکم امۃ...الخ) ، 520/4،حدیث:7349.)از سیرت
الانبیاء
محترم قارئین! قرآن مجید اور احادیث طیبہ میں پچھلی قوموں
اور ان کے حالات کا ذکر ہے ان سے معلوم ہوتا ہے کہ احکامات الہی کی نافرمانی دنیا
اور آخرت میں ذلت و رسوائی کا باعث ہے لہذا عبرت حاصل کرنی چاہیے اور نصیحت حاصل
کرتے ہوئے نافرمانی سے بچتے رہنا چاہیے رب کریم ہمیں اپنے احکامات پر عمل پیرا
رہنے کی سعادت سے سرفراز فرمائے اور دنیا اور آخرت میں ذلت و رسوائی سے بچائے آمین
بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
یورپین
یونین ریجن کی اسلامی بہنوں کی ہفتہ وار رسالے کی مجموعی کارکردگی

ہفتہ
وار مدنی مذاکرے میں امیر اہل ِسنت دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کسی ایک مدنی رسالے کے مطالعے کی ترغیب
ارشاد فرماتے ہیں اوررسالہ پڑھنے اور سننے والوں کو اپنی دعاؤں سے بھی نوازتے ہیں۔
مطالعہ کرنے یا سننے والے خوش نصیبوں کی کارکردگی امیر اہلِ سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ
الْعَالِیَہ
کی بارگاہ میں پیش بھی کی جاتی ہے۔
امیر
اہل ِسنت دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے رسالہ ”حضرت عثمان بھی جنتی جنتی“
پڑھنے یا سننے کی ترغیب دلائی تھی۔
اسی سلسلے میں یورپین یونین ریجن کی تقریبًا 3
ہزار 771 اسلامی بہنوں نے رسالہ ”حضرت
عثمان بھی جنتی جنتی“ پڑھنے/ سننے کی سعادت حاصل کی۔

دعوت
اسلامی کےزیراہتمام گزشتہ دنوں آسٹریا (Austria) کے شہر ویانا (Vienna) میں بذ ریعہ انٹرنیٹ سنتوں
بھرے اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں تقریبا 20 اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔
کابینہ
نگران اسلامی بہن نے سنتوں بھرا بیان کیا اور اجتماعِ پاک میں شرکت کرنے والی
اسلامی بہنوں کو دسویں محرم کے فضائل بیان کئے نیز دعوت اسلامی کے دینی کاموں سے
متعلق آگاہی فراہم کرتے ہوئے دعوت اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ رہنے اور دینی
کاموں میں حصہ لینے کی ترغیب دلائی۔

ماہِ
جولائی 2021ء میں یورپین یونین ریجن میں
ہونے والے آٹھ دینی کاموں کی مختصر کارکردگی :
یورپین
یونین ریجن کے ممالک:اٹلی، اسپین، فرانس، بیلجیم، ہالینڈ، آسٹریا، ناروے، سویڈن
جرمنی اور ڈنمارک
انفرادی کوشش سے دینی ماحول سے منسلک ہونے والی اسلامی
بہنوں کی تعداد:11
گھر درس دینے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 463
مدنی مذاکرہ دیکھنے /سننے والی اسلامی بہنوں کی
تعداد: 259
ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات کی تعداد :28
ہفتہ
وار سنتوں بھرے اجتماعات میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 1ہزار414
ہفتہ وار مدنی دورہ میں شرکت کرنے والی اسلامی
بہنوں کی تعداد: 232
ہفتہ وار رسالہ پڑھنے / سننے والی اسلامی بہنوں
کی اوسطاًتعداد: 3ہزار607
مدرسۃ المدینہ (اسلامی بہنوں کے لئے)کی تعداد:
19
مدرسۃ
المدینہ (اسلامی
بہنوں کے لئے)
میں پڑھنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:219
وصول ہونے والے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد:
654
شعبہ
رابطہ برائے شخصیات کے زیر اہتمام یوکے میں بذریعہ زوم ذمہ دار اسلامی بہنوں
کا مدنی مشورہ

دعوت
ِاسلامی کے شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے
زیر اہتمام گزشتہ دنوں یوکے میں بذریعہ
زوم ذمہ دار اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ
ہوا جس میں یوکے ریجن کی تمام ماتحت ذمہ
داراسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔
عالمی
سطح کی شعبہ رابطہ برائے شخصیات ذمہ دار اسلامی بہن نے مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی
کارکردگی کافالواپ کرتے ہوئے تربیت کی اورشعبہ رابطہ برائے شخصیات کے کام
بڑھانے نیز اہم شخصیات سے ملاقات کرنے کے حوالے سے اہداف دئیے ۔

نیکی
کی دعوت کو عام کرنے کے جذبے کے تحت اسلامی بہنوں کے جولائی 2021 میں یوکے میں ہونے والے دینی کاموں کی چند جھلکیاں ملاحظہ فرمائیں:
انفرادی کوشش
کے ذریعے دینی ماحول سے منسلک ہونے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:66
روزانہ
گھر درس دینے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:869
ہفتہ
وار امیراہل سنت دَامَتْ بَرْکَاتُہُمُ الْعَالِیَہْ کا
مدنی مذاکرہ سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 1ہزار542
مدرسۃ المدینہ (اسلامی بہنوں کے لئے)کی تعداد:
158
مدرسۃ
المدینہ (اسلامی
بہنوں کے لئے)
میں پڑھنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:1ہزار437
تعداد
ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات: 185
سنتوں
بھرے اجتماعات میں شرکت کرنے والی اسلامی
بہنوں کی تعداد: 4ہزار 498
ہفتہ
وار علاقائی دورہ
(شرکاء مدنی دورہ)
کی تعداد:406
ہفتہ
وار رسالہ پڑھنے / سننے والی اسلامی بہنوں
کی تعداد: 17ہزار726
وصول
ہونے والے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد:1ہزار565
یوکے
کی مانچسٹر ریجن نگران اسلامی بہن کا ریجن مشاورت اسلامی بہنوں ہمراہ مدنی مشورہ

دعوت
اسلامی کے زیر اہتمام پچھلے دنوں یوکے کی مانچسٹر (Manchester)ریجن نگران اسلامی بہن کا ریجن
مشاورت اسلامی بہنوں کے ہمراہ مدنی مشورہ
ہوا۔
ریجن
نگران اسلامی بہن نے لاک ڈاؤن کے بعد شعبوں کے کاموں کو بڑھانے پر بات چیت کی نیز مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی کارکردگی کافالواپ کرتے ہوئے تربیت کی اور دینی کاموں کی تقسیم کاری پر نکات پیش کئے۔
یوکے
گریٹر مانچسٹر کابینہ نگران اسلامی بہن کا ڈویژن نگران اسلامی بہنوں کے ہمراہ ماہانہ مدنی مشورہ

دعوت
اسلامی کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں یوکے گریٹر
مانچسٹر( Greater Manchester)کابینہ نگران اسلامی بہن کا ڈویژن
نگران اسلامی بہنوں کے ہمراہ ماہانہ مدنی مشورہ ہوا۔
کابینہ
نگران اسلامی بہن نے تقسیم کاری کے حوالے سے مدنی پھول بیان کئے نیز دینی کاموں کو مزید بڑھانے اور اس میں بہتری
لانے کے حوالے سے نکات فراہم کئے۔
یوکے
برمنگھم ریجن میں مختلف مقامات میں آن
لائن سنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد

دعوت
اسلامی کے زیراہتمام گزشتہ ہفتے یوکے برمنگھم ریجن میں مختلف مقامات (نارتھ برمنگھم، ایسٹ برمنگھم، پیٹر برو، ناٹنگھم، برٹن، لیسٹر، ڈربی ) میں آن لائن
سنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد کیا گیا جن میں کم وبیش 595 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مبلغات
دعوت اسلامی نے ”توکل و قناعت“ کے موضوع پر سنتوں بھرےبیانات کئے اور اجتماعات میں شریک اسلامی بہنوں کو دعوت اسلامی
کے دینی ماحول سے وابستہ رہنے کا ذہن دیتے ہوئے پابندی کے ساتھ ہفتہ وار سنتوں
بھرے اجتماعات میں شرکت کرنے کی ترغیب
دلائی۔
واضح
رہے کہ ا ن میں سے چند علاقوں میں دعائے شفاء اجتماع کا انعقاد بھی کیا گیا۔
یوکےبرمنگھم ریجن کے ساؤتھ برمنگھم میں کفن دفن تربیتی اجتماع کا انعقاد

دعوت اسلامی
کے شعبہ کفن دفن للبنات کے زیر اہتمام گزشتہ
دنوں یوکےبرمنگھم ریجن کے ساؤتھ برمنگھم( South
Birmingham)
میں کفن دفن تربیتی اجتماع کا انعقاد کیا
گیا جس میں کم و بیش 92 اسلامی بہنوں نے
شرکت کی۔
مبلغۂ
دعوتِ اسلامی نےغسل وکفن کا طریقہ، مستعمل پانی اور اسراف سے بچنے کے بارے میں بیان
کیا نیز تربیتی اجتماع میں شریک اسلامی بہنوں کو میت کو غسل و کفن دینے کی تربیت
حاصل کرنے کی ترغیب دلائی اور ذہن دیا کہ وہ اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ تربیت حاصل
کریں اور ٹیسٹ بھی پاس کریں تا کہ ضرورت کے وقت شرعی اصولوں کے مطابق غسل و کفن دے
سکیں۔