محمد عدنان احمد(درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضان
مخدوم لاہوری موڈاسہ گجرات ہند)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! آج کا ہمارا مضمون ہے سود کی
مذمت کے بارے میں اور ہم اس میں جانیں گے سود کسے کہتے ہیں ؟ سود کا حکم ؟ سود کے متعلق
کچھ احادیثِ مبارکہ تو آیئے ہم سب سے پہلے جانتے ہیں کہ سود کسے کہتے ہیں؟ سود
کہتے ہیں کہ عقدِ معاوضہ میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو اور اس کے
مقابل دوسری طرف زیادتی نہ ہو تو وہ سود ہے۔ اور سود کا حکم یہ ہے کہ وہ حرامِ قطعی
ہے اور اس کا منکر کا فر ہے اور جو اسے حرام سمجھ کر لے یا دے تو وہ فاسق وفاجر
مردود الشہادہ ہے ( اس کی گواہی قابلِ قبول نہیں) آیئے اب اس کے متعلق چند احادیثِ
مبارکہ ملاحظہ فرمائیں:۔ حدیث
(1) امام بخاری اپنی صحیح میں سمرہ بن جندب رضی
اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا
کہ آج رات میں نے دیکھا کہ میرے پاس دوشخص آئے اور مجھے زمین مقدس (بیت المقدس) میں
لے گئے پھر ہم چلے یہاں تک کہ خون کے دریا پر پہنچے، یہاں ایک شخص کنارہ پر کھڑا
ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں اور ایک شخص بیچ دریا میں ہے، یہ کنارہ کی طرف
بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے والے شخص نے ایک پتھر ایسے زور سے اُس کے منہ میں
مارا کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا پھر جتنی بار وہ نکلنا چاہتا ہے کنارہ والا منہ میں
پتھر مارکر وہیں لوٹا دیتا ہے۔ میں نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا، یہ کون شخص ہے؟ کہا،
یہ شخص جو نہر میں ہے، سود خور ہے۔
حدیث (2) صحیح مسلم شریف میں عبادہ بن صامت رضی اﷲ عنہ سے مروی، کہ
رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سونا بدلے میں سونے کے اور
چاندی بدلے میں چاندی کے اور گیہوں بدلے میں گیہوں کے اور جَو بدلے میں جَو کے اور
کھجور بدلے میں کھجور کے اور نمک بدلے میں نمک کے برابر برابر اور دست بدست بیع
کرو اور جب اصناف میں اختلاف ہو تو جیسے چاہو بیچو (یعنی کم و بیش میں اختیار ہے)
جبکہ دست بدست ہوں۔ اور اسی کی مثل ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی، اس میں
اتنا زیادہ ہے کہ جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا، اُس نے سود ی معاملہ کیا، لینے
والا اور دینے والا دونوں برابر ہیں۔
حدیث (3) ابن ماجہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے راوی، کہ رسول اللہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: شبِ معراج میرا گزر ایک قوم پر ہوا جس
کے پیٹ گھر کی طرح (بڑے بڑے) ہیں، ان پیٹوں میں سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی دیتے ہیں۔
میں نے پوچھا، اے جبرئیل! یہ کون لوگ ہیں؟ اُنھوں نے کہا، یہ سود خور ہیں۔حدیث (4) صحیحین میں اسامہ
بن زید رضی اللہ عنہما سے مروی، نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
کہ اُدھار میں سود ہے۔ اور ایک روایت میں ہے، کہ دست بدست ہو تو سود نہیں یعنی
جبکہ جنس مختلف ہو۔حدیث (5) دارمی
امیرالمؤمنین عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے راوی، کہ فرمایا: سود کو چھوڑو اور
جس میں سود کا شبہ ہو، اُسے بھی چھوڑ دو۔
پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! آپ نے سود کی تعریف اور اس کا
حکم اور سود لینے دینے کی مذمتیں اور اس کی وعیدیں بھی ملاحظہ فرمائی۔ تو ہمیں بھی
چاہیے کہ ہم بھی سود لینے دینے اور اس کے دستاویز لکھنے اور سودی کے گھر دعوت
کھانے اور اس کا ہدیہ قبول کرنے سے بچیں۔ اللہ کریم ہمیں سود لینے دینے اور اس کے
دستاویز بنانے اور سودی کے گھر دعوت کھانے اور اس کا ہدیہ قبول کرنے سے بچائے۔ اٰمین
بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم