محمد عبدالرحیم عطّاری(جامعۃُ المدینہ فیضان غوث
الاعظم سائٹ ایریا کراچی پاکستان)
سودایک نہایت مہلک گناہ اور حرام قطعی ہے، نیز اسے حلال
جاننے والا کافر ہے۔ قراٰن و حدیث میں اس کے متعلق سخت وعیدیں بیان ہوئی ہیں۔ چنانچہ
اللہ پاک قراٰن پاک میں ارشاد فرماتاہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا
الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً۪- ترجمۂ کنزُالعِرفان : اے ایمان والو! دُگنا دَر دُگنا سود
نہ کھاؤ ۔ (پ4،اٰل عمران : 130)
اللہ پاک کے آخری نبی مکی مدنی محمد عربی صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کی احادیث سے بھی سود کے مذموم ہونے کا پتہ چلتا ہے، لہذا اسی ضمن
میں پانچ فرامینِ آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ ہوں:(1) حضرت ابوہریرہ فرماتے
ہیں کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سات ہلاکت کی چیزوں
سے بچو۔ لوگوں نے پوچھا حضور وہ کیا ہیں ؟ فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک، جادو، اور
ناحق اس جان کو ہلاک کرنا جو اللہ نے حرام کی، اور سود خوری، یتیم کا مال کھانا، جہاد
کے دن پیٹھ دکھادینا، پاکدامن مؤمنہ بے خبر بیبیوں کو بہتان لگانا۔(بخاری،مسلم)(2) حضرت ابو ہریرہ رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا
:معراج کی رات میرا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا جن کے پیٹ گھروں کی مانند بڑے تھے اور
ان میں سانپ تھے جو باہر سے نظر آ رہے تھے، میں نے حضرت جبرئیل علیہ السّلام سے
ان لوگوں کے بارے میں دریافت فرمایا تو انہوں نے عرض کی: یہ وہ لوگ ہیں جو سود
کھاتے تھے۔ (ابن ماجہ، کتاب التجارات، باب التغلیظ فی الربا، 3 / 71، حدیث: 2273)
(3) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا جب کہ سود کھائے بغیر کوئی
نہ رہے گا اگر سود نہ بھی کھائے گا تو اسے سود کا اثر ضرور پہنچے گا یہ بھی روایت
ہے کہ اس کا غبار پہنچے گا۔ (4)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سود کا گناہ 73درجے ہے ، ان میں سب سے چھوٹا
یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا کرے۔(مستدرک، کتاب البیوع، انّ اربی الربا عرض
الرجل المسلم، 2/338، حدیث: 2306)(5)
حضرت علی سے روایت ہے کہ انہوں نے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم سے سنا کہ آپ نے سود کھانے والے اور کھلانے والے لکھنے والے زکوٰۃ نہ دینے
والے پر لعنت فرمائی اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نوحہ سے منع فرماتے
تھے۔ یعنی مُردے کے غلط اوصاف بیان کر کے بلند آواز سے رونا۔ (نسائی)