محمد رب نواز عطّاری (درجہ ثانیہ، جامعۃُ المدینہ
عطاء عطار جوہاپورا ، احمد آباد ہند)
سود کو عربی زبان میں ربا کہتے ہیں۔ جس کا لغوی معنی ہے بڑھنا
، اضافہ ہونا، بلند ہونا۔
سود کی تعریف: قرض دے کر اس پر مشروط اضافہ یا نفع لینا یا کیلی با وزنی چیز
کے تبادلے میں دونوں فریقوں میں سے کسی ایک کو ایسی زیادتی کا ملنا جو عوض سے خالی
ہو اور عقد میں مشروط ہو۔(1) ہلاکت
خیز عمل: حضرت ابو ہریرہ اور اللہ نبی کریم علیہ والہ سے روایت کرتے ہیں کہ
حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : ہلاک کرنے والی سات گناہوں سے
بچو! صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے استفسار کیا کہ یا رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم وہ سات چیزیں کیا ہیں؟ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
شرک کرنا، جادو کرنا، اللہ نے جس جان کو قتل کرنا حرام ٹھہرایا ہے اسے ناحق قتل
کرنا، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، میدانِ جنگ سے راہِ فرار اختیار کرنا اور پاک
دامن شادی شدہ مؤمنہ عورتوں پر بہتان لگانا۔ (صحیح البخاری کتاب الوصایا باب ان
الذین یاکلون اموال الیتیم الخ، حدیث :2766)
(2) زنا و سود کی
ہلاکت: حضرت سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ
جب کسی بستی میں زنا اور سود پھیل جائے تو اللہ پاک اس بستی والوں کو ہلاک کرنے کی
اجازت دے دیتا ہے۔ ( کتاب الکبائر للذھبی،الکبیرة الثانیہ عشرہ، ص69)(3) سود سے پاگل پن پھیلتا ہے:
حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے : جس قوم میں سود
پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔(کتاب الکبائر
للذھبی ، الکبیرۃ الثانیۃ عشرۃ ،ص 70)
(4) سود خور سخت عذاب
میں مبتلا ہوں گے: حضرت سیِّدُنا ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ نبی
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: شبِ معراج میں ایک ایسی قوم
کے پاس سے گزرا، جن کے پیٹ کمروں کی طرح (بڑے بڑے) تھے، جن میں سانپ پیٹوں کے باہر
سے دیکھے جا رہے تھے۔ میں نے جبرائیل سے پوچھا: یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے عرض کی:
یہ سود خور ہیں۔(سنن ابن ماجہ ،کتاب التجارات،باب التغلیظ في الربا،3/72،حدیث: 2273)(5) مکی
مدنی آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے : بے شک سود کے 72
دروازے ہیں ، ان میں سے کمترین ایسے ہے جو کوئی مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔(المعجم
الاوسط، 5/227، حديث: 7151)