اللہ پاک نے سود کو حرام فرمایا ہے اور یہ بہت سخت گناہِ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا عمل ہے۔ چنانچہ قراٰن مجید میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۲۷۸)فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖۚ-وَ اِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوْسُ اَمْوَالِكُمْۚ-لَا تَظْلِمُوْنَ وَ لَا تُظْلَمُوْنَ(۲۷۹) ترجمۂ کنزالعرفان: اے ایمان والو! اگر تم ایمان والے ہو تو اللہ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو۔ پھر اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو اللہ اور اللہ کے رسول کی طرف سے لڑائی کا یقین کرلو اور اگر تم توبہ کرو تو تمہارے لئے اپنا اصل مال لینا جائز ہے۔ نہ تم کسی کو نقصان پہنچاؤ اور نہ تمہیں نقصان ہو۔(پ3،البقرۃ: 278،279)اسی طرح ایک دوسری آیت میں یہ بھی ارشاد فرمایا گیا : اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ- ترجمۂ کنز الایمان:وہ جو سُود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنا دیاہویہ اس لیے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سُود ہی کے مانند ہے ۔(پ3،البقرة : 275)

اسی طرح حدیثوں میں سود کی حرمت اور ممانعت بیان کی گئی ہے چنانچہ ( 1) رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مہلک کبیرہ گناہوں کا بیان فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ سود کھانا بھی کبیرہ گناہ ہیں۔ (صحیح مسلم کتاب الایمان باب الکبائرو اکبرھا،ص60،حدیث 89)(2) حضرت جابر رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود کھانے والے اور کھلانے والے اور سود لکھنے والے اور سود کے دونوں گواہوں پر لعنت فرمائی ہے اور یہ فرمایا یہ سب گناہ میں برابر ہے ۔(صحیح مسلم کتاب المساقاۃ باب لعن أکل الربو . ... الخ ، ص862،حدیث 1598)

(3) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ شبِ معراج میں ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرا، جن کے پیٹ کمروں کی طرح(بڑے بڑے) تھے، جن میں سانپ پیٹوں کے باہر سے دیکھے جا رہے تھے، میں نے جبرائیل علیہ السّلام سے پوچھا: یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے عرض کی: یہ سود خور ہیں۔ (سنن ابن ماجہ،کتاب التجارات،باب التغلیظ فی الربا،3/71، حدیث: 2273)(4) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : سود کا ایک درہم جان بوجھ کر کھانا 36 مرتبہ زنا کرنے سے بھی زیادہ سخت اور بڑا گناہ ہیں ۔(المسند للامام احمد بن حنبل حدیث عبداللہ بن حنظلۃ، 8/223،حدیث 22016)

ایک اور حدیث شریف میں ہے( 5) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ میں ضرور تم پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ کوئی ایسا باقی نہ رہے گا جو سودخور نہ ہو اور اگر سود نہ کھائے گا تو سود کا دھواں ہی اسے پہنچے گا۔(سنن ابی داوُد، کتاب البیوع، باب فی اجتناب الشبھات، 3/330،حدیث :3331) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا بیشک سود اگرچہ کتنا ہی زیادہ ہو مگر اس کا انجام مال کی کمی ہے ۔(مشکوۃ المصابیح، کتاب البیوع، باب الربا، الفصل الثالث،2/524، حدیث:2827)سود کی حرمت و یقینی ہے جو سود کو حلال بتائے یا حلال جانے وہ کافر ہے اور وہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا کیونکہ ہر حرام قطعی کا حلال جاننے والا کافر ہے۔