عالمی
مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں شعبہ مدنی کورسز کے زیرِ اہتمام سنتوں بھرا
اجتماع

9
جنوری 2023ء کو عالمی مدنی مرکز فیضانِ
مدینہ کراچی میں شعبہ مدنی کورسز کی جانب سے سنتوں بھرا اجتماع منعقد ہوا جس میں کورسز
کروانے والے ٹرینر اسلامی بھائیوں نے شرکت کی ۔
اس
موقع پر نگرانِ مدنی چینل مولانا اسد عطاری مدنی نے ’’حُسنِ گفتگو‘‘ کے
موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا اور اسلامی بھائیوں کو اچھی گفتگو کرنے کے متعلق
نکات بتاتے نیز ان کو اپناتے ہوئے کورسز
کروانے کا ذہن دیا جس پر شرکا نے ملنے والے نکات
پر عمل کرنے کی اچھی اچھی نیتیں کیں۔(رپورٹ : ابوالحسان
عمرفاروق عطاری مدنی ،کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)

سود حرام قطعی ہے اسے حلال جاننے والا کافر ہے۔ قراٰن و
حدیث میں اس کے متعلق وعیدیں بیان ہوئی ہے(1) ۔ حضرت جابر (رضی اللہ عنہ ) سے روایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود کھانے والے، کھلانے والے ،سود لکھنے والے اور اس کی
گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب گناہ میں برابر ہیں۔ (مسلم ،کتاب
المساقات والمزارعہ باب لعن اکل الربا و موکلہ ،ص 862، حدیث :106 ) (2) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :سود کا گناہ
70 درجے ہے ۔اس میں سب چھوٹا یہ ہے کہ ادمی اپنی ماں سے زنا کرے ۔ (مستدرک ،کتاب
البیو ع ان اربی الرباالرجل المسلم، 2/338 ،حدیث :2306)
(3) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سود کا ایک درہم جو آدمی کو ملتا ہے اس
کے36 بار زنا کرنے سے زیادہ بُرا ہے۔(شعب الایمان، الثامن والثلاثون من شعب الایمان،
4 / 395، حدیث: 5523)(4) حضرت ابو ہریرہ
رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: شبِ معراج میرا گزر ایک قوم پر ہوا جس کے پیٹ گھر کی طرح (بڑے بڑے) ہیں ،
ان پیٹوں میں سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی دیتے ہیں۔ میں نے پوچھا، اے جبرئیل یہ
کون لوگ ہیں ؟ اُنہوں نے کہا، یہ سود خور ہیں۔(سنن ابن ماجہ ،کتاب التجارات،باب
التغلیظ في الربا،3/72،حدیث: 2273)
الله پاک ہمیں سود کھانے اور سودی کاروں بار بچنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نوٹ: سود کے بارے مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے مکتبہ
المدینہ کا رسالہ (سود اور اس کا علاج ) کا مطالعہ فرمائیں ۔

پچھلے
دنوں دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز
فیضانِ مدینہ کراچی میں شعبہ مدنی کورسز کے معلمین میں ٹریننگ سیشن ہوا جس میں رکنِ شوری ٰحاجی فضیل
رضا عطاری نے’’ باطنی بیماریوں ‘‘کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا۔
دورانِ
بیان رکنِ شوریٰ نے اسلامی بھائیوں کی دینی و اخلاقی اعتبار سے تربیت
کرتے ہوئے انہیں72 نیک اعمال رسالے سے
روزانہ اپنے اعمال کا جائزہ کرنے کی ترغیب دلائی نیز عاشقانِ رسول کے ہمراہ مدنی قافلوں میں سفر کرنے کا ذہن بھی دیا جس پر اسلامی بھائیوں نے نیک خواہشات کا
اظہار کیا۔(رپورٹ
: حسان عمر عطاری مدنی ،کانٹینٹ: رمضان
رضا عطاری)
فیضانِ
مدینہ کراچی میں مدنی کورسز ایپ استعمال
کرنے کے حوالے سے ٹریننگ سیشن

دعوتِ
اسلامی کے شعبہ مدنی کورسز کے زیرِ اہتمام مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں مدنی کورسز ایپ استعمال کرنے کے حوالے سے ٹریننگ سیشن کا اہتمام کیا گیا جس میں شعبہ مدنی کورسز کے ٹرینرز
نے شرکت کی۔
معلومات کے مطابق رکنِ شعبہ محمد احمد عطاری مدنی نےمدنی کورسز ایپ کو استعمال کرنے کا طریقہ سکھاتے ہوئے اسلامی بھائیوں کو کورسز کرنے کے حوالے سے تربیتی نکات بتائے جس پر اسلامی بھائیوں نے اچھی اچھی نیتوں کااظہار کیا۔(رپورٹ : ابوالحسان عمرفاروق مدنی ،کانٹینٹ:
رمضان رضا عطاری)
محمد احمد رضا عطّاری (درجہ ثانیہ جامعۃُ المدینہ
فیضانِ خلفائے راشدین اسلام آباد پاکستان)

اللہ پاک نے سود کو حرام فرمایا ہے اور یہ بہت سخت گناہِ
کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا عمل ہے۔ چنانچہ قراٰن مجید میں اللہ پاک نے ارشاد
فرمایا : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ
ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۲۷۸)فَاِنْ لَّمْ
تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖۚ-وَ اِنْ تُبْتُمْ
فَلَكُمْ رُءُوْسُ اَمْوَالِكُمْۚ-لَا تَظْلِمُوْنَ وَ لَا تُظْلَمُوْنَ(۲۷۹) ترجمۂ کنزالعرفان:
اے ایمان والو! اگر تم ایمان والے ہو تو اللہ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے
اسے چھوڑ دو۔ پھر اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو اللہ اور اللہ کے رسول کی
طرف سے لڑائی کا یقین کرلو اور اگر تم توبہ کرو تو تمہارے لئے اپنا اصل مال لینا
جائز ہے۔ نہ تم کسی کو نقصان پہنچاؤ اور نہ تمہیں نقصان ہو۔(پ3،البقرۃ: 278،279)اسی طرح ایک دوسری آیت میں یہ بھی ارشاد فرمایا گیا : اَلَّذِیْنَ
یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ
یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا
الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ- ترجمۂ کنز
الایمان:وہ جو سُود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے
وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنا دیاہویہ اس لیے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سُود
ہی کے مانند ہے ۔(پ3،البقرة : 275)
اسی طرح حدیثوں میں سود کی حرمت اور ممانعت بیان کی گئی ہے
چنانچہ ( 1) رسولِ
اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مہلک کبیرہ گناہوں کا بیان فرماتے ہوئے
ارشاد فرمایا کہ سود کھانا بھی کبیرہ گناہ ہیں۔ (صحیح مسلم کتاب الایمان باب الکبائرو
اکبرھا،ص60،حدیث 89)(2) حضرت
جابر رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
سود کھانے والے اور کھلانے والے اور سود لکھنے والے اور سود کے دونوں گواہوں پر
لعنت فرمائی ہے اور یہ فرمایا یہ سب گناہ میں برابر ہے ۔(صحیح مسلم کتاب المساقاۃ
باب لعن أکل الربو . ... الخ ، ص862،حدیث 1598)
(3) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ شبِ معراج میں ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرا،
جن کے پیٹ کمروں کی طرح(بڑے بڑے) تھے، جن میں سانپ پیٹوں کے باہر سے دیکھے جا رہے
تھے، میں نے جبرائیل علیہ السّلام سے پوچھا: یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے عرض کی: یہ
سود خور ہیں۔ (سنن ابن ماجہ،کتاب التجارات،باب التغلیظ فی الربا،3/71، حدیث: 2273)(4) حضرت عبداللہ بن عمر رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :
سود کا ایک درہم جان بوجھ کر کھانا 36 مرتبہ زنا کرنے سے بھی زیادہ سخت اور بڑا
گناہ ہیں ۔(المسند للامام احمد بن حنبل حدیث عبداللہ بن حنظلۃ، 8/223،حدیث 22016)
ایک اور حدیث شریف میں ہے( 5) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ
انہوں نے کہا کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ میں ضرور تم
پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ کوئی ایسا باقی نہ رہے گا جو سودخور نہ ہو اور اگر
سود نہ کھائے گا تو سود کا دھواں ہی اسے پہنچے گا۔(سنن ابی داوُد، کتاب البیوع،
باب فی اجتناب الشبھات، 3/330،حدیث :3331) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے
روایت ہے کہ انہوں نے کہا بیشک سود اگرچہ کتنا ہی زیادہ ہو مگر اس کا انجام مال کی
کمی ہے ۔(مشکوۃ المصابیح، کتاب البیوع، باب الربا، الفصل الثالث،2/524، حدیث:2827)سود
کی حرمت و یقینی ہے جو سود کو حلال بتائے یا حلال جانے وہ کافر ہے اور وہ ہمیشہ
جہنم میں رہے گا کیونکہ ہر حرام قطعی کا حلال جاننے والا کافر ہے۔
نارتھ
ناظم آباد میں قائم جامعۃُ المدینہ
بوائز فیضانِ عطار سخی حسن میں کفن دفن
کورس

دعوتِ
اسلامی کی جانب سے 13 جنوری 2023ء کو نارتھ ناظم آباد میں قائم جامعۃُ المدینہ بوائز فیضانِ عطار سخی حسن میں کفن دفن کورس کا سلسلہ
ہوا جس میں جامعۃُ المدینہ فیضانِ عطار کے طالبِ علموں نے شرکت کی۔
ایسٹ
ڈسٹرکٹ شعبہ کفن دفن ذمہ دار عزیر عطاری نے طلبہ ٔ کرام کو غسلِ میت دینے کی فضیلت اور نمازِ جنازہ پڑھنے کی اہمیت بیان کرتے ہوئے انہیں غسلِ میت دینے اور کفن کاٹنے/ پہنانے کے بارے میں معلومات فراہم کیں نیز تدفین
کرنے کے حوالے سے بھی چند ضروری مسائل بتائے ۔(کانٹینٹ:
رمضان رضا عطاری)
محمد بلال بن فیصل(درجہ اولیٰ جامعۃُ المدینہ دار
الحبیبیہ کراچی پاکستان)

تِجَارَت میں پائی جانے والی برائیوں میں سے سود (Interest) ایسی خبیث
بُرائی ہے جس نے ہمیشہ مَعِیْشت (Economy) کو تباہ و برباد ہی کیا ہے ، قراٰن و حدیث میں اس کی مَذمَّت کو
انتہائی شِدّت سے بیان کیا گیا ہے یہاں تک کہ سُود خوروں کو اللہ پاک اور اس کے
رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے اعلانِ جنگ کی وعید بھی سنائی گئی ہے ۔
سود کی مذمت پر پانچ فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم:۔(1)حضرت جابر
بن عبداللہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور سیدُ المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سود لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والے
پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب اس گناہ میں برابر ہیں۔(مسلم، ص 862،
حدیث:106(1599)(2)حضرت
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا: سود کا ایک درہم جو آدمی کو ملتا ہے اس کے36 بار زنا کرنے سے زیادہ
بُرا ہے۔(شعب الایمان، الثامن والثلاثون من شعب الایمان، 4 / 395، حدیث: 5523)
(3)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :معراج کی رات میرا گزر ایک ایسی
قوم پر ہوا جن کے پیٹ گھروں کی مانند بڑے تھے اور ان میں سانپ تھے جو باہر سے نظر
آ رہے تھے، میں نے حضرت جبرئیل علیہ السّلام سے ان لوگوں کے بارے میں دریافت
فرمایا تو انہوں نے عرض کی: یہ وہ لوگ ہیں جو سود کھاتے تھے۔ (ابن ماجہ، کتاب
التجارات، باب التغلیظ فی الربا، 3 / 71، حدیث: 2273)
(4) حضرت سیدُنا عوف بن مالک رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ
شہنشاہِ مدینہ ، صاحبِ معطر پسینہ ، باعثِ نُزولِ سکینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا : قیامت کے دن سود خور کو اس حال میں اٹھایا جائے گا کہ وہ
دیوانہ و مخبوط الحواس ہو گا۔
(المعجم الکبیر ،18/60، حدیث:110)یعنی سود خور قبروں سے اٹھ کر حشر کی طرف
ایسے گرتے پڑتے جائیں گے جیسے کسی پر شیطان سوار ہو کر اسے دیوانہ کر دے۔ جس سے وہ
یکساں نہ چل سکیں گے۔ اس لئے کہ جب لوگ قبروں سے اٹھائے جائیں گے اور محشر کی طرف
چلیں گے تو سب یہاں تک کہ کفار بھی درست چل پڑیں گے مگر سود خور کو چلنا پھرنا مشکل
ہو گا اور یہی سود خور کی پہچان ہو گی۔(5) حضرت سیدُنا عبدُاللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے راویت ہے کہ
محسنِ کائنات ، فخر موجودات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا: سُود سے
(بظاہر) اگرچہ مال زیادہ ہو ، مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہوگا۔ (مسند امام احمد،
مسند عبد اللہ بن مسعود، 2/50، حدیث: 3754)
اللہ پاک ہمیں سود جیسے گناہ سے بچائے۔ اٰمین بجاہ النبی
الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
پشاور
سٹی میں قائم جامعۃُ المدینہ پشاورمیں سیکھنے
سکھانے کے حلقے کا انعقاد

دینی
تعلیمات عام کرنے والے عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے شعبہ اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے 14 جنوری 2023ء کو پشاور سٹی میں قائم جامعۃُ المدینہ پشاورمیں سیکھنے سکھانے کے
حلقے کا انعقاد ہوا جس میں طلبہ ٔکرام نے شرکت کی۔
نگرانِ
شعبہ سید عمیر ہاشمی نے جامعۃُ المدینہ کے
طلبہ کو اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ کا تعارف
کروایا اور ان کو ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ ملکر دینی کام کرنے کا
ذہن دیا نیز ترغیب کے لئے نیکی کی
دعوت پر مشتمل کچھ اشارےبھی سکھائے۔بیان
کے بعد جامعۃ ُ المدینہ کے ناظم صاحب کے
ساتھ نشست ہوئی جس میں دینی کاموں میں طلبہ کو شرکت کرنے کی ترغیب دلانے کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔
اس
موقع پر اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ پاکستان
سطح کے ذمہ دار خالد محمود عطاری اور پشاور ڈویژن ذمہ دار ہدایتُ اللہ خان
عطاری بھی موجود تھے۔ (رپورٹ : ہدایتُ اللہ خان عطاری پشاور ڈویژن ذمہ دار ،اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ، کانٹینٹ: رمضان رضا
عطاری)
دریا
خان بھکر میں قائم اسپیشل ایجوکیشن اسکول میں سیکھنے سکھانے
کے حلقے کا اہتمام
.jpg)
عاشقانِ
رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام 13 جنوری 2023ء کو دریا خان بھکر میں قائم اسپیشل ایجوکیشن اسکول میں سیکھنے سکھانے
کے حلقے کا اہتمام کیا گیا ۔
صوبائی
ذمہ دار اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ محمد وقاص عطاری نے طلبہ کو وضو کے فرائض اور وضو کا طریقہ
سکھانے کے ساتھ پانچ نمازوں کے نام یاد کروائے نیز درودِ پاک پڑھنے کی فضیلت بتاتے ہوئے انہیں اساتذہ اور والدین کے ادب و احترام کرنے نیز
روزانہ قرآنِ پاک کی تلاوت کرنے کا ذہن
دیا جس پر طلبہ نے ان نیک اعمال پر عمل
کرنے کی اچھی اچھی نیتوں
کا اظہار کیا ۔
٭سیکھنے
سکھانے کےحلقے کے بعد صوبائی ذمہ دار نے
اسکول کے پرنسپل اور دیگراسٹاف سے ملاقاتیں
کیں اور انہیں دعوتِ اسلامی کے شعبہ اسپیشل پرسنز کا
تعارف پیش کیا۔مزیداسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بنائی گئی ایپلیکیشن اور یوٹیوب چینل کے ذریعے کی جانے
والی دینی کاوششوں کے بارے میں بریفنگ بھی دی ۔
اس کے
ساتھ ساتھ طلبہ میں روزانہ مدرسۃُالمدینہ بالغان شروع کروانے کی
ترغیب دلائی،اس پرنسپل صاحب نے ہاتھوں ہاتھ اپنے اسٹاف کو مدرسۃُ المدینہ بالغان
شروع کرنے کا حکم نامہ جاری کیا۔(رپورٹ : محمد رضوان مدنی عطاری اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ پاکستان آفس
ذمہ دار، کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)

اللہ پاک نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے ان میں سے
ایک نعمت مال بھی ہے کہ جس ذریعے انسان اپنی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ اللہ پاک نے
ہر انسان کو اس بات کا مکلف بنایا ہے کہ وہ مال جیسی عظیم نعمت کو اللہ و رسول کے بتائے
ہوئے طریقوں کے مطابق حاصل کرے۔ حرام طریقوں سے مال حاصل کرنے سے باز رہے کہ کل
قیامت میں ہر شخص سے اس کے مال کے متعلق سوال ہوگا کہاں سے حاصل کیا؟ یعنی مال
حاصل کرنے کے ذرائع کیا تھے؟ کہاں خرچ کیا؟ حقوق العباد اور حقوق اللہ ادا کرنے
میں کوتاہی تو نہیں کی۔ مال حاصل کرنے کے بہت ذرائع ہیں آج کے اس پر فتن دور جہاں
ہمارے معاشرے میں بڑے بڑے گناہ عام ہیں وہیں پر ناجائز طریقے سے مال حاصل کرنا بھی
عام ہوتا جا رہا ہے۔ ناجائز اور حرام طریقے سے مال حاصل کرنے کا ایک بہت بڑا ذریعہ
"سود" بھی ہے۔
اسلامی انقلاب اور نفازِ اسلام میں ایک بہت بڑی رکاوٹ سود
ہے۔ سود ایک ایسی لعنت ہے جس پر اللہ نے فرمایا کہ سود لینے والا وہ اللہ سے جنگ
کرنے والا ہے۔ چنانچہ ارشاد فرمایا: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ
ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۲۷۸)فَاِنْ لَّمْ
تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖۚ-وَ اِنْ تُبْتُمْ
فَلَكُمْ رُءُوْسُ اَمْوَالِكُمْۚ-لَا تَظْلِمُوْنَ وَ لَا تُظْلَمُوْنَ(۲۷۹) ترجمۂ کنزالعرفان:
اے ایمان والو! اگر تم ایمان والے ہو تو اللہ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے
اسے چھوڑ دو۔ پھر اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو اللہ اور اللہ کے رسول کی
طرف سے لڑائی کا یقین کرلو اور اگر تم توبہ کرو تو تمہارے لئے اپنا اصل مال لینا
جائز ہے۔ نہ تم کسی کو نقصان پہنچاؤ اور نہ تمہیں نقصان ہو۔(پ3،البقرۃ: 278،279)
لیکن آج کے نام نہاد مسلمان دانشوروں کا یہ حال ہے کہ وہ
توبہ کی بجائے آگے سے خود اللہ پاک کو اعلانِ جنگ کر رہے ہیں اور سود کی اہمیت و ضرورت
پر کتابیں مضامین اور کالم لکھ رہے ہیں اور لیکچر دے رہے ہیں۔ اب ہم چند احادیث
مبارکہ سے سود کی تباہیوں اور ہولناکیوں کو بیان کرتے کہ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ آپ نے اللہ کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو یہ
فرماتے ہوئے سنا کہ آپ نے سود کھانے والے اور کھلانے والے لکھنے والے پر لعنت
فرمائی (نسائی)حدیثِ پاک کی
تشریح: مذکورہ حدیث پاک میں دیگر کئی منہیات (Forbiddance) کے ساتھ ساتھ سود کی بھی مذمت
فرمائی اور مفتی احمد یار خان نعیمی نے اس کی یوں شرح بیان کی کہ سود دینے والا
لکھنے والا چونکہ سود خور کے گناہ پر معاون و مددگار ہیں اس لیے سب لعنت میں آگئے،
مسلمان اپنے خرچ کم کردیں، ضروریات کو حتی الامکان مختصر کریں مگر سودی قرض سے
بچیں مسلمان اکثر مقدمہ بازیوں اور شادی غمی کی حرام رسموں میں سودی قرض لیتے ہیں۔(مرآۃ
المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:4 ،حدیث:2829)
ایک اور حدیث پاک میں
ہے : حضرت ابن مسعود سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے آخری
نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ سود اگرچہ بہت (Lot)ہو مگر انجام
کمی (Shortfall) کی طرف لوٹتا
ہے۔(ابنِ ماجہ)وضاحت: یہ
فرمان مسلمان کے لیے ہے کہ سود کا انجام قلت و ذلت ہے، اس کا بہت تجربہ ہے، شارح
حدیث مفتی احمد یار خان نعیمی فرماتے ہیں کہ میں نے بڑے بڑے سود خوروں کو آخر
برباد بلکہ ذلیل و خوار ہوتے دیکھا، بعض جلد اور بعض دیر سے، سود کا پیسہ اصل مال
بھی لینے و برباد کرنے آتا ہے، اگر کفار کو پھل جائے تو پھل سکتا ہے، ہر ایک کی
غذا مختلف ہے۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، جلد:4 ،حدیث:2827)
اسی طرح سودی مال کمانے اور کھانے والے اس حدیثِ مبارکہ سے
عبرت حاصل کریں کہ عبداللہ ابن حنظلہ سے روایت ہے فرماتے
ہیں کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص جان بوجھ کر
سود کا ایک درہم کھائے وہ چھتیس بار زنا سے سخت تر ہے۔(احمد،دارقطنی)وضاحت: سود کا درہم کھانے سے
مراد یہ ہے کہ سود لینا خواہ کھائے یا پہنے یا کسی اور استعمال میں لائے یا صرف
جمع کرکے رکھے، چونکہ تمام استعمالات میں کھانا زیادہ اہم ہے اس لیے اس کا ذکر
فرمایا، ہماری اصطلاح میں بھی سود لینے والے کو سود خور یعنی سود کھانے والا کہا
جاتا ہے، ایک درہم سے مراد معمولی سا مال ہے۔
ایک سود کے چھتیس
زنا سے بدتر ہونے کی چند وجوہات ہیں:۔(1) کیونکہ زنا حق اللہ ہے اور سود حق العباد
جو توبہ سے معاف نہیں ہوتا،(2) کیونکہ سود خور کو اللہ رسول سے جنگ کا اعلان ہے
زانی کو یہ اعلان نہیں، سود خور کو خرابی خاتمہ کا اندیشہ ہے زانی کے متعلق یہ
اندیشہ نہیں ، (3) سود خور مقروض اور اس کے بال بچوں کو تباہ کرتا ہے اسی لیے سود
خور پر زیادہ سختی ہے۔( مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، جلد:4 ،حدیث:2825)
ہمارا حال: آج کل دیگر برائیوں کے ساتھ ساتھ سود بھی ہمارے معاشرے میں
پھیلتا جا رہا ہے مندرجہ بالا احادیث سے سود کی ہولناکیوں سے باخبر ہوتے ہوئے بھی
عموماً شادی بیاہ کی غیر شرعی رسومات پر بے جا اخراجات کرتے ہیں اور ان اخراجات
کیلئے اکثر سودی قرضہ جات لیے جاتے ہیں کاروبار کرنا ہو یا investment کرنی ہو حتی کہ روزمرہ کی خرید و
فروخت میں بھی سود سے بچنے کا اہتمام نہیں کیا جاتا ۔
اللہ کریم ہمیں بھی اسلاف کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے شریعت
کے بتائے ہوئے طریقوں سے حلال مال کمانے اور اس کی راہ میں خرچ کرنے کی توفیق عطا
فرمائے ۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

پچھلے
دنوں مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کامونکی میں دعوتِ اسلامی کا ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد ہوا جس میں مبلغِ دعوتِ اسلامی محمد
ثوبان عطاری نے سنتوں بھرا بیان کیا۔
بعدازاں
اجتماع گاہ کے باہر دعوتِ اسلامی کے شعبہ
ایف جی آر ایف کے تحت بلڈ کیمپ کاسلسلہ ہوا جس میں اسلامی بھائیوں نے تھیلیسیمیا کے
مریضوں کے لئے اپنا بلڈ ڈونیٹ کیا ۔
٭اجتماعِ
پاک کے بعد ٹیچرز کے ساتھ میٹنگ منعقد ہوئی جس میں مبلغِ دعوتِ اسلامی محمد ثوبان عطاری نے ٹیچرز کو عالمی سطح پر ہونے والی دینی،تعلیمی و فلاحی خدمات کے بارے میں بتاتے ہوئے انہیں بھی دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں حصہ لینے کا ذہن دیا جس
پر انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے تعاون کرنے کی اچھی اچھی نیتیں پیش کیں۔
٭اس موقع پر ڈسٹرکٹ نگران گوجرانوالہ مولانا
محمد خوشی عطاری مدنی، تحصیل نگران کامونکی محمد سلمان عطاری ، ڈسٹرکٹ ذمہ دار
میڈیا ڈیپارٹمنٹ محمد وقار عطاری، ڈسٹرکٹ
ذمہ دار ایف جی آر ایف حاجی محمد عباس عطاری ، حاجی ظفر عطاری سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ عاشقانِ رسول نے شرکت کی ۔ (کانٹینٹ:
رمضان رضا عطاری)
محمد عدنان احمد(درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضان
مخدوم لاہوری موڈاسہ گجرات ہند)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! آج کا ہمارا مضمون ہے سود کی
مذمت کے بارے میں اور ہم اس میں جانیں گے سود کسے کہتے ہیں ؟ سود کا حکم ؟ سود کے متعلق
کچھ احادیثِ مبارکہ تو آیئے ہم سب سے پہلے جانتے ہیں کہ سود کسے کہتے ہیں؟ سود
کہتے ہیں کہ عقدِ معاوضہ میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو اور اس کے
مقابل دوسری طرف زیادتی نہ ہو تو وہ سود ہے۔ اور سود کا حکم یہ ہے کہ وہ حرامِ قطعی
ہے اور اس کا منکر کا فر ہے اور جو اسے حرام سمجھ کر لے یا دے تو وہ فاسق وفاجر
مردود الشہادہ ہے ( اس کی گواہی قابلِ قبول نہیں) آیئے اب اس کے متعلق چند احادیثِ
مبارکہ ملاحظہ فرمائیں:۔ حدیث
(1) امام بخاری اپنی صحیح میں سمرہ بن جندب رضی
اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا
کہ آج رات میں نے دیکھا کہ میرے پاس دوشخص آئے اور مجھے زمین مقدس (بیت المقدس) میں
لے گئے پھر ہم چلے یہاں تک کہ خون کے دریا پر پہنچے، یہاں ایک شخص کنارہ پر کھڑا
ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں اور ایک شخص بیچ دریا میں ہے، یہ کنارہ کی طرف
بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے والے شخص نے ایک پتھر ایسے زور سے اُس کے منہ میں
مارا کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا پھر جتنی بار وہ نکلنا چاہتا ہے کنارہ والا منہ میں
پتھر مارکر وہیں لوٹا دیتا ہے۔ میں نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا، یہ کون شخص ہے؟ کہا،
یہ شخص جو نہر میں ہے، سود خور ہے۔
حدیث (2) صحیح مسلم شریف میں عبادہ بن صامت رضی اﷲ عنہ سے مروی، کہ
رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سونا بدلے میں سونے کے اور
چاندی بدلے میں چاندی کے اور گیہوں بدلے میں گیہوں کے اور جَو بدلے میں جَو کے اور
کھجور بدلے میں کھجور کے اور نمک بدلے میں نمک کے برابر برابر اور دست بدست بیع
کرو اور جب اصناف میں اختلاف ہو تو جیسے چاہو بیچو (یعنی کم و بیش میں اختیار ہے)
جبکہ دست بدست ہوں۔ اور اسی کی مثل ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی، اس میں
اتنا زیادہ ہے کہ جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا، اُس نے سود ی معاملہ کیا، لینے
والا اور دینے والا دونوں برابر ہیں۔
حدیث (3) ابن ماجہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے راوی، کہ رسول اللہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: شبِ معراج میرا گزر ایک قوم پر ہوا جس
کے پیٹ گھر کی طرح (بڑے بڑے) ہیں، ان پیٹوں میں سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی دیتے ہیں۔
میں نے پوچھا، اے جبرئیل! یہ کون لوگ ہیں؟ اُنھوں نے کہا، یہ سود خور ہیں۔حدیث (4) صحیحین میں اسامہ
بن زید رضی اللہ عنہما سے مروی، نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
کہ اُدھار میں سود ہے۔ اور ایک روایت میں ہے، کہ دست بدست ہو تو سود نہیں یعنی
جبکہ جنس مختلف ہو۔حدیث (5) دارمی
امیرالمؤمنین عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے راوی، کہ فرمایا: سود کو چھوڑو اور
جس میں سود کا شبہ ہو، اُسے بھی چھوڑ دو۔
پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! آپ نے سود کی تعریف اور اس کا
حکم اور سود لینے دینے کی مذمتیں اور اس کی وعیدیں بھی ملاحظہ فرمائی۔ تو ہمیں بھی
چاہیے کہ ہم بھی سود لینے دینے اور اس کے دستاویز لکھنے اور سودی کے گھر دعوت
کھانے اور اس کا ہدیہ قبول کرنے سے بچیں۔ اللہ کریم ہمیں سود لینے دینے اور اس کے
دستاویز بنانے اور سودی کے گھر دعوت کھانے اور اس کا ہدیہ قبول کرنے سے بچائے۔ اٰمین
بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم