سود کبیرہ گناہوں میں سے ایک کبیرہ گناہ ہے۔ اس کی تعریف یہ ہے کہ عقدِ معاوضہ میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو اور اس کے مقابل دوسری طرف زیادتی نہ ہو تو وہ سود ہے۔ سود اس قدر سخت گناہ ہے کہ اس کے کرنے والے سے اللہ نے جنگ کا اعلان کیا ہے۔ ارشادِ ربانی ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۲۷۸)فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖۚ- ترجمۂ کنزالعرفان: اے ایمان والو! اگر تم ایمان والے ہو تو اللہ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو۔ پھر اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو اللہ اور اللہ کے رسول کی طرف سے لڑائی کا یقین کرلو ۔(پ3،البقرۃ: 278،279)

سود جس معاشرے میں عام ہوتا ہے وہ معاشرہ پر امن نہیں رہتا۔ امیر امیر تر ہوتا رہتا ہے اور غریب غریب تر ہوتا ہے۔ چوری ڈکیتی لوٹ مار کا دور دورہ ہوتا ہے۔ انسانی رشتوں کو کمزور کرتا ہے۔ دلوں میں کینے اور دشمنی کا بیج بوتا ہے۔ معاشرے کا نظام درہم برہم ہو جاتا ہے۔ اور عذابِ الٰہی نازل ہوتے رہتے ہیں۔ سود کی مذمت پر چند احادیث درج ذیل ہیں:۔(1) عذابِ الہی کے مستحق: حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب کسی جگہ میں بدکاری اور سود عام ہو جائے تو ان لوگوں نے اپنی جانوں کو الله کے عذاب کا مستحق کر دیا ۔ (مستدرک ،کتاب البیو ع ان اربی الرباالرجل المسلم، 2/338 ،حدیث :2306) (2) سود کھانے، کھلانے والے اور گواہوں پر لعنت: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا: یہ سب برابر ہیں(مرآۃ المناجیح،حدیث: 2807)

(3) زنا سے سخت تر : عبداللہ ابن حنظلہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص جان بوجھ کر سود کا ایک درہم کھائے وہ چھتیس بار زنا سے سخت تر ہے۔مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک سود کے چھتیس زنا سے بدتر ہونے کی چند وجوہات ہیں:۔(1) کیونکہ زنا حق اللہ ہے اور سود حق العباد جو توبہ سے معاف نہیں ہوتا،(2) کیونکہ سود خور کو اللہ رسول سے جنگ کا اعلان ہے زانی کو یہ اعلان نہیں، سود خور کو خرابی خاتمہ کا اندیشہ ہے زانی کے متعلق یہ اندیشہ نہیں ، (3) سود خور مقروض اور اس کے بال بچوں کو تباہ کرتا ہے اسی لیے سود خور پر زیادہ سختی ہے۔( مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، جلد:4 ،حدیث:2825)

(4)ماں سے زنا سے بڑھ کر گناہ: حضرتِ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سود کے ستّر حصّے ہیں جن میں سے کمترین حصّہ یہ ہے کہ انسان اپنی ماں سے زِنا کرے۔(مرآۃالمناجیح ،جلد:4 حدیث :2826) (5) سور خوروں کا برا حال : حضرتِ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ہم شبِ معراج اس قوم پر پہنچے جن کے پیٹ کوٹھڑیوں کی طرح تھے جن میں سانپ تھے جو پیٹوں کے باہر دیکھے جارہے تھے ہم نے کہا اے جبریل یہ کون ہیں انہوں نے عرض کیا یہ سود خور ہیں۔(احمد،ابن ماجہ)مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : اس سے معلوم ہوا کہ اگرچہ سود دینا بھی حرام ہے جرم ہے مگر سود لینا زیادہ سخت جرم ہے کہ حضور انور نے سود خور کا یہ حال ملاحظہ فرمایا کہ سود خور گنہگار بھی ظالم بھی،سود دینے والا گنہگار ہے مگر ظالم نہیں بلکہ مظلوم۔

الله ہمیں کے سود کے دنیوی اور اخروی نقصانات کو سمجھنے اور اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم