محمد رب نواز عطّاری (درجہ ثانیہ، جامعۃُ المدینہ
عطاء عطار جوہاپورا ، احمد آباد ہند)

سود کو عربی زبان میں ربا کہتے ہیں۔ جس کا لغوی معنی ہے بڑھنا
، اضافہ ہونا، بلند ہونا۔
سود کی تعریف: قرض دے کر اس پر مشروط اضافہ یا نفع لینا یا کیلی با وزنی چیز
کے تبادلے میں دونوں فریقوں میں سے کسی ایک کو ایسی زیادتی کا ملنا جو عوض سے خالی
ہو اور عقد میں مشروط ہو۔(1) ہلاکت
خیز عمل: حضرت ابو ہریرہ اور اللہ نبی کریم علیہ والہ سے روایت کرتے ہیں کہ
حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : ہلاک کرنے والی سات گناہوں سے
بچو! صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے استفسار کیا کہ یا رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم وہ سات چیزیں کیا ہیں؟ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
شرک کرنا، جادو کرنا، اللہ نے جس جان کو قتل کرنا حرام ٹھہرایا ہے اسے ناحق قتل
کرنا، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، میدانِ جنگ سے راہِ فرار اختیار کرنا اور پاک
دامن شادی شدہ مؤمنہ عورتوں پر بہتان لگانا۔ (صحیح البخاری کتاب الوصایا باب ان
الذین یاکلون اموال الیتیم الخ، حدیث :2766)
(2) زنا و سود کی
ہلاکت: حضرت سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ
جب کسی بستی میں زنا اور سود پھیل جائے تو اللہ پاک اس بستی والوں کو ہلاک کرنے کی
اجازت دے دیتا ہے۔ ( کتاب الکبائر للذھبی،الکبیرة الثانیہ عشرہ، ص69)(3) سود سے پاگل پن پھیلتا ہے:
حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے : جس قوم میں سود
پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔(کتاب الکبائر
للذھبی ، الکبیرۃ الثانیۃ عشرۃ ،ص 70)
(4) سود خور سخت عذاب
میں مبتلا ہوں گے: حضرت سیِّدُنا ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ نبی
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: شبِ معراج میں ایک ایسی قوم
کے پاس سے گزرا، جن کے پیٹ کمروں کی طرح (بڑے بڑے) تھے، جن میں سانپ پیٹوں کے باہر
سے دیکھے جا رہے تھے۔ میں نے جبرائیل سے پوچھا: یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے عرض کی:
یہ سود خور ہیں۔(سنن ابن ماجہ ،کتاب التجارات،باب التغلیظ في الربا،3/72،حدیث: 2273)(5) مکی
مدنی آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے : بے شک سود کے 72
دروازے ہیں ، ان میں سے کمترین ایسے ہے جو کوئی مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔(المعجم
الاوسط، 5/227، حديث: 7151)
محمد مقصود عالم قادری (درجہ خامسہ جامعۃُ المدینہ فیضان
کنز الایمان کھڑک،ممبئی ہند)

سود کو عربی میں ربا کہا جاتا ہے۔ جس کا لغوی معنی ہے۔
مطلقاً زیادتی اور اصطلاح میں نفع بلا عوض کہ عقد معاوضہ میں جب دونوں طرف
مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود
ہے۔(بہار شریعت، 2/ 769)
آج جہاں ہمارے
معاشرے کو ان گنت برائیاں نے تباہ کر رکھا ہے۔ وہیں سود کی وبا نے بھی مہاماری
پھیلا رکھی ہے۔ فی زمانہ مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ سودی کاروبار میں مبتلا ہے ۔مفتی
امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: سود حرام قطعی ہے اس کا منکر کافر ہے
اور حرام سمجھ کر جو اس کا مرتکب ہے فاسق مردود الشہادة(یعنی جس کی گواہی قبول نہ
کی جائے) ہے ۔(بہار شریعت، 2/ 768 مکتبۃ المدینہ) سود جہنم میں لے جانے والا عمل
اور ایک مہلک مرض ہے، قراٰن مجید میں اس کی حرمت واضح طور پر بیان کی گئی ہے
چنانچہ اللہ رب العزت فرماتا ہے: اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ
حَرَّمَ الرِّبٰواؕ- ترجمۂ کنز الایمان: اور اللہ نے حلال کیا بیع اور حرام کیا
سُود۔ (پ3،البقرة : 275)
اس کے باوجود بھی آج لوگ سودی کاروبار میں اس طرح منہمک ہیں
کہ جیسے ان کے نزدیک سود کوئی گناہ ہے ہی نہیں، بعض لوگ تو یہ بھی کہتے نظر آتے
ہیں کہ سود کے حرام ہونے میں حکمت کیا ہے؟ دیگر قومیں سودی کاروبار کرکے ترقی کی
اعلیٰ منزلیں طے کر رہی ہیں، ہم نے اگر یہ کاروبار چھوڑ دیا تو ہم ان سے پیچھے رہ
جائیں گے۔ تو ایسے لوگ بغور سماعت کریں کہ کیا کبھی کسی حرام کام کا ارتکاب کر کے
اور اللہ پاک کو ناراض کر کے ترقی کیا جا سکتا ہے؟ ذیل میں سود کے دنیاوی اور
اخروی نقصانات کے متعلق چند فرامین مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تحریر
کیے جاتے ہیں ملاحظہ کریں :۔(1)معلمِ
کائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جب کسی بستی میں زنا اور سود
پھیل جائے تو اللہ پاک اس بستی والوں کو ہلاک کرنے کی اجازت دے دیتا ہے ۔(سود اور
اس کا علاج ،ص 15مکتبۃ المدینہ ) آج اگر کسی بستی میں سودی کاروبار کرنے والا رہتا
ہے تو لوگ اس پر ملامت اور اس کا بائکاٹ کرنے کے بجائے اس کی تعظیم و تکریم کرتے
ہیں یہ خیال کرتے ہوئے کہ جب ہمیں پیسوں کی حاجت ہو تو ہم اس سے سود پر پیسے لے
سکتے ہیں ۔
(2) آقائے دو جہاں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود لینے
والے اور سود دینے والے اور سود کا کاغذ لکھنے والے اور اُس کے گواہوں پر لعنت
فرمائی اور یہ فرمایا: کہ وہ سب برابر ہیں۔( صحیح مسلم،کتاب
المساقاۃ، باب لعن آ کل الربا ومؤکلہ،ص862،حدیث: 106) آج کل بعض لوگ محض اپنی خواہشات کی تکمیل کیلئے سود پر پیسے
لیتے ہیں اور شادی بیاہوں میں اپنی حیثیت کے سوا خرچہ کرتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں
سود پر پیسہ لینے کی نوبت آجاتی ہے، ایسے لوگ اس حدیث پر غور و فکر کریں کے سود
کھانے والے کے ساتھ سود دینے والے بھی حتی کہ اس کے گواہ بھی گناہ میں یکساں ہیں
،تو چاہیے کہ جتنی بڑی چادر ہو اتنا ہی پیر پھیلائیں ۔
(3) رسولُ
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سود (کا گناہ) ستر حصہ ہے، ان میں سب
سے کم درجہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی ماں سے زنا کرے۔( سنن ابن ماجہ ،کتاب
التجارات،باب التغلیظ في الربا،ص293،حدیث: 2274 ،ص ۲۳۶ مکتبہ احسان
لکھنؤ) خواہ کتنا ہی برا آدمی ہو، کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والا ہو اپنی ماں سے
زنا کرنا ہرگز گوارہ نہیں کرے گا۔تو جو لوگ اس گناہِ عظیم میں مبتلا ہیں ان کو
چاہئے کہ مذکورہ احدیث سے عبرت حاصل کرے اور جلد از جلد توبہ کرلیں۔

ہمارا دینِ اسلام ہر اس کام سے منع کرتا ہے جس میں دھوکا
اور فریب ہو اور کسی کو نقصان پہنچایا جائے، اسی طرح ہمارے پیارے دین میں سود سے
منع کیا گیا ہے ۔چنانچہ اللہ پاک فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا
الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً۪- وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ
تُفْلِحُوْنَۚ(۱۳۰) ترجمۂ کنزُالعِرفان : اے ایمان والو! دُگنا دَر دُگنا سود
نہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرو اس امید پر کہ تمہیں کامیابی مل جائے ۔ (پ4،اٰل عمران : 130)اللہ پاک مؤمنوں سے فرمایا رہا ہے کہ سود کو چھوڑ دو۔ اب
ہر اس شخص پر جو اللہ پر ایمان رکھتا ہے فرض ہے کہ وہ سودی کاروبار کو چھوڑ کر صرف
اور صرف اللہ و رسول کے بتائے گئے طریقے کے مطابق کام کرے اسی میں ہمارے دنیا اور عاقبت
کا فائدہ ہے۔
صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے
ہیں: ربا یعنی سود حرام قطعی ہے اس کی حرمت کا منکر کافر ہے اور حرام سمجھ کر جو
اس کا مرتکب ہے فاسق مردود الشہادۃ ہے عقد معاوضہ میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک
طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے۔ (بہار شریعت، 2/768،
مطبوعہ مکتبۃ المدینہ دہلی)
سود کی مذمت میں پانچ
فرامین مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم:۔(1) بخاری شریف میں ہے: حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ميں نے شبِ معراج ديکھا کہ دو شخص
مجھے ارضِ مقدس (یعنی بیت المقدس)لے گئے، پھر ہم آگے چل دئيے يہاں تک کہ خون کے ایک
دریا پر پہنچے جس میں ایک شخص کھڑا ہوا تھا اور دریا کے کنارے پر دوسرا شخص کھڑا
تھا جس کے سامنے پتھر رکھے ہوئے تھے، دریا میں موجود شخص جب بھی باہر نکلنے کا
ارادہ کرتا تو کنارے پر کھڑا شخص ایک پتھر اس کے منہ پر مار کر اسے اس کی جگہ لوٹا
ديتا، اسی طرح ہوتا رہا کہ جب بھی وہ (دریا والا)شخص کنارے پر آنے کا ارادہ کرتا
تو دوسرا شخص اس کے منہ پر پتھر مار کر اسے واپس لوٹا ديتا، میں نے پوچھا: یہ دریا
میں کون ہے؟ جواب ملا: یہ سود کھانے والا ہے۔ (صحیح بخاری،
کتاب البیوع، باب اکل ربا و شاھدہ وکاتبہ ،2/14،حدیث: 2085)
(2) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسولُ اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: معراج کی رات میرا گزر ایک ایسی قوم پر
ہوا جن کے پیٹ گھروں کی طرح بڑے بڑے تھے اور ان میں سانپ تھے جو باہر سے نظر آ
رہے تھے، میں نے جبرئیل علیہ السّلام سے ان لوگوں کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے
عرض کی: یہ وہ لوگ ہیں جو سود کھاتے تھے۔ (ابن ماجہ، 2/763، مطبوعہ دار احیاء
التراث العربی) (3) رسولُ
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سود کے ستر درجے ہیں ان میں
سے سب سے ہلکا درجہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی ماں سے نکاح کرے۔ (المرجع السابق)
(4) حضرت
سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سود لکھنے والے اور اس کی گواہی
دینے والے پر لعنت فرمائی۔ (المرجع السابق)(5) نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کبیرہ
گناہ سات ہیں: (1) اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا، (2) کسی مؤمن جان کو قتل کرنا،
(3) میدان جنگ سے بھاگنا، (4) سود کھانا، (5) یتیم کا مال کھانا، (6) والدین کی
نافرمانی کرنا، (7) بیت اللہ شریف میں الحاد (بے دینی) اختیار کرنا۔ (المعجم
الكبير للطبرانی، 17/48، مطبوعہ مکتبۃ ابن تیمیہ قاہرہ)
ان تمام فرامین پر غور کریں اور سود سے بچنے کی کوشش کریں۔
محمد صابر عطّاری(درجہ ثانیہ جامعۃُ المدینہ فیضان
فتح شاہ ولی ہبلی، کرناٹک ہند)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! اس زمانے میں ہمارا سماج کئی
بیماریوں میں مبتلا ہے۔ اسی میں سے ایک خطرناک بیماری ہمارے درمیان بہت تیزی کے
ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ اگر ہم غور کریں گے تو کسی حاجت مند کو بغیر سود(interest) کے قرض( loan) ملنا بہت مشکل
ہے۔ لہذا پیارے اسلامی بھائیو ! اس بیماری کے بارے میں کچھ معلومات حاصل کریں گے ۔
حدیث میں ہے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
فرماتے ہیں : کُلُّ
قَرْضٍ جَرَّ مَنْفَعَۃً فَھُوَ رِباً یعنی قرض سے جو فائدہ حاصل کیا جائے وہ سود ہے۔ (فتاویٰ
رضویہ،17/713)
پیارے اسلامی بھائیو! سود قطعی حرام اور جہنم میں لے جانے
والا کام ہے۔ اس کی حرمت کا منکر کافر اور جو حرام سمجھ کر اس بیماری میں مبتلا ہو
وہ فاسق اور مردود الشہادۃ ہے۔ (یعنی اس کی گواہی قبول نہیں کی جاتی) اللہ پاک نے
قراٰنِ پاک میں اس کی مذمت فرمائی ہے: اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ
اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-ذٰلِكَ
بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ-وَ اَحَلَّ اللّٰهُ
الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ-فَمَنْ جَآءَهٗ مَوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ
فَانْتَهٰى فَلَهٗ مَا سَلَفَؕ-وَ اَمْرُهٗۤ اِلَى اللّٰهِؕ-وَ مَنْ عَادَ
فَاُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِۚ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(۲۷۵)ترجمۂ کنز الایمان:وہ جو
سُود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے
چھو کر مخبوط بنا دیاہویہ اس لیے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سُود ہی کے مانند ہے
اور اللہ نے حلال کیا بیع اور حرام کیا سُود تو جسے اس کے رب کے پاس سے نصیحت آئی
اور وہ باز رہا تو اسے حلال ہے جو پہلے لے چکا اور اس کا کام خدا کے سپرد ہے اور
جو اَب ایسی حرکت کرے گا تووہ دوزخی ہے وہ اس میں مدتوں رہیں گے۔(پ3،البقرة : 275)
حدیث شریف کی روشنی میں سود کی مذمت:۔(1)حضرت سیِّدُنا ابو ہریرہ رضی
اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ میرے آقا ، شفیعِ روزِ شُمار ، دو عالم کے مالک و
مختاربِاذ ْنِ پروردگار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں کہ شبِ معراج میں
ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرا، جن کے پیٹ کمروں کی طرح (بڑے بڑے) تھے، جن میں سانپ
پیٹوں کے باہر سے دیکھے جا رہے تھے۔ میں نے جبرائیل سے پوچھا: یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں
نے عرض کی: یہ سود خور ہیں۔(سنن ابن ماجہ ،کتاب التجارات،باب التغلیظ في الربا،3/72،حدیث:
2273)
(2)حضرت سیِّدُنا جابر رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ پاک
کے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود کھانے والے ، کھلانے والے ، اس کی
تحریر لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا کہ یہ سب (گناہ میں)
برابر ہیں ۔( صحیح مسلم، کتاب المساقاۃ، باب لعن آ کل الربا ومؤکلہ،ص862،حدیث: 106)(3)مکی مدنی آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے : بے شک
سود کے 72 دروازے ہیں ، ان میں سے کمترین ایسے ہے جو کوئی مرد اپنی ماں سے زنا
کرے۔(المعجم الاوسط، 5/227،حديث: 7151)
(4) حضرت سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ
جب کسی بستی میں زنا اور سود پھیل جائے تو اللہ پاک اس بستی والوں کو ہلاک کرنے کی
اجازت دے دیتا ہے۔ ( کتاب الکبائر للذھبی،الکبیرة الثانیہ عشرہ، ص69)(5)نبیوں کے سلطان ، سرورِ
ذیشان صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے : جس قوم میں سود
پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔(کتاب الکبائر للذھبی ، الکبیرۃ
الثانیۃ عشرۃ ، ص 70)
پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں کیا ہو گیا ہے کیا ہمیں اتنا بھی
سمجھ نہیں کہ قرض کے لین دین میں ہم سود جیسی خطرناک بیماری میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
اللہ پاک ہمیں اس خطرناک بیماری سے حفاظت عطا فرمائے اور ہمیں قرض حسنہ دینے کی
توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
محمد آفتاب رضا خان ( تخصص فی الفقہ جامعۃُ المدینہ
فیضان امام احمد رضا حیدرآباد ہند)

اللہ پاک نے اپنے بندوں کو حلال رزق تلاش کرنے، کھانے اور
حرام سے بچنے کا حکم دیا۔ اور انہیں حرام کردہ میں سے سود بھی ہے۔ سود حرام قطعی
ہے، اسے حلال جاننے والا کافر ہے۔ اور کثیر آیات قراٰنی اور کثیر احادیث مبارکہ
میں بھر پور سود کی مذمت بیان فرمائی گئی ہے ۔
مکتبۃ المدینہ سے شائع ہونے والا رسالہ سود اور اس کا علاج
میں کتاب الکبائر للذھبی کے حوالہ سے سود کی مذمت کے متعلق اس طرح حدیث پاک نقل کی
ہے۔(1) حضرت سیدنا عبد
اللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ جب کسی بستی میں زنا اور سود پھیل جائے
تو اللہ پاک اس بستی والوں کو ہلاک کرنے کی اجازت دے دیتا ہے۔ ( کتاب الکبائر
للذھبی،الکبیرة الثانیہ عشرہ، ص69)
(2) اسی طرح ایک اور حدیث پاک کتاب الکبائر للذھی کے حوالہ سے
نقل کی ہے : نبیوں کے سلطان سرورِ ذیشان صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان
عبرت نشان ہے:جس قوم میں سود پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔(سود اور اس
کا علاج، ص 16 مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)(3) حضرت سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ پاک کے
محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اس کی تحریر
لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت کی اور یہ سب (گناہ میں) برابر ہیں ۔(4) مکی مدنی آقا صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: بے شک سود کے 72 دروازے ہیں ، ان میں
سے کمترین یہ ہے کہ جو کوئی مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔
(5) ایک اور روایت میں سرکار والا تبار، ہم بے کسوں کے مدد گار
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے : سود کے 70 دروازے ہیں ان
میں سے کم ایسا ہے جیسے کوئی مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔
اعلی حضرت امام اہلسنت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فتاوی رضویہ ج17،
ص307 پر اس حدیث پاک کو نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں: تو جو شخص سود کا ایک پیسہ
لینا چاہے اگر رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد مانتا ہے تو ذرا
گریبان میں منہ ڈال کر پہلے سوچ لے کہ اس پیسہ کا نہ ملنا قبول ہے یا اپنی ماں سے
ستر ستر بار زنا کرنا ۔ سود لینا حرام قطعی و کبیرہ و عظیمہ ہے جس کا لینا کسی طرح
روا نہیں ہو سکتا۔
اللہ پاک حلال کمانے کھانے اور سود سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے
۔ اور اپنی رحمتوں نعمتوں سے بحر و بر فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم
محمد توفیق عطّاری ( درجۂسادسہ جامعۃُالمدینہ
فیضانِاولیاء،احمد آباد،ہند)

مال میں بے برکتی پیدا کرنے اور اسے حرام کرنے والے اسباب
میں سے ایک سبب سود (بیاج) ہے۔ چنانچہ اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے: اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ- ترجمۂ کنز الایمان: اور اللہ نے حلال کیا بیع اور حرام کیا
سُود۔ (پ3،البقرة : 275)
اس آیت میں سود کی حرمت اور سود خوروں کی شامت کا بیان ہے،
سود کو حرام فرمانے میں بہت حکمتیں ہیں وہ یہ ہیں: سود کا رواج تجارتوں کو خراب
کرتا ہے، سود سے انسان کی طبیعت میں درندوں سے زیادہ بے رحمی پیدا ہو جاتی ہے۔
(تفسیر خزائن العرفان تحت الآیۃ: 275 البقرہ)
ہماری تجارتوں، سَودوں اور معاملات میں سود بڑھتا چلا جا
رہا ہے۔ جس کی بِنا پر شریف، سفید پوش شخص کے لئے آج قرضِحسن ملنا مشکل ترین ہو
گیا ہے۔ معاشرے میں رحم دلی اور خیر خواہی کا جذبہ دم توڑ چکا ہے اور اس کے علاوہ
اخروی سزائیں الگ۔ لہذا احادیثِ طیبہ کی روشنی میں سود کی مذمت کو پڑھیے۔
(2)آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس قوم
میں سود پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔(کتاب الکبائر للذہبی الكبيرة
الثانیۃ عشرة، ص 70)(3)حضور
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بےشک سود کے بہتر (72)دروازے ہیں، ان
میں سےکمترین ایسا ہے جیسے کوئی مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔(المعجم الاوسط، 5/227،حديث:
7151)(4)تاجدارِ مدینہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: شبِ معراج میرا گزر ایک قوم پر ہوا جس
کے پیٹ گھر کی طرح (بڑے بڑے) ہیں ، ان پیٹوں میں سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی دیتے
ہیں۔ میں نے پوچھا، اے جبرئیل یہ کون لوگ ہیں ؟ اُنہوں نے کہا، یہ سود خور ہیں۔(سنن ابن ماجہ ،کتاب التجارات،باب التغلیظ في الربا،3/72،حدیث:
2273)
قیامت میں سودخور کی
علامت: جو لوگ سود لیتے ہیں، قیامت کے دن ان کی پہچان یہ ہوگی کہ
اس دن مردے اٹھ کر سواریوں پر کوئی پیدل اور کوئی آہستہ اور کوئی دوڑتا ہوا زمینِمحشر
کی طرف چلے گا مگر سود خور اپنے پیٹ کے بوجھ سے چلیں گے۔ اس دن کفار بھی قبور سے اٹھ
کر آسانی سے جائیں گے مگر سود خور کو چلنا پھرنا مشکل ہو گا اور یہ ہی قیامت کے دن
سود خور کی پہچان ہوگی۔ (تفسیر ِنعیمی، ص 151)
سود و رشوت میں نُحُوست ہے بڑی
نیز دوزخ میں سزا ہوگی کڑی
(5)حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: (سود سے
بظاہر) اگرچہ مال زیادہ ہو، مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہوگا۔ (مسندامام احمد بن
حنبل،مسند عبداللہ بن مسعود،2/50،حدیث: 3754)
پیارےاسلامی بھائیو! ان احادیث سے سود کی تباہ کاریوں کا
اندازہ لگائیے اور کل قیامت میں بارگاہِ الٰہی میں پیشی کے خوف سے لرز جائیے کہیں
ایسا نہ ہو کہ یہ سود ہمارے ایمان کو برباد کر بیٹھے اور جہنم ہمیشہ کے لیے ہمارا
مقدر بن جائے۔ اللہ پاک ہمیں حلال مال پر قناعت نصیب فرمائے۔ اٰمین بجاہالنبیالامین
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نوٹ: سود کے متعلق مزید معلومات کے لیے مکتبۃ المدینہ کا
رسالہ "سود اور اس کا علاج" ضرور مطالعہ فرمائیں)
جامعۃ المدینہ کراچی سٹی کے ذمہ دار سید ساجد عطاری کی
اہلیہ کی نماز جنازہ عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں ادا کردی گئی

دعوت
اسلامی کے شعبہ جامعۃ المدینہ کے رکن مجلس اور کراچی سٹی کے ذمہ دار مولانا سید
ساجد عطاری مدنی کی اہلیہ قضائے الہی سے انتقال کرگئیں۔ مرحومہ کی نماز جنازہ
عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں ادا کی گئی۔
شیخ
الحدیث والتفسیر مفتی محمد قاسم عطاری مُدَّ
ظِلُّہُ العالی نے مرحومہ کی نماز جنازہ پڑھائی۔ نماز جنازہ میں
مفتی علی اصغر عطاری مدنی، مفتی محمد سجاد عطاری مدنی، مفتی محمد حسان عطاری مدنی،
نگرانِ شوریٰ مولانا حاجی محمد عمران عطاری، رکن شوریٰ مولانا حاجی عبد الحبیب
عطاری، رکن شوریٰ حاجی محمد امین عطاری، رکن شوریٰ حاجی فضیل رضا عطاری، رکن شوریٰ
حاجی امین قافلہ عطاری، جامعۃ المدینہ کے اساتذۂ کرام اور طلبہ سمیت مرحومہ کے
عزیز و اقارب نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ نماز جنازہ کے بعد مرحومہ کے ایصالِ ثواب
کے لئے دعائیں کی گئیں۔

دعوتِ
اسلامی کے تعلیمی بورڈ کنزُ المدارس کی جانب سے 14 جنوری 2023ء بروز ہفتہ مدنی مرکز فیضان ِ مدینہ فیصل آباد میں میٹنگ
منعقد ہوئی جس میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی جنید عطاری مدنی نے کنزُالمدارس کے تعلیمی نصاب اور امتحانی بورڈ کے سلسلے میں اسلامی بھائیوں کے ساتھ اہم امور
پر تبادلہ ٔخیال کرتے ہوئے انہیں
شعبے کی مزید بہتری اور کامیابی کے تعلق
سے مدنی پھول دیئے ۔
میٹنگ
میں HODتعلیمی
بورڈ استاذُ الحدیث مولانا گل رضاعطاری مدنی ،کنٹرولر امتحانات استاذُ الحدیث
مولانا اسماعیل عطاری مدنی ،HOD آر اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ مولانا ڈاکٹر فرحان
اختر عطاری مدنی، نگران ِمجلس ماڈل جامعات المدینہ حامدرضاعطاری مدنی،کنسلٹنٹ جدید
علوم ڈاکٹر احمد سعید عطاری مدنی ،HOD تعلیمی امور فیضان آن لائن اکیڈمی مولانا
نعیم بابر عطاری مدنی ، رکنِ شعبہ سید غلام الیاس عطاری مدنی سمیت نگران شعبہ مدارسُ المدینہ قاری لیاقت عطاری اوردیگر
معزز ممبرانِ تعلیمی بورڈ و امتحانی بورڈ
نے شرکت کی۔(
کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)
یوگنڈا کے دارالحکومت
کمپالا میں ایک شخصیت کی رہائش گاہ پر سیکھنے سکھانے کا حلقہ

عاشقانِ رسول کی دینی
تحریک دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام گزشتہ روز یوگنڈا کے دارالحکومت کمپالا میں ایک
شخصیت کی رہائش گاہ پر سیکھنے سکھانے کا حلقہ لگایا گیا جس میں مقامی عاشقانِ رسول
نے شرکت کی۔
تلاوتِ قراٰن سے اس حلقے
کا آغاز کیا گیا جبکہ نعت خواں اسلامی بھائی نے حضور سرورِ کائنات حضرت محمد صلی
اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں نذرانۂ عقیدت پیش کیا۔
شعبہ
معاونت برائے اسلامی بہنیں کے تحت اسلام
آباد سٹی اور راولپنڈی ڈویژن کا مدنی مشورہ
.jpg)
15
جنوری 2023ء کو اسلام آباد اور راولپنڈی میں شعبہ معاونت برائے اسلامی بہنیں (دعوت
اسلامی) کے
تحت اسلام آباد سٹی اور راولپنڈی
ڈویژن کے تحت مدنی مشورہ ہوا، جس میں اسلام
آباد کے زون ذمہ داران اور راولپنڈی ڈویژن کے ڈسٹرکٹ اور تحصیل ذمہ داران نے شرکت کی۔
نگران
شعبہ معاونت برائے اسلامی بہنیں غلام الیاس عطاری نے شرکا کامشورہ لیا اور ذمہ داران کو گلی گلی مدرسہ بڑھانے ،نئے
علاقوں میں دینی کام شروع کروانے ، قرآن ٹیچنگ ٹرینگ کورس کروانے ، دار السنہ للبنات
اور فیضان صحابیات کو خود کفیل کرنے کا ذہن دیا جس پر اسلامی بھائیوں نے اپنی
نیتوں کا اظہار کیا۔ (رپورٹ: محمد مبشر مدنی، کارکردگی ذمہ دار راولپنڈی سٹی /کانٹینٹ : محمد
مصطفیٰ انیس)
 - Copy.jpeg)
گزشتہ
روز مدنی مرکز فیضان مدینہ جوہر ٹاؤن لاہور میں شعبہ تعلیم خیبر پختونخواہ اور
شعبہ ایگریکلچراینڈ لائیو اسٹاک (دعوت اسلامی ) کے اشتراک سے سحری اجتماع کا
انعقاد کیا گیا، جس میں خیبر پختو نخواہ کے تعلیمی اداروں اور یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹس
نے شرکت کی۔
اجتماع
کا باقاعدہ آغاز نماز تہجد سے کیا گیا بعد نمازِتہجد ، سنتوں بھرا بیان کا سلسلہ
ہوا ، جس میں لاہور ڈویژن شعبہ اصلاح اعمال کے ذمہ دار غلام شبیر عطاری نے ” سچی توبہ ، جنت کی نعمتوں اور رجب کے روزوں کے
فضائل“ پر بیان کیا۔
عاشقان
رسول نے روزہ رکھنے کی سعادت حاصل کی اور نمازِ فجر کی ادائیگی کے بعد تفسیر سننے
/سنانے کا حلقہ لگایا نیز حاضرین کو رسالہ
نیک اعمال پُر کرنے اور اس کے مطابق عمل کرتے ہوئے اپنی زندگی گزارنے کی ترغیب
دلائی گئی ۔ اس اجتماعِ پاک کا اختتام نمازِ اشراق و چاشت اور صلوۃ و سلام پر ہوا۔
(رپورٹ: ڈاکٹر احمد شہزاد عطاری
، ذمہ دار شعبہ ایگریکلچر اینڈ لائیو اسٹاک پر سنلیٹیز لاہور /کانٹینٹ : محمد مصطفیٰ انیس)
یوگنڈا کے دارالحکومت
کمپالا کی جامع مسجد کولولو میں تدفین کورس کا انعقاد

دنیا بھر کے مسلمانوں کو
دینی مسائل سکھانے اور انہیں اسلامی تعلیمات کے بارے میں معلومات دینے والی
عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت یوگنڈا کے دارالحکومت کمپالا کی
جامع مسجد کولولو میں تدفین کورس کا انعقاد کیا گیا جس میں مقامی اسلامی بھائیوں
کی شرکت رہی۔
اس کورس میں مرکزی مجلسِ
شوریٰ کے رکن حاجی منصور عطاری نے شرکا کو تدفین کے چند ضروری مسائل بتاتے ہوئے
انہیں غسلِ میت دینے، کفن کاٹنے اور پہنانے کا طریقہ بتایا۔
دورانِ کورس رکنِ شوریٰ
نے وہاں موجود اسلامی بھائیوں کو دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں عملی طور پر حصہ
لینے کا ذہن دیا جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔