محمد توفیق عطّاری ( درجۂسادسہ جامعۃُالمدینہ
فیضانِاولیاء،احمد آباد،ہند)
مال میں بے برکتی پیدا کرنے اور اسے حرام کرنے والے اسباب
میں سے ایک سبب سود (بیاج) ہے۔ چنانچہ اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے: اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ- ترجمۂ کنز الایمان: اور اللہ نے حلال کیا بیع اور حرام کیا
سُود۔ (پ3،البقرة : 275)
اس آیت میں سود کی حرمت اور سود خوروں کی شامت کا بیان ہے،
سود کو حرام فرمانے میں بہت حکمتیں ہیں وہ یہ ہیں: سود کا رواج تجارتوں کو خراب
کرتا ہے، سود سے انسان کی طبیعت میں درندوں سے زیادہ بے رحمی پیدا ہو جاتی ہے۔
(تفسیر خزائن العرفان تحت الآیۃ: 275 البقرہ)
ہماری تجارتوں، سَودوں اور معاملات میں سود بڑھتا چلا جا
رہا ہے۔ جس کی بِنا پر شریف، سفید پوش شخص کے لئے آج قرضِحسن ملنا مشکل ترین ہو
گیا ہے۔ معاشرے میں رحم دلی اور خیر خواہی کا جذبہ دم توڑ چکا ہے اور اس کے علاوہ
اخروی سزائیں الگ۔ لہذا احادیثِ طیبہ کی روشنی میں سود کی مذمت کو پڑھیے۔
(2)آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس قوم
میں سود پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔(کتاب الکبائر للذہبی الكبيرة
الثانیۃ عشرة، ص 70)(3)حضور
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بےشک سود کے بہتر (72)دروازے ہیں، ان
میں سےکمترین ایسا ہے جیسے کوئی مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔(المعجم الاوسط، 5/227،حديث:
7151)(4)تاجدارِ مدینہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: شبِ معراج میرا گزر ایک قوم پر ہوا جس
کے پیٹ گھر کی طرح (بڑے بڑے) ہیں ، ان پیٹوں میں سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی دیتے
ہیں۔ میں نے پوچھا، اے جبرئیل یہ کون لوگ ہیں ؟ اُنہوں نے کہا، یہ سود خور ہیں۔(سنن ابن ماجہ ،کتاب التجارات،باب التغلیظ في الربا،3/72،حدیث:
2273)
قیامت میں سودخور کی
علامت: جو لوگ سود لیتے ہیں، قیامت کے دن ان کی پہچان یہ ہوگی کہ
اس دن مردے اٹھ کر سواریوں پر کوئی پیدل اور کوئی آہستہ اور کوئی دوڑتا ہوا زمینِمحشر
کی طرف چلے گا مگر سود خور اپنے پیٹ کے بوجھ سے چلیں گے۔ اس دن کفار بھی قبور سے اٹھ
کر آسانی سے جائیں گے مگر سود خور کو چلنا پھرنا مشکل ہو گا اور یہ ہی قیامت کے دن
سود خور کی پہچان ہوگی۔ (تفسیر ِنعیمی، ص 151)
سود و رشوت میں نُحُوست ہے بڑی
نیز دوزخ میں سزا ہوگی کڑی
(5)حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: (سود سے
بظاہر) اگرچہ مال زیادہ ہو، مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہوگا۔ (مسندامام احمد بن
حنبل،مسند عبداللہ بن مسعود،2/50،حدیث: 3754)
پیارےاسلامی بھائیو! ان احادیث سے سود کی تباہ کاریوں کا
اندازہ لگائیے اور کل قیامت میں بارگاہِ الٰہی میں پیشی کے خوف سے لرز جائیے کہیں
ایسا نہ ہو کہ یہ سود ہمارے ایمان کو برباد کر بیٹھے اور جہنم ہمیشہ کے لیے ہمارا
مقدر بن جائے۔ اللہ پاک ہمیں حلال مال پر قناعت نصیب فرمائے۔ اٰمین بجاہالنبیالامین
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نوٹ: سود کے متعلق مزید معلومات کے لیے مکتبۃ المدینہ کا
رسالہ "سود اور اس کا علاج" ضرور مطالعہ فرمائیں)