
دعوتِ اسلامی کے تحت
پچھلے دنوں شعبہ رابطہ بالعلماء کے ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے دینی کاموں کے سلسلے
میں لودہراں کا دورہ کیا جہاں انہوں نے مولانا مفتی خدا بخش مہروی صاحب سے ملاقات کی۔
اس
دوران نگرانِ شعبہ مولانا محمد افضل عطاری مدنی نے انہیں دعوتِ اسلامی کی علمی،
دینی اور فلاحی خدمات کے بارے میں بریفنگ دی اور دعوتِ اسلامی کے مدنی مرکز فیضانِ
مدینہ کا وزٹ کرنے کی دعوت دی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔
بعدازاں
ذمہ داران کی جانب سے مولانا مفتی خدا بخش مہروی صاحب کو امیرِ اہلِ سنت دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ کے کُتُب و رسائل تحفے میں پیش کئےگئے۔(رپورٹ:شعبہ
رابطہ برائے شخصیات ، کانٹینٹ: غیاث الدین عطاری)
.jpeg)
پچھلے
دنوں نگران مشاورت پاکستان حاجی محمد شاہد عطاری نے بہاولپور جدول کے دوران فیضان
آن لائن اکیڈمی (بہاولپور) کا وزٹ کیا اور اکیڈمی کے مختلف شعبہ جات کا جائزہ لیا۔
اس
موقع پر نگران پاکستان مشاورت نے ذمہ دار اسلامی بھائیوں کا مدنی مشورہ بھی کیا اور شرکا کو تدریس میں مزید بہتری لانے کے لئے قیمتی
مدنی پھولوں سے نوازا ، اختتام پرنگران پاکستان مشاورت سے ذمہ داران نے ملاقات کی ۔ اس موقع پر مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن حاجی محمد
اسلم عطاری بھی ہمراہ تھے۔ (رپورٹ: عبدالخالق عطاری نیوز فالواپ
ذمہ دار نگران پاکستان مشاورت / کانٹینٹ : محمد مصطفیٰ انیس)

سود کبیرہ گناہوں میں سے ایک کبیرہ گناہ ہے۔ اس کی تعریف یہ
ہے کہ عقدِ معاوضہ میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو اور اس کے مقابل
دوسری طرف زیادتی نہ ہو تو وہ سود ہے۔ سود اس قدر سخت گناہ ہے کہ اس کے کرنے والے
سے اللہ نے جنگ کا اعلان کیا ہے۔ ارشادِ ربانی ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ
ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۲۷۸)فَاِنْ لَّمْ
تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖۚ- ترجمۂ کنزالعرفان:
اے ایمان والو! اگر تم ایمان والے ہو تو اللہ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے
اسے چھوڑ دو۔ پھر اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو اللہ اور اللہ کے رسول کی
طرف سے لڑائی کا یقین کرلو ۔(پ3،البقرۃ: 278،279)
سود جس معاشرے میں عام ہوتا ہے وہ معاشرہ پر امن نہیں رہتا۔
امیر امیر تر ہوتا رہتا ہے اور غریب غریب تر ہوتا ہے۔ چوری ڈکیتی لوٹ مار کا دور
دورہ ہوتا ہے۔ انسانی رشتوں کو کمزور کرتا ہے۔ دلوں میں کینے اور دشمنی کا بیج
بوتا ہے۔ معاشرے کا نظام درہم برہم ہو جاتا ہے۔ اور عذابِ الٰہی نازل ہوتے رہتے
ہیں۔ سود کی مذمت پر چند احادیث درج ذیل ہیں:۔(1) عذابِ الہی کے مستحق: حضورِ اکرم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب کسی جگہ میں بدکاری اور سود عام ہو جائے تو ان
لوگوں نے اپنی جانوں کو الله کے عذاب کا مستحق کر دیا ۔ (مستدرک ،کتاب البیو ع ان
اربی الرباالرجل المسلم، 2/338 ،حدیث :2306) (2) سود کھانے، کھلانے والے اور گواہوں پر لعنت: حضرت
جابر رضی اللہ عنہ سے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود کھانے
والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا: یہ سب
برابر ہیں(مرآۃ المناجیح،حدیث: 2807)
(3) زنا سے سخت تر : عبداللہ ابن حنظلہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسولُ اللہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص جان بوجھ کر سود کا ایک درہم
کھائے وہ چھتیس بار زنا سے سخت تر ہے۔مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک سود کے
چھتیس زنا سے بدتر ہونے کی چند وجوہات ہیں:۔(1) کیونکہ زنا حق اللہ ہے اور سود حق
العباد جو توبہ سے معاف نہیں ہوتا،(2) کیونکہ سود خور کو اللہ رسول سے جنگ کا
اعلان ہے زانی کو یہ اعلان نہیں، سود خور کو خرابی خاتمہ کا اندیشہ ہے زانی کے
متعلق یہ اندیشہ نہیں ، (3) سود خور مقروض اور اس کے بال بچوں کو تباہ کرتا ہے اسی
لیے سود خور پر زیادہ سختی ہے۔( مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، جلد:4 ،حدیث:2825)
(4)ماں سے زنا سے بڑھ کر گناہ: حضرتِ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سود کے ستّر حصّے ہیں جن میں سے کمترین حصّہ
یہ ہے کہ انسان اپنی ماں سے زِنا کرے۔(مرآۃالمناجیح ،جلد:4 حدیث :2826) (5) سور خوروں کا برا حال : حضرتِ
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے فرمایا: ہم شبِ معراج اس قوم پر پہنچے جن کے پیٹ کوٹھڑیوں کی طرح تھے جن میں
سانپ تھے جو پیٹوں کے باہر دیکھے جارہے تھے ہم نے کہا اے جبریل یہ کون ہیں انہوں
نے عرض کیا یہ سود خور ہیں۔(احمد،ابن ماجہ)مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : اس سے معلوم ہوا
کہ اگرچہ سود دینا بھی حرام ہے جرم ہے مگر سود لینا زیادہ سخت جرم ہے کہ حضور انور
نے سود خور کا یہ حال ملاحظہ فرمایا کہ سود خور گنہگار بھی ظالم بھی،سود دینے والا
گنہگار ہے مگر ظالم نہیں بلکہ مظلوم۔
الله ہمیں کے سود کے دنیوی اور اخروی نقصانات کو سمجھنے اور
اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم
محمد عبدالرحیم عطّاری(جامعۃُ المدینہ فیضان غوث
الاعظم سائٹ ایریا کراچی پاکستان)

سودایک نہایت مہلک گناہ اور حرام قطعی ہے، نیز اسے حلال
جاننے والا کافر ہے۔ قراٰن و حدیث میں اس کے متعلق سخت وعیدیں بیان ہوئی ہیں۔ چنانچہ
اللہ پاک قراٰن پاک میں ارشاد فرماتاہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا
الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً۪- ترجمۂ کنزُالعِرفان : اے ایمان والو! دُگنا دَر دُگنا سود
نہ کھاؤ ۔ (پ4،اٰل عمران : 130)
اللہ پاک کے آخری نبی مکی مدنی محمد عربی صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کی احادیث سے بھی سود کے مذموم ہونے کا پتہ چلتا ہے، لہذا اسی ضمن
میں پانچ فرامینِ آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ ہوں:(1) حضرت ابوہریرہ فرماتے
ہیں کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سات ہلاکت کی چیزوں
سے بچو۔ لوگوں نے پوچھا حضور وہ کیا ہیں ؟ فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک، جادو، اور
ناحق اس جان کو ہلاک کرنا جو اللہ نے حرام کی، اور سود خوری، یتیم کا مال کھانا، جہاد
کے دن پیٹھ دکھادینا، پاکدامن مؤمنہ بے خبر بیبیوں کو بہتان لگانا۔(بخاری،مسلم)(2) حضرت ابو ہریرہ رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا
:معراج کی رات میرا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا جن کے پیٹ گھروں کی مانند بڑے تھے اور
ان میں سانپ تھے جو باہر سے نظر آ رہے تھے، میں نے حضرت جبرئیل علیہ السّلام سے
ان لوگوں کے بارے میں دریافت فرمایا تو انہوں نے عرض کی: یہ وہ لوگ ہیں جو سود
کھاتے تھے۔ (ابن ماجہ، کتاب التجارات، باب التغلیظ فی الربا، 3 / 71، حدیث: 2273)
(3) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا جب کہ سود کھائے بغیر کوئی
نہ رہے گا اگر سود نہ بھی کھائے گا تو اسے سود کا اثر ضرور پہنچے گا یہ بھی روایت
ہے کہ اس کا غبار پہنچے گا۔ (4)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سود کا گناہ 73درجے ہے ، ان میں سب سے چھوٹا
یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا کرے۔(مستدرک، کتاب البیوع، انّ اربی الربا عرض
الرجل المسلم، 2/338، حدیث: 2306)(5)
حضرت علی سے روایت ہے کہ انہوں نے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم سے سنا کہ آپ نے سود کھانے والے اور کھلانے والے لکھنے والے زکوٰۃ نہ دینے
والے پر لعنت فرمائی اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نوحہ سے منع فرماتے
تھے۔ یعنی مُردے کے غلط اوصاف بیان کر کے بلند آواز سے رونا۔ (نسائی)
محمد الیاس مدنی عطّاری(مفتش مجلس آئی ٹی (عالمی
مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی پاکستان)

حاجت مند کو قرض دینا کارِ ثواب اور اجرِ عظیم ہے، قرض دینے
والے کو اس بات کی اجازت ہو گی کہ جنت کے جس دروازے سے چاہے گا داخل ہو جائے گا،
جو نعمت چاہے گا پائے گا، بروزِ قیامت قرض دینے والے کو اجر و ثواب کا پیمانہ بھر
بھر کر دیا جائے گا۔ مگر افسوس! فی زمانہ ہمارے معاشرہ میں حاجت مند کو قرض تو دیا
جاتا ہے لیکن اس کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے۔ اب کسی حاجت مند کو بغیر سود (Interest)کے قرض (Loan)ملنا مشکل ہو
گیا ہے۔ جب تک قرض پر قرض دینے والے کو کوئی فائدہ حاصل نہ ہو وہ حاجت مند کی حاجت
کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے جیب میں ہاتھ ڈالنا تو دور کی بات ہے جیب کے قریب ہاتھ کو
لانا گوارا نہیں کرتا ۔ ہاں یہ ضرور دیکھا گیا ہے جہاں قرض دینے والے کو قرض لینے
والے سے فائدہ حاصل ہو رہا ہے ہوتا ہے وہاں قرض دینے والا کا دل کرتا ہے کہ میں
منہ کا لقمہ بھی قرض میں دے دوں۔
یاد رکھئے! رسولِ بے مثال صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا: ہر قرض صدقہ ہے۔(المعجم الاوسط،2/345، حدیث: 3498)اور قرض پر کسی
بھی قسم کا نفع حاصل کرنا سود ہے۔ فتاویٰ رضویہ شریف میں اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت،
مولانا امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ قرض پر نفع لینے کے متعلق فرماتے ہیں:
قرض دینے والے کو قرض پر جو نفع و فائدہ حاصل ہو وہ سب سود اور نرا حرام ہے۔ حدیث
میں ہے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: قرض سے جو فائدہ
حاصل کیا جائے وہ سود ہے۔(فتاویٰ رضویہ، 17/713) سود قطعی حرام اور جہنم میں لے
جانے والا کام ہے۔ اس کی حرمت کا منکر کافر اور جو حرام سمجھ کر اس بیماری میں
مبتلا ہو وہ فاسق اور مردود الشہادۃ ہے۔(یعنی اس کی گواہی قبول نہیں کی جاتی) الله
پاک نے قراٰن پاک میں اس کی بھرپور مذمت فرمائی ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا
الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً۪- وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ
تُفْلِحُوْنَۚ(۱۳۰) ترجمۂ کنزُالعِرفان : اے ایمان والو! دُگنا دَر دُگنا سود
نہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرو اس امید پر کہ تمہیں کامیابی مل جائے ۔ (پ4،اٰل عمران : 130)سورۂ بقرہ کی آیت 278،276،275 میں بھی سود کی حرمت کا
بیان موجود ہے اور حدیث میں ہے۔
(1) حضور سیدُ المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود
کھانے والے، کھلانے والے، سود لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والے پر لعنت
فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب اس گناہ میں برابر ہیں۔(مسلم، ص 862، حدیث:106(1599) (2) حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
سود کا گناہ 73درجے ہے ، ان میں سب سے چھوٹا یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا کرے۔
(مستدرک، 2 /338، حدیث:2306) (3)
سرورِکائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سود کا ایک
درہم جو آدمی کو ملتا ہے اس کے36 بار زنا کرنے سے زیادہ بُرا ہے۔(شعب الایمان، 4
/ 395، حدیث:5523)
(4) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :معراج کی رات میرا گزر ایک ایسی
قوم پر ہوا جن کے پیٹ گھروں کی مانند بڑے تھے اور ان میں سانپ تھے جو باہر سے نظر
آ رہے تھے، میں نے حضرت جبرئیل علیہ السّلام سے ان لوگوں کے بارے میں دریافت
فرمایا تو انہوں نے عرض کی: یہ وہ لوگ ہیں جو سود کھاتے تھے۔ (ابن ماجہ، کتاب
التجارات، باب التغلیظ فی الربا، 3 / 71، حدیث: 2273)(5) فرمانِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم:
قیامت کے دن سود خور کو اس حال میں اٹھایا جائے گا کہ وہ دیوانہ و مخبوط الحواس ہو
گا۔ (المعجم الکبیر ،18/60،
حدیث:110)
بروزِ قیامت سود خور پر ایسا وبال آئے گا کہ سود خور کا
چلنا پھرنا مشکل ہو جائے، یہی اس کی پہچان ہو گی، آخرت میں ہلاکت اس کا مقدر بنے
گی، اس کے تمام نیک اعمال برباد ہو جائیں گے ، سود کا نہ صدقہ کام آئے گا، نہ
مسجد کو تعمیر کرنا اور اس کی آباد کرنا کوئی فائدہ دے ، حج، زکوٰۃ، روزہ، نماز
باجماعت ، رشتوں داروں سے حسنِ سلوک، یتیم و مسکین و فقیر وغریب غربا کے ساتھ مدد
کرناالغرض سود خور کی سودی مال سے کی گئی تمام نیکیاں برباد ہو جائیں گی۔ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : سود
خور کا نہ صدقہ قبول کیا جائے گا ، نہ جہاد ، نہ حج اور نہ ہی صلہ رحمی۔(تفسیر
قرطبی،2/274، البقرۃ،تحت الآیۃ:276)
اللہ پاک ہم سب کو عافیت اور امان عطا فرما کر سود کی آفتوں
سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں 12 جنوری
2023ء کو دعوتِ اسلامی کے شعبہ مدنی کورسز کی جانب سے معلم
اجتماع میں 12 دین کام کورس کا سلسلہ ہواجس میں اوورسیز
مدنی کورس ذمہ دارمولانا اعجاز احمد عطاری مدنی نے اسلامی بھائیوں کی تربیت کرتے ہوئے انہیں دعوتِ
اسلامی کے 12دینی کام کیسے کئے جائیں اس کے متعلق رہنمائی کی ۔(رپورٹ
: مولانا محمد احمد سیالوی عطاری مدنی ،کانٹینٹ:
رمضان رضا عطاری)

دسمبر2022ء تک دعوت اسلامی کے تعلیمی اداروں (جامعات المدینہ ،مدارس المدینہ،اسکولزاورآن
لائن اکیڈمیز) کی کل تعداد68ہزار 77 ہے، جن میں طلبہ طالبات کی تعداد8لاکھ 55 ہزار
66 ہے ، کل اسٹاف 50ہزار 700 افرادپرمشتمل
ہے جبکہ سالانہ اخراجات اربوں روپے ہیں ،تفصیلات
مندرجہ ذیل ہیں :
ملک و بیرون
ملک میں قائم جامعۃ المدینہ (بوائز ،گرلز
)
تعداد جامعات المدینہ (بوائز گرلز) |
1309 |
ایک ہزار
3سو9 |
طلبہ
وطالبات کی کل تعداد تقریبا |
117402 |
1لاکھ
17ہزار 4سو2 |
کل اسٹاف
(مدرس،مدرسات ،ناظم وناظمات وغیرہ) |
11523 |
11ہزار
5سو23 |
ملک و بیرون ملک میں قائم مدارس المدینہ (بوائز ،گرلز )
تعداد مدارس
المدینہ (بوائز گرلز) |
9578 |
9ہزار5سو78 |
طلبہ
وطالبات کی کل تعداد تقریبا |
323026 |
3لاکھ
23ہزار26 |
کل اسٹاف
(مدرس،مدرسات ،ناظم وناظمات وغیرہ) |
13425 |
13ہزار4سو25 |
ملک و بیرون
ملک میں قائم مدارس المدینہ (بالغان وبالغات)
تعداد مدرسۃ
المدینہ (بالغان وبالغات) |
56915 |
56ہزار 9سو
15 |
طلبہ
وطالبات کی کل تعداد تقریباً |
347313 |
3لاکھ
73ہزار 13 |
کل اسٹاف (مدرس،مدرسات ،ناظم وناظمات وغیرہ) |
16875 |
15ہزار
8سو75 |
ملک و بیرون
ملک میں قائم دارالمدینہ و فیضان اسلامک اسکو ل
دارالمدینہ
اسکول ،فیضان اسلامک اسکول |
185 |
1سو 85 |
طلبہ
وطالبات کی کل تعداد تقریباً |
39811 |
39ہزار
8سو11 |
کل اسٹاف
(مدرس،مدرسات ،ناظم وناظمات وغیرہ) |
4215 |
4ہزار 2سو15 |
تعداد فیضان آن
لائن اکیڈمی (بوائز،گرلز)
فیضان ان
لائن اکیڈمی برانچز کی تعداد |
47 |
|
شفٹ |
232 |
2سو32 |
کلاسز |
2325 |
2ہزار 3سو25 |
طلبہ
وطالبات کی کل تعداد تقریبا |
21462 |
21ہزار4سو62 |
کل اسٹاف
(مدرس،مدرسات ،ناظم وناظمات وغیرہ) |
2811 |
2ہزار8سو11 |
نوٹ: مدرسۃ المدینہ فار گرلز میں دعوت اسلامی کے شعبہ گلی گلی مدرسۃ المدینہ
کے تحت مدارس وطالبات کی تعدادبھی شامل کی
گئی ہے
رکن
شوریٰ سید لقمان عطاری کا فیضانِ مدینہ کراچی میں معلم اجتماع میں سنتوں بھرا بیان

11جنوری
2023ء کو دعوتِ اسلامی کے مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی سید لقمان عطاری نے مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں شعبہ مدنی کورسز کے تحت جاری معلم
اجتماع میں سنتوں بھرا بیان کیا ۔
دورانِ
بیان رکنِ شوریٰ سید لقمان عطاری نے اسلامی
بھائیوں کو 12 دینی کاموں میں عملی طور پر حصہ لینے اور مدنی قافلوں میں سفر کرنے کا ذہن دیا جس پر اسلامی
بھائیوں نے عمل کرنے کی اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا ۔آخر میں رکنِ شوریٰ نے نمایاں کارکردگی کے حامل اسلامی بھائیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ان میں تحائف
تقسیم کئے ۔(رپورٹ
: مولانا محمد احمد سیالوی عطاری مدنی ،کانٹینٹ:
رمضان رضا عطاری)
ابو یونس یوسف رضا (درجہ خامسہ مکی جامعۃُ المدینہ قبا
مسجد فیصل آباد پاکستان)

مالِ رِبا یعنی سود حرامِ قطعی ہے۔ اس کی حرمت (Unlawfulness)کا منکر کافر
ہے اور حرام جانتے ہوئے اس کا مرتکِب فاسق اور مردود الشھادۃ ہے۔
تعریف: عقد معاوضہ (Compensation
Agreement)جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف
زیادتی ہو کہ اس(زیادتی ) کے بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ "سود "ہے۔
(بہارِ شریعت، 2/ 769)
سود کی مذمت پر پانچ (5) احادیثِ مبارکہ(1) حضرت جابر رضی اللہ عنہ
سے روایت ، رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سود لینے والے ، سود دینے والے، اس
کا کاغذ لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ وہ سب برابر
ہیں۔ (صحیح مسلم، حدیث 1597،ص 862) (2) غسیل الملائکہ حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولُ
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سود کا ایک درہم جس کو کوئی جان
بوجھ کر کھائے وہ چھتیس مرتبہ زنا (Adultery)کرنے سے بھی بد تر ہے۔(مسند امام احمد، 8/223،حدیث:22016)
(3) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سود (کا گناہ) ستر حصہ ہے ، ان میں سے سب سے
کم درجہ یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زِنا کرے ۔ (سنن ابنِ ماجہ، 3/72، حدیث:2274)(4) حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ
پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: (سود سے بظاہر) اگرچہ
مال زیادہ ہو، مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہوگا۔ (المسند للامام احمد بن حنبل، مسند عبداللہ بن مسعود،2/50،حدیث: 3754)(5) خلیفہ ثانی امیر
المؤمنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ِ ہاشمی صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سود کو چھوڑو اور جس میں سود کا شبہ ہو اس کو بھی
چھوڑ دو۔ (سنن ابنِ ماجہ، 3/73 ، حدیث: 2276)
سود کی وجہ سے معاشرے
میں ہونے والے فسادات: سود ایک ایسا ناسور ہے جو
معیشت کی جڑیں کھوکھلی کر رہا ہے۔ عالمی معاشی بحران کی بڑی وجہ بھی معیشت میں
سودی معاملات ہی ہیں۔ سود معاشرے کے امن کے لیے بھی زہرِ قاتل کی سی حیثیت رکھتا
ہے کیوں کہ سود کھانے والا اس بات کا آرزومند رہتا ہے کہ اس کا مقروض (کسی بھی
نقصان وغیرہ کی صورت میں )قرض دینے میں مزید تاخیر کرے اور اسے زیادہ سود کی رقم
حاصل ہو۔ اگر ہم نے تھوڑے سے دنیوی نفع کی خاطر سود جیسی لعنت کو نہ چھوڑا تو
یقیناً ہم احادیث میں وارد وعیدات کے مستحق ٹھہریں گے۔
درس: پیارے اسلامی بھائیو ! سود سے بچنا ہم پر لازم ہے۔ کوئی بھی
دانا شخص (Wise Person) قلیل دنیوی
نفع کی خاطر اپنے اُخروی و ابَدی فائدے کو داؤ پر نہیں لگائے گا۔ لہذا سمجھداری
اسی میں ہے کہ خدائے واحد و رسولِ خدا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرامین پر
مِن و عن عمل پیرا ہو کر سود جیسی لعنت سے اپنے کاروبار اور معاشرے کو پاک کیا
جائے تاکہ ہم دنیا و آخرت میں سرخرو ہو سکیں۔
سود و رشوت میں نُحُوست ہے
بڑی
نیز دوزخ میں سزا ہوگی کڑی(وسائلِ
بخشش)
اللہ پاک ہمیں اور ہمارے عزیز و اقارب کو سود سے محفوظ
فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الکریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
دینی کاموں سے اپڈیٹ رہنے کے حوالے سے فیضانِ مدینہ کراچی میں ٹریننگ سیشن

دعوتِ
اسلامی کے دینی کاموں سے اپڈیٹ رہنے کے حوالے سے12 جنوری2023ء کو شعبہ مدنی کورسز کے تحت
عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں ٹریننگ سیشن کا انعقاد ہوا جس میں شعبہ مدنی کورسز کے
معلمین نے شرکت کی۔
رکنِ شعبہ
محمد اویس رضا عطاری نے دعوتِ اسلامی کے تنظیم
کاموں سے اپڈیٹ رہنے کے حوالے سے اسلامی بھائیوں کی تربیت کی اور انہیں مدنی مرکز سے جاری ہونے والے مرکزی مجلسِ شوریٰ کے مدنی مشورے
والے پمفلٹ کا مطالعہ کرنے کا ذہن دیا۔
ساتھ
ساتھ شرکا کو ہفتہ وار مدنی مذاکرے میں شرکت کرنے کی ترغیب بھی دلائی جس پر اسلامی بھائیوں نے اچھے خیالات کا اظہار کیا۔ (رپورٹ
: محمد احمد
سیالوی عطاری مدنی ،کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)
احمد رضا عطّاری بن محمد لطیف(درجہ ثانیہ جامعۃُ
المدینہ چھانگا مانگا پاکستان)

(1) حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضورِ
اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ آج رات میں نے دیکھا کہ میرے پاس
دوشخص آئے اور مجھے زمین مقدس (بیت المقدس) میں لے گئے پھر ہم چلے یہاں تک کہ خون
کے دریا پر پہنچے، یہاں ایک شخص کنارہ پر کھڑا ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں
اور ایک شخص بیچ دریا میں ہے، یہ کنارہ کی طرف بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے
والے شخص نے ایک پتھر ایسے زور سے اُس کے منہ میں مارا کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا
پھر جتنی بار وہ نکلنا چاہتا ہے کنارہ والا منہ میں پتھر مارکر وہیں لوٹا دیتا ہے۔
میں نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا، یہ کون شخص ہے؟ کہا، یہ شخص جو نہر میں ہے، سود خور
ہے۔(بہار شریعت ،2/ 767)(2) حضرت عبداللہ بن
حنظلہ غسیل الملائکہ رضی اللہُ عنہما سے راوی، کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سود کا ایک درہم جس کو جان کر کوئی کھائے، وہ چھتیس
مرتبہ زنا سے بھی سخت ہے۔(بہار شریعت، 2/ 768)
(3) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسولُ اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سود کا گناہ ستر حصہ ہے ان میں سب سے کم درجہ
یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی ماں سے زنا کرے۔ (بہار شریعت، 2/ 768) (4) حضرت ابو ہریرہ رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا
شبِ معراج میرا گزر ایک قوم پر ہوا جس کے پیٹ گھر کی طرح بڑے بڑے ہیں ان پیٹوں میں
سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی دیتے ہیں میں نے پوچھا: اے جبریل یہ کون لوگ ہیں،
انہوں نے کہا: یہ سود خور ہیں۔ (بہار شریعت، 2/ 768)(5) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:(سود سے بظاہر) اگرچہ مال
زیادہ ہو، مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہوگا۔ (بہار شریعت ،2/ 768)

عاشقانِ
رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام پچھلے دنوں مدنی مرکز فیضانِ
مدینہ کراچی میں معلمین کا
سنتوں بھرا اجتماع منعقد ہواجس میں رکنِ شعبہ قاری محمد ندیم عطاری نے فرض علوم کورس کروانے کے تعلق سے اسلامی بھائیوں کو اہم مدنی پھول دیئے۔ (رپورٹ
: مولانا محمد احمد سیالوی عطاری مدنی ،کانٹینٹ:
رمضان رضا عطاری)