مالِ رِبا یعنی سود حرامِ قطعی ہے۔ اس کی حرمت (Unlawfulness)کا منکر کافر ہے اور حرام جانتے ہوئے اس کا مرتکِب فاسق اور مردود الشھادۃ ہے۔

تعریف: عقد معاوضہ (Compensation Agreement)جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس(زیادتی ) کے بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ "سود "ہے۔ (بہارِ شریعت، 2/ 769)

سود کی مذمت پر پانچ (5) احادیثِ مبارکہ(1) حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ، رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سود لینے والے ، سود دینے والے، اس کا کاغذ لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ وہ سب برابر ہیں۔ (صحیح مسلم، حدیث 1597،ص 862) (2) غسیل الملائکہ حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سود کا ایک درہم جس کو کوئی جان بوجھ کر کھائے وہ چھتیس مرتبہ زنا (Adultery)کرنے سے بھی بد تر ہے۔(مسند امام احمد، 8/223،حدیث:22016)

(3) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سود (کا گناہ) ستر حصہ ہے ، ان میں سے سب سے کم درجہ یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زِنا کرے ۔ (سنن ابنِ ماجہ، 3/72، حدیث:2274)(4) حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: (سود سے بظاہر) اگرچہ مال زیادہ ہو، مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہوگا۔ (المسند للامام احمد بن حنبل، مسند عبداللہ بن مسعود،2/50،حدیث: 3754)(5) خلیفہ ثانی امیر المؤمنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ِ ہاشمی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سود کو چھوڑو اور جس میں سود کا شبہ ہو اس کو بھی چھوڑ دو۔ (سنن ابنِ ماجہ، 3/73 ، حدیث: 2276)

سود کی وجہ سے معاشرے میں ہونے والے فسادات: سود ایک ایسا ناسور ہے جو معیشت کی جڑیں کھوکھلی کر رہا ہے۔ عالمی معاشی بحران کی بڑی وجہ بھی معیشت میں سودی معاملات ہی ہیں۔ سود معاشرے کے امن کے لیے بھی زہرِ قاتل کی سی حیثیت رکھتا ہے کیوں کہ سود کھانے والا اس بات کا آرزومند رہتا ہے کہ اس کا مقروض (کسی بھی نقصان وغیرہ کی صورت میں )قرض دینے میں مزید تاخیر کرے اور اسے زیادہ سود کی رقم حاصل ہو۔ اگر ہم نے تھوڑے سے دنیوی نفع کی خاطر سود جیسی لعنت کو نہ چھوڑا تو یقیناً ہم احادیث میں وارد وعیدات کے مستحق ٹھہریں گے۔

درس: پیارے اسلامی بھائیو ! سود سے بچنا ہم پر لازم ہے۔ کوئی بھی دانا شخص (Wise Person) قلیل دنیوی نفع کی خاطر اپنے اُخروی و ابَدی فائدے کو داؤ پر نہیں لگائے گا۔ لہذا سمجھداری اسی میں ہے کہ خدائے واحد و رسولِ خدا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرامین پر مِن و عن عمل پیرا ہو کر سود جیسی لعنت سے اپنے کاروبار اور معاشرے کو پاک کیا جائے تاکہ ہم دنیا و آخرت میں سرخرو ہو سکیں۔

سود و رشوت میں نُحُوست ہے بڑی

نیز دوزخ میں سزا ہوگی کڑی(وسائلِ بخشش)

اللہ پاک ہمیں اور ہمارے عزیز و اقارب کو سود سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الکریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم